علاج و تشخیص بالنجوم کے موضوع پر ایک قابل غور تحریر

اس خاتون کا قصہ جو سماعت سے محروم ہوگئی تھی

ہومیو پیتھک نظریات کے مطابق کوئی بھی خرابی یا بیماری سب سے پہلے ہماری روح پر اثر انداز ہوتی ہے اور بعد میں اس کی نمود ہمارے بدن پر ہوتی ہے۔جب کہ دیگر طریقہ علاج اس نظریے سے اتفاق نہیں کرتے۔ان کی توجہ صرف بیماری کے ظاہری اسباب و عوامل پر ہوتی ہے اور وہ مختلف دواوں یا آپریشن سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ مسئلہ مکمل طور سے حل ہونے کے بجائے کوئی نیا رخ اختیار کرلیتا ہے اور مریض کسی نئے مرض یا پریشانی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
ہومیو پیتھک نظریات کی تصدیق علم نجوم بھی کرتا ہے ۔ اس علم کے ذریعے وقت سے بہت پہلے یعنی پیدائش کے فوراً بعد ہی بچے کے زائچے کو دیکھ کر یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ وہ مستقبل میں کس قسم کی تکالیف یا بیماریوں کا سامنا کرے گا۔ہم نے میڈیکل ایسٹرولوجی کے حوالے سے بھی ایک کتاب لکھی تھی جو ماہنامہ آئینہ قسمت میں قسط وار شائع ہوچکی ہے لیکن ابھی کتابی شکل میں شائع نہیں ہوئی۔اس ویب سائٹ پر بھی میڈیکل ایسٹرولوجی کے حوالے سے تعارفی مضمون دے چکے ہیں۔آج اسی موضوع پر مزید گفتگو کا ارادہ ہے۔
کسی بھی تکلیف یا بیماری کے حوالے سے سب سے اہم ترین بات تشخیص ہے۔ اگر تشخیص درست ہوجائے تو علاج کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ ایلو پیتھی یا طب یونانی ، آیورویدک یا کسی اور طریقہ علاج میں تشخیص کے جو طریقے اس جدید دور میں موجود ہیں۔وہ مکمل طور پر قابل بھروسا نہیں ہیں۔ اکثر امراض ایسے ہوتے ہیں جن میں مریض کی تمام پیتھالوجیکل رپورٹس کلیئر ہوتی ہیں لیکن مریض کسی نہ کسی تکلیف یا پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے خاص طور پر نفسیاتی امراض میں جس نوعیت کی پیچیدگیاں پائی جاتی ہیںان کو سمجھنا پیتھالوجیکل رپورٹس سے اکثر ممکن نہیں ہوتا، چناں چہ نتیجے کے طور پر لوگ گمراہ ہوتے ہیں اور جن بھوت یا سحر و جادو وغیرہ کے گمان میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ایسے سینکڑوں کیس ہم نے دیکھے ہیں، قصہ مختصر یہ کہ اگر ایسٹرولوجی سے مدد لی جائے تو ہر قسم کے امراض کی نشان دہی قبل از وقت کی جاسکتی ہے اور یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کون سا مرض کب اور کس عمر میں پریشانی کا باعث بنے گا۔جب یہ معلوم ہوجائے گا تو وقت سے پہلے ہی اگر احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو وہ خاصی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس بیماری کا خطرہ ہی نہ رہے جیسا کہ اکثر لوگ جانتے ہیں کہ بعض بیماریاں نسل در نسل چلتی ہیں ۔مثلاً ذیابطیس(شوگر) ٹی بی ، کینسر، ایگزیما، ہارٹ اٹیک اور بہت سی بیماریاں ہیں لہٰذا لوگ پہلے ہی سے محتاط ہوجاتے ہیں مثلاً جن خاندانوں میں شوگر کی بیماری موجود ہے وہ اپنے بچوں کو بھی میٹھا استعمال کرنے سے روکتے ہیںلیکن اگر ایسٹرولوجی کے ذریعے آپ کو اپنے مستقبل کے امراض سے آگاہی حاصل ہوجائے تو آپ زیادہ بہتر طور پر ان کا سدباب کرسکتے ہیں۔
ایسٹرولوجی نہ صرف یہ کہ جسمانی امراض کے سلسلے میں رہنمائی کرسکتی ہے بلکہ ذہنی خرابیوں اور پیچیدگیوں کے حوالے سے بھی مکمل آگاہی دے سکتی ہے۔ ابھی حال ہی میں ہماری ایک پرانی شناسا خاتون نے جو اپنے جوان بیٹے کی طرف سے سخت پریشانی کا شکار تھیں ، ہم سے رابطہ کیا ، لڑکے نے نہایت سرکشی اختیار کی ہے ، تعلیم ادھوری چھوڑ دی، بری صحبت کا شکار ہوگیا اور منشیات کی طرف راغب ہے۔ سرکش ایسا کہ کسی کی نہیں سنتا، وہ نہایت بے بسی کی تصویر بنی ہم سے مدد کی درخواست کر رہی تھیں کیوں کہ بیرون ملک مقیم ہےں لہٰذا وہاں کسی قسم کی بھی سختی نہیں کی جاسکتی ، خصوصاً بچہ 18 سال کا ہوجائے تو پھر والدین کا اختیار ختم ہوجاتا ہے۔
جب اس کا زائچہ دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ لڑکے کا پیدائشی برج حمل (Aries) ہے اور اس کا حاکم سیارہ مریخ زائچے کے دسویں گھر میں شرف یافتہ ہے لیکن راہو کیتو سے بری طرح متاثر ہے۔ اول تو طالع برج حمل ویسے ہی سرکش اور نت نئے چیلنجز قبول کرنے کا شوقین ہوتا ہے لیکن اگر راہو کیتو اس کے حاکم مریخ کو اپنی گرفت میں لے لیں تو یہ سرکشی ، نافرمانی اور نت نئے منفی تجربات کا شوق زندگی کو بہت سے روگ لگادیتا ہے اور یہ روگ اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب زندگی میں کوئی خراب دور شروع ہوتا ہے۔
ایک اور کیس حال ہی میں سامنے آیا، یہ بھی ہماری ایک پرانی واقف کی بیٹی کا قصہ ہے۔ اس لڑکی کا طالع پیدائش بھی برج حمل ہے اور حاکم سیارہ مریخ پر راہو کی پوری نظر ہے، اچھی بات یہ ہے کہ مریخ زائچے کے نویں گھر میں ہے۔نواں گھر ایک طاقت ور گھر ہے اور ایسے لوگ علم کے حصول میں آگے آگے نظر آتے ہیں، لڑکی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور نیوزی لینڈ چلی گئی مگر اس سے پہلے اس کی زندگی میں ایک سانحہ یہ ہوا کہ والدین میں علیحدگی ہوگئی اور کچھ عرصہ بعد والدہ نے دوسری شادی کرلی، ظاہر ہے والدہ کو بچوں کو پالنا تھا ۔ لڑکی کے نیوزی لینڈ جانے سے وہ ماں اور باپ دونوں سے محروم ہوگئی اور وہاں کسی کو پسند کرنے لگی لیکن اس بندے نے دھوکا دیا جس کے نتیجے میں وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوئی، زائچے میں قمر برج اسد میں ہے اور وہ بھی پانچویں گھرمیں راہو سے متاثرہ ہے لہٰذا حمل اور اسد کا امتزاج شدت پسندی ، انا کے مسائل پیدا کرتا ہے۔ لڑکے کا اسے نظر انداز کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ثابت ہوا، اس کیس کو صرف محبت کا کیس نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ عزت نفس کے مجروح ہونے کا کیس کہا جائے گا۔لڑکی کی انا بری طرح مجروح ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوگئی ، چناں چہ نفسیاتی علاج شروع ہوا اور تقریباً دو سال تک جاری رہا مگر ہمارے ہاں نفسیاتی علاج کی دوائیں عمر بھر چلتی رہتی ہیں اور پھر ان کے سائیڈ افیکٹس نئے مسائل پیدا کرتے ہیں، لڑکی کسی کام کی نہ رہی ، گھر میں بند اور ماں کے لیے ایک مسئلہ کشمیر۔
زائچہ دیکھ کر ہم نے اس کی ماں کو مشورہ دیا کہ اول تو اسے عمدہ قسم کا مرجان کا نگینہ پہنایا جائے اور پلاٹینم 1M دی جائے ۔ خیال رہے کہ پلاٹینم ایسی دوا ہے جس میں انا ، احساس برتری کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ دو ماہ میں ہی لڑکی کافی حد تک نارمل ہوچکی ہے۔
آئیے بہرے پن کے ایک کیس کا علم نجوم کی روشنی میں مطالعہ کرتے ہیں۔یہ ایک خاتون کا زائچہ ہے جو کانوں میں خرابی کی وجہ سے سماعت سے محروم ہوگئی تھی ۔

زائچے کے پہلے گھر میں برج ثور تقریباً 26ڈگری طلوع ہے۔ اس کا حاکم سیارہ زہرہ ہے جو زائچے کے آٹھویں گھر میں بھی ہے اور شمس سے قربت کی وجہ سے غروب بھی ہے ۔ زائچے کے تیسرے گھر میں راہو بھی تقریباً 26ڈگری پر ہے۔ چناں چہ زائچے کے تیسرے ، ساتویں اور گیارھویں گھر کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ تیسرے اور گیارھویں گھر کا تعلق کان سے ہے۔ تیسرے گھر کا حاکم سیارہ قمر ہے جوزائچے کے ساتویں گھر میں موجود ہے اور اس پر راہو کی قریبی نظر ہے۔
طالع برج ثور میں زہرہ ، مشتری اور مریخ فعلی منحوس سیارے بن جاتے ہیں کیوں کہ یہ زائچے کے 6,8,12 گھروں کے مالکان ہیں جو نحس گھر سمجھے جاتے ہیں، اس کے علاوہ راہو کیتو بھی فعلی منحوس سیارے ہیں۔ البتہ عطارد ، قمر ، شمس اور زحل طالع ثور کے لیے فعلی سعد سیارے ہیں۔زہرہ صحت کا اولین نمائندہ ہے جب کہ شمس بنیادی طور پر صحت کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے۔ جب صحت کے معاملات کا جائزہ لیا جاتا ہے تو ڈیجیٹل چارٹس میں سے شش بہرہ (D-6) کو بھی دیکھا جاتا ہے،زائچے اور شش بہرہ میں سیارہ مشتری برج جدی میں ہبوط زدہ ہے اور خیال رہے کہ قوت سماعت کا تعلق سیارہ مشتری سے ہے۔
زائچے میں صحت کا اولین نمائندہ آٹھویں گھرمیں نہ صرف یہ کہ غروب ہے بلکہ بارھویں گھر کے فعلی منحوس سیارہ مریخ کے ساتھ قران کر رہا ہے۔آٹھویں گھر میں ویسے بھی سیارگان کی پوزیشن کو اچھا نہیں سمجھا جاتا ۔مریخ و زہرہ کا یہ بگاڑ صحت کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، راہو کیتو محور زائچے کے 6گھروں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں جن میں تیسرا اور گیارھواں گھر جو کانوں سے متعلق ہے، نمایاں ہے۔ تیسرے گھر کے حاکم قمر کو بھی راہو متاثر کر رہا ہے، صحت کا کارک سیارہ شمس نوامسا میں اپنے ہبوط کے برج میں ہے اور آٹھویںنحس گھر میں ہے۔سیارہ عطارد اگرچہ نویں گھر میںہے لیکن غروب ہے اور کمزور ہے ۔تیسرے گھر کا حاکم سیارہ قمر بھی برج عقرب میںہونے کی وجہ سے ہبوط زدہ ہے ۔
بہرے پن کا یہ مسئلہ اس وقت پیش آیا جب ٹرانزٹ میں راہو اور کیتو نے پیدائش کے تقریباً36سال بعدپیدائشی قمر اور زائچے کے دیگر گھروں پر برے اثرات ڈالے ، اس وقت صاحب زائچہ سیارہ عطارد کے دور اصغر اور زہرہ کے دور اکبر سے گزر رہی تھی۔چوں کہ یہ مسئلہ ٹرانزٹ کے بگاڑ کی وجہ سے پیدا ہوا تھا لہٰذا اس بات کی نشان دہی ہوتی تھی کہ کوکبی اور ہومیو پیتھک علاج سے صاحب زائچہ کی سماعت اس وقت لوٹ آئے گی جب ٹرانزٹ کا اثر ختم ہوجائے گا، چناں چہ ایسا ہی ہوا ، صاحب زائچہ تقریباً تین سال بعد مکمل صحت مند ہوگئی۔اس دوران میں وہ اس قدر ڈپریشن کا شکار ہوئی کہ خود کشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگی تھی ، ایسے مریضوں کے لیے بھی ہومیو پیتھی میں اعلیٰ درجے کی میڈیسن موجود ہیں ۔
عزیزان من! آپ نے دیکھا کہ ایسٹرولوجی بالکل سائنٹیفک بنیاد پر کسی بھی انسان کے زائچے کا تجزیہ کرکے بیماری کے اسباب و عوامل اور بیماری کے ظہور کی نشان دہی کرسکتی ہے اور یہ بھی بتاسکتی ہے کہ مریض کو صحت کب تک نصیب ہوگی مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اور دنیا بھر میں ایلو پیتھک طریقہ علاج بلاشبہ اگرچہ نہایت ضروری ہے تو ساتھ ہی اس کی خرابیاں (سائیڈ افیکٹس) بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتیں۔ ہم نے اوپر جس لڑکی کے کیس کا حوالہ دیا ہے وہ تقریباً دو سال سے ایک ماہر نفسیات کے زیر علاج تھی اور وہ مسلسل ایلو پیتھک دوائیں کھاکر ایک چلتی پھرتی لاش بن گئی تھی لیکن دو ماہ کے اندر اس کی ایلوپیتھک دوائیں بھی چھوٹ گئیں اور وہ خاصی حد تک ہوش و حواس میں آگئی۔ چناں چہ بنیادی بات درست تشخیص اور پھر ایسے علاج کی ہے جو ہماری روح میں جنم لینے والے امراض کو ختم کرسکے اور یہ کام کوکبی علاج کے بعد صرف ہومیو پیتھی سے ہی ممکن ہے ۔