رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوچکا ہے، اللہ رب العزت موجودہ بحرانی دور میں اس ماہ کی عبادات قبول فرمائے اور قوم کو بحران سے نجات دے (آمین)
پاکستان بے شک اس سال کے ایک اہم موڑ کی طرف بڑھ رہا ہے، جون سے راہو کیتو کی پوزیشن پاکستان اور بھارت دونوں کے زائچوں میں خاصی مشکوک ہوگی اور تقریباً سات اگست تک راہو کیتو ایک ہی ڈگری پر ہوں گے، اس طرح پاکستان اور بھارت کے زائچوں میں دوسرے ، چوتھے، چھٹے ، آٹھویں، دسویں اور بارھویں گھروں کو متاثر کر رہے ہوں گے، بھارت و پاکستان کے درمیان کسی جنگی کارروائی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، دوسری طرف معاشی بدحالی، بے روزگاری، بیماری اور ہلاکتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔
حکومت ایک بڑے سیاسی بحران سے دوچار ہے اور یہ بحران اپوزیشن کا پیدا کردہ نہیں ہے بلکہ تحریک انصاف کے اندر ہی جنم لے رہا ہے، وزیراعظم عمران خان اس بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں، اس کا امکان آنے والے دنوں میں ان کے مثبت یا منفی فیصلوں پر ہوگا، وہ کس حد تک مفاہمتی کوششوں میں کامیاب ہوسکتے ہیں اور کس حد تک ہر طرح کی مفاہمت کو پس پشت ڈال کر کوئی تاریخی راست اقدام کرسکتے ہیں، یہ دیکھنا ہوگا، گویا آنے والے مہینے وزیراعظم کے لیے امتحانی مہینے ہیں۔
خیال رہے کہ ہم نے شروع سال ہی میں اپنے سالانہ تجزیے میں نشان دہی کی تھی کہ ستمبر کا مہینہ بڑا ہی ستم گر ہوگا کیوں کہ اس وقت سیارہ مریخ ایسی پوزیشن میں ہوگا جو اہم فیصلے اور چونکا دینے والی صورت حال لاسکتا ہے، سیارہ مریخ اپنے ذاتی گھر برج حمل میں زائچہ ءپاکستان کے بارھویں گھر میں ہوگا اور تیسرے ، چھٹے اور ساتویں گھر کو ناظر ہوگا، یہ وقت بیرونی مداخلت کسی نئے ایکشن اور سیٹ اپ میں کسی بڑی تبدیلی کا امکان ظاہر کرتا ہے۔
موجودہ صورت حال جس تیزی کے ساتھ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے اس کے پیش نظر سیاروی اشارے آنے والے مہینوں میں موجودہ نظام کا خاتمہ اور کسی نئے سیٹ اپ کا امکان ظاہر کرتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)
بے چارا پیادہ تو ہے کہ مہرئہ ناچیز
فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ
نقشِ جمعتہ الوداع
عوام کے مسائل اگرچہ بے پناہ ہےں لیکن سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا ہے کیوں کہ اس کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا ، بے روزگاری سب سے بڑا جہنم ہے جس کی آگ میں ہمارا ملک جل رہا ہے اور ملک سے باہر مقیم پاکستانی بھی روزگار کے حوالے سے کسی نہ کسی مسئلے کا شکار رہتے ہیں، انسان کی زندگی میں اچھے اور برے اوقات آتے رہتے ہیں بعض لوگ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود روزگار کے معاملات میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرپاتے ، ایسے افراد کے لیے ہم پہلے بھی مخصوص اوقات کی مناسبت سے ورد و وظائف، عملیات و نقوش کی نشان دہی کرتے رہے ہیں ، اسی مناسبت سے رمضان المبارک کے مقدس ترین مہینے میں جمعتہ الوداع سے متعلق ایک وظیفہ اور ایک نقش پیش کیا جارہا ہے جو مجرّب ہے اور انشاءاللہ تمام مسلمانوں کے لیے فائدہ بخش ثابت ہوگا ، یہ نقش اور وظیفہ گزشتہ کئی سالوں سے دیا جارہا ہے اور بے شمار افراد اس کے ذریعے فوائد حاصل کرچکے ہیں،ان شاءاللہ ہم بھی یہ نقش کاغذ پر اور ہرن کی جھلی پر تیار کریں گے، ضرورت مند رابطہ کرسکتے ہیں۔
وظیفہ جمعتہ الوداع
وظیفہ بہت آسان ہے اور صرف تھوڑی سی دیر کی محنت ہے ، اس محنت کے صلے میں ایک قیمتی تحفہ ہاتھ آجائے گا،یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو نزلہ و زکام یا جوڑوں کے درد میں مبتلا رہتے ہیں۔
عمدہ خالص چنبیلی یا زیتون کا تیل حاصل کرلیں اور جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد اول آخر سات بار درود شریف کے ساتھ سورہ والعادیات سات بار پڑھ کر چنبیلی کے تیل پر دم کرلیں اور اسے محفوظ رکھیں ، تمام اقسام کے جسمانی درد اور نزلے کے لےے مفید ہے ، اکثر آرتھرائیٹس کے مریضوں کو بھی جوڑوں کے درد میں آرام ملا ہے ، پرانے نزلے کی صورت میں اس تیل کی سر پر مالش مفید ثابت ہوگی ۔
نقش برائے خیروبرکت
دوسرا عمل تھوڑا سا مشکل ضرور ہے لیکن اس کی افادیت بھی کم نہیں ہے ، جمعتہ الوداع کی صبح فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے سے پہلے سورہ الاعراف کی آیت نمبر 10 کا نقش ہرن کی جھلّی یا عمدہ سفید کاغذ پر عرق گلاب میں زعفران ملاکر لکھ لیں ، اگر زعفران نہ مل سکے تو عرق گلاب میں ہلدی ملاکر روشنائی بنالیں بعد ازاں نقش کو عمدہ خوشبو سے معطر کریں اور اپنی دکان ، دفتر یا کاروبار و ملازمت کی جگہ پر رکھیں تو انشا اللہ بے انتہا خیر و برکت ہوگی ، کاروبار ترقی کرے گا ، اگر ملازمت ہے تو پائیدار ہوگی اور ترقی کے مواقع پیدا ہوں گے ، اگر گھر میں رکھیں تو بے برکتی ختم ہوجائے گی ، قرض ہے تو اس کی ادائیگی میں آسانی ہوگی ، فی الواقع نہایت موثر اور مجرب المجرب عمل ہے ۔
نقش لکھنے کے بعد زرد رنگ کی مٹھائی پر فاتحہ دے کر ایصال ثواب کریں اور حضرت کاش البرنی ؒ کے لےے بھی دعائے خیر کریں ، نقش پاس رکھنے کے بعد حسب توفیق صدقہ وخیرات کریں ، اس نقش کو تعویذ کے طریقے پر تہہ کرکے موم جامہ کرلیں اور گلے میں پہنیں یا بازو پر باندھیں تو آپ کی ذاتی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا ، اگر چاہیں تو فریم کراکے دکان یا دفتر میں یا گھر میں مغرب کی سمت دیوار پر آویزاں کرلیں ، اگر نقش کو پوشیدہ رکھنا چاہیں تو چار تہہ کرلیں اور موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ کرکے کاروبار کی جگہ یا گھر میں کسی محفوظ مقام پر رکھیں، نقش درج ذیل ہے۔
نقش بھرنے کے لےے مناسب ہوگا کہ نقش کے خانے پہلے سے تیارکرلیے جائیں اورعین وقت پر بسم اللہ پڑھ کر نقش مکمل کیا جائے ، سب سے پہلے نقش کی پیشانی پر 786 لکھیں پھر نقش کے چاروں کونوں پر قولہ الحق ولہ الملک اور چاروں ملائکہ کے نام ، کٓھٓیٰعٓصٓ اور حٰمٓعٓسٓقٓ لکھیں ، پھر نقش کے بیرونی خانوں میں پوری آیت اسی طرح نقل کرلیں جیسے کہ لکھی ہوئی ہے ، آخر میں درمیانی نقش مثلث بھریں ، یہ مثلث اسی آیت شریف کا ہے ، کیوں کہ آیت کے کل اعداد 2199 ہیں جس خانے میں 729 کے اعداد ہیں، یہ نقش کا پہلا خانہ ہے اس کے بعد ترتیب وار 730 ، 731 ، 732، 733، 734، 735، 736 اور آخری خانے میں 737 لکھ کر نقش مکمل کرلیں ، خیال رہے کہ نقش کے خانے بھرنے کی ترتیب یہی رہے گی ، بس کام مکمل ہوگیا اور آپ نے ایک ایسا تحفہ حاصل کرلیا جو یقیناً بیش قیمت ہے۔
سوال و جواب
ایم، اے لکھتے ہیں ” آپ کا مضمون پڑھا جو میں بڑے شوق سے پڑھتا ہوں لیکن آج تک فائدہ نہ اٹھاسکا، میں نے تین دفعہ آپ سے ملاقات کی لیکن جواب میں مطمئن نہیں ہوا، آپ نے پہلی دفعہ ایک سادہ سا کاغذ میر ے ہاتھ میں تھمادیا کہ یہ زائچہ ہے جو میری سمجھ میں نہ آیا،دوسری دفعہ بھی ایک کمپیوٹر سے کاغذ نکال کر دے دیا،اس پر کوئی برج پہلے گھر سے بارہ گھروں کا کوئی ذکر نہیں تھا، اب ذرا مجھے تفصیل سے بتائیں کہ میرا مسئلہ کیا ہے ؟
تقریباً 15,20 سال پہلے میں نے خواب میں کسی چیز کو دیکھا تھا جس کا ذکر میں نے ملاقات میں کیا تھا اور مجھے سردی لگنے لگ گئی تھی، علاج شروع ہوا اس کے بعد ایک دن بد بختی سے ایک پیر صاحب کے پاس جا نکلے ، یہاں سے بربادی شروع ہوگئی، انہوں نے میرے کپڑے لیے اور کہا کہ کل آکر لے جانا، بس وہ دن اور آج کا دن روزانہ یہی حالت ہوتی ہے، سر پر بوجھ پڑ جاتا ہے اور گالیاں نکالنے لگ جاتا ہوں، سب کہتے ہیں یہ آسیب ہے، سوائے آپ کے۔ہر کام میں بندش ہوتی ہے، خوف آتا ہے، شکل عجیب لگتی ہے اور روزانہ جب میں کھانا کھاتا ہوں، دونوں وقت اُلٹے ہاتھ کی انگلیاں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں اور بار بار ایک ہی فقرہ ”کتے کی بچی“ ادا کرتا ہوں، بار بار۔کوئی دم والی چیز یا نقش پہن لوں تو جسم میں آگ لگ جاتی ہے، غصہ آتا ہے، آپ کی بدوح والی انگوٹھی بھی ہے، وہ بھی پہن لوں تو اور طبیعت خراب ہوجاتی ہے، آج آپ کا مضمون پڑا تو سوچا میں بھی اپنا تجزیہ بھیجوں ، ذرا کھل کر صاف صاف بتائیں کہ آپ وہاں مجھ سے کیا چھپاتے تھے،یہ جو سارے ماہر، عامل رسائل کے ذریعے بنے ہوئے ہیں، تقریباً سب سے شرفِ علاج رہا ہے، باتیں بڑی بڑی،ذرا فائدہ نہ ہوا۔جھوٹ نہیں باقاعدہ ثبوت ہیں،سب کی رائے یہی ہے کہ آسیب ہے، علاج کسی کے پاس نہیں ہے،میرا تجربہ تو یہ ہے کہ آپ لوگ آسیب سے ڈرتے ہیں،ایسے ایسے جفر کے قاعدے رسالوں میں دیتے ہیں کہ کوئی سمجھ نہ سکے، ناراض نہ ہوں، ذرا مضمون تلخ ہوگیا ہے، جب سے یہ چھیڑ خانی یعنی علاج کرایا ہے، سب کاروبار ، ہر چیز برباد ہوگئی، اب 20 سال سے گھر بیٹھے ہیں، آپ اندازہ کرلیں، کیسے حالات ہوں گے، خیر اللہ کی مرضی۔“
جواب: عزیزم! ہمارے پاس برسوں سے بے شمار لوگ آتے جاتے رہتے ہیں،یقیناً آپ بھی آئے ہوں گے لیکن اس طرح ہمیں ہر شخص کے بارے میں یاد نہیں رہتا کہ اُس کا کیا مسئلہ تھا، آپ نے جو صورتِ حال ہم سے ملاقات کی لکھی ہے اُس سے اتنا اندازہ ہورہا ہے کہ آپ سے زیادہ تفصیلی بات چیت نہ کرنے کی اور آپ کے کیس کی کھل کر تشریح نہ کرنے کی وجہ غالباً یہی رہی ہوگی کہ ہم نے اس حقیقت کو سمجھ لیا ہوگا کہ بھینس کے آگے بین بجانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، مزید یہ کہ ہمیں یہ اندازہ بھی ہوگیا ہوگا کہ آپ سنجیدگی سے اپنا علاج نہیں کرائیں گے، آپ کے موجودہ خط سے بھی یہی اندازہ ہورہا ہے کہ آپ اپنے علاج کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہیں، صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے حالاں کہ آپ خود طے کیے بیٹھے ہیں کہ آپ پر کوئی آسیب مسلط ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ آپ کے مسئلے پر آپ سے بات کرنا اول تو اس لیے ممکن نہیں ہے کہ آپ کے دماغ میں جو گرہ پڑی ہوئی ہے وہ جب تک نہیں کھلے گی، کوئی بات آپ کی سمجھ میں نہیں آئے گی، دوم یہ کہ آپ کی اپنی علمی استعداد اور عقل و فہم بھی اتنی نہیں ہے کہ آپ اپنے مسئلے کے علمی نکات کو سمجھ سکیں،آپ کے دماغ کی سوئی تو جاہل پیروں اور نام نہاد عاملوں، کاملوں نے ایک ہی نکتہ پر اٹکا دی ہے کہ آپ پر آسیب ہے جب کہ ہمارا مو¿قف یہ ہے کہ آپ خود ایک آسیب ہیں جو اپنی پوری فیملی کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے، ہمارے نزدیک آپ کا مسئلہ نفسیاتی ہے یعنی آپ ایک کرانک قسم کے نفسیاتی مریض ہیں لیکن آپ کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ آپ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کیوں کہ اس طرح آپ کی انا مجروح ہوتی ہے کہ آپ کو ایک ذہنی بیمار قرار دیا جارہا ہے، اپنی ذہنی بیماری کو آسیب کے پردے میں لپیٹ کر آپ نے گزشتہ 15,20 سال نہایت بے فکری اور بے عملی کے ساتھ گزار دیے،جس کے نتیجے میں مالی اور کاروباری پریشانی و تباہی یقینی تھی اور ہے،ہمارے خیال میں اگر آپ کسی قابل ماہرِ نفسیات سے رجوع کرتے اور جم کر اپنا علاج کراتے تو کبھی کے ٹھیک ہوچکے ہوتے یا کم از کم آپ کی یہ حالت نہ ہوتی جو آج ہے یعنی مالی و کاروباری پریشانی۔
ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ جب نفسیاتی عوارض معقول علاج نہ ہونے کے سبب طول پکڑتے ہیں اور انسانی اعصاب کمزور پڑنے لگتے ہیں تو شیطانی مداخلت بھی شروع ہوجاتی ہے،اگر بندہ صفائی و طہارت ، عبادت اور اللہ پر کامل ایمان کے معاملے میں غفلت و کمزوری کا شکار ہو تو خود شیطان بن جاتا ہے اور اس کے رابطے میں اگر کوئی شیطان آجائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں ہوگی، آپ کے ساتھ بھی ایسا کچھ معاملہ ہوسکتا ہے۔
امید ہے کہ ہمارے کُھل کر بات نہ کرنے اور آپ کے زائچے پر کوئی واضح اظہارِ خیال نہ کرنے کی وجوہات اب آپ کی سمجھ میں آگئی ہوںگی، مندرجہ بالا حقائق اگر آپ کے سامنے بیان کیے جاتے تو کیا آپ انہیں تسلیم کرلیتے؟ یہ باتیں تو اب بھی آپ کے حلق سے نیچے نہیں اتریں گی،آپ کنویں کے مینڈک کی طرح اب بھی کسی ”کتے کی بچی“ کے چکر میں ہی رہیں گے۔