پاکستان کی مصالحانہ اور امن پسندانہ پیش کش کا جواب بھارت نے جس انداز میں دیا ، وہ یقیناً کوئی مستحسن رویہ نہیں ہے،مزید یہ کہ بھارتی جنرل بپن روات نے تو اپنے جنگ جویانہ عزائم کا بھی اظہارکردیا جو دوسرے الفاظ میں کھلی دھمکی ہے، بہر حال اس صورت حال میں پاکستان کو بھی سخت جواب دینا پڑا، عمران خان نے ٹوئٹر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے جو کچھ کہا ، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا، یہ ڈپلومیسی کے خلاف ہے،ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں، ہم 2014 ء میں نریندر مودی کے زائچہ ء پیدائش پر خاصی تفصیل سے لکھ چکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ موقع محل کی مناسبت سے بہت سی باتیں اور بہت سے پہلو اکثر زیر بحث نہیں آتے، ہمارا خیال ہے کہ عمران خان نے جو کچھ کہا ہے وہ درست ہے، نریندر مودی فطری طور پر خاصے کینہ پرور اور نچلی سطح کے انسان ہیں، ان کا خاندانی پس منظر بھی بے حد پس ماندہ رہا ہے، ضروری ہے کہ ایک بار پھر ان کے زائچے پر نظر ڈال کر بعض اہم حقائق کی نشان دہی کردی جائے۔
نریندر مودی کی تاریخ پیدائش 17 ستمبر 1951 (مہسنا) اور وقت پیدائش 12:10 pm ہے، ان کا پیدائشی طالع برج عقرب ہے، یہ ایک متشدد برج ہے،انتہا پسندانہ نظریات عقربی افراد قبول کرتے ہیں، اگر سیارہ مریخ زائچے میں اچھی پوزیشن رکھتا ہو تو شدت پسندی میں کمی آتی ہے لیکن نریندر مودی کے چارٹ میں سیارہ مریخ اپنے ہبوط کے برج سرطان میں ہے اور زائچے کے پہلے اور چھٹے گھر کا حاکم ہے،مریخ کی یہ کمزوری انھیں زیادہ انتہا پسند، کینہ پرور اور جھگڑالو مزاج کا حامل بناتی ہے،کینہ پروری کا اندازہ اس واقعے سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ انھوں نے اپنے بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پر کھل کر اعتراف کیا کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں ہم نے کردار ادا کیا تھا، ان کے مزید ارادے بھی کچھ ایسے ہی ہیں جن کا اظہار ان کے ایک سیکریٹری بھی کرچکے ہیں، انھوں نے اپنے سیاسی کرئر کا آغاز بھی بھارت کی ایک کٹّر مذہبی نظریات کے حامل جماعت آئی ایس ایس آر سے کیا تھا، اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں ہونے والے گجرات کے فسادات کے حوالے سے بھی ان کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو اکھنڈ بھارت کے خواب کو تعبیر دینا چاہتے ہیں۔
بے شک ان کے زائچے میں قمر اور مشتری گج کیسری یوگ اور ہمسا یوگ بنارہے ہیں جو ذہانت اور دانش وری کے لیے مشہور ہے مگر کسی بھی یوگ کے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے زائچے کی مجموعی صورت حال کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ہے،چوتھے گھر کا حاکم سیارہ زحل بھی نوامسا میں ہبوط یافتہ ہے، قمر نہایت حساس برج حوت میں ہے اور قمر کی منزل ریوتی ہے جس پر عطارد حکمران ہے،بے شک غیر معمولی ذہانت اور ہوشیاری اس نچھتر کی علامت ہے لیکن اگر زائچے کی مجموعی صورت حال دگرگوں ہو تو یہی ذہانت اور ہوشیاری منفی رُخ اختیار کرتی ہے،زائچے کے منفی پہلوؤں میں راہو کیتو کی پوزیشن بہت اہم ہے،سیارہ عطارد راہو کیتو محور میں پھنسا ہوا ہے،مزید یہ کہ بارھویں گھر کا حاکم زہرہ بھی عطارد کو متاثر کر رہا ہے جس کے نتیجے میں ریوتی نچھتر کے حامل صاحب زائچہ کی سوچ میں کج روی کا امکان پایا جاتا ہے،زندگی کی ابتدا ہی میں مایوسی ، احساس کمتری اور اپنی کم مائیگی کا احساس ہوسکتا ہے، گرم مزاجی ، ہٹ دھرمی اور اڑیل پن بھی ایسے لوگوں میں دیکھا جاسکتا ہے،مفاد پرستی ان کے مزاج کا حصہ ہوسکتی ہے،حال ہی میں ایک اسکینڈل بھی سامنے آچکا ہے،ان کی فطری حساسیت بعض اوقات خطرناک حدود تک پہنچ سکتی ہے لہٰذا اپنے مفادات کے لیے یا اپنی پارٹی کے مفادات کے لیے یہ کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں،دنیا میں تیسری عالمی جنگ اگر شروع ہوگی تو اسے شروع کرنے والے کرداروں میں ان کا نام بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔
آئندہ سال بھارت میں الیکشن ہوں گے،اب تک نریندر مودی اور ان کی پارٹی کی کارکردگی بھارتی عوام کے لیے بہت زیادہ اطمینان بخش نہیں رہی ہے، یقیناً وہ پاکستان کارڈ استعمال کرکے اپنے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے کسی ایسی مہم جوئی کا آغاز بھی کرسکتے ہیں جس کا کریڈٹ لے کر عوام کی نظروں میں سرخرو ہوسکیں،آئیے اس صورت حال کو مزید سمجھنے کے لیے بھارت کے پیدائشی زائچے پر بھی ایک نظر ڈال لی جائے۔
بھارتی زائچہ
بھارت کے زائچے کی پوزیشن بھی دن بہ دن نازک سے نازک تر ہوتی جارہی ہے، زائچے میں سیارہ قمر کا دور اکبر جاری ہے،قمر تیسرے گھر میں ہے اور اس پر غضب ناک راہو کی نظر ہے،ہم نے کافی پہلے بھارتی زائچے کے حوالے سے لکھا تھا کہ قمر کا دور اکبر انڈیا کو انتہا پسندانہ نظریات کی طرف لے جائے گا لہٰذا ستمبر 2015 ء سے بھارت میں انتہا پسندانہ رجحانات میں مستقل اضافہ ہورہا ہے،مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے صورت حال بہتر نہیں ہے ، اب قمر ہی کے دور اکبر میں 11 اگست 2018 ء سے مشتری کا دور اصغر شروع ہوچکا ہے،سیارہ مشتری آٹھویں گھر کا مالک ہوکر زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے، اپنی ٹرانزٹ پوزیشن میں مشتری زائچے کے چھٹے گھر سے گزر رہا ہے اور اکتوبر ہی میں ساتویں گھر میں داخل ہوگا تو انڈیا کی جانب سے ایسے فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں جو پاکستان کے لیے نامناسب یا نقصان دہ ہو، سرحد پر جھڑپوں میں اضافہ یا کسی سرجیکل اسٹرائیک کی کوشش کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، یہ وقت بیرون ملک تعلقات پر بھی ناخوش گوار اثر ڈالے گا، یہ صورت حال اندرون و بیرون ملک تنازعات کو بڑھاوا دے گی۔
دسویں گھر کا حاکم سیارہ جس کا تعلق وزیراعظم اور ان کی کابینہ سے ہے،آٹھویں گھر میں مصیبت زدہ ہے اور اس پر پیدائشی مریخ کی نحس نظر ہے، اسی نظر کا شاخسانہ موجودہ فرنچ اسکینڈل ہے، دوسرے معنوں میں مودی صاحب کے لیے یہ کوئی اچھا وقت نہیں ہے،وہ اور ان کی کابینہ غلط فیصلے اور اقدام کرسکتے ہیں، مزید یہ کہ بھارتی معیشت اور تجارت کے لیے بھی خاصے اندیشے اور خطرات موجود ہیں، کرنسی اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بھی دیکھنے میں آئے گا نومبر میں جب سیارہ مریخ دسویں گھر میں داخل ہوگا تو موجودہ اسکینڈل مزید شدت اختیار کرے گا، اس وقت راہو کیتو بھی زائچے کے پہلے، تیسرے ، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھروں کو متاثر کر رہے ہوں گے۔
ہمیں دھمکیاں دینے والا انڈیا آنے والے مہینوں میں جن خطرات اور نقصانات کا سامنا کرنے والا ہے، اس کا شاید نریندر مودی اور جرنل روات کو اندازہ نہیں ہے، ایسی ہی صورت حال نئے سال 2019 ء میں بھی نظر آتی ہے جس میں شدید بدنظمی، انتشار اور عوامی احتجاج کے ساتھ ہی حادثات اور قدرتی آفات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر کے آخری ہفتے سے راہو کیتو کی پوزیشن آئندہ سال فروری تک پیدائشی قمر کو بری طرح متاثر کرے گی،یہ وقت بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان مزید کشیدگی کا سبب بنے گا، دونوں طرف سے انتہا پسندانہ رجحانات عروج پر ہوں گے،عوام اور میڈیا اس حوالے سے غیر ذمے دارانہ کردار ادا کریں گے، بھارت میں الیکشن کی فضا تیز ہورہی ہوگی، ایسی صورت میں برسراقتدار پارٹی ہر وہ حربہ استعمال کرے گی جو الیکشن جیتنے میں مددگار ثابت ہو، اس بار بھارت میں ہونے والے الیکشن پرامن نہیں نظرآتے، ان میں تشدد کا رجحان زیادہ ہوگا،اس کے نتیجے میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی
بھارتیہ جنتا پارٹی کا قیام 6 اپریل 1980 ء بمقام دہلی 11:45 am کو ہوا تھا، اس اعتبار سے اس پارٹی کا طالع برج جوزا ہے، مشتری زائچے کے تیسرے گھر میں راہو کیتو محور میں ہے،زائچے کا طاقت ور ترین سیارہ شمس ہے،2014 ء کے الیکشن میں شمس کا دور اکبر اور مشتری کا دور اصغر جاری تھا، سیارہ زحل اپنے شرف کے گھر میں مکمل سپورٹ دے رہا تھا لیکن آئندہ سال 2019 ء کے الیکشن میں صورت حال خاصی مختلف نظر آتی ہے،پارٹی کے زائچے میں اب قمر کا دور اکبر جاری ہے اور قمر اپنے برج ہبوط میں اور چھٹے گھر میں ہے،الیکشن کے وقت دور اصغر مریخ کا ہوگا،یہ بھی راہو کیتو کے محور میں ہے لہٰذا آنے والے انتخابات میں بی جے پی شاید ایسی کامیابی حاصل نہ کرسکے جیسی کہ 2014 ء میں حاصل کی تھی،اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ نریندر مودی دوسری بار وزیراعظم نہ بن سکیں گے (واللہ اعلم بالصواب)۔