دنیا کی موجودہ صورت حال پر نظر ڈالی جائے تو مغرب کے مقابلے میں مشرقی ممالک اور خصوصاً ایشیا زیادہ مسائل اور تنازعات کا شکار نظر آتا ہے، ہانگ کانگ میں احتجاج کی لہر روز بروز تیز ہوتی جارہی ہے، ملائشیا کے وزیراعظم بھی سابق حکمرانوں کی کرپشن سے پیدا ہونے والی صورت حال کا مقابلہ کر رہے ہیں، بھارت ، پاکستان، ایران، عراق، یمن ، سعودی عربیہ، شام ، لبنان ، ترکی ، اسرائیل وغیرہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، ان ممالک میں سب سے زیادہ کمزور اور قابل رحم اس وقت پاکستان نظر آتا ہے جہاں ماضی کے حکمرانوں نے ادارتی نظام کو مکمل طور پر تباہ کرکے رکھ دیا ہے، پولیس ، بیوروکریسی ، تعلیم اور دیگر تمام شعبے اپنی کارکردگی کے اعتبار سے قابل عبرت منظر پیش کر رہے ہیں، سیاسی اشرافیہ سیاست میں کاروبار اور ذاتی منفعت کی عادی ہوچکی ہے اور اسی کھیل میں مصروف ہے، ملک کا تاجر طبقہ بھی زیادہ سے زیادہ مفادات کے لیے بھاگ دوڑ کرتا رہتا ہے، اس صورت حال میں ایک ایسا وزیراعظم جو کوئی ذاتی مفاد نہیں رکھتا اور ملک کی اور عوام کی بہتری چاہتا ہے،شاید کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے، اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کسی بدعنوان اور کرپٹ محکمے میں کوئی ایماندار افسر ٹرانسفر ہوکر آجائے تو پورے محکمے کے لیے ایک مسئلہ بن جاتا ہے اور پورا محکمہ اس کے لیے مسئلہ بن جاتا ہے۔
تحریک انصاف جو نئے اور پرانے سیاست کاروں کا ملغوبہ ہے، شدید انتشار ، بدنظمی اور باہمی رسہ کشی کا شکار ہے، سیاسی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت کو نہ اپوزیشن سے خطرہ ہے اور نہ کسی اور طاقت سے، اسے خطرہ اپنے ہی اندرونی انتشار سے ہے۔
گزشتہ دنوں یہ خبریں بھی سننے میں آئیں کہ عمران خان شدید بد دلی کا شکار ہوکر گھر بیٹھ گئے ہیں، وہ دفتر نہیں آرہے، اس کے علاوہ بھی ایسی خبریں مسلسل پھیل رہی ہیں جن میں مائنس ون فارمولوں کی بات ہورہی ہے ، اپوزیشن کی طرف سے مولانا فضل الرحمن اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کرچکے ہیں اور شاید مسلم لیگ ن بھی اس کے لیے تیار ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے اس دھرنے میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے، دوسری طرف خارجی محاذ پر نریندر مودی کے کشمیر پر جارحانہ اقدام سے جو صورت حال پیدا ہوئی ہے وہ اپنی جگہ تشویش ناک ہے ، دونوں ملکوں کے بارڈر پر کشیدگی اپنے عروج پر ہے، پاکستان کے مغربی بارڈر پر امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والا معاہدہ بھی تعطل کا شکار ہوگیا ہے، گویا افغانستان کی جنگ مزید کوئی خطرناک رخ اختیار کرسکتی ہے،یہ صورت حال امریکا کے لیے مزید خرابی کا باعث ہوگی، واضح رہے کہ امریکی زائچے کی پوزیشن بھی ستمبر اکتوبر میں خاصی تشویش ناک ہے،خود امریکا میں صدر ٹرمپ کے لیے نت نئے مسائل سامنے آنے والے ہیں،اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ امریکا ستمبر کے آخری ہفتے یا اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں میں کوئی دوسرا محاذ نہ کھول لے، داخلی محاذ پر بھی ٹرمپ حکومت کو اپوزیشن کی سخت مخالفت کا سامنا ہوسکتا ہے اور عوامی ردعمل بھی خلاف ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان
آج کی نشست میں پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے تازہ صورت حال پر علم نجوم کی روشنی میں بات ہوگی، اس میں کوئی شک نہیں کہ تقریباً جون سے جو سیاروی گردش شروع ہوئی اس کے خراب اثرات پورے خطے پر اور خاص طور سے بھارت ، پاکستان ، ایران، ترکی اور اسرائیل وغیرہ پر نمایاں طور سے نظر آرہے ہیں، آنے والے دنوں میں 16 اکتوبر سے تقریباً نئے سال کے پہلے مہینے جنوری تک پاکستان اور انڈیا مشکلات اور سخت حالات کا شکار رہیں گے، اس عرصے میں دونوں کے درمیان چھوٹی موٹی سرحدی جھڑپوں کے علاوہ کوئی بڑی جنگی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔
عمران خان نے وزیراعظم کی حیثیت سے 18 اگست کو حلف اٹھایا تھا ، زائچہ ءحلف کے مطابق برج میزان زائچے کے پہلے گھر میں طلوع تھا، جب کہ خود عمران خان کے ذاتی زائچے میں بھی برج میزان پہلے گھر میں طلوع ہے، گویا عمران خان کا ستارہ زہرہ ہے اور زائچہ ءحلف کا حاکم سیارہ بھی زہرہ ہے، سیارہ زہرہ ستمبر سے ہی اپنے برج ہبوط سنبلہ میں داخل ہوچکا ہے اور تقریباً پانچ اکتوبر تک اسی برج میں حرکت کرے گا، گویا زائچہ ءحلف اور عمران خان کا ذاتی سیارہ نہ صرف یہ کہ انتہائی ناقص پوزیشن میں برج ہبوط میں ہے بلکہ زائچے کے بارھویں گھر میں ہے، یہ صورت حال عمران خان کے لیے زیادہ مشکلات اور سخت وقت کی نشان دہی کرتی ہے، دوسری طرف دونوں زائچوں کے ساتویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ ہے جو جولائی سے ہی نہ صرف یہ کہ اپنے برج ہبوط میں تھا بلکہ سیارہ شمس کے قریب ہونے کی وجہ سے غروب بھی ہے اور تقریباً 23 اکتوبر تک غروب رہے گا، گویا اپنی طاقت اعلیٰ خصوصیات سے محروم ہوگا، زائچے میں ساتواں گھر پارٹنر شپ ، تعلقات اور مشیروں کا ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس تمام عرصے میں وزیراعظم کے حلقہ ءاحباب اور مشیران کرام کی کارکردگی صفر ہے بلکہ وہ مزید نئے مسائل پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں جس کی وجہ سے بعض فیصلے واپس لینے کی نوبت آئی اور بعض فیصلے ابھی تک مسائل پیدا کر رہے ہیں، تقریباً 16 نومبر تک سیارہ شمس بھی جو گیارھویں گھر کا حاکم ہے اور اسٹیٹس کا نمائندہ ہے، اپنے برج ہبوط سے گزرے گا لہٰذا اس سارے عرصے میں وزیراعظم کی مشکلات جاری رہیں گی، اس ماہ وہ غیر ملکی دورے پر بھی روانہ ہورہے ہیں اور اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی سے بھی خطاب کریں گے۔
اس تمام مشکل وقت میں خوش آئند بات یہ ہے کہ سیارہ مشتری جو دونوں زائچوں کا لکی سیارہ ہے ، بہتر پوزیشن میں ہوگا اور دوسرے ، چھٹے، آٹھویں اور خاص طور سے دسویں گھر کو ناظر ہوگا، چناں چہ عمران خان کے اسٹیٹس میں اضافہ ہوگا اور یقیناً ان کی کارکردگی بڑھے گی، ہمیں ایک بہت اچھی تقریر کی امید رکھنی چاہیے جو وہ اقوام متحدہ میں کریں گے اور بین الاقوامی سیاست میں اپنا قد بڑھائیں گے۔
ملک کی داخلی صورت حال میں غیر معمولی تبدیلیوں کے آغاز کا امکان ہے جو اکتوبر سے شروع ہوگا اور نومبر تک بہت کچھ تبدیل ہوجائے گا، وزارتیں اور سرکاری عہدے تبدیل ہوں گے، اسی طرح اکتوبر تا نومبر عدلیہ کی فعالیت بھی بڑھے گی، بعض مشہور مقدمات اپنے منطقی انجام تک پہنچیں گے۔
کراچی
کراچی کی روز بروز بد سے بدتر ہوتی صورت حال ملک بھر میں تشویش کی نظر سے دیکھی جارہی ہے، اس خرابی کی ذمے داری بہر حال سندھ حکومت پر ہے جو گزشتہ تقریباً گیارہ سال سے یہاں حکمران ہے، سندھ حکومت نے کراچی کا جو حشر کیا ہے وہ اپنی جگہ لیکن پورے سندھ کی صورت حال بھی اچھی نہیں ہے، یہ بھی غور طلب بات ہے کہ سب سے زیادہ کرپشن اور بدعنوانی کے مقدمات سندھ ہی سے سامنے آئے ہیں، خاص طور پر جعلی اکاو¿نٹ کیس اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے ملک سے سابق صدر اور ان کی بہن محترمہ فریال تالپور کے علاوہ بہت سے وزیر اور بیوروکریٹس، بینکرز وغیرہ گرفتار ہیں یا ملک سے فرار ہیں، اکثر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی گرفتاری کی خبریں بھی گردش کرنے لگتی ہیں، دوسری طرف بلدیہ کراچی کے مسائل بھی عجیب ہیں، ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وسیم اختر کراچی کے میئر ہیں، اب صورت حال یہ ہے کہ کراچی کی خراب صورت حال کے حوالے سے میئر کراچی اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کر رہے، اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد وفاق کو سندھ میں مداخلت کا حق نہیں رہا ہے لیکن گزشتہ دنوں میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے دفع 149 کا ذکر کرکے سندھ میں خاصی اشتعال انگیز صورت پیدا کردی ہے، عنقریب عمران خان بھی کراچی آنے والے ہیں دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پر گوہر ہونے تک۔
ہم نے بہت پہلے علم نجوم کی روشنی میں کراچی کے زائچے پر بات کرتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ کراچی کو ماضی کی طرح وفاق کے کنٹرول میں دے دیا جائے اور اگر یہ صورت حال سندھ کے دیگر عوام کے لیے قابل قبول نہ ہو تو پھر کچھ عرصہ رک کر کسی اچھے مبارک وقت پر دوبارہ سندھ میں شامل کرکے دارالحکومت کا درجہ دے دیا جائے، اس تبدیلی سے زائچے کی وہ خرابیاں دور ہوجائیں گی جو یکم جولائی 1970 ءکے بعد سے آج تک کراچی کا مقدر بنی ہوئی ہیں بلکہ یہ سندھ کی ترقی اور خوش حالی کے لیے بھی نیک فال ہوگی مگر ظاہر ہے اس نوعیت کی ایسٹرولوجیکل ریمیڈی پر کون دھیان دےتا ہے، گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر کراچی کو وفاق کے زیر انتظام دینے کا سوال اٹھا چناں چہ مخالفت اور حمایت میں خاصی گرما گرمی نظر آئی جو زیادہ تر محض جذباتیت کا نمونہ تھی، سوشل میڈیا پر ایسے دانش وروں کی کوئی کمی نہیں ہے جو اپنے گھر کا نظام بھی درست طریقے پر نہیں چلا سکتے مگر ملکی اور قومی مسائل میں رائے زنی اپنا فرض خیال کرتے ہیں۔
کراچی کے زائچے میں 31 اکتوبر 2019 ءسے سیارہ زحل کا 19 سالہ دور اکبر شروع ہورہا ہے ، سیارہ زحل زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے، زحل کے دور اکبر میں زحل ہی کا دور اصغر بھی اسی تاریخ سے شروع ہوگا اور تین نومبر 2022 ءتک جاری رہے گا، یہ دور کراچی کے معاملات میں ایسی تبدیلیاں لاسکتا ہے جن کے بارے میں پہلے سے کوئی وہم و گمان بھی نہ ہوگا، جہاں تک موجودہ صورت حال کا تعلق ہے تو اکتوبر نومبر میں بڑی تبدیلیوں کی توقع کی جاسکتی ہے، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ صاحب بھی اس دوران میں رخصت ہوسکتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تِری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
سوالات و جوابات
اسمِ اعظم
ایس، ایچ لکھتے ہیں ”آپ کے کالم کا مستقل قاری ہوں، کافی عرصہ ہوا، آپ نے اسم اعظم معلوم کرنے کا طریقہ دیا تھا لیکن میں کوشش کے باوجود بھی اس طریقے سے اپنے نام کا اسم اعظم دُرست طور پر نہیں نکال سکا اور اگر کبھی کامیاب بھی ہوگیا تو دلی اطمینان حاصل نہ ہونے کی وجہ سے اُسے پڑھ نہیں سکا،اب آپ سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں میری مدد کریں، میرے نام کا درست اسم اعظم میرے مقاصد کے مطابق بتادیں، خدا کا شکر ہے کہ میں برسرِ روزگار ہوں لیکن اکثر مالی پریشانیوں کا شکار رہتا ہوں،کچھ نہ کچھ مسائل اکثر پریشان کرتے رہتے ہیں لہٰذا آپ ایسا اسم اعظم بتائیں جو مالی پریشانیوں سے نجات اور اکثر و بیشتر پیش آنے والے مسائل سے بھی نجات کا ذریعہ ہو،ہمیشہ آپ کا شکر گزار رہوں گا“
جواب: محترم پہلی بات تو یہ ذہن میں رکھیں کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں صدقہ و خیرات نہیں کرتے، وہ ہمیشہ وقت کے رحم و کرم پر رہتے ہیں اور وقت کی سختی اور نرمی اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے ، وقت کبھی یکساں نہیں رہتا،اچھے اور برے وقت آتے جاتے رہتے ہیں، وہ مختصر مدت کے لیے ہوں یا طویل المدت ہوں، دونوں صورتوں میں اس کا حتمی علاج صدقہ و خیرات ہے، اس کے علاوہ پابندی کے ساتھ استغفار کا ورد بھی وقت کی سختیوں اور نحوستوں سے بچاتا ہے لہٰذا آپ کو سب سے پہلے اس پر توجہ دینی چاہیے، حسب توفیق صدقہ و خیرات کرتے رہا کریں ، آپ کے لیے بہترین صدقہ پیر کے روز سفید رنگ کی چیزوں کا ہوگا، مثلاً پرندوں کو چاول یا کوئی سفید چیز، دودھ دہی، انڈے وغیرہ یا پھر غریب بال بچے دار خواتین کی حسب توفیق مدد کیا کریں، یہ صدقہ آپ کو زندگی بھر دینا چاہیے کیوں کہ آپ کی پیدائش کا دن بھی پیر ہے ۔آپ کے لیے اسم اعظم یہ ہے ۔ ”یا باسِطُ ال±وَلیُ الرَحیمُ“
نئے چاند کے بعد جو پہلا پیر آئے (نوچندہ پیر) اس سے شروع کریں، روزانہ اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ 438 مرتبہ پڑھ کر اپنے مقاصد کے لیے دعا کیا کریں ، اللہ آپ کے رزق میں کشادگی دے گا، جب تک تعداد سوا لاکھ نہ ہوجائے، ورد جاری رکھیں۔
بے روزگاری
فواد علی ۹لکھتے ہیں ”پہلی بار خط لکھ رہا ہوں،امید ہے کہ جواب ضرور دیں گے، میں کافی پریشان اور بے روزگار ہوں،پہلے جس فیکٹری میں کام کرتا تھا،وہ بند ہوگئی،اب گزشتہ ایک سال سے کہیں کام نہیں مل رہا،میری ذہنی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے مجھے رات کو نیند نہیں آتی اور نیند کی گولی کھانی پڑتی ہے جب کہ میں نے سنا ہے کہ نیند کی گولی سے بہت سے نقصانات ہوتے ہیں، اس مسئلے کا بھی کوئی حل بتائیں؟“
جواب: آپ ایک خراب دور سے گزر رہے ہیں جس کا علاج یہ ہے کہ پابندی سے بدھ کے روز سبز رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا کریں مثلاً سبزیاں خرید کر کسی غریب کو دے دیں یا سبز چارہ مویشیوں کو ڈالیں،اس کے علاوہ اسمائے الٰہی یا فتاح یا رزاقُ نوچندے بدھ سے 313 مرتبہ روزانہ پڑھنا شروع کریں،اول آخر گیارہ بار درود شریف، یہ وظیفہ عشاءکی نماز کے بعد پڑھا کریں اور عاجزی و انکساری سے اللہ سے دعا کیا کریں، انشاءاللہ روزگار کا کوئی نہ کوئی بندوبست ہوجائے گا۔
نیند کی گولیاں بے شک نقصان دہ ہیں، انسان ان کا عادی ہوجائے تو بہت سی خرابیاں پیدا ہوسکتی ہیں،آپ کی بے خوابی کا سبب بنیادی طور پر تو بے روزگاری اور ذہنی پریشانی ہے،کوشش کریں کہ جب رات کو نیند نہ آئے تو گولی نہ کھائیں اور پھر دوسرے دن بھی سارا دن سونے کے بجائے جاگتے رہیں تاکہ دوسرے دن جلدی نیند آجائے، اس طرح آپ کا بگڑا ہوا روٹین درست ہوسکے گا، اس کے علاوہ خش خاش کی روٹی کھائیں، روٹی پکنے کے دوران میں خش خاش کے دانے روٹی پر چھڑک لیے جائیں جیسے تل وغیرہ استعمال ہوتے ہیں،کچھ عرصہ اس روٹی کا استعمال کریں گے تو بے خوابی کی شکایت دور ہوجائے گی، اس کے علاوہ تازہ دہی بھی نیند لاتا ہے، رات کو کھانے کے بعد اگر ایک پاو¿ دہی کھالیں یا دہی کی لسی پی لیں تو بھی یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔