شادی کے لئے ہانڈی تالے والا مشہور اور مجرب عمل

وہ لڑکیاں یا خواتین جو مایوس ہو چکی ہوں ایک بار ضرور آزمائیں

گزشتہ ہفتے سورج گہن کے حوالے سے کچھ وظائف دیئے گئے تھے۔ ہمارے قارئین میں سے بعض بہنوں اور بیٹیوں نے یہ شکایت کی ہے کہ آپ نے لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے کوئی وظیفہ نہیں لکھا جب کہ یہ مسئلہ بہت اہم ہے۔ آپ خود بھی یہ بات جانتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فی زمانہ لڑکیوں کی شادی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ ہمیں روزانہ ایسے میسجز ملتے ہیں جس میں شادی نہ ہونے، رشتے نہ آنے کی شکایت کی جاتی ہے لہٰذا اس بار شادی کے لئے مجرب عمل لکھا جا رہا ہے۔ ماضی میں بھی ہم یہ عمل دے چکے ہیں اور ہماری کتاب مسیحا میں بھی موجود ہے لیکن ظاہر ہے ہمارے نئے پڑھنے والے ممکن ہے اس سے واقف نہ ہوں گے۔
عزیزان من! یہ عمل تجربے کی کسوٹی پر ہمیشہ پورا اترتا ہے۔ بے شمار لوگوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے بس تھوڑی سی محنت، ریاضت، وقت کی پابندی اور اصول و شرائط پر کاربند رہنا ضروری ہے جن لڑکیوں یا خواتین کی شادی نہ ہوتی ہو یا رشتے ہی نہ آتے ہوں بالکل ناامید اور مایوس ہو گئی ہوں وہ ایک بار اس کو ضرور آزمائیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ خواہ کوئی بھی مہینہ ہو ،کسی بھی مہینے میں یہ عمل کیا جا سکتا ہے۔ اسلامی مہینے کی 3 تاریخ سے 10 تاریخ تک اتوار، پیر، جمعرات یا جمعہ سے یہ عمل شروع کریںلیکن یہ خیال رکھیں کہ اگرپڑھائی کا وقت عشاءکے بعد رکھنا ہو تو جمعہ یا پیر کی شب نہ ہو کیوں کہ جمعہ کو بعد مغرب ہفتہ کی رات شروع ہوچکی ہوگی جب کہ پیر کو بعد مغرب منگل کی رات شروع ہوجائے گی۔
پہلے بازار سے ایک کوری مٹی کی ہانڈی خرید لیں اور اس کا مٹی کا ڈھکنا بھی ساتھ لے لیں اس کے بعد کسی تالے والے کی دکان پر جائیں اور ایک تالا خرید لیں۔ تالا خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، قیمتی ہو یا سستا، کسی بھی دھات کا ہو، کوئی حرج نہیں ہے۔ تالے کو خود ہاتھ نہ لگائیں۔ دکاندار سے کہیں کہ اسے بند کر کے چابی آپ کو دے دے اور تالا ہانڈی میں رکھ دے۔
گھر واپس آنے کے بعد چابی کو احتیاط سے کسی محفوظ جگہ پر رکھیں۔ ہانڈی کو کسی محفوظ جگہ پر اس طرح رکھیں کہ وہ زمین سے ٹچ نہ ہو یعنی جس جگہ بھی رکھیں وہاں کوئی لکڑی کا تختہ وغیرہ پہلے رکھیں پھر اس پر ہانڈی رکھیں یا پھر گھر میں کسی جگہ ہوا میں معلق ٹانگ دیں۔
اب وظیفہ پڑھنے کا کوئی وقت اپنی فرصت کو مدنظر رکھ کر مقرر کر لیں۔ خواہ صبح فجر کے بعد یا عصر کی نماز سے رات 12 بجے تک کے درمیان ہو اور جب ایک بار کوئی وقت مقرر کرکے وظیفہ شروع کردیں تو پھر سختی سے اسی وقت کی پابندی کریں۔
مقررہ وقت پر ہانڈی کو گود میں رکھ لیں۔ خیال رہے کہ آپ باوضو ہوں اور اول آخر 11 مرتبہ درود شریف کے ساتھ سورة یٰسین ایک مرتبہ پڑھ کر ہانڈی میں تالے پر پھونک ماریں۔ اس کے بعد اس میں اتنا پانی ڈال دیں کہ تالا ڈوب جائے پھر ہانڈی کو دوبارہ ڈھکن بند کر کے محفوظ مقام پر سابقہ طریقے کے مطابق رکھ دیں۔ اسی طرح روزانہ یہ عمل 41 دن تک کریں یعنی مقررہ وقت پر ہانڈی کو گود میں رکھ کر بیٹھ جائیں اور اول و آخر درود شریف کے ساتھ ایک بار سورة یٰسین پڑھ کر تالے پر پھونک مار دیا کریں اور پھر ہانڈی کو کسی محفوظ جگہ پر رکھ دیا کریں۔ بس یہ خیال رہے کہ ہانڈی کو زمین پر یا فرش پر نہ رکھیں اور روزانہ ہانڈی میں پانی بھی ڈالتے رہیں تاکہ تالا اس میں ڈوبا رہے۔ 41 دن بعد جب عمل مکمل ہو جائے تو 41 ویں روز ہانڈی میں تالے پر پھونک مارنے کے بعد تالا ہانڈی میں سے نکال کر چابی سے کھول دیں اور اسے واپس ہانڈی میں رکھ کر ڈھکن بند کر دیں، چابی بھی اسی میں ڈال دیں۔ ڈھکن کے چاروں طرف آٹا یا کوئی اور چیز لگا کر ہانڈی کو سیل کر دیں اور ہانڈی کو لے جا کر کسی چلتے ہوئے پانی میں چھوڑ دیں مثلاً نہر، دریا یا سمندر میں۔ خیال رہے کہ پانی میں بہانے سے پہلے اس کے منہ پر ڈھکنا رکھ کر گیلے آٹے سے اچھی طرح بند کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد گھر واپس آجائیں۔ دو رکعت نفل شکرانے کی پڑھیں۔ اس عمل کے بعد سے انشاءاﷲ جلد ہی نصیب کھل جائے گا اور شادی کا بندوبست ہو جائے گا۔ خیال رہے کہ عمل کے دوران ہی میں کوئی رشتہ آجائے اور کہیں بات بن جائے تو عمل کو ادھورا نہ چھوڑیں اور اسے مکمل کریں۔
41 دن کے اس عمل کے دوران اور آخر میں بعض مسئلے پیش آ سکتے ہیں جن کی ہم ابھی وضاحت کئے دیتے ہیں۔
مٹی کی ہانڈی پانی کو اپنے اندر جذب کرتی ہے لہٰذا اکثر پانی سوکھ جاتا ہے یا کم ہونے لگتا ہے۔ روزانہ مزید پانی ڈالتے رہیں تاکہ تالا پانی میں ڈوبا رہے۔ عمل کے دوران میں اگر ایسے دن آجائیں جب نماز پڑھنا بھی منع ہے تو عمل نہ کریں اور پھر ناغے کے دن شمار کر کے بعد میں 41 دن پورے کریں۔ ناغے کے دنوں میں یہ ممکن ہے کہ ہانڈی کا پانی بالکل سوکھ جائے لہٰذا ہانڈی میں زیادہ پانی ڈال کر رکھ دیں۔ آخری مرحلے میں کبھی کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ تالا پانی میں پڑا رہنے کی وجہ سے زنگ آلود ہو جاتا ہے پھر چابی سے نہیں کھلتا لہٰذا بہتر یہ ہو گا کہ ہانڈی تالا گھر میں لانے کے بعد پہلے تالے کے سوراخ میں اچھی طرح کوئی تیل یا گریس وغیرہ ڈال دیں تاکہ جب وہ پانی میں پڑا رہے تو زنگ کھا کے بالکل جام نہ ہو جائے۔
اس تمام عمل کو مکمل کرنے کے بعد یعنی ہانڈی کو پانی میں بہانے کے بعد جب تک کوئی رشتہ نہ آئے تو بہتر ہو گا کہ روزانہ ایک بار سورة یٰسین پڑھ کر اپنے مقصد کے لئے دعا مانگ لیا کریں۔ اس عمل کو شادی کی طالب لڑکی یا لڑکے کو خود کرنا چاہئے۔ عمل سے متعلق اگر کوئی بات مزید وضاحت طلب ہو تو براہ راست فون کے ذریعے دریافت کی جا سکتی ہے۔ ممکن ہے ہمارے بیرون ملک مقیم قارئین کے لئے کچی مٹی کی ہانڈی ایک مسئلہ بن جائے تو ایسی صورت میں مٹی کی روغنی ہانڈی بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
آیئے اپنے خطوط اور ان کے جوابات کی طرف

ہمزاد گزیدہ معمول

ر۔ س۔ کراچی سے لکھتی ہیں۔ ”میرا بیٹا پیدائشی طور پر ٹھیک تھا جب وہ 2 مہینے کا ہوا تو میرے سسر کا انتقال ہو گیا جس جگہ پر ان کو غسل دیا گیا میں اس جگہ سے کسی کام سے اس کو لے کر گزر گئی تھی تھوڑی دیر کے بعد اس کی طبیعت خراب ہو گئی۔ اس کا رنگ نیلا ہو گیا اور آنکھوں کی پتلی اوپر ہو گئی، ہاتھ پاﺅں مڑ گئے، وہاں پر جتنے بھی لوگ تھے سب نے اس پر دم کیا، تھوڑی دیر کے بعد اس کی طبیعت ٹھیک ہو گئی لیکن وہ مسلسل روتا رہا۔ ایک قاری صاحب کو دکھایا تو انہوں نے کہا کہ 5 سال تک اس کو کسی میت میں نہیں لے کر جانا۔ اس کے ٹھیک 6 مہینے بعد میری ساس کا انتقال ہو گیا وہاں پر بھی اس کی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ الٹی اور دست شروع ہو گئے اس کے بعد وہ کسی کی بات نہیں سنتا۔ مسجد کے نام سے گھبراتا ہے اگر اس کو مسجد بھیجتے ہیں تو یہ وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ جانوروں کی آوازیں نکالتا ہے۔ سب سے زیادہ کتے کی آواز نکالتا ہے اور منہ اوپر کر کے کتے کی آواز میں روتا ہے، جو کچھ اس نے قرآن پاک میں سیکھا ہے جب موڈ اچھا ہوتا ہے تو اس کی تلاوت بہت اچھی آواز میں کرتا ہے مگر کبھی کبھی غصے میں اس کی الٹ کر دیتا ہے۔ ایک بابا کو دکھایا تھا انہوں نے کہا کہ اس کو شاہ عقیق لے جاﺅ۔ ایک دوسرے بابا کو بھی دکھایا ان پر ہر جمعرات کو حاضری آتی ہے کسی نہ کسی بزرگ کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس پر کوئی سایہ ہے وہ نہ تو انسانوں میں ہے اور نہ ہی جنوں میں سے۔ کوئی تیسری چیز ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کا علاج 40 دن کا ہے اور خرچہ بتایا ہے لیکن میں جب بھی اس کے علاج کے لئے کوشش کرتی ہوں ہم خود پریشان ہو جاتے ہیں، گھر میں سب بیمار ہو جاتے ہیں، شوہر کا کام نہیں چلتا، پیسوں کی پریشانی ہو جاتی ہے۔ اب اس کا کوئی علاج بتائیں یا پھر کوئی حل بتایئے۔“
جواب:۔ آپ کا بچہ پیدائشی طور پر ایک اعلیٰ درجے کا معمول ہے۔ ایسے بچوں کو انگریزی میں سائیکک کہتے ہیں۔ وہ بے حد حساس ہوتے ہیں اور ان کے باطنی حواس عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ توانا اور قوی ہوتے ہیں ۔ آپ نے جس عمر میں اپنے سسر کے واقعے کا ذکر کیا ہے یہ عمر تو عام بچوں کی بھی بہت حساس ہوتی ہے۔ وہ شعور سے زیادہ لاشعور کی دنیا میں ہوتے ہیں لہٰذا آسانی سے غیر مرئی چیزوں کا مشاہدہ بھی کر سکتے ہیں، ان سے بات چیت بھی کر سکتے ہیں۔ آپ کو بچے کو لے کر وہاں نہیں جانا چاہئے تھا کیوں کہ جب تک مرنے والے کی تدفین نہ ہو جائے اس کا ہمزاد اسی جگہ موجود رہتا ہے جہاں اس کی لاش رکھی ہو اور اکثر بعض لوگوں کے ہمزاد تدفین کے وقت راہ فرار بھی اختیار کر لیتے ہیں اور پھر وہ عام لوگوں میں کسی معمول کی تلاش شروع کر دیتے ہیں تاکہ اسے اپنا آلہ کار بنا سکیں۔ ممکن ہے بچے کا رابطہ بہت چھوٹی سی عمر میں کسی ایسے ہی مفرور ہمزاد سے ہو گیا ہو۔ ایسی صورت میں ایسے مریضوں کا علاج آسان نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ ہر ایک کے بس کی بات ہے۔ جو بابا 40 دن کا علاج بتا رہے ہیں اور اس علاج کا ٹھیک ٹھاک معاوضہ مانگ رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ خود انہیں لینے کے دینے پڑ جائیں۔ ایسے ہمزاد بہت شریر اور فتنہ پرور ہوتے ہیں۔
اس بچے کے علاج کے سلسلے میں پہلا کام تو آپ یہ کریں کہ کھانے میں اس کا نمک بند کر دیں اور میٹھے کو اس کی خوراک میں شامل کریں۔ صبح شام ایک بڑا چمچہ شہد کا اسے کھلائیں اور شہد پر سورة رحمن کی یہ آیت 70 مرتبہ پڑھ کر دم کر دیا کریں۔
یا معشر الجن والانس سے الا بسلطان تک۔ اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ایسے مریضوں کے علاج کے لئے سورة القدر کا جو عمل ہم نے لکھا ہے وہ کریں۔
اس کا علاج ہومیوپیتھک طریقے سے بھی ہو سکتا ہے۔ یہاں ہم ایک دوا کا نام لکھ رہے ہیں وہ اسے ایک خوراک روز استعمال کرائیں۔ دوا کا نام ہے ”پائرس امریکانا 200“ انشاءاﷲ یہ ٹھیک ہو جائے گا۔

پھر وہی ازدواجی عذاب

ایک طرف تو لڑکیوں کی شادی کا نہ ہونا بہت بڑا مسئلہ ہے جب کہ دوسری طرف شادی شدہ خواتین کے جو عذاب ہیں ان کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں ہے لیکن ہمارے نزدیک اس سے بڑا عذاب اور ظلم کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا کہ شادی کے بعد اولاد ہونے کے باوجود شوہر بیوی کی کفالت، دیکھ بھال اور اس کے حقوق سے منہ موڑ لے اور وہ سسرال میں ساس نندوں کے رحم و کرم پر پڑی رہے۔ ایسا ہی ایک خط اس وقت ہمارے پیش نظر ہے۔ ”شادی کو تقریباً 18 سال ہو چکے ہیں اور شوہر برسوں سے بیرون ملک مقیم ہے۔ وہاں سے جو کچھ بھیجتے ہیں وہ اماں بہنوں کے لیے، بیوی بچوں کا کوئی خیال نہیں ہے۔ حد یہ کہ بیوی بچوں سے ٹیلی فون پربات کرنے کے روادار بھی نہیں ہیں۔“
عزیزم! ن۔ الف۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آپ اب تک اپنی سسرال میں کیوں بیٹھی ہوئی ہیں۔ آپ نے اپنے ماں، باپ، بہن، بھائیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں لکھی، اگر وہ موجود ہیں تو خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں۔ آپ نے اتنے طویل عرصے شوہر کی جس لاتعلقی کا ذکر کیا ہے اس کے بعد تو آپ کو علیحدگی کے بارے میں سوچنا چاہیے تھا۔ ایسا نہ سوچنے کی آخر کیا وجوہات اور مجبوریاں ہیں؟ آپ نے اپنے خط میں اس کی وضاحت نہیں کی۔ وہ شخص جو اپنی معصوم بیٹیوں کی طرف سے بھی غافل ہے ، ان کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا بھی اسے کوئی خیال نہیں ہے، اس سے آپ مزید کون سی امید لگائے بیٹھی ہیں۔ ایسے شخص کو کم از کم ہم تو انسان ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔ آخر میں آپ نے ایک مشہور وکیل کا فون نمبر معلوم کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ علیحدگی تو چاہتی ہیں مگر آپ کے حالات اس کی اجازت نہیں دیتے اور آپ کے پیچھے کوئی مددگار نہیں ہے۔ عزیزم! اس سلسلے میں سب سے بہتر جگہ ایدھی سینٹر ہے۔ آپ کو وہاں پناہ بھی مل جائے گی اور قانونی امداد بھی۔اس کے علاوہ آئندہ زندگی گزارنے کے لیے سہارا بھی مل جائے گا۔
آپ نے جو اپنی تاریخ پیدائش لکھی ہے اس کے مطابق آپ کا شمسی برج حمل ہے اور حمل خواتین اتنی فرمانبردار نہیں ہوتیں کہ ہر قسم کا ظلم و ستم اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ناانصافی کو برسوں خاموشی سے برداشت کرتی رہیں۔ برج حمل کا سیارہ مریخ طاقت، قوت اور جنگجوئی کا ستارہ ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ نے اب تک اپنے اوپر ہونے والے ظلم و زیادتی کے خلاف بغاوت نہیں کی۔ اس کے صرف دو ہی مطلب ہیں یا تو آپ کی تاریخ پیدائش غلط ہے یا پھر آپ کچھ غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں۔ بہرحال اصل بات خواہ کچھ بھی ہو آپ نے جو حالات بیان کئے ہیں اگر وہ درست ہیں تو آپ ایدھی سینٹر چلی جائیں اور وہاں اپنے سارے معاملات بتائیں وہ آپ کی ضرور مدد کریں گے۔

ذاتی نوعیت کے سوالات

ا۔ ب۔ ج۔ ملیر ٹاﺅن
جواب:۔ عزیزم! آپ کے سارے سوالات انتہائی ذاتی نوعیت کے ہیں۔ اپنی ذاتی معلومات کے لئے آپ کو اپنا زائچہ بنوانا چاہئے۔ اس کے ذریعے ان سارے سوالات کے جوابات دیئے جا سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر آپ کا مسئلہ کوئی نہیں ہے جس پر یہاں روشنی ڈالی جا سکے۔ آپ کے نام کا عدد 5 ہے جو تاریخ پیدائش کے عدد کے مطابق نہیں ہے اگر آپ اپنے نام سے بانو کا لفظ نکال دیں تو نام تاریخ پیدائش کے مطابق ہو جائے گا اور زیادہ باقوت ہو جائے گا کیوں کہ آپ کی تاریخ پیدائش کا عدد 9 ہے جو ایک طاقتور عدد ہے۔ نام کا عدد بھی 9 ہو جائے گا اور اس کی قوت میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ نام اور تاریخ پیدائش کے عدد میں ہم آہنگی اور موافقت نہ ہو تو ہماری شخصیت اور کردار میں بے ترتیبی اور تضاد پیدا ہوتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ آپ کے موجودہ نام کا عدد 5 ہے۔ عدد 5 سیارہ عطارد سے متعلق ہے۔ بے شک یہ عدد نہ کسی کا دوست ہے نہ دشمن، لیکن اس سے طبیعت میں بے چینی، جلد بازی اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے چونکہ پیدائش کا عدد 9 ہے اور 9 اور 5 کے درمیان کوئی ہم آہنگی نہیں ہے لہٰذا آپ اپنے پیدائشی اور فطری عدد سے غیر ہم آہنگ عدد کے اثرات میں رہتے ہوئے زندگی بھر بے چینی اور عدم استحکام محسوس کریں گی۔

نسوانی حسن میں کمی

جواب:۔ آپ نے اپنا نام، پتہ، تاریخ پیدائش کچھ نہیں لکھی ہے۔ خط کی اشاعت سے بھی منع کیا ہے۔ بہرحال پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ آپ جس مسئلے کا شکار ہیں یہ ہارمون ڈسٹربنس کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور اس کی کچھ اور وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ سب سے پہلے اپنے خوراک کے شیڈول کو درست کریں اور اس سلسلے میں کسی اچھی لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ بہتر ہو گا کہ اپنا ہومیو پیتھک علاج کرائیں۔ باقی آپ نے روحانی علاج کے بارے میں دریافت کیا ہے اس کا صحیح طریقہ لکھنے سے ہم یوں قاصر ہیں کہ آپ نے اپنا نام اور والدہ کا نام تک نہیں لکھا پھر بھی ہم آپ کو بتا دیں کہ نسوانی حسن میں اضافے کے لئے 30 ویں پارے کی سورة ”التین“ جس کی ابتدا والتین و الزیتون وطور سینین سے ہو رہی ہے، استعمال کی جاتی ہے۔ رات کو سونے سے پہلے یہ سورة 11 بار پڑھ کر سینے پر دم کیا کریں۔