گرہن کے اوقات میں عموماً بندش اور غلط کاموں سے روکنے کے اعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ اعمال خاص طور سے حروفِ صوامت کی مدد سے تیار کیے جاتے ہیں اور حروفِ صوامت کی زکواۃ بھی گرہن کے اوقات میں ادا کی جاتی ہے لیکن علمائے جفر نے حروفِ صوامت سے دیگر اُمور میں بھی کام لیا ہے۔ خاص طور سے تحفظِ جان ومال میں بھی یہ حُروف نہایت زود اثر ثابت ہوتے ہیں، زیر نظر نقش حضرت کاش البرنیؒ کا عطیہ ء خاص ہے لہٰذا جو لوگ بھی اس نقش سے کام لیں، اُن پر واجب ہے کہ اُن کے لیے ضرور ایصال ثواب کرے۔
اس حقیقت سے تو انکار ممکن نہیں کہ موجودہ دور خطرات و حادثات سے خالی نہیں۔ اس کے علاوہ بھی نفسا نفسی کا وہ عالم ہے کہ انسان بھی انسان کا دشمن بنا ہوا ہے۔ اعلیٰ روایات اور اخلاقی قدریں ناپید ہوتی جارہی ہیں۔ حسد، جلن ، بدنظری ،خودغرضی اور مفاد پرستی کا یہ عالم ہے کہ اپنے پرائے کی پہچان مشکل ہو گئی ہے ۔اس دورِ خرابی میں یقیناًایسی روحانی قوت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس کی مدد اور تعاون سے انسان حادثات وآفات سے ہی نہیں حاسدین و مخالفین کے شر سے بھی محفوظ رہ سکے۔
حُروفِ صوامت ایسے حُروف کو کہا جاتا ہے جو بے نقاط ہوں۔اٹھائیس حروف تہجی میں ایسے حرو ف کی تعداد 13ہے، ان 13 حُروف کی عددی قیمت 543 ہے۔ حُروفِ صوامت کی طرح 14 حُروف نورانی ہیں جو قرآنِ کریم میں حروف مقطعات کے طور پر آئے ہیں اور اکثر علمائے جفر کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ اﷲربّ العزت نے حروف مقطعات کے ذریعے قرآن کریم کی تا قیامت حفاظت کا اہتمام کیا ہے۔
ان حُروف مقطعات میں سے اآم�آ طٰہٰ طٰٓسٓ طٰسٓمٓ عٓسٓقٓ نٓ کے اعداد بھی 543 ہیں، گویا یہ حروف نورانی اپنے اعتبار سے حروف صوامت کے 13 حروف کے ہم پلّہ ہیں۔
543 کانقش مثلث خاکی چال سے تیار کر کے نقش کے نیچے مقصداور نام مع والدہ لکھ لیا جائے اور یہ کام عین گرہن کے وقت تمام شرائط و قواعد کے مطابق کیا جائے تو یہ ایک ایسا نقش تحفظ ہو گا جو حادثات اِرضی و سماوی کے علاوہ نظرِبد،سحرو جادو ، آسیب و جنّات ، مخالفین کی زبان کے شر اور حاسدوں کے حسد سے محفوظ رکھے گا۔ اس نقش کو سفید کاغذ یا سیسے کی دھات کے پترے پر لکھ کر پاس رکھیں۔لکھتے ہوئے لوبان یا اگر بتی ضرور جلائیں۔کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی کے قلم سے لکھ لیں۔ سیسے کا پترابہت نرم ہوتا ہے، اس پر کسی بھی نوک دار شے سے بہ آسانی کندہ کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جو نقوش کے حسابی قواعد سے واقف نہیں ہیں اُن کی آسانی کے لیے نقش اور اس کی چال ہم دے رہے ہیں ۔