ایک طویل عرصے سے لڑکیوں کی شادی میں تاخیر یا شادی کے بعد ازدواجی زندگی میں شدید نوعیت کے مسائل اکثر سامنے آتے رہتے ہیں، اس موضوع پر ہم نے بہت لکھا ہے ، حسب توفیق لوگوں کی رہنمائی کرنے کی کوشش کی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ عام لوگ اور خاص طور پر خواتین اس حوالے سے شدید نوعیت کی حماقتوں اور نامناسب رویوں کا شکار نظر آتی ہیں، لڑکی ابھی 16,17 سال کی ہی ہوتی ہے کہ ماوں کو ان کی شادی کی فکر شروع ہوجاتی ہے،اس حوالے سے بعض ماں باپ تو اتنے جلد باز ہوتے ہیں کہ کسی رشتے کو دیکھتے ہی لڑکی کی تعلیم مکمل ہونے کا بھی انتظار نہیں کرتے اور شادی کردیتے ہیں، اکثر ایسے کئی کیس مشاہدے میں آئے کہ شادی کے بعد لڑکی کا تعلیمی کرئر بھی تباہ ہوا اور شادی بھی ناکام رہی ، الغرض لڑکی کی زندگی تباہ ہوکر رہ گئی۔
نچلے پسماندہ طبقے اور متوسط طبقوں میں یہ وبا عام ہے،کچھ پرانی روایات اور رسومات لوگوں کے پیش نظر ہوتی ہیں کہ لڑکی بلوغت کے پائیدان پر پہلا قدم رکھے اور اسے گھر سے رخصت کردیا جائے،پرانے زمانے میں یہ ایک اچھی روایت تھی ، لڑکیوں کی گھریلو ذمے داریوں کو اہمیت دی جاتی تھی، گھر میں ان کی تربیت اسی انداز میں کی جاتی تھی کہ وہ شوہر کے گھر جاکر اس کی معقول خدمت اور اس کے گھر کو سنبھالنے کی ذمے داری اٹھائیں لیکن اب زمانہ بہت بدل گیا ہے، لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں، وہ پوری محنت اور دل جمعی کے ساتھ تعلیم حاصل کرتی ہیں، مزید یہ کہ جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق دیگر علوم و فنون میں بھی دلچسپی لیتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ مستقبل میں ایک اچھی اور کامیاب زندگی گزاریں، دوسری طرف لڑکوں کا حال اس کے بالکل برعکس ہے، اکثر لڑکے تعلیمی میدان میں کوئی نمایاں کارنامہ انجام دیے بغیر ہی کسی شارٹ کٹ کے ذریعے دنیا میں اونچا مقام حاصل کرنے کی جستجو شروع کردیتے ہیں ، بعض کے گھریلو حالات ایسے ہوتے ہیں کہ وہ تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر پیسا کمانے کی دوڑ میں شریک ہوجاتے ہیں، ایسی صورت حال میں اچھی تعلیم یافتہ لڑکیوں کو معقول رشتے ملنا مشکل ہوگیا ہے اور وہ اکثر کسی معقول رشتے کے انتظار میں پریشان ہوتی ہیں ، بعض اپنا کرئر بنانے کی طرف دھیان دیتی ہیں اور معاشی میدان میں قدم آگے بڑھاتی ہیں، بعض گھرانوں میں پابندیوں کی وجہ سے اس کا موقع نہیں ملتا تو وہ اچھا خاصا لکھ پڑھ کر گھر میں بیٹھ کر اپنے نصیبوں کو کوستی رہتی ہیں،حالاں کہ اللہ رب العزت کسی کا نصیب خراب نہیں بناتا۔
خواتین میں ایک قدر مشترک یہ نظر آتی ہے کہ وہ خواہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں یا کم تعلیم یافتہ یا بالکل جاہل مگر ہر صورت میں توہم پرستی ان کا وتیرہ ہے، لڑکی کی شادی میں یا لڑکے کی شادی میں تاخیر ہورہی ہو اور انھوں نے اپنی ہی بہت سی کوششیں بھی کرلی ہوں تو آخر کار ان کا دل و دماغ صرف ایک ہی بات سوچتا ہے اور وہ یہ کہ کسی نے کوئی تعویذ گنڈا نہ کرادیا ہو یا کچھ اور ”اوپری“ قسم کے اثرات نہ ہوں، اس خیال کو یا اس وہم کو مزید تقویت ہمارے ملک میں بہت سے نام نہاد عاملین و کاملین ، پیر ، فقیر، مولوی حضرات دیتے ہیں کیوں کہ خواتین ایسے معاملات میں سب سے پہلے ان سے ہی رابطہ کرتی ہیں اور وہ ان کے وہم و گمان کو یقین میں بدل دیتے ہیں پھر دم درود ، جھاڑ پھونک اور عملیات و تعویزات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلتا اور اگر کوئی نتیجہ نکلتا بھی ہے تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ شادی کا وقت جو پہلے نہیں تھا اب آگیا ہے تو شادی ہوگئی۔
ایسٹرولوجی کے ذریعے باآسانی یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ شادی کا امکان کس عمر میں ہوسکتا ہے، بعض لوگوں کی شادی کم عمری میں ہوجاتی ہے، بعض کی کچھ تاخیر سے جب کہ ایسی بھی صورت حال ہوتی ہے جب شادی میں بہت زیادہ تاخیر ہوجائے یا زندگی بھر شادی ہی نہ ہو، یہ تمام امور کسی بھی لڑکی یا لڑکے کے زائچہ پیدائش سے معلوم ہوسکتے ہیں،مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اکثر عامل حضرات یا روحانی معالج علم نجوم سے واقفیت نہ ہونے کے سبب محض تکے بازی کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کتابوں میں دیے گئے عملیات و وظائف یا نقش و تعویذ ان کے نزدیک ہر مسئلے کا حل ہےں، جب کہ ایسا نہیں ہے۔
عملیات و وظائف یا نقوش و طلسم بھی کسی اصول و قاعدے کے مطابق کام کرتے ہیں، ہم چوں کہ ایک مادی دنیا میں جو ہمارے لیے ایک امتحان گاہ ہے ، زندگی گزار رہے ہیں لہٰذا ہمیں اپنی زندگی کے تمام مسائل کا حل مادّی طور طریقوں میں ڈھونڈنا چاہیے اور اس حوالے سے بھی یہ ضد نہیں کرنی چاہیے کہ جب ہم چاہیں اور جو چاہیں وہ ہماری مرضی کے مطابق ہوجائے ، ایسا کبھی نہیں ہوتا، اس نظام کائنات میں ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے، اس سے پہلے وہ کام نہیں ہوسکتا جس کی آپ خواہش رکھتے ہیں، اس بنیادی بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔
بے شک علم نجوم ایسی ہی صورت حال میں ہماری بھرپور اور اطمینان بخش رہنمائی کرتا ہے، جب ہم خواہشوں کے سمندر میں پھنس کر ہر قیمت پر اپنی من مانی کرنے پر بضد ہوں ، ہمیں روزانہ ایسی صورت حال کا سامنارہتا ہے، کچھ عرصہ قبل ایک خاتون ایسا ہی ایک مسئلہ لے کر آئیں وہ اپنی بیٹی کے لیے کسی مناسب رشتے کے سلسلے میں پریشان تھیں، بیٹی کی عمر 21 سال تھی، ابھی اس کی تعلیم جاری تھی وہ بہت ٹیلنٹڈ اور لائق لڑکی تھی اس کے اپنے عزائم یہ تھے کہ وہ ماسٹرز کرے لیکن اس کی والدہ کا اس فکر سے برا حال تھا کہ اس کی جلد از جلد شادی ہوجائے ، اتفاق کی بات یہ کہ زائچہ دیکھنے کے بعد جب ہم نے انھیں بتایا کہ اس کی شادی 28 اور 30 سال کی عمر سے پہلے نہیں ہوگی تو گویا ان کے سر پر تو کوئی پہاڑ آگرا، یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر تھی، ہم نے انھیں سمجھایا کہ بچی کو ابھی پڑھنے دیں ، یہ بڑی عمدہ صلاحیتوں کی مالک لڑکی ہے اور یقینا ایک قابل فخر کرئر بنانے میں کامیاب ہوجائے گی، اس کے بعد ہی اس کی شادی کے بارے میں سوچیے گا لیکن ان کا کہنا یہ تھا کہ میں خاندان بھر کے طعنوں کا کیا جواب دوں، ہمارے خاندان میں تو اس سے بھی کم عمر میں لڑکی کی شادی کردی جاتی ہے تو ہم نے جواب دیا پھر آپ بھی یہی کریں ، کس نے منع کیا ہے ؟
انھوں نے کہا اسی سلسلے میں تو ہم آپ کے پاس آئے ہیں کہ آپ کوئی ایسا وظیفہ بتادیں جو میں پڑھ لوں یا میری بیٹی پڑھ لے اور جلد سے جلد اس کی شادی ہوجائے ، ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اس سے پہلے کتنے وظیفے اس ارادے سے پڑھے ہیں انھوں نے فوراً جواب دیا کہ بہت سارے، ہم نے کہا کہ اللہ کے کلام میں یقینا تاثیر ہے اور یہ تاثیر اسی کے حکم کی محتاج ہے ،اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ نے اس کی شادی کا جو وقت مقرر کیا ہے ،شادی تو اسی وقت ہوگی ، آپ کے وظیفے پڑھنے سے نہیں ہوگی۔
ایک خاتون نے آکر بتایا کہ بیٹی کی شادی 16 سال کی عمر میں کردی تھی، وہ آگے پڑھنا چاہتی تھی لیکن ہم نے اچھا رشتہ دیکھا تو شادی کرنے میں دیر نہیں کی لیکن لڑکا اور اس کے گھر والے بڑے ظالم تھے ، لڑکا کسی اور لڑکی سے محبت کرتا تھا، اس کے گھر والوں نے زبردستی اسے شادی پر مجبور کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ پہلے دن سے ہی دونوں کے درمیان مسائل شروع ہوگئے ، لڑکے نے یہ بات اپنی بیوی سے نہیں چھپائی کہ وہ کسی اور لڑکی کو پسند کرتا ہے اور تمہارے ساتھ شادی اپنے گھر والوں کی ضد اور مجبوری کے تحت کی ہے ، لڑکا ابھی زیر تعلیم تھا اور کوئی کام دھندا نہیں کرتا تھا، اس کی تمام اخراجات والدین کی ذمے تھے، نتیجے کے طور پر دونوں کے درمیان علیحدگی چند ماہ بعد ہی ہوگئی۔
اب لڑکی کی والدہ صاحبہ فوراً دوسری شادی کے لیے پریشان تھیں اور ان کے بقول پہلی شادی کو ختم ہوئے تقریباً چھ سال ہوچکے تھے لیکن ابھی تک کہیں سے کوئی بات نہیں بنی تھی۔
دیکھا آپ نے !جلد بازی کا نتیجہ ، لڑکی جو آگے پڑھنا چاہتی تھی وہ سلسلہ بھی جاری نہ رہ سکا، طلاق کے بعد وہ اتنی بد دل ہوئی کہ اس نے مزید تعلیم حاصل کرنے سے بھی انکار کردیا،مزید یہ کہ بہت زیادہ حساس ہونے کے سبب اس صدمے کی وجہ سے اسے ہسٹیریا کے دورے پڑنا شروع ہوگئے، والدہ کا خیال اب بھی یہ تھا کہ دوسری شادی ہوجائے تو یہ ٹھیک ہوجائے گی ، ہسٹیریا کے دوروں کا علاج وہ کئی عاملوں سے کراتی رہی تھیں لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہونے کی صورت میں بالآخر نفسیاتی اسپتال جانا پڑا، تقریباً ایک سال تک لڑکی نفسیاتی علاج سے گزری لیکن یہ علاج کبھی ختم نہیں ہوتا اس کا شروع ہونا شرط ہے ، اختتام کب ہوگا یہ ماہرین نفسیات بھی نہیں بتاسکتے، ڈاکٹروں کی دواوں سے لڑکی بہ ظاہر نارمل نظر آرہی تھی لیکن اگر دوائیں روک دی جائیں تو دوبارہ اس پر دورے پڑنا شروع ہوسکتے تھے ۔
کسی نے انھیں ہمارے بارے میں بتایا تو وہ یہ مسئلہ لے کر آگئیں، ایسی صورت حال میں ہمیں والدین پر بہت غصہ آتا ہے ، حالاں کہ غصہ کرنا نہیں چاہیے، عام لوگ اپنے علم اور معلومات کے مطابق ہی عمل کرتے ہیں لیکن لڑکیوں کی شادی جلدی کرنے کاجنون بہر حال آج کے زمانے میں نامناسب ہے
ہم نے خاتون کو مشورہ دیا کہ پہلے لڑکی کا ہومیو پیتھک علاج کرائیں اور جب یہ حقیقی معنوں میں نارمل ہوجائے تو پھر شادی کے بارے میں سوچیں، آپ خود سوچیں کہ شادی کے بعد بھی کیا یہ ایلوپیتھک ٹریٹمنٹ جاری رہے گا؟ کیا شوہر اور سسرال والے اسے گولیاں کھاتے نہیں دیکھ سکیں گے؟ان کے پاس ان باتوں کاکوئی جواب نہیں تھا بلکہ دوسروں کی کہی سنی بات یہی تھی کہ شادی کردو ، سب ٹھیک ہوجائے گا۔
بہر حال وہ علاج کے لیے تیار ہوگئیں اور تقریباً ایک سال کے علاج کے بعد الحمد اللہ لڑکی نارمل ہوگئی اور بعد ازاں اس کی شادی بھی ہوگئی۔
ایسے بہت سے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں، کچھ لوگ بات کو سمجھ لیتے ہیں اور کچھ نہیں، آئیے علم نجوم کی روشنی میں ایک مثال پیش کی جائے جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ شادی میں تاخیر ، رکاوٹ اور شادی کے بعد ازدواجی زندگی میں مسائل کی حقیقی وجوہات کیا ہوتی ہیں۔
عزیزان من! یہ ایک ایسی لڑکی کا زائچہ ہے جس کی شادی میں بہت زیادہ تاخیر ہوئی، شادی میں تاخیر کے اسباب کیا ہیں ؟آئیے اس پر علم نجوم کی روشنی میں بات کرتے ہیں۔
طالع پیدائش یعنی زائچے کا پہلا گھر برج جدی تقریباً 19 درجہ ہے ، راہو زائچے کے پانچویں گھر میں طالع پر نظر رکھتا ہے، مزید یہ کہ سیارہ مشتری عطارد ،زہرہ کو بھی متاثر کر رہا ہے، سیارہ قمر زائچے کے چھٹے گھر برج جوزا میں ہے جب کہ مریخ اور زہرہ نویں گھر برج سنبلہ میں ہےں، زہرہ کو برج سنبلہ میں ہبوط ہوتا ہے یعنی یہ زہرہ کی سب سے زیادہ ناقص پوزیشن ہے اور خیال رہے کہ سیارہ زہرہ کسی بھی عورت یا مرد کے زائچے میں شادی کا نمائندہ ہے،لڑکی کے زائچے میں شوہر کا نمائندہ سیارہ مشتری ہے، وہ اگرچہ زائچے میں اچھی جگہ اور مضبوط ہے لیکن راہو کی بھرپور نظر مشتری پر ہے، گویا لڑکی کا شوہر یا منگیتر اچھے چال چلن کا حامل نہیں ہوگا، سیارہ زحل زائچے میں شرف یافتہ دسویں گھر میں ہے اور ساسا یوگ بنارہا ہے ، شمس، عطارد ، کیتو اور مشتری گیارھویں گھر برج عقرب میں ہیں۔
لڑکی کا تعلق مضبوط فیملی سے تھا، تعلیمی میدان میں اس نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایم بی اے کرکے ایک بینک میں جاب بھی حاصل کرلی، گویا مالی طور پر کوئی پریشانی نہیںتھی، پریشانی یہی تھی کہ شادی نہیں ہوسکی تھی، اس کے والدین اور بہن بھائی سب پریشان تھے اور وہ خود بھی اس حوالے سے خاصی سنجیدہ تھی، دنیا بھر کے وردووظائف ، نقش و تعویز کیے جاچکے تھے لیکن شادی نہ ہوسکی، لڑکی کا پیدائشی برج جدی اسے ایک پریکٹیکل سوچ رکھنے والی ذمے دار لڑکی ظاہر کرتا ہے، وہ روایتی قسم کی رومانی سرگرمیوں میں بھی محتاط رویے کی حامل ہے، اس دوران میں جاب کرتے ہوئے بعض لڑکوں نے اس کی طرف پیش قدمی بھی کی لیکن وہ ہوشیار اور حقیقت پسند تھی ، بہت جلد ہی اسے اندازہ ہوگیا کہ یہ لوگ جو محبت یا پسندیدگی کا جال پھینک رہے ہیں ، مخلص اور ذمے دار نہیں ہیں۔
زائچہ دیکھتے ہی زہرہ کی پوزیشن ظاہر کر رہی تھی کہ شادی نہیں ہوسکتی اور اگر ہوگی تو ازدواجی زندگی کی تلخیاں بہت زیادہ ہوسکتی ہیں، جن کا نتیجہ علیحدگی کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے، اس فیملی نے جب ہم سے رابطہ کیا تو لڑکی کی عمر تقریباً35 سال تھی، زائچے میں سیارہ زحل کے دور اکبر میں زہرہ کا دور اصغر شروع ہوچکا تھا۔
زہرہ زائچے کے نویں گھر میں ہے ، یہ ایک اچھی بات ہے لیکن اپنے برج ہبوط میں ہے ، یہ نہایت بدترین بات ہے، ضروری تھا کہ زہرہ کی اس خرابی کا علاج کیا جائے جو درحقیقت ڈائمنڈ ہے، فی زمانہ ایک یا دو کیرٹ وزن کا ڈائمنڈ بھی عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے، اس کا متبادل سفید پکھراج (White sphire) یا پھر اوپل ہے، یہ اسٹون بھی اتنے سستے نہیں ہیں جو عام آدمی خرید سکے، سفید پکھراج کے نام پر بازار میں اکثر دو نمبر اسٹون عام ہیں، اوپل کا بھی یہ حال ہے کہ اب میڈان چائنا اوپل بازار میں عام ہے، ایسی صورت میں ہم نے انھیں اصلی اوپل کے ساتھ لوح زہرہ نورانی استعمال کرنے کا مشورہ دیا جس پر انھوں نے عمل بھی کیا ۔
اکثر لوگ ریمیڈی کے بعد بے تابی سے نتائج کے انتظار میں ہوتے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی ایسٹرولوجیکل ریمیڈی بھی کسی سردرد کی گولی جیسی ہے کہ ادھر حلق سے نیچے اتری اور سردرد غائب ، تقریباً ایک سال تک وقتاً فوقتاً کبھی لڑکی اور کبھی اس کی والدہ ہمیں فون کرتی رہیںاور یہ بتاتی رہیں کہ ابھی تک کچھ نہیں ہوا، 2019 کے آخر میں جب کہ ابھی زہرہ کا دور اصغر ختم نہیں ہوا تھا،ایک روز ان کا فون آیا کہ ایک رشتہ ہے ، آپ نے کہا تھا کہ جب کوئی رشتہ آئے تو لڑکے کی تاریخ پیدائش لے کر ضرور رابطہ کرنا تاکہ دونوں کے درمیان باہمی طور پر میچنگ دیکھی جاسکے، چناں چہ میچنگ دیکھی گئی جو بہت اچھی بہر حال نہیں تھی لیکن بہت خراب بھی نہیں تھی، ہم نے ان سے کہا کہ آپ رشتہ طے کردیں، الحمد اللہ لڑکی کی شادی ہوگئی اور تاحال کوئی بری خبر سننے کو نہیں ملی۔
عزیزان من! زائچے کی ریڈنگ کے ساتھ مندرجہ بالا مثال صرف اس لیے پیش کی گئی ہے کہ عام لوگوں کو اندازہ ہو کہ یہ مسئلہ درحقیقت کس نوعیت کاہوتا ہے اور اسے حل کرنے کے لیے کس نوعیت کی حکمت درکار ہوتی ہے، آنکھیں بند کرکے بغیر کوئی تشخیص کیے وظیفے پڑھنا نقش اور تعویذ استعمال کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص کسی میڈیکل اسٹور میں گھس کر بہترین قسم کی مختلف میڈیسن خرید لے اور کھانا شروع کردے۔