مارچ 2025 کی غیر معمولی سیاروی گردش، سات سیارگان کا اجتماع
پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں تبدیلی کی ایک نئی لہر کا آغاز
مارچ کی سیاروی گردش نہایت اہم اور انتہائی دورس نتائج کی حامل ہے۔ اس ماہ کی 29 تاریخ سے سات سیارگان یعنی شمس، قمر، عطارد، زہرہ، زحل، راہو اور نیپچون برج حوت میں اکٹھا ہوں گے اور اسی روز جزوی سورج گہن بھی واقع ہوگا۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ مہینہ اس سال کے نہایت اہم مہینوں میں سے ایک ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
برج حوت میں سورج گہن کے ساتھ سات سیارگان کا اجتماع نہایت غیر معمولی ہے۔ جب بھی اس نوعیت کے اجتماعات کسی ایک برج میں ہوتے ہیں تو دنیا میں بڑی تبدیلیوں کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ تبدیلیاں فوری طور پر محسوس نہیں ہوتیں، البتہ رفتہ رفتہ ان کے اثرات دنیا پر نمایاں ہوتے ہیں۔
ہم دیکھ رہے ہیں کہ سپر پاور امریکا بہادر کے نئے صدر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ جو کہ خود اپنی ذات میں ایک انوکھی اور پیچیدہ شخصیت و فطرت کے حامل ہیں؛ انھوں نے عہدۂ صدارت سنبھالتے ہی جو بیانات دیے ہیں، وہ پوری دنیا کے لیے خاصے حیران کن ہیں اور ان بیانات کے نتیجے میں دنیا بھر میں اضطراب کی ایک نئی لہر پیدا ہوگئی ہے۔
اپنے پرانے حلیف یورپ کو انھوں نے نظرانداز کردیا ہے اور انھیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا سبق دیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی لہو لہان صورت حال میں ایک نیا شوشہ چھوڑ کر تمام عرب ممالک کو فکر و تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے لیے بھی خطرے کی گھنٹیاں بجادی ہیں۔
الغرض ان کے عزائم خاصے منفرد اور جارحانہ ہیں، وہ امریکا کے داخلی امور میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں چاہتے ہیں۔ اپنی نئی حکمت عملی میں وہ کس حد تک کامیاب ہوں گے یا ناکام ہوں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کیوں کہ امریکی سپر پاور سے بڑی اور زبردست ایک سپر پاور اور بھی موجود ہے جو اس کائنات کا نظام چلا رہی ہے۔ بڑے بڑے طاقت ور لوگ طاقت کے نشے میں اس حقیقت کو اکثر فراموش کر بیٹھتے ہیں۔
عزیزان من! اس اہم سیاروی اجتماع کے اثرات کو سمجھنے کے لیے اصولی طور پر ہر ملک کے زائچے پر علیحدہ علیحدہ غورو فکر کی ضرورت ہے؛ لیکن عالمی زائچہ جو صفر درجہ برج حمل تسلیم کیا جاتا ہے، اس کے مطابق دنیا آنے والے سالوں میں بہت بڑی تبدیلیوں کا سامنا کرے گی۔ یعنی دوست اور دشمن تبدیل ہوجائیں گے، زندگی گزارنے کے نئے رنگ ڈھنگ اختیار کیے جائیں گے۔
بہت سی پرانی روایات اور عقائد بھی تبدیل ہوں گے۔ ایک طرف اگر پرانے نظریات اور عقائد پر ضرب پڑے گی تو دوسری طرف روحانی سائنسز کے حوالے سے نئی جدید تحقیقات سامنے آئیں گی۔ تخلیقی عمل کے نئے مشاہدات اور تجربات کیے جائیں گے۔ قصہ مختصر یہ کہ بقول شاعر ؎
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی!
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یہ سیاروی اجتماع پاکستان کے زائچے میں گیارھویں گھر میں ہورہا ہے جو برج حوت ہے، حوت ایک آبی برج ہے۔ چناں چہ اس سال بارشیں نہایت شدید ہوں گی اور سمندری طغیانیاں بھی عروج پر رہیں گی۔ زائچہ پاکستان میں سیارہ مریخ اسی گھر کے ابتدائی درجے پر ہے۔ چناں چہ امکان یہ ہے کہ سول و ملٹری ریلیشن شپ میں مزید اختلافات اور دراڑیں پیدا ہوں گی۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ گزشتہ سالوں میں سیاسی اور عوامی فضا بہت زیادہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہوچکی ہے اور ملک کے دانش ور حلقے اس صورت حال کو سخت تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اس صورت حال میں مزید اضافہ کسی طور بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے؛ لیکن اس پر صرف دانشوروں کی تشویش ہی کافی نہیں ہے، فریقین کو بھی غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
راہ روئے سفر ہیں تیز بہت اے کشمکش دل کیا ہوگا
رکتا ہوں تو بچھڑا جاتا ہوں چلتا ہوں تو چلنا مشکل ہے
مارچ کی سیاروی گردش
سیارہ شمس برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 14 مارچ کو برج حوت میں داخل ہوگا۔ سیارہ عطارد اپنے ہبوط کے برج حوت میں داخل ہوچکا ہے، 15 مارچ کو اسے رجعت ہوگی اور 7 اپریل تک بحالت رجعت اسی برج میں رہے گا۔ سیارہ عطارد کا قیام برج حوت میں اس سال خاصا طویل ہے۔ یہ 7 مئی تک ہبوط زدہ رہے گا۔ چناں چہ سیارہ عطارد سے متعلق منسوبات متاثر ہوں گی۔
سیارہ زہرہ بھی برج حوت میں حرکت کر رہا ہے۔ 2 مارچ کو اسے رجعت ہوگی جب کہ 13 اپریل کو مستقیم ہوکر اپنی سیدھی چال پر آئے گا اور اس سال برج حوت میں 31 مئی تک قیام کرے گا۔ سیارہ زہرہ کے لیے برج حوت شرف کا برج ہے۔ یونانی سسٹم کے مطابق جن لوگوں نے شرف زہرہ کے اعمال کیے ہیں، انھیں مایوسی ہوگی کیوں کہ اس وقت زہرہ راہو کیتو کے محور میں تھا۔
گویا 30 جنوری سے 8 فروری تک کا عرصہ کسی طرح بھی زہرہ کے شرف سے متعلق اعمال کے لیے موزوں نہیں تھا۔ البتہ طویل قیام کی وجہ سے 13 اپریل کے بعد ایسے اوقات حاصل ہوسکتے ہیں جن میں شرف زہرہ کے اعمال کیے جاسکیں۔ ان شاءاللہ اس وقت ایسے اوقات کی نشان دہی کردی جائے گی۔
سیارہ مریخ برج جوزا میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں گزارے گا۔
سیارہ مشتری برج ثور میں ہے اور اپنی سیدھی چال پر گامزن ہے۔
سیارہ زحل برج دلو میں حرکت کر رہا ہے ۔ 29 مارچ کو شب 9 بجکر 10 منٹ پر برج حوت میں داخل ہوگا۔ یہ اس ماہ کی غیر معمولی سیاروی تبدیلی ہوگی۔ سیارہ زحل ڈھائی سال برج دلو میں گزارنے کے بعد آئندہ ڈھائی سال برج حوت میں گزارے گا۔ وہ لوگ جن کا قمری برج حوت ہے اور وہ سیارہ زحل کی روایتی ساڑھ ستی سے گزر رہے ہیں، اب وہ ساڑھ ستی کے دوسرے دور میں داخل ہوجائیں گے۔
زحل کی ساڑھ ستی کے حوالے سے ایک اہم وضاحت
خیال رہے کہ روایتی ویدک سسٹم میں زحل کی ساڑھ ستی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ جب کہ ہمارے ہاں پاکستان میں تو اکثر منجم حضرات کی ساری آسٹرولوجی ہی ساڑھ ستی کے گرد گھومتی ہے، وہ ہر پریشان حال شخص پر ساڑھ ستی کا فتویٰ لگاتے رہتے ہیں۔ زیادہ دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ وہ منجم بھی لوگوں کو ساڑھ ستی سے خوف زدہ کر رہے ہوتے ہیں جو یونانی سسٹم کو فالو کرتے ہیں، حالاں کہ یونانی سسٹم میں زحل کی ساڑھ ستی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔
یہ خالصتاً روایتی ویدک سسٹم سے متعلق نظریہ ہے۔ ہمارے پاکستانی یونانی سسٹم کے فالوورز ہر شخص پر ساڑھ ستی کا حکم لگاتے نظر آتے ہیں اور یہ حکم بھی شمسی برج، قمری برج اور پیدائشی برج کی بنیاد پر لگا دیا جاتا ہے جو ایک انتہائی غلط اور جاہلانہ بات ہے۔
درحقیقت یہ لوگ علم نجوم کی ابجد سے بھی واقف نہیں ہیں، یہ خالص روایتی ویدک سسٹم کا طریقہ کار ہے جو صرف سیارہ قمر کی پیدائشی پوزیشن کو مدنظر رکھ کر اختیار کیا جاتا ہے۔ البتہ جدید ویدک سسٹم کی تحقیقات کے مطابق اس طریقہ کار میں بھی ترامیم کردی گئی ہیں جن کے مطابق صرف انہی لوگوں پر ساڑھ ستی کا نظریہ صادق آتا ہے جن کا طالع پیدائش (لگن) برج سرطان، سنبلہ اور حوت ہو۔ باقی دیگر طالع پیدائش کے تحت پیدا ہونے والے افراد پر یہ اصول لاگو نہیں ہوتا۔
چناں چہ قمری برج حوت رکھنے والے افراد کا طالع پیدائش اگر سرطان، سنبلہ یا حوت ہوگا تو ان پر ساڑھ ستی کا اثر تسلیم کیا جاسکتا ہے لیکن جن لوگوں کا قمری برج حوت ہے اور طالع پیدائش سرطان، سنبلہ اور حوت کے علاوہ کوئی اور برج ہے تو ساڑھ ستی کا نظریہ باطل ہوجائے گا۔ امید ہے کہ اس بڑی غلط فہمی کا ازالہ ہوگیا ہوگا جو ہمارے پاکستان میں اور بھارتی روایتی ویدک سسٹم پر عمل پیرا منجمین نے اختیار کر رکھا ہے۔
یورینس برج حمل میں ہے، 20 مارچ کو دوبارہ برج ثور میں داخل ہوگا۔ سیارہ نیپچون برج حوت میں جب کہ پلوٹو برج جدی میں رہیں گے۔ راہو اور کیتو پورا مہینہ اسٹیشنری پوزیشن میں بالترتیب حوت اور سنبلہ میں حرکت کریں گے۔ یہ سیاروی رفتاریں جدید ویدک سسٹم کے مطابق دی گئی ہیں۔
شرف قمر
سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں 5 مارچ بہ روز بدھ پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق صبح 7 بجکر 42 منٹ پر داخل ہوگا اور 7 مارچ بہ روز جمعہ صبح 11 بجکر 14 منٹ تک برج ثور میں رہے گا۔ اس دوران میں اپنے درجۂ شرف پر 5 مارچ صبح 11 بجکر 3 منٹ سے دوپہر 12 بجکر 44 منٹ تک ہوگا۔
یہ سعد وقت ہوتا ہے۔ اس دوران میں اپنے جائز مقاصد کے حصول اور نئے کاموں کی ابتدا کرنا مبارک ثابت ہوگا۔ خیال رہے کہ یہ شرف قمر بھی حسب سابق عروج ماہ میں ہے یعنی چاند کی ابتدائی تاریخوں میں لہٰذا زیادہ مؤثر اورزود اثر ہے۔ بہتر ہوگا کہ اس دوران میں اپنی جائز خواہشات کے حصول کے لیے رب کریم کے حضور درخواست پیش کی جائے۔
اسمائے الٰہی یا رحمٰن یا رحیم سیارہ قمر سے منسوب ہیں۔ چناں چہ اس وقت میں دونوں اسمائے الٰہی 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں اور اللہ سے کامیابی کی امید رکھیں۔
عزیزان من! درجۂ شرف کا جو وقت دیا گیا ہے، ہمارے نزدیک صرف وہی اہم نہیں ہے بلکہ برج ثور میں قمر کا قیام جو جمعہ 7 مارچ تک ہوگا، یہ تمام وقت اہم ہے کیوں کہ سیارہ مشتری بھی برج ثور میں ہے اور قمر 6 مارچ بہ روز جمعرات کو مشتری سے قران کرے گا۔ لہٰذا 6 مارچ کو بعد دوپہر سے مغرب تک کا وقت بھی اس وظیفے کے لیے موزوں ہوگا۔
شرف قمر کے دوران میں اگر بسم اللہ الرحمن الرحیم 786 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر چینی یا کسی میٹھی چیز پر دم کریں اور میٹھی چیز تمام اہل خانہ کو کھلائیں اور خود بھی کھائیں۔ جب کہ چینی کو گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملا دیا جائے تاکہ پورے گھر کے استعمال میں آئے تو ان شاءاللہ اہل خانہ کے درمیان محبت، خلوص اور یگانگت پیدا ہوگی۔ جب چینی ختم ہونے لگے اور تھوڑی سی رہ جائے تو اس میں مزید چینی ملا کر لمبے عرصے تک استعمال کرسکتے ہیں۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق بہ روز بدھ 19 مارچ کو دوپہر 1 بجکر 36 منٹ پر داخل ہوگا اور 22 مارچ بہ روز ہفتہ رات 1 بجکر 15 منٹ تک برج عقرب میں رہے گا۔ یہ تمام عرصہ نحوست اثر ہے۔ اس دوران میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں۔ صرف اپنے معمول کے فرائض کی انجام دہی پر اکتفا کریں۔
البتہ اس وقت میں علاج معالجہ کرانا بہتر ہوتا ہے یا بری عادتوں سے نجات، مخالفین کی زبان بندی، دشمن سے تحفظ کے لیے اعمال کیے جاتے ہیں۔ اس وقت میں میاں بیوی کے درمیان ناچاقی اور فتنہ و فساد کو روکنے کے لیے بھی عمل کیا جاسکتا ہے۔
قمر اپنے درجۂ ہبوط پر 19 مارچ کو شام 5 بجکر 36 منٹ سے شام 7 بجکر 37 منٹ تک رہے گا۔ خصوصی نقوش و عمل کے لیے یہ وقت موزوں ہے لیکن اس کے علاوہ قمر در عقرب کے عرصے میں اگر ضرورت کے مطابق ساعتوں کا انتخاب کرکے عمل کیا جائے تو بھی کامیابی یقینی ہوگی۔
خیال رہے کہ یہ قمر در عقرب زوال ماہ میں ہے یعنی چاند کی آخری تاریخوں میں ہوگا، چناں چہ زیادہ مؤثر اور ذود اثر ہوگا۔ اس موقع کے لیے ایک خصوصی نقش کی تیاری کا طریقہ دیا جارہا ہے۔
میاں بیوی میں محبت کے لیے عمل خاص
زن و شوہر میں اختلافات، مزاجی ناہمواری، باہمی لڑائی جھگڑا، محبت کی کمی وغیرہ کے لیے یہ ایک مجرب طریقہ ہے اور صرف شادی شدہ خواتین و حضرات ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نہایت آسان بھی ہے۔ دیے گئے وقت میں ایک سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے پوری بسم اﷲ لکھ کر سورہ الم نشرح پوری لکھیں پھر یہ آیت درج ذیل طریقے پر لکھیں۔
والقیت علیک محبة فلاں بن فلاں (یہاں مطلوب کا نام مع والدہ لکھیں) علیٰ محبة فلاں بنت فلاں (یہاں طالب کا نام مع والدہ لکھیں) کما الفت بین آدم و حوا و بین یوسف و زلیخا و بین موسیٰ و صفورا و بین محمد و خدیجة الکبریٰ و اصلح بین ھما اصلاحاً فیہ ابداً
اب تمام تحریر کے ارد گرد حاشیہ (چاروں طرف لکیر) لگا کر کاغذ کو تہہ کر کے تعویز بنا لیں اور موم جامہ کر کے بازو پر باندھ لیں یا پھر اپنے تکیے میں رکھ لیں۔
خیال رہے کہ مندرجہ بالا نقوش لکھتے ہوئے باوضو رہیں، پاک صاف کپڑے پہنیں، علیحدہ کمرے کا انتخاب کریں، لکھنے کے دوران مکمل خاموشی اختیار کریں اور اپنے مقصد کو ذہن میں واضح رکھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔
رجال الغیب کا خیال رکھیں کہ آپ جس طرف رخ کر کے بیٹھے ہوں وہ آپ کے سامنے نہ ہوں، رجال الغیب چاند کی 18 تاریخ کو جنوب میں ہوں گے اور 19 تاریخ کو مغرب میں، جب کہ 20 تاریخ کو شمال مغرب میں۔ خیال رکھیں کہ آپ جس طرف منہ کرکے بیٹھیں وہ آپ کی پشت پر ہوں یا بائیں ہاتھ پر۔