پاکستان اور بھارت اپنے قیام کے وقت سے ایک دوسرے کے حریف ہیں جس کی وجہ مسئلہ ء کشمیر ہے، دونوں ملکوں کے درمیان دو بار باضابطہ طور پر جنگ ہوچکی ہے اور بے ضابطہ طور پر بھی سرحدوں پر محاذ آرائی جاری رہتی ہے، گزشتہ دنوں پلوامہ کے واقعے کے بعد حسب معمول بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کیا اور بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف خاصا زہر اگلا ، دوسرے معنوں میں پاکستان پر حملہ کرنے کی باتیں سامنے آنے لگیں، عام افراد کے لیے یہ خاصی تشویش ناک صورت حال ہے، اکثر لوگ ہم سے بھی اس حوالے سے استفسار کرتے رہے کہ آیا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے امکانات کس حد تک ہیں ؟
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو بے شک پاکستان ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جو حالت جنگ کی نشان دہی کرتا ہے، اس دور کا خاتمہ 17 جون 2019 ء کو ہوگا، اسی طرح سیاروی گردش بھی فی الحال بہت سے مسائل کی نشان دہی کر رہی ہے لیکن ایسی کوئی مہم جوئی پاکستان کی طرف سے ہوتی نظر نہیں آتی، پاکستان اپنے اندرونی حالات ہی سے نبرد آزما ہے، وہ جنگ چھیڑنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کا پیدائشی برج ایک ہی ہے اور عموماً سیاروی گردش بھی تھوڑے سے فرق کے ساتھ دونوں کے لیے سعادت یا نحوست کا اثر ظاہر کرتی ہے، البتہ دونوں کے زائچوں میں جاری ادوار (Periods) کی کیفیت مختلف ہوتی ہے، اس اعتبار سے بھارت کے زائچے میں سیارہ قمر کا دور اکبر جاری ہے جو مذہبی جذباتی جوش و خروش اور اشتعال کا باعث ہے، اس کے ساتھ ہی گیارہ اگست 2018 ء سے سیارہ مشتری کا دور اصغر چل رہا ہے جو زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر رکھنے والا سیارہ ہے، سیارہ مریخ جو بارھویں گھر کا حاکم ہے، دونوں ملکوں کے بارھویں گھر ہی میں حرکت کر رہا ہے، مریخ کی یہ پوزیشن پاکستان سے زیادہ انڈیا کے زائچے میں زیادہ تشویش ناک ہے، گزشتہ ایک ہفتے سے مریخ زائچے کے اہم گھروں کو متاثر کر رہا ہے، مزید یہ کہ انڈیا کے پیدائشی زائچے میں کثرت سیارگان تیسرے گھر میں ہے لہٰذا مریخ کی نظر تیسرے گھر پر بھی پڑھ رہی ہے، جو پہل کاری اور اقدام کا گھر ہے، مشتری کے دور اصغر میں مشتری ساتویں گھر میں حرکت کر رہا ہے اور اس کی نظر بھی تیسرے گھر کے قابض سیاروں پر پڑ رہی ہے، یہ صورت حال بھارت کی طرف سے کسی مہم جوئی کا خطرہ ظاہر کرتی ہے لیکن کسی عملی اور باقاعدہ جنگ کا آغاز فی الحال ممکن نظر نہیں آتا ہے، البتہ جنگی جنون ضرور عروج پر ہے اور مزید رہے گا، اس حوالے سے چھوٹی موٹی سرحدی جھڑپیں بھی ہوسکتی ہیں لیکن باقاعدہ کسی بڑی جنگ کا امکان موجودہ سیاروی پوزیشن میں ممکن نظر نہیں آتا۔
جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ بھارت کے زائچے میں قمر کا مین پیریڈ جاری ہے، پیدائشی زائچے میں قمر پر کیتو کی نظر ہے جس کی وجہ سے تقریباً ستمبر 2015 ء سے بھارت میں مذہبی شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ صورت حال قمر کے اس دور میں ستمبر 2025 ء تک جاری رہے گی اور بھارت کے لیے یہ دور خاصی پس ماندگی اور زوال کا باعث ہوگا، اسی دور میں مشتری کا سب پیریڈ گیارہ دسمبر 2019 ء تک جاری ہے، بھارت کے لیے یہ وقت خاصا بھاری ہے، بھارتی لیڈر شپ نے اس وقت میں اگر مدبرانہ دانش مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو بڑے نقصانات اور ملک کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے، بھارتی اپوزیشن پارٹیاں بہر حال موجودہ حکمرانوں کے موجودہ رویے کے خلاف ہیں، خصوصاً کانگریس موجودہ پاکستان مخالف پالیسی پر حکومت کو ہدف تنقید بنارہی ہے، زائچے میں اس وقت سیارہ مشتری ٹرانزٹ میں پیدائش کے سیارہ شمس کو بہت بری طرح متاثر کر رہا ہے، شمس کا تعلق زائچے کے مطابق چوتھے گھر سے ہے جو عوام اور ملک کے اندرونی معاملات کے ساتھ ہی ملک کی اعلیٰ حکمران قیادت کی بھی نمائندگی کرتا ہے، زائچے کے سب سے منحوس سیارے کی سیارہ شمس پر نظر ملک میں بے چینی ، بدامنی، پلوامہ جیسے حادثات و سانحات کی نشان دہی کر رہی ہے اور ملک کی حکمران قیادت شدید دباؤ اور پریشانی کا شکار ہیں کیوں کہ بھارتی الیکشن بھی بہت قریب آچکے ہیں اور اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ اس بار الیکشن میں بھی سخت بدامنی، انتشار اور حادثات کا سامنا ہوسکتا ہے، موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی کی پوزیشن نئے الیکشن میں بہتر نظر نہیں آتی، مزید یہ کہ انتخابی نتائج کسی معلق پارلیمنٹ کا نقشہ پیش کرسکتی ہے، چناں چہ دونوں ملکوں کے زائچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ سال انڈیا کے مقابلے میں پاکستان کے لیے زیادہ مثبت اثر اور ترقی پذیر نظر آتا ہے (واللہ اعلم بالصواب)
مارچ کے ستارے
سالانہ سیاروی گردش اس ماہ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے، سیارہ شمس دائرۂ بروج کے آخری برج حوت میں حرکت کر رہا ہے، 21 مارچ کو پہلے برج حمل میں داخل ہوگا، برج حمل میں سیارہ شمس کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، اسی برج سے سالانہ سیاروی گردش کا پہلا سال شروع ہوتا ہے۔
سیارہ عطارد اپنے ہبوط کے برج حوت میں حرکت کر رہا ہے ، پانچ مارچ کو اسے رجعت ہوگی اور اسی ماہ کی 28 تاریخ کو مستقیم ہوکر دوبارہ سیدھی چال پر آجائے گا، رجعت کے فوراً بعد ہی تقریباً سات مارچ سے غروب ہوجائے گا اور پھر 22 مارچ تک غروب بھی رہے گا، گویا اس مہینے میں سیارہ عطارد کی حیثیت نہایت کمزور اور ناقص ہوگی، چناں چہ تحریر و تقریر اور دستاویزی کاموں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، اس نوعیت کے کاموں میں رکاوٹ، غلطیاں یا دیگر بعض خرابیاں پیدا ہوسکتی ہیں، بہتر ہوگا کہ ایسے ضروری کاموں کو آئندہ ماہ کے لیے چھوڑ دیا جائے، کسی انتہائی ضرورت کے تحت مجبوری پیش آجائے تو اچھی طرح سوچ سمجھ کر کام کیا جائے، عطارد سے متعلق خرابیاں سفر میں بھی التوا یا دشواریاں لاتی ہے۔
توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ یکم مارچ کو برج دلو میں داخل ہوگا اور 27 مارچ کو اپنے شرف کے برج حوت میں چلا جائے گا، اس ماہ شمس کے بعد یہ دوسرا سیارہ ہوگا جو اپنے شرف کے برج میں داخل ہوگا، دونوں سیارگان اپریل میں اپنے درجہ ء شرف پر پہنچیں گے۔
سیارہ مریخ برج ثور میں حرکت کر رہا ہے اور 31 مارچ کو برج جوزا میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری برج قوس میں اور سیارہ زحل برج جدی میں، یورینس برج حمل میں ہے، 6 مارچ کو سیارہ یورینس برج ثور میں دوبارہ داخل ہوگا اور ایک طویل عرصے یعنی تقریباً سات سال اسی برج میں قیام کرے گا، نیپچون برج حوت میں جب کہ پلوٹو برج جدی میں حرکت کر رہے ہیں،راس و ذنب بالترتیب برج سرطان اور جدی میں رہیں گے، یہ سیاروی حراکات یونانی سسٹم کے تحت دی جارہی ہیں۔
اثرات و نظراتِ سیارگان
فروری ایک مثبت اثر مہینہ تھا کیوں کہ اس ماہ میں سیاروی زاویوں کی کثرت مثبت اثر تھی، مارچ میں بھی یہ صورت حال برقرار ہے، اس ماہ تثلیث کے دو زاویے اور تسدیس کے 8 سعد زاویے قائم ہوں گے جب کہ تین قرانات اور چار تربیعات ہوں گی جو نحس اثر رکھتی ہیں، مقابلے کی کوئی نظر نہیں ہوگی،نظرات اور ان کے اثرات کی تاریخ وار ترتیب درج ذیل ہے۔
یکم مارچ: زہرہ اور یورینس کے درمیان تربیع کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے،یہ نظر غیر متوقع طور پر اچانک توازن و ہم آہنگی میں کوئی نیا منفی موڑ لاتی ہے، کوئی بات بنتے بنتے بگڑ سکتی ہے، دو افراد خصوصاً خواتین و مرد کے درمیان تعلقات میں ناہمواری، اختلاف رائے پیدا ہوسکتا ہے،اس وقت میں جذبات پر قابو رکھنے اور کسی اختلاف کو بہت زیادہ اہمیت دینے سے گریز کرنا چاہیے، محبت و دوستی کے معاملات اچانک متاثر ہوتے ہیں۔
7 مارچ: شمس اور نیپچون کے درمیان قران کا زاویہ نحس اثر رکھتا ہے، حکومت غفلت ، بھول چوک یا فریب کا شکار ہوتی ہے، غلط مشوروں پر عمل ہوتا ہے، عام افراد جھوٹی انا کا شکار ہوکر صورت حال کو مزید پیچیدہ بنالیتے ہیں، اس دوران میں گورنمنٹ سے متعلق کاموں میں وعدہ خلافیاں، دھوکا اور فراڈ سامنے آتا ہے، محتاط رہیں۔
9 مارچ: شمس اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ترقیاتی کاموں میں تیزی لاتا ہے،حکومت کے مثبت فیصلے اور اقدام سامنے آتے ہیں، عام لوگوں کے لیے پراپرٹی کی خریدوفروخت کے کاموں میں بہتری ہوتی ہے، زائد فوائد حاصل ہوتے ہیں، گورنمنٹ سے کنسٹرکشن سے متعلق ٹھیکے وغیرہ کا حصول آسان ہوتا ہے۔
10 مارچ: مریخ اور نیپچون کے درمیان تسدیس کا زاویہ مشینری اور جدید ٹیکنالوجی سے متعلق امور میں معاون و مددگار ہوگا، پیچیدہ نوعیت کے ٹیکنیکل کاموں میں مدد ملے گی لیکن ٹھنڈے دل و دماغ سے کام لینے کی ضرورت ہوگی۔
13 مارچ: شمس و پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ حکومتوں کے درمیان افہام و تفہیم پیدا کرنے کا باعث ہوتا ہے، عام افراد کے لیے یہ نظر زیادہ اہم نہیں ہے۔
14 مارچ: شمس اور مشتری کے درمیان تربیع کا سعد زاویہ گورنمنٹ کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ اور مشکلات کی نشان دہی کرتا ہے، نامناسب اور سخت قسم کے قانونی فیصلے یا اقدام سامنے آتے ہیں، عام افراد اس وقت میں حکومت کے غلط فیصلوں یا اقدام سے متاثر ہوتے ہیں، نئی سرمایہ کاری کے لیے بھی یہ وقت مناسب نہیں ہوگا۔
اسی تاریخ کو مریخ اور زحل کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ قائم ہوگا، یہ مثبت اثر وقت جدید ٹیکنیکل طریقوں سے آئل اور معدنیات کی تلاش میں مددگار ہوتا ہے، عام افراد زمین و جائیداد سے متعلق کاموں سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں، زراعتی شعبے میں یا تعمیراتی کاموں میں مشینری کا استعمال اعلیٰ نتائج دے گا۔
15 مارچ: شمس و عطارد کا قران نحس اثر رکھتا ہے کیوں کہ عطارد کی پوزیشن انتہائی ناقص ہے، اس وقت تحریری اور تقریری سرگرمیوں میں محتاط رہیں، اہم معاہدات کرتے ہوئے کسی غلطی کا شکار ہوسکتے ہیں، افواہیں گردش کرتی ہیں اور میڈیا کی حالت اور کارکردگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
اسی تاریخ کو عطارد و مشتری کے درمیان بھی اسکوائر کا نحس زاویہ ہے، اطلاعات و نشریات کا شعبہ بری طرح متاثر ہوسکتا ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر کنٹرول کرنے کے لیے اہم فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں، عام افراد کے کاموں میں رکاوٹ اور تاخیر ہوگی، اس وقت انویسٹمنٹ کرتے ہوئے محتاط رہیں، آپ کے فیصلے غلط ہوسکتے ہیں جو مالی نقصانات کا باعث ہوں گے۔
16 مارچ: عطارد اور پلوٹو کے درمیان تسدیس کا زاویہ اگرچہ سعد ہوتا ہے لیکن عطارد کی خراب پوزیشن کسی فائدے کا باعث نہ ہوگی، میڈیا پر دباؤ بڑھے گا، عام افراد کو اس دوران میں کسی بحث و تکرار سے گریز کرنا چاہیے،سخت کلامی اور جارحانہ گفتگو نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
18 مارچ: عطارد اور مریخ کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ ٹیکنیکل نوعیت کی تعلیم اور کاموں میں مددگار ثابت ہوگا، انجینئرنگ کے شعبے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ ہوسکتا ہے، ٹرانسپورٹ کا کاروبار یا اس سے متعلق کاموں میں عمدہ نتائج حاصل ہوسکتے ہیں لیکن عطارد کی خراب پوزیشن مکمل طور پر معاون و مددگار نہیں ہے۔
20 مارچ: مریخ و پلوٹو کے درمیان تثلیث کا سعد زاویہ اختلافات اور تنازعات کو کم کرنے میں معاون ہے، وہ خواہ حکومتوں کے درمیان ہوں یا عام افراد کے درمیان لیکن یہ وقت طاقت و قوت کے درست استعمال کے لیے بھی موافق ہے، من پسند نتائج کا حصول ممکن بناتا ہے، عام افراد کے لیے یہ نظر زیادہ اہم ہے۔
اسی تاریخ کو عطارد اور زحل کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ قائم ہوگا ، اگرچہ کمزور نظر ہے لیکن زمین و جائیداد سے متعلق کاموں میں مددگار ہوسکتی ہے۔
21 مارچ: زہرہ اور مریخ کے درمیان تربیع کا نحس زاویہ کسی بھی معاملے میں توازن کو بگاڑ سکتا ہے، مذاکراتی عمل متاثر ہوتا ہے، تیز مزاجی تنازعات کو بڑھاتی ہے، خصوصاً مرد اور عورت کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں، دلوں میں کدورت پیدا ہوتی ہے، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام ضروری ہے۔
اسی تاریخ کو زہرہ اور مشتری کے درمیان تسدیس کا زاویہ مثبت اثر رکھتا ہے، پہلے تربیع کے زاویے کی کاٹ کرتا ہے، افہام و تفہیم اور فہم و فراست سے کام کرنے کا شعور دیتا ہے، یہ زاویہ ترقیاتی، مالی امور میں بھی مددگار ہے۔
24 مارچ: عطارد اور نیپچون کے درمیان قران کا نحس زاویہ کسی بڑے فریب یا فراڈ کی نشان دہی کرتا ہے، اس وقت دوسروں کی خصوصاً اجنبی افراد کی باتوں پر بھروسا نہ کریں، افواہوں پر کان نہ دھریں، غلط فہمیاں اور بدگمانیاں جنم لیتی ہیں، عقل خبط ہوکر رہ جاتی ہے، فیصلے غلط ہوتے ہیں، محتاط رہیں۔
27 مارچ: زہرہ اور یورینس کے درمیان تسدیس کا سعد زاویہ محبت ، دوستی ، منگنی وغیرہ کے معاملات میں سرپرائز لاتا ہے، توقع کے خلاف اچانک خوشی ملتی ہے، عام لوگوں خصوصاً خواتین کا رویہ چونکا دینے والا ہوتا ہے۔
نوٹ: کسی بھی سیاروی زاویے کا عرصہ ء اثر عموماً تین دن قبل اور تین دن بعد تک جاری رہتا ہے مگر سیارہ زحل، مشتری، یورینس اور پلوٹو وغیرہ کا عرصہ ء اثر زیادہ طویل ہوسکتا ہے۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے برج میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 10 مارچ کو شام 04:00 pm سے 05:56 pm تک درجہ ء شرف پر رہے گا جب کہ جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق اسی تاریخ کو 11:00 am سے 12:48 pm تک ہوگا، دیگر ممالک کے افراد پاکستان ٹائم یا جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کا فرق مدنظر رکھتے ہوئے درست ٹائم معلوم کرسکتے ہیں۔
شرف قمر کا وقت سعد اثر رکھتا ہے اور اس وقت میں کیے گئے کام بہتر طور پر انجام پاتے ہیں،نیک مقاصد کے لیے اس وقت اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ پڑھ کر دعا کرنا چاہیے۔
قمر در عقرب
قمر اپنے برج ہبوط عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 23 مارچ کو داخل ہوگا اور درجہء ہبوط پر 10:36 am سے 12:18 pm تک رہے گا، جی ایم ٹی ٹائم کے مطابق 05:36 am سے 07:16 am تک درجہ ء ہبوط پر رہے گا، یہ نہایت نحس وقت ہے، اس وقت کیے گئے کاموں کے نتائج بہتر نہیں ہوتے، البتہ علاج معالجہ اور دیگر بری عادتوں یا کاموں سے نجات کے لیے اس وقت سے کام لیا جاتا ہے، رکاوٹ و بندش کے عملیات کیے جاتے ہیں۔