قران السعدین اور لکی انگوٹھی کا طلسماتی جفری نقش
عزیزان من! ہم گزشتہ کئی سال سے سابق وزیراعظم عمران خان کا زائچہ طالع پیدائش میزان کے تحت دیکھ رہے ہیں اس کی وجہ درج ذیل مضمون میں بھی بیان کی گئی ہے،گزشتہ دنوں ہماری ایک بہت عزیز بیٹی سائرہ ممتاز جو خود بھی ویدک علم نجوم میں کوالیفائیڈ ہیں اور ایک قابل طبیبہ بھی ہیں، انھوں نے ہماری توجہ عمران خان کے ایک دوسرے برتھ چارٹ کی طرف مبذول کرائی جس میں ان کے وقتِ پیدائش کے حوالے سے خاصا تحقیقی مواد موجود ہے،مزید یہ کہ نئے زائچے کے حوالے سے جو تن جیمی دلائل دیے گئے ہیں وہ بھی نہایت مضبوط اور ویدک علم نجوم کے مطابق ہیں، یہ مضمون پاکستان کے کہنہ مشق اور کثیر المطالعہ منجم جناب محمد عمران نے تحریر کیا ہے، ہم سائرہ ممتاز کے شکریے کے ساتھ اس تحقیقی اور تن جیمی بحث کو یہاں نقل کر رہے ہیں ، محمد عمران لکھتے ہیں۔
”عمران خان کے حتمی وقتِ پیدائش کے حوالے سے کوئی تحریری شہادت منظر عام پر موجود نہیں۔ ماضی میں (یعنی سن 90 کی دہائی میں) عمران خان کی غلط تاریخِ پیدائش 25 نومبر 1952 زیادہ مشہور تھی۔ جو آج بھی ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر درج ہے۔عمران خان کی درست تاریخ پیدائش، ممکنہ طور پر اتوار 5 اکتوبر 1952 ہے۔ اسی تاریخ پیدائش کے حوالے سے عمران خان سے تین مختلف وقتِ پیدائش منسوب کیے جاتے ہیں۔
وقتِ پیدائش: صبح سات سے سوا سات بجے
وقتِ پیدائش: نو بجے یا نو بجے کے بعد کا وقت
وقتِ پیدائش: دن پونے بارہ بجے
یہ تینوں وقتِ پیدائش، زبانی روایات، تصحیح کردہ کاوش، یا قیاس پر مبنی ہیں۔ تحریری شہادت (برتھ سرٹیفکیٹ) موجود نہیں اور مولود کے والدین عرصہ ہوا انتقال کرچکے ہیں۔ اس لیے تصدیق ممکن نہیں رہی۔
دن کے وقتِ پیدائش کا پس منظر:
آج سے بارہ برس قبل، مجھے لندن کے ایک دوست کے توسط سے عمران خان کے وقتِ پیدائش، قبل از نصف النہار کا علم ہوا۔ اس بنیاد پر میں نے عمران خان کے زائچہ (طالع قوس) پر ایک تنجیمی خاکہ تحریر کیا تھا۔ اس زائچہ پر اعتبار کی سب اہم وجہ تو چند راج یوگ اور مخصوص سیارگان تھے (جو ان کی شخصیت اور حالات زندگی سے میل کھاتے ہیں)۔ دوسری اہم وجہ یہ کہ طالع قوس کا زائچہ ، عمران خان کے ہاتھ کی لکیروں (palm-print) سے مطابقت رکھتا ہے۔ عمران خان کے دونوں ہاتھوں میں خطِ حیات کے اندرونی حصے میں، منگل ریکھا (mars_line) موجود ہے۔
عمران خان کے زائچہ پر میری پرانی تحریر معہ تاریخِ اشاعت شاید آج بھی انٹرنیٹ پر جوں کی توں موجود ہے۔ اس دوران چند معروف بھارتی آسٹرولوجروں نے وہ زائچہ دیکھا۔ بلکہ اس زائچہ کی بابت K.N.Rao نے مجھ سے Sunil John کے توسط استفسار کیا۔ بعد میں وہی زائچہ K.N.Rao کے میگزین میں شائع ہوا۔ ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں۔ یہ زائچہ میری ذاتی اختراع نہیں ہے۔ مجھ تک عمران خان کا ایک اندازاً وقتِ پیدائش پہنچا، جو شاید ہاتھ کے پرنٹ یا کسی اور ماخذ سے استخراج کردہ ہے۔ اس میں پانچ دس منٹ کی تصحیح (rectification) کے بعد K.N.Rao نے دن 11:45am کا وقتِ پیدائش تجویز کیا۔ اس لیے انھیں کریڈٹ نہ دینا بددیانتی ہوگی۔ یہی زائچہ میں نے مرحوم اسحاق نور (اور دیگر نجی دوستوں) سے بھی شیئر کیا تھا۔ اس کے بعد منڈین آسٹرولوجی کی ایک دو انڈین ویب سائٹس پر اسی طالع قوس والے زائچے پر کئی آرٹیکل لکھے گئے تو یہ زائچہ معروف ہوگیا۔ اس واقعے کے چار چھ مہینے بعد آئینہ قسمت میگزین (لاہور) کے شمارہ جون 2011 میں سید انور فراز نے عمران خان کے اسی زائچہ (طالع قوس) کی بنیاد پر ایک مفصل مضمون لکھا، اور سیاست میں کامیابی کی درست پیش گوئی بھی کی۔ لیکن بعد میں سید انور فراز نے دسمبر 2018 کو اپنی ویب سائٹ پر عمران خان کا زائچہ پیدائش بوقتِ صبح نو بجے (8:55am ہندی لگن میزان؛ بمساوی یونانی طالع عقرب) پیش کیا ہے۔ اس وقتِ پیدائش کا ماخذ ایک صحافی کی خان صاحب تک رسائی بیان کی جاتی ہے۔
صبح نو بجے وقتِ پیدائش کا پس منظر:
عمران خان کی تاریخ اور وقتِ پیدائش سے متعلق ایک تحریر، ان کے والد اکرام اللہ نیازی سے منسوب کی جاتی ہے۔ یہ تحریر (بطور اخباری آرٹیکل) ہفتہ 14 دسمبر 2013 کو روزنامہ ایکسپریس (لاہور) میں شائع ہوئی۔ جستجو رکھنے والے قارئین چاہیں تو تصدیق کرسکتے ہیں۔
تحریر کے مطابق اکرام اللہ نیازی صاحب کی اہلیہ شوکت خانم، بچے کی ڈیلیوری کے لیے لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور میں داخل تھیں۔ یہ 25 نومبر 1952 کی بات ہے۔ صبح کا کافی وقت گزر چکا تھا۔ 9 بج چکے تھے۔ (یعنی صبح 9 بجے تک ان کی بیگم کو آخری دردِ زہ نہ ہوا، اور نہ ہی نومولود کی پیدائش کی خبر آئی)۔ انھیں (یعنی اکرام اللہ نیازی) کو بھوک نے ستایا تو وہ حلوہ پوری کھانے ہسپتال سے (کسی قریبی بازار) نکل گئے۔ وہ پوریاں کھانے کے بعد واپس ہسپتال آئے تو معلوم ہوا، لڑکا پیدا ہوا ہے۔
لیکن سوال یہ کہ اکرام اللہ خان نیازی کے نام سے کس صحافی نے یہ آرٹیکل چھاپا۔ کیونکہ روزنامہ ایکسپریس (14 دسمبر 2013) کی اس تحریر کے راقم “اکرام اللہ نیازی” یعنی عمران خان کے والد کا اس تحریر کی اشاعت سے ساڑھے پانچ سال پہلے 19 مارچ 2008 کو انتقال ہوچکا تھا۔
آرٹیکل کے اختتام پر یہ سطر لکھی ہوئی ہے:
“یہ یادگار تحریر عمران خان کی آٹوبائیو گرافی کے اردو ترجمے میں ابتدائیے کے طور پر شائع ہوئی جس کے نیچے 10 اکتوبر 1987 کی تاریخ درج ہے”
اب مسئلہ یہ کہ 1987 میں عمران خان کی کوئی آٹو بائیوگرافی شائع نہیں ہوئی۔ عمران خان کی اولین کرکٹ آٹوبائیوگرافی، ایک برطانوی اسپورٹس جرنلسٹ Patrick Murphy نے سن 1983 میں لکھی تھی۔ تصدیق کے لیے یہ کتاب فی الوقت مجھے دستیاب نہیں۔
جس صحافی نے انتظار حسین زنجانی کو صبح 9 بجے کی کہانی سنائی ہے۔ اس کا پس منظر مذکورہ بالا مضمون (اخباری آرٹیکل) ہوسکتا ہے۔ شاید روزنامہ ایکسپریس کی یہی تحریر، عمران خان سے منسوب صبح کے وقتِ پیدائش کا حوالہ ہو یا پھر عمران خان نے آرٹیکل پڑھنے کے بعد اپنے وقتِ پیدائش کو یہی قیاس کرلیا ہو لیکن اس تحریر کے مطابق تو عمران خان کی تاریخ پیدائش 25 نومبر 1952 رقم ہے۔ اور وہ علی الصبح پیدا نہیں ہوئے بلکہ صبح 9 بجے کے کچھ وقت بعد پیدا ہوئے۔ خدا جانے کیا حقیقت ہے۔
دوسرا شک کا پہلو یہ کہ اگر 1987 میں کوئی کتاب شائع بھی ہوئی تھی، تو اس میں عمران خان کے والد اکرام اللہ نیازی کا “ذکرِ خیر” ملنا محال ہے۔ کیوں؟ دراصل عمران خان کی والدہ شوکت خانم 10 فروری 1985 کو آنتوں کے کینسر (colon_cancer) میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ انتقال کے وقت ان کی والدہ عمر رسیدہ نہیں تھی۔ عمران خان، اپنی والدہ کی موت پر اپنے والد سے کافی برگشتہ تھے۔ سن 1985 میں ہی عمران خان نے اپنی والدہ “شوکت خانم” کے نام پر کینسر ہسپتال بنانے کا ارادہ کیا تھا۔ تاہم اس وقت اتنے بڑے پروجیکٹ کے لیے مالی وسائل نہ تھے۔ شوکت خانم ہسپتال کی بنیاد اپریل 1991 میں (ورلڈ کپ سے پہلے) رکھی گئی۔ اور ہستپال کا افتتاح 29 دسمبر 1994 کو ہوا۔ عمران خان کے اپنے والد سے جذباتی تعلقات، کافی عشروں بعد بحال ہوئے۔ جب عمران خان کا رجحان نظریاتی/مذہبی ہونے لگا، اور ان کے بیٹے بڑے ہونے لگے۔ عمران خان نے اپنے بزرگ والد اکرام اللہ نیازی کو ان کی پیرانہ سالی میں شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا۔ اکرام اللہ نیازی کا انتقال، 19 مارچ 2008 کو لاہور میں ہوا۔ ان کی نمازِ جنازہ قاضی حسین احمد نے پڑھائی تھی۔
علیٰ الصبح وقتِ پیدائش کا پس منظر:
لاہور کے کچھ دوستوں کے مطابق علیٰ الصبح، وقتِ پیدائش کا ماخذ عمران خان کی ہمشیرہ ہیں لیکن بادی النظر میں یہ وقت، شاید صبح 9 بجے والے وقت کی تصحیح شدہ (rectified) شکل لگتا ہے۔ کیونکہ 9 بجے یونانی حساب سے عقرب (Scorpio) طالع بنتا ہے۔ عقرب سے منفی پہلو زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔ گمان ہے کہ کسی ویسٹرن آسٹرولوجر نے نے 9 بجے کے مبینہ وقت کو (تصحیح کی نیت سے) گھسیٹ کر پیچھے کرلیا ہو گا تاکہ ہندی اور یونانی دونوں حساب سے طالع میزان بن جائے۔
دوسرا مسئلہ یہ کہ پاکستان میں سب سے زیادہ زبانی دوہرایا جانے والا وقتِ پیدائش یا تو فجر کا ہے، یا علیٰ الصبح کاکیونکہ ان اوقاتِ کار سے روایتی سعادت منسوب ہے۔ جسے ہر وہ پاکستانی لاشعوری طور پر اختیار کرنا چاہتا ہے، جس کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ موجود نہیں۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ نے اپنے بھائی سے متعلق صبح 7 بجے کے آس پاس کا وقت بتایا ہو۔ غیب کا علم تو اللہ کے پاس ہے۔ یہ صرف مشاہدے پر مبنی رائے ہے۔
جہاں تک برج میزان کا تعلق ہے۔ تو اس کا عمران خان کی زندگی پر یقیناً اثر نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یونانی طالع یا ہندی لگن نہیں بلکہ ویسٹرن سن سائن (sun-sign) ہے۔ آپ 5 اکتوبر 1952 کے دن کوئی بھی وقتِ پیدائش لیں، عمران خان کا (شمسی برج بمطابق یونانی) ویسٹرن سن سائن میزان (Libra) ہی رہے گا۔
ویسٹرن سن سائن کا اثر ہر شخص کے مزاج، کردار اور پہچان پر ہوتا ہے۔ لیکن سن سائن کی بنیاد پر پوری زندگی کی عکاسی اور واقعات کی نشاندہی ممکن نہیں۔ ایسا صرف زائچہ پیدائش کی موجودگی میں ہی ممکن ہے۔ اور زائچہ پیدائش کے لیے یقینی وقتِ پیدائش ناگزیر ہے۔
زائچہ کی تلاش: حل کیا ہے؟
عمران خان کا کون سا وقتِ پیدائش حقیقت سے قریب تر ہے؟ حتمی طور پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔ تآنکہ جائے پیدائش، “لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور” کے آرکائیو سے ٹائم آف برتھ کا کوئی تحریری ثبوت سامنے نہ آجائے۔ ویسے پاکستانی ہسپتالوں کے ریکارڈ میں غلطی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔
فی الوقت، تحریری ثبوت کی عدم موجودگی میں علمی طور پر تن جیمی دلائل ضرور پیش کیے جاسکتے ہیں۔ سردستِ 5 اکتوبر 1952 سے متعلق تین مختلف وقتِ پیدائش دستیاب ہیں اور یہ تینوں زبانی روایات اور یادداشتوں پر مبنی ہیں۔ غلطی کا امکان ہر صورت عین ممکن ہے۔
ایسی صورت میں عملی حل یہ ہے کہ
اول: تینوں دستیاب زائچوں کا موضوعاتی تجزیہ (topical_analysis) کیا جائے۔
دوم: تینوں دستیاب زائچوں کا دوروی تجزیہ (periodic_&_transit_analysis) کیا جائے۔
جس زائچہ پر زیادہ تن جیمی شہادتیں (astrological_testaments) موجود ہوں، اسے غیرجانبداری سے قبول کرلیا جائے۔
عمران خان
تاریخ پیدائش: اتوار 5 اکتوبر 1952
وقتِ پیدائش: 11:45 دن
جنم لگن: قوس (Sagittarius)
نوامسا لگن: حمل (Aries)
چندر لگن: حمل (Aries)
جنم نچھتر: اَشوِنی (Ashvini)
حصہ اول: کیا یہ غیر معمولی زائچہ ہے؟
اس سوال کے جواب کے لیے زائچہ پیدائش میں اہم اور مکمل راج یوگ کی تلاش ضروری ہے۔ طالع قوس (Sagittarius) کی مطابق، عمران خان کے زائچہ میں سب اہم راج یوگ پہلے کے مالک مشتری اور پانچویں کے مالک مریخ کا اتحادیِ حقیقی (پری ورتن parivartana)۔ مذکورہ پری ورتن کے ہمراہ زائچہ میں آتم کارک (AK) بدھ کیندر میں ورگوتم ہے۔ پاراشر نے اس نایاب وضعِ فلکی کو “مہاراج یوگ” (Maha-Raja Yoga) کہا ہے۔ (حوالہ: براہت پاراشر ہورا شاستر: راج یوگ ادھیائے، شلوک 6)۔ یہ غیر معمولی کامیابی، عزت، شہرت اور اختیار کی دلیل ہے۔ اگر عام حالت میں بھی پہلے اور پانچویں کے مالکان اتحادیِ حقیقی یعنی “پری ورتن” میں ہوں تو “مہا پری ورتن یوگ” بناتے ہیں۔ جس کے سعد نتائج میں جسمانی راحت، آرام، آسائش، دولت، کامیابیاں وغیرہ شامل ہیں۔
اگر عمران خان کا صبح کا وقتِ پیدائش (میزان لگن) تصور کیا جائے تو منگل اور گورو کے مابین پری ورتن (سائن ایکس چینج) قائم رہتا ہے۔ لیکن میزان لگن کی وجہ سے یہ تیسرے گھر (قوس) اور ساتویں گھر (حمل) کے مالکان کا سطحی “پری ورتن” بن جاتا ہے۔ اس پری ورتن کو “کھل یوگ” کا نام دیا گیا ہے، جس کے نتائج کافی عمومی ہیں اور یہ کوئی راج یوگ نہیں۔
اس کے برعکس قوس طالع سے پہلے اور پانچویں کے مالکان (منگل اور گورو) کا پری ورتن “مہا راج یوگ” بناتا ہے (کیونکہ اس پری ورتن کے ساتھ آتم کارک دسویں کا مالک اور قابض ہوتے ہوئے ورگوتم ہے)۔ آپ عمران خان کی دَشاووں پر غور کیجیے۔ ان کی زندگی میں دو مہادشائیں سب سے شاندار رہیں۔ ماضی میں منگل دشا (Mars)، جب پاکستان نے عمران خان کی کپتانی میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا، اور شوکت خام ہسپتال کی بنیاد رکھی۔ اور دوسری حالیہ جاری گورو دَشا (Jupiter)، جب انھیں سیاسی کامیابیاں ملیں، بلکہ وہ وزیر اعظم پاکستان بن گئے۔ فیصلہ آپ خود کیجیے کہ منگل اور گورو کا پری ورتن کن گھروں کی نسبت بامعنی ہے: قوس طالع، یا میزان طالع؟
نئے دور کے بہت سے جیوتش لکھاری، پنچ مَہاپرش یوگ کو سب سے اہم راج یوگ سمجھتے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں کوئی ایک/تنہا مہاپرش یوگ (جیسے روچک یوگ، یا بھدرا یوگ، یا ہنس یوگ، یا مالویا یوگ وغیرہ)، راج یوگ پھل نہیں دیتا۔ مہاپرش یوگ کسی مولود کو صرف اس سیارہ کی مناسبت سے باصلاحیت اور خوش نصیب بناسکتا ہے۔یہ میری رائے نہیں، بلکہ جیوتش کا قاعدہ ہے۔ حوالے کے لیے ملاحظہ کیجیے پھل دیپییکا، یوگ ادھیائے، شلوک 4)۔
اسی طرح ہر کیندر کے مالک کا ترکون کے مالک سے سمبندھی ہونا، “راج یوگ پھل” نہیں دیتا۔ اس صورت میں “کیندر-ترکون یوگ” کے عمومی اچھے اثرات ضرور ملتے ہیں۔ لیکن حقیقی “راج یوگ” (جو غیر معمولی شہرت اور باختیار عہدہ دے) کافی نایاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کمپیوٹر سوفٹ ویئر میں دی گئی یوگوں کی فہرست میں، اپنے دوستوں رشتے داروں کے زائچوں کو راج یوگ کا حامل دیکھتے ہیں۔ لیکن حقیقتاً ان میں سے بیشتر افراد راج یوگ ہوتے ہوئے بھی عام مڈل کلاس زندگی بسر کرتے ہیں۔
عمران خان کے زائچہ پیدائش میں دوسرا اہم ترین راج یوگ مریخ (منگل) بنارہا ہے۔ پاراشر (Parashara) اور جیمنی (Jaimini) دونوں قدیم ماہرین کے مطابق اگر کوئی ایک قوی سیارہ، جنم لگن، نوانش لگن، درشکانٹر لگن – تینوں طالعین سے بیک وقت مقرن یا ناظر ہو تو یہ “مہاراج یوگ” ہے۔ عمران خان کے زائچہ میں منگل، جنم لگن (D1 Asc)، نوانش لگن (D9 Asc) اور درشکانٹر لگن (D3 Asc) کے علاوہ دوادشانس لگن اور ترمشانش لگن سے مقرن (conjunct) ہے۔ اور ہر ذیلی زائچہ میں مضبوط منگل اپنے ذاتی برج یا دوست کے برج میں ہے۔ قوس لگن کی نسبت یہ نایاب راج یوگ بھی عمران خان کے زائچہ میں پایا جاتا ہے۔
تیسرے اہم یوگ کا نام Mahabhagya “مہابھاگیا” ہے۔ یہ بھی کافی کمیاب ہے۔ پھل دیپیکا (باب 6، شلوک 14-15) کے مطابق اگر دن کی پیدائش میں کسی مرد کے زائچہ پیدائش میں لگن، چندر اور سورج تینوں مذکر بروج میں ہوں تو مہابھاگیا یوگ تشکیل پاتا ہے۔ دیگر اوصاف کے ساتھ، اس یوگ کا ایک نمایاں نتیجہ زبردست شہرت اور عوامی پذیرائی ہے۔
اب کچھ ذکر گج کیسری یوگ کا۔ انٹرنیٹ پر موجود بیشتر آرٹیکل اور بلاگز میں اس یوگ کی آدھی ادھوری تعریف موجود ہے۔ پاراشر (BPHS) کے مطابق کیسری یوگ اور گج کیسری یوگ میں فرق ہے۔ کیسری یوگ (جسے آج کل گج کیسری سمجھا جاتا ہے) کافی عمومی وضع فلکی ہے۔ کیسری یوگ (یعنی قمر اور مشتری کا ایک دوسرے سے کیندر میں ہونا) دنیا کے ایک تہائی سے ایک چوتھائی افراد کے زائچوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے برعکس پ±ورن یعنی کامل “گج کیسری یوگ” مشکل سے نظر آتا ہے۔ گج کیسری یوگ کی مکمل تعریف کے لیے ملاحظہ کیجیے براہت پاراشر ہورا شاستر- باب 36، شلوک 3 اور 4۔ عمران خان کے زائچہ پیدائش میں پورن گج کیسری یوگ پایا جاتا ہے۔ ویسے یہ گج کیسری یوگ، عمران خان کے دوسرے مجوزہ زائچہ (میزان لگن) سے بھی بنتا ہے لیکن میزان لگن والے زائچہ میں اوپر بیان کیے گئے دونوں اہم راج یوگ غائب ہوجاتے ہیں۔ اس لیے قوس لگن (Sagittarius_Asc) پر مبنی عمران خان کا زائچہ پیدائش زیادہ درست معلوم ہوتا ہے“۔
اس نئے زائچے کے مطابق عمران خان کا زائچہ مزید طاقت ور ہوجاتا ہے، اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ زیر نظر زائچے کے مطابق وہ مزید عروج کی جانب اور اقتدار کی جانب گامزن ہوتے ہیں یا زوال کا شکار ہوتے ہیں کیوں کہ پہلے لگن میزان کے زائچے کے مطابق نومبر تک ان کا بہت ہی خراب وقت چل رہا ہے لیکن لگن قوس کے مطابق انھیں بہت جلدی دوبارہ عروج اور اقتدار حاصل ہوسکتا ہے،واللہ اعلم بالصواب۔
مئی میں گردش سیارگان
سیارہ شمس اپنے شرف کے برج حمل میں حرکت کر رہا ہے،16 مئی کو برج ثور میں داخل ہوگا،سیارہ عطارد برج ثور میں ہے،16 مئی کو اسے رجعت ہوگی اور 3 جون تک بحالت رجعت اسی برج میں حرکت کرے گا،سیارہ زہرہ اپنے شرف کے برج حوت میں حرکت کر رہا ہے،23 مئی کو برج حمل میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ برج دلو میںحرکت کر رہا ہے اور 17مئی کو برج حوت میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری برج حوت میں سارا سال رہے گا، سیارہ زحل برج دلو میں داخل ہوچکا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ یورینس برج ثور میں حرکت کر رہا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ نیپچون برج حوت میں جب کہ پلوٹو برج جدی میں حرکت کریں گے،راہو اور کیتو بالترتیب برج حمل اور ذنب میں حرکت کریں گے۔
شرف قمر
قمر اپنے شرف کے برج میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 2 مئی 04:15 am پر داخل ہوگا اور 4 مئی 04:15 pm تک برج ثور میں رہے گا، 3 مئی کو قمر کی پوزیشن طاقت ور ہوگی، خاص طور پر 2 اور 3 مئی کی درمیانی رات 12:28 am سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک ایسا وقت ہوگا جس میں ضروری وظائف اور اعمال کیے جاسکتے ہیں،خیال رہے کہ یہ شرف قمر عروج ماہ کا ہوگا اور زیادہ ذود اثر ہوگا،اس وقت میں مشکلات سے نجات ، رزق میں خیروبرکت ،باہمی اتفاق و اتحاد وغیرہ کے لیے ضروری وظائف کیے جاسکتے ہیں،ایک سادہ سا اور آسان وظیفہ یہ ہے کہ اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے مقصد کے لیے دعا کریں۔
قمر در عقرب
قمر اپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اس ماہ 16 مئی 07:25 am پر داخل ہوگا اور 18 مئی 07:41 am تک برج عقرب میں رہے گا، یہ تمام وقت نحوست کا شمار ہوتا ہے،اس وقت میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں،منگنی، شادی، وغیرہ یا نئے کاروبار کی ابتدا یا سفر سے بھی گریز کریں،چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے کثرت سے استغفار پڑھیں،خیال رہے کہ 16 مئی کو چاند گہن بھی ہوگا لہٰذا بندش سے متعلق اعمال و وظائف نہایت موثر ہوں گے خصوصاً بری عادتوں سے نجات ،مخالفین کی زبا ن بندی یا بیماریوں وغیرہ کی روک تھام کے لیے عملیات کیے جاسکتے ہیں ،خاص طور پر ہم نے سورج اور چاند گہن کے موقع پر جو اعمال دیے تھے، ان سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
قران السعدین
سیارہ زہرہ اور مشتری کو سعد اکبر تسلیم کیا جاتا ہے،یہ دونوں سیارے جب باہمی طور پر ملاپ کرتے ہیں جسے اصطلاحاً قران کہا جاتا ہے تو یہ قران سعد اکبر تصور ہوتا ہے، مارچ کے دوسرے ہفتے میں ہم نے لکی انگوٹھی کا خصوصی نقش پیش کیا تھا اور اس حوالے سے اسلام آباد ٹائم کے مطابق اوقات کی بھی نشان دہی کی گئی تھی، واضح رہے کہ سیارہ مشتری اپنے ذاتی برج حوت میں ہے،27 اپریل کو سیارہ زہرہ بھی برج حوت میں داخل ہوگیا تھا،دونوں سیارگان کا باہمی قران تقریباً 7 مئی تک جاری رہے گا،اس عرصے میں اسلام آباد ٹائم کے مطابق ساعت کی نشان دہی کردی گئی تھی ،اس وقت میں 31 منٹ کم کرلیے جائیں تو یہ کراچی ٹائم ہوجائے گا یا28,29 منٹ کم کرلیں تو سندھ ٹائم ہوجائے گا لہٰذا اپنے قارئین کی سہولت کے لیے یہ ٹائم دوبارہ دیا جارہا ہے اور نقش بھی دوبارہ شائع کیا جارہا ہے۔
اس نقش کو چاندی کی انگوٹھی پر کندہ کریں گول چاندی کی تختی پر بھی لکھ سکتے ہیں،خانے پہلے سے بنوالیے جائیں عین وقت پر سب سے پہلے 786 لکھیں اور پھر چاروں کونوں پر ”ھے“ کا لفظ لکھیں اور اگر ایک سے شروع کرکے 9 تک ترتیب وار نقش بھر لیں،مزید تفصیلات 12مارچ 2022 کے کالم میں موجود ہے۔
قران السعدین کی موثر ساعات
2 مئی بہ روز پیر رات 10:11 pm سے 11:12 pm
3 مئی بہ روز منگل 07:58 am سے 08:42am، اس کے بعد 03:28 pm سے 04:35 pm
6 مئی بہ روز جمعہ 01:12 pm سے 02:21 pm پھررات 08:37 pm سے 09:28 pm ۔
7 مئی بہ روز ہفتہ شب 12:04am سے 12:56am اس کے بعد 01:32 am سے 02:16 am ۔