عزیزان من! سال 2020 ءمیں کرونا وائرس کی وباءاپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور اس حوالے سے گزشتہ کالم میں میڈیکل ایسٹرولوجی کی روشنی میں اس وائرس کی تباہ کاری پر کچھ روشنی ڈالی گئی تھی، یہ درست ہے کہ نئے سال 2020 کے حوالے سے ہم نے جو فلکیاتی تجزیہ پیش کیا تھا اس میں زیادہ زور اس بات پر تھا کہ سات سیارگان کا عظیم قران آئندہ سالوں میں دنیا کو نظریاتی اور معاشی طور پر، خاندانی طور پر اور علاقائی طور پر تبدیل کرکے رکھ دے گا، سو موجودہ بحران سے ظاہر ہورہا ہے کہ دنیا کس سمت جارہی ہے اور موجودہ وبائی بحران کے نتیجے میں مستقبل میں دنیا کو کس قسم کے نئے چیلنج درپیش ہوں گے، جہاں تک یہ سوال کیا جارہا ہے کہ 2020 کی فلکیاتی صورت حال میں کرونا وائرس کی وباءسے متعلق کوئی نشان دہی نہیں کی گئی تھی تو حقیقت یہ ہے کہ اس وائرس کی نمود 2020 میں نہیں ہوئی بلکہ 2019 ءمیں تقریباً اکتوبر نومبر سے اس وباءکا آغاز ہوا ہے، اگر ہمارے قارئین کو یاد ہو تو ہمارا 2019 ءکے حوالے سے تحریر کیا گیا مضمون دیکھ سکتے ہیں، اس مضمون کا مرکزی عنوان ہی یہ تھا۔
”2019 ء آفاتِ ارضی و سماوی اور اختلاف و جنگ و جدل کا سال“
ہماری ویب سائٹ پر ہمارا یہ مضمون 24 دسمبر 2018 ءکو لگایا گیا تھا لیکن اس سے بھی پہلے زنجانی جنتری میں نومبر 2018 ءمیں شائع ہوا تھا، اس مضمون میں ہم نے دنیا کے بیشتر ممالک کے زائچے بھی دیے تھے اور یہ بھی وضاحت کی تھی کہ اس سال کون کون سے ملک زیادہ متاثر ہوں گے کیوں کہ تقریباً پورا سال برج قوس میں سیارہ زحل اور کیتو کا قران جاری رہا جو انتہائی نحوست اثر تھا، تقریباً اکتوبر تک زحل اور پلوٹو کا قران مارچ 2019 ءسے جاری رہا جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں شدید نوعیت کے زلزلے، سیلاب اور دوسری آفاتِ ارضی و سماوی آتی رہیں،ملکوں اور قوموں کے درمیان اختلافی نوعیت کے شدید معاملات بھی جاری رہے ، خصوصاً بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر شدید اختلافات پیدا ہوئے اکتوبر کے بعد سے دیگر سیارگان بھی برج قوس میں داخل ہوتے گئے اور اس طرح تقریباً 26 دسمبر تک اس برج میں تمام ہی سیارگان کیتو ،پلوٹو، زحل ، مشتری جیسے بڑے سیارگان سے مسلسل قران کرتے رہے، سال 2019 ءکے آخر تک سیارگان کی یہ غیر معمولی پوزیشن ہی دنیا بھر میں آفاتِ ارضی و سماوی کا باعث ہوئی، بے شک پہلا کرونا وائرس کا کیس چین میں 31 دسمبر کو رپورٹ ہوا لیکن اس کا یہ مطلب ہر گزنہیں ہے کہ یہ وباءاس سے پہلے سے جاری نہیں تھی، یہی وہ تمام صورت حال تھی جس کے پیش نظر ہم نے 2019 ءکے فلکیاتی تجزیے میں اس سال کو آفاتِ ارضی و سماوی کا سال قرار دیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ ہم نے تمام ممالک کے زائچے خاص طور پر اسی لیے دیے تھے کہ اس بات کی نشان دہی ہوجائے، کون سے ملک زیادہ متاثر ہوں گے اور لکھا تھا کہ جن ملکوں کے چھٹے، آٹھویں اور بارھویں گھروں میں یا چوتھے گھروں میں یہ قرانات کا سلسلہ جاری رہے گا وہ زیادہ متاثر ہوں گے تو ہم دیکھتے ہیں کہ اس حوالے سے نمایاں ملک برج ثور (پاکستان،بھارت، ملائشیا، اٹلی، مصر، میکسیکو) برج سرطان (امریکا، ایران، یورپی ممالک، ترکی، روس)، سنبلہ (انگلینڈ، جرمنی، کنیڈا)، برج جدی (چین، اسرائیل، جاپان، یوکرائن ) رہے۔
عزیزان من! اس حوالے سے ہم نے پاکستان کے بے مثل شاعر جناب عزیز حامد مدنی کا ایک شعر بھی پیش کیا تھا جو سال 2019 ءکی تباہ کاری کی نشان دہی کرتا ہے ۔
وحشت سی ایک لالہ ءخونی کفن میں ہے
اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے
یہ کہنا غلط ہوگا کہ موجودہ وبائی صورت حال کی فلکیاتی صورت حال کے پیش نظر نشان دہی نہیں کی گئی تھی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس حوالے سے تو تقریباً ایک سال پہلے ہی نشان دہی کردی گئی تھی، موجودہ سال 2020 ءکے حوالے سے بھی ہمارا آرٹیکل 14 دسمبر کو ویب سائٹ پر پوسٹ ہوا تھا اور نومبر 2019 ءمیں سالانہ زنجانی جنتری بازار میں آگئی تھی، اگر اس پر نظر ڈالیں تو ابتدا ہی میں اسے ”عالمی معاشی بحران اور معاشی ٹوٹ پھوٹ کا سال ہم نے قرار دیا تھا“
تازہ صورت حال میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دنیا بھر میں معاشی صورت حال کہاں پہنچ چکی ہے، کیسے کیسے مضبوط معیشت رکھنے والے نہایت طاقت ور ملک کس حال کو پہنچ چکے ہیں ”اے آنکھ والو، عبرت پکڑو“
اہم سیاروی پوزیشن
بعض لوگ صرف زحل اور مریخ کے قران کو بنیاد بناکر خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں اور عجیب عجیب باتیں کر رہے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں علم نجوم کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، مریخ اور زحل کا قران تقریباً ہر سال ہی ہوتا ہے، اس سال بھی اس قران کا آغاز تقریباً 27,28 مارچ سے ہوا تھا اور تقریباً 12 اپریل تک قران کی پوزیشن رہے گی، اس عرصے میں دونوں سیارگان کا ایک ہی ڈگری پر ملاپ 31 مارچ سے یکم اپریل تک تھا، اب یہ آہستہ آہستہ علیحدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں، گویا اس کا اثر رفتہ رفتہ کم ہورہا ہے، زائچہ ءپاکستان میں یہ قران حکومت اور عوام دونوں ہی کے لیے نئے چیلنج اور مسائل لاتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہم صورت حال یہ ہے کہ سیارہ مشتری جو برج جدی میں داخل ہوچکا ہے اور ابھی بالکل ابتدائی درجے پر ہے ، جون تک برج جدی کے ابتدائی درجات ہی پر رہے گا، یہ زائچہ ءپاکستان کے بھی ابتدائی درجات سے ناظر ہوگا، گویا پہلے ، پانچویں اور نویں گھر کو اور ساتھ ہی تیسرے گھر کو شدت سے متاثر کرے گا، مزید یہ کہ زائچہ ءپاکستان کے نویں گھر کے سیارہ قمر اور زہرہ کو بھی متاثر کرے گا اور ٹرانزٹ میں یہاں موجود سیارہ زحل سے بھی قریبی قران کرے گا، مشتری زائچہ ءپاکستان کا سب سے زیادہ خراب اثر رکھنے والا سیارہ ہے، چناں چہ اس امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ملک کے حالات موجودہ بحرانی صورت حال سے جلد از جلد نجات پالیں گے، یہ بحران کم از کم مئی کے آخر تک مزید شدت دکھا سکتا ہے جس کے نتیجے میں وبائی صورت حال میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے اور حکومت کو مزید سخت فیصلے اور اقدام کی ضرورت پیش آسکتی ہے جس میں آئینی تقاضے شاید نظرانداز کرنا پڑےں، گویا مئی تک موجودہ بحرانی صورت حال میں کوئی خوش آئند بات کہنا مشکل نظر آتا ہے، البتہ جون سے صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہوسکتی ہے (واللہ اعلم بالصواب)