سورج جب برج حمل میں داخل ہوتا ہے تو اسے شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے، یہ وقت ہر سال تقریباً 15 اپریل سے 14 مئی تک آتا ہے، اس دوران میں پیدا ہونے والے افراد کا شمسی برج حمل اور حاکم سیارہ مریخ ہوگا۔
سورج کو تمام سیارگان میں ایک شہنشاہ کا مقام حاصل ہے، زمین پر سب سے زیادہ طاقت ور اثر ڈالنے والا اور زندگی اور توانائی کا سرچشمہ، دائرئہ بروج میں برج اسد کا حاکم ، تقریباً 15 اگست سے 15 ستمبر تک پیدا ہونے والے افراد کا شمسی برج اسد اور حاکم سیارہ شمس ہوگا۔
برج حمل میں شمس کے داخلے سے دنیا میں موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے، ماہرین علم جفر و نجوم اس کے شرف کی قوت کو تسخیر خلائق، بلندیء مراتب، قوت و اقتدار کی حصولیابی، مقدمات اور مقابلوں میں فتح یابی، رعب و دبدبہ، اعلیٰ حکام و افسران بالا کے سامنے عزت و مقام کا حصول اور صحت و تندرستی کے اعمال کے لیے مفید و اہم سمجھتے ہیں لہٰذا شرف شمس میں صحت و ترقی اور عزت و مرتبے کے لیے الواح و نقوش تیار کرتے ہیں، کسی بھی شخص کے زائچہ ءپیدائش میں اگر سیارہ شمس کی پوزیشن کمزور یا ناقص ہو تو وہ دنیا میں کبھی بھی کوئی اعلیٰ مقام حاصل نہیں کرسکتا کیوں کہ ایسٹرولوجی میں سیارہ شمس حیثیت (Status) کا نمائندہ بھی ہے، آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد کو زندگی میں وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ درحقیقت مستحق ہوتے ہیں تو اس کی وجہ علم نجوم کی روشنی میں ان کے زائچہ ءپیدائش میں سیارہ شمس کی کمزوری یا ناقص پوزیشن ہوتی ہے۔
علم نجوم کے قدیم طریقہ ءکار کے مطابق سیارہ شمس کو 19 درجہ برج حمل پر شرف یافتہ سمجھا جاتا ہے لیکن علم نجوم کی جدید تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی مخصوص درجے کی شرط ضروری نہیں ہے بلکہ جدید نظریات اور اصول و قواعد کی پابندی زیادہ اہم ہے، علم نجوم ایک سائنسی علم ہے لہٰذا روایتی نظریات سے زیادہ تجربات و مشاہدات کی کسوٹی پر پرکھے ہوئے ایسے اصول و قواعد کو اہمیت حاصل ہے جو سائنسی اصولوں کے مطابق ہوں، ان قواعد کے مطابق ہر سیارہ جب کسی بھی برج میں داخل ہوتا ہے تو ابتدائی 5 درجے تک حالتِ طفولیت کے سبب اسے کمزور قرار دیا گیا ہے، اسی طرح آخری 5 درجے بھی ضعف کی علامت ہےں، سیارہ جب کسی مول ترکون برج میں حرکت کر رہا ہو تو اس وقت اُس برج کے مالک کو بھی اچھی اور باقوت حالت میں ہونا چاہیے ورنہ میزبان کی کمزوری بھی سیارے کی کمزوری کا سبب تصور کی جاتی ہے، سیارہ خواہ اپنے شرف کے برج ہی میں کیوں نہ ہو، اگر اس دوران میں نوبہرہ (نوامسا) چارٹ میں اگر اپنے برج ہبوط میں ہو تو بھی اسے کمزور اور ناقص سمجھا جائے گا، اس دوران میں اگر راہو کیتو یا زائچے کے دیگر فعلی منحوس سیاروں سے کسی بھی طرح متاثر ہو تو بھی اسے نقص زدہ قرار دیا جائے گا، ایسی صورت میں ماہرین فلکیات مندرجہ بالا تمام عیوب سے پاک وقت کا استخراج کرتے ہیں اور پھر اس کے استعمال پر زور دیتے ہیں تاکہ مطلوبہ مقاصد بھرپور طریقے سے حاصل ہوسکیں۔
سعد اوقاتِ شرفِ شمس
سیارہ شمس سال 2020 ءمیں اپنے شرف کے برج حمل کے پہلے درجے پر 13 اپریل بروز پیر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 08:01:24 pm پر داخل ہوگا، اسے تحویل آفتاب بھی کہا جاتا ہے،بعد ازاں تقریباً 19 اپریل تک برج حمل کے ابتدائی 5 درجے تک حرکت کرے گا، اس کے بعد چوں کہ کیتو کی نظر میں ہوگا لہٰذا متاثرہ سمجھا جائے گا، بہر حال ہم یہاں ایسے اوقات کی نشان دہی کر رہے ہیں جب شمس اپنے شرف کے برج میں نہایت طاقت ور پوزیشن میں ہو اور دیگر اصول و قواعد کے مطابق ہر قسم کی نحوست سے پاک ہو، ان اوقات میں اگر شرف شمس سے متعلق الواح و طلسم تیار کیے جائیں تو ان شاءاللہ ان کی تاثیر یقیناً ذود اثر ثابت ہوگی اور فوائد کا حصول یقینی ہوگا، ان شاءاللہ۔
پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق 25 اپریل بروز ہفتہ سیارہ شمس 11:45 am سے 12:45 pm تک ہر قسم کی نحوست سے پاک اور طاقت ور پوزیشن میں ہوگا ، اس وقت اُفق پر طالع برج سرطان طلوع ہوگا، اس کا حاکم سیارہ شمس زائچے کے تیسرے گھر میں شرف یافتہ ہوگا، جب کہ سیارہ زہرہ بھی اسی گھر میں طاقت ور اور قمر سے قران کر رہا ہوگا، سیارہ شمس اپنے شرف کے گھر برج حمل میں ہوگا اور زائچے کے دسویں گھر میں ہوگا، برج حمل کا حاکم سیارہ مریخ اپنے شرفی برج جدی میں باقوت پوزیشن رکھتا ہوگا جب کہ برج جدی کا مالک سیارہ زحل بھی اپنے ہی برج جدی میں ہوگا، اہل علم ان اوقات کی اہمیت پر غور کرسکتے ہیں کہ زائچے میں پنچم مہا پرش یوگ میں سے تین یوگ تشکیل پارہے ہیں، ملاویا یوگ، ساسا یوگ اور رچاکا یوگ، گویا ان اوقات میں پیدا ہونے والے بچے دنیا کے غیر معمولی افراد میں شمار ہوں گے، ان شاءاللہ۔
اسی تاریخ کو شام 06:41 pm سے 08:02 pm تک باقوت پوزیشن ہوگی، بعد ازاں رات 11:22 pm سے 26 اپریل 12:06 am تک سعد وقت ہوگا۔
26 اپریل کو اتوار ہے جو شمس کا دن ہے ، اس روز 05:27 am سے 06:22 am سعد و باقوت وقت ہوگا، اسی روز 11:34 am سے 12:55 pm تک بھی موافق وقت ہوگا، بعد ازاں 06:36 pm سے 08:05 pm تک اور پھر 11:17 pm سے 11:54 pm تک بھی سعد و باقوت وقت ہوگا۔
27 اپریل بروز پیر 05:22 am سے 06:18 am اور پھر 11:30 am سے 12:52 pm تک موثر وقت ہوگا۔
اسلام آباد اور گردونواح کے علاقے اس وقت کو فالو کرسکتے ہیں، لاہور اور گردونواح کے علاقے اس وقت میں 2 منٹ کا فرق کریں جب کہ ملتان اور گردونواح کے علاقوں میں یہ فرق 12 منٹ ہوگا، صوبہ سندھ کے لیے تقریباً 30 منٹ کا فرق ہوگا۔
لوح شمس نورانی
اسمائے الٰہی میں ”الحیّ“ اور ”القیوم“ کو اسم اعظم کہا گیا ہے، یہ اسمائے الٰہی آیت الکرسی میںابتدا ہی میں موجود ہےں، بعض روحانی سلاسل میں ان کا ورد بطور اسم اعظم مروج ہے،الحیّ، ہمیشہ زندہ رہنے والا اور القیوم ہمیشہ قائم رہنے والا،صفاتی اسما میں یہ دونوں اسم مبارک جن صفات کا اظہار کر رہے ہیں،یہ بہت ہی بزرگ و برتر ہیں اور کائنات میں اللہ رب العزت کے سوا کوئی دوسرا فرد یا کوئی دوسری شے ان صفات کے ہر گز لائق نہیں ہے، پہاڑ، دریا، سمندر، زمین، سیارے، آسمان اور کہکشائیں سب ایک روز فنا ہوجائیں گے،خدا معلوم کس شاعر نے اتنی سادگی سے اس قدر سچی بات کہہ دی بس ہمیشہ رہنے والی وہ خدا کی ذات ہے۔
قصہ مختصر،جس طرح سیارگان کے درمیان شمس بادشاہ کا درجہ رکھتا ہے اسی طرح اسم ذات اللہ کے بعد اسمائے صفات میںیا حی یا قیوم کی نورانیت میںبھی کوئی شبہ نہیں ہے، شرف شمس کے موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہم نے یہی دو اسمائے الٰہی منتخب کیے ہیں،جفر و نجوم کے ماہرین سیارہ شمس سے انہی اسمائے الٰہی کو منسوب کرتے ہیں، دونوں اسما کے اعداد کا مجموعہ 174 ہے۔
اب اگر عام قواعد کے مطابق ان اسما کا نقش تیار کیا جائے تو نقش کی مخصوص چال کی پابندی ضروری ہوگی، شمس کا نقش مسدس ہے یعنی چھتیس خانوں کا 6×6 نقش، اس کی مخصوص چال کے مطابق نقش تیار کرنا عام آدمی کا کام نہیں ہے چناں چہ ہم نے مفاد عامہ کی خاطر اس کی ایسی لوح ترتیب دے دی ہے جس میں مشکل چال سے نجات مل جائے گی اور اثر پذیری برقرار رہے گی، وہ لوح یہ ہے۔
شمس کی ساعت میں اس لوح کو سونے ، چاندی یا ہرن کی جھلی پر لکھیں، اس طرح کہ پہلے 6×6 خانوں کا ایک نقش بنائیں پھر پہلے 786 لکھ کر حیّ قیوم کے حروف اسی ترتیب سے لکھتے جائیں جس طرح ہم نے لکھے ہیں، یعنی پہلے خانے میں ”ح“ لکھیں پھر اس کے نیچے دو خانوں میں ”ی“ لکھیں پھر نیچے کے تین خانے ”ق“ لکھ کر بھر دیں پھر اسی طرح ”و“ اور ”م“ تک خانے بھر دیں پھر اسی طرح خانے بھرتے ہوئے نیچے کی طرف اترتے چلے جائیں اور آخر میں سب سے نیچے کے خانے میں ”ح“ لکھ کر نقش پورا کرلیں، نقش بھرنے سے پہلے جب نقش کے خانے بنالیں تو نقش کے چاروں کونوں پر یہ چار لفظ لکھ دیں، پہلے کونے پر ”قولہ“ اور دوسرے پر ”الحق“ تیسرے پر ”ولہ“ پھر چوتھے پر ”الملک“۔ اسی طرح چاروں ملائکہ کے نام بھی ارد گرد لکھ دیں، پہلے جبرائیل، پھر عزرائیل پھر میکائیل پھر اسرافیل اور دائیں بائیں کھیعص اور حمعسق لکھیں، مثالی نقش کو سامنے رکھ کر باآسانی نقل کرسکتے ہیں، نقش کی پشت پر اسمائے شمس، عظیمت اور طلسم اس طرح لکھیں۔
اب ایک سو چوہتر مرتبہ یا حیّ یا قیوم اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر نقش پر دم کردیں، کچھ مٹھائی پر فاتحہ دیں اور لوح کو موم جامہ یا پلاسٹک کوٹڈ کراکے اپنے پاس رکھیں۔
سمجھ لیں کہ آپ کے پاس ایک ایسی قوت آگئی ہے جو سحروجادو، آسیب و جنات اور دیگر بیماریوں کے خلاف جنگ میں مددگار ہوگی، اگر آپ کی ترقی رکی ہوئی ہے تو اعلیٰ افسران و حکام بالا آپ کی بات نہیں ٹال سکیں گے، عزت و مرتبہ میں اضافہ ہوگا، مقدمات میں کامیابی ملے گی، اگر کسی پر آسیب وغیرہ ہے یا سحروجادو کا اثر ہے تو اس لوح کو اس کے بازو پر باندھ دیں اور 174 مرتبہ یا حی یا قیوم پڑھ کر اس کے دونوں کانوں میں دم کریں، انشاءاللہ ٹھیک ہوجائے گا، لوح کو پانی میں ڈال کر اس کا پانی پلانے سے بھی بیماریوں میں شفا ہوگی، غرض اس کے بے شمار فوائد ہیں جس کے پاس یہ لوح ہوگی، لوگوں پر اس کا رعب و دبدبہ رہے گا، عزت و احترام سے پیش آئیں گے، اس نقش معظم کو اگر گولڈن کاغز پر مشک و زعفران اور عرق گلاب سے لکھ کر فریم کرالیں اور گھر میں مشرق کی سمت لگادیں تو گھر تمام بلاو¿ں سے محفوظ رہے گا، آخری بات یہ کہ جو لوگ علم النقوش سے واقفیت رکھتے ہیں اور مسدس نقش کی چال سمجھتے ہیں وہ اس چال کے مطابق تیار کریں، کسی مجبوری کے تحت اگر خود تیار نہ کرسکتے ہوں تو وقت سے پہلے ہمیں اطلاع دیں، وہ لوگ جن کا ستارہ شمس ہے ان کے لیے یہ لوح عروج و ترقی ہے۔