مصفی خون عملِ تنفس
خون کی خرابی ایک عام بیماری ہے جس کے نتیجے میں پھوڑے پھنسیاں ، خارش ، داد، ایگزیما ، چنبل اور بہت سی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ، مزید یہ کہ جِلد کی بہت سی خرابیاں بھی خون کی خرابی سے جنم لیتی ہیں ، نوجوان لڑکے لڑکیاں اپنی اسکن کی خرابیوں کی وجہ سے قیمتی لوشن اور کریمیں وغیرہ استعمال کرتے ہیں ۔ ہم یہاں ایک ایسا عمل لکھ رہے ہیں جو خون کی خرابی اور جلدی امراض کے لئے نہایت مفید ہے ۔
کسی کھلی جگہ یا اونچی جگہ پر کھڑے ہوجائیں جہاں تازہ ہوا موجود ہو ۔ اگر کھلی جگہ دستیاب نہ ہو تو بہرحال بند کمرا بھی نہیں ہونا چاہئے ۔ اپنی زبان کی نوک اوپر کے دانتوں کی جڑ میں ٹکا دیں اور منہ بند کرکے ناک سے خوب لمبی سانس کھینچیں تاکہ آکسیجن اچھی طرح پھیپھڑوں میں بھر جائے ۔ اس کے بعد سانس روک لیں یعنی حبس دم کریں جب سانس روکنا مشکل ہوجائے تو سانس آہستہ آہستہ خارج کردیں ۔ دوسری مرتبہ زبان کی نوک نیچے کے دانتوں کی جڑ پر ٹکائیں اور پھر تیزی کے ساتھ لمبی سانس باہر نکالیں تاکہ پھیپھڑے بالکل خالی ہوجائیں ۔ اب سانس روک لیں اور جتنی دیر روک سکتے ہیں روکے رکھیں ۔ یہ مشق صبح شام روزانہ کریں ۔ کم از کم پندرہ دن بعد نتائج ظاہر ہونا شروع ہوں گے ۔ اگر اس مشق کو 90 دن پابندی سے کیا جائے تو حیرت انگیز نتائج ظاہر ہوں گے ۔ آہستہ آہستہ خون صاف ہونے لگے گا اور پھوڑے پھنسی ، ایگزیما ، اسکن الرجی وغیرہ غائب ہونے لگے گی ، آزمائش شرط ہے ۔ اس عمل میں صرف تھوڑی سی محنت اور وقت کی پابندی ہے ، باقی آپ کا کچھ خرچ بھی نہیں ہوگا ۔ ایسے مریضوں کو پرہیز کے طورپر ہر قسم کا گوشت ، انڈا، مچھلی ، تلی ہوئی چیزیں ، تیز مرچ مسالے اور بادی اشیا سے پرہیز کرنا چاہئے ، پانی کا استعمال کثرت سے کریں ۔
محبت کا ایک سرتاج عمل
اکثر کتابوں اور رسالوں میں عملیات محبت شائع ہوتے رہتے ہیں جو زیادہ تر ورد و وظائف یا نقوش و طلسمات کی صورت میں ہوتے ہیں اور مریضانِ عشق ایسے عملیات کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ۔ بے شک علم جفر کے عملیات بھی تیر بہ ہدف ہوتے ہیں جنہیں اگر قاعدے قوانین کے مطابق انجام دے لیا جائے تو ان کی تاتیر میں شک نہیں کیا جاسکتا لیکن یہاں ہم عمل تنفس کے ذریعے تسخیر کا ایک ایسا لاجواب اور بے مثال عمل دے رہے ہیں جس پر جتنا بھی ناز کیا جائے کم ہے ۔
عزیزان من! یہ شاہکار عمل محبت برصغیر ہند و پاک کے عظیم جفار اور ماہر علم النفس جناب شفق رام پوری مرحوم کا مجرب عمل ہے ۔ ہم بھی اسے بارہا تجربے کی کسوٹی پر پرکھ چکے ہیں ۔ اس کے خطا کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ معروف ماہر علم النفس اور جفار مرحوم علامہ شاد گیلانی بھی اس عمل کی بے حد تعریف کرتے ہیں ، وہ لکھتے ہیں ”اکسیر ہے تو یہ ہے ، جادو ہے تو یہ ہے ، عمل ہے تو یہ ہے اور اگر عمل میں اثر ہے تو اسی میں ہے ، حُب کے لئے اس سے بہتر عمل روئے زمین پر نہ دیکھا ، نہ سُنا ہوگا ۔“
یہاں ہم یہ بھی واضح کرتے چلیں کہ شفق رام پوری مرحوم درحقیقت ”ماہنامہ روحانی دنیا لاہور “ کے اولین مدیر رہے ہیں ، غالباً 1940ءمیں جب وہ روحانی دنیا لاہور سے علیحدہ ہوئے تو پھر حضرت کاش البرنی ؒ نے روحانی دنیا لاہور کی ادارت سنبھالی ۔ اب آیئے عمل کی جانب لیکن پہلے کچھ بنیادی اصولوں کو سمجھنے کی ضرورت ہوگی ۔
جیسا کہ علم النفس کے مضامین میں ہم وضاحت کرچکے ہیں کہ سانس کی تین عام قسمیں ہیں ۔ شمسی ، قمری اور متاساویہ ۔ اسی طرح اعداد کی بھی تین قسمیں ہیں ۔ اول ایسے اعداد جن کو آسانی سے نصف کیا جاسکے یعنی وہ 2 پر تقسیم ہوجائیں مثلاً 16 کا مرکب عدد۔ 16 کا نصف 8 اور 8 کا نصف 4 اور 4 کا نصف 2 اور پھر 2 کا نصف 1 ۔ اسی طرح 24 کا نصف 12، 6 اور پھر 3 ہوگا ۔ چنانچہ ایسے اعداد جن کا آدھا آسانی سے 2 بار، 3 بار یا اس سے زیادہ مرتبہ تقسیم ہوتا چلا جائے وہ قمری اعداد ہیں ۔
اعداد کی دوسری قسم وہ ہے جس میں اعداد کا نصف صرف ایک بار ہوسکے ، بار بار نہیں مثلاً 10 ، 14 ، 22 وغیرہ کیونکہ 10 کا نصف 5 ہوگا مگر 5 کو 2 حصوں میں برابر تقسیم نہیں کیا جاسکتا ۔ یہی صورت 14 کی ہے جس کا نصف 7 ہوگا اور 7 کا عدد 2 پر برابر تقسیم نہیں ہوسکتا ۔ ایسے تمام اعداد شمسی کہلاتے ہیں ۔
اعداد کی تیسری قسم وہ ہے جنہیں 2 حصوں میں برابر تقسیم نہ کیا جاسکے مثلاً 5 ، 7، 9، 11، 13، 15، 19 وغیرہ ایسے تمام اعداد متاساویہ کہلاتے ہیں ۔
اب آپ جس کو تسخیر کرنا چاہتے ہیں یعنی جسے اپنی محبت میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں اس کے نام اور والدہ کے نام کے اعداد اور اپنے نام اور والد ہ کے نام کے اعداد ابجد قمری سے اس وقت جمع کریں جب آپ کا قمری سُر جاری ہو ۔ تمام اعداد کا استنطاق کریں ۔ استنطاق تمام اعداد کو باہم جمع کرنے کے عمل کو کہتے ہیں ۔ مثلاً نام مطلوب مع والدہ کے کل اعداد اگر 1121 ہیں تو استنطاق اس طرح ہوگا ۔ 1+1+2+1=5 یعنی مفرد عدد 5 حاصل ہوا ۔
اگر مطلوب مع والدہ کے اعداد ابجد قمری سے 3779 ہیں تو اس کا استنطاق اس طرح ہوگا 3+7+7+9=26 اسی طرح اگر کل اعداد کا مجموعہ 8888 ہے تو استنطاق 8+8+8+8=32 ہوگا ۔
اب مندرجہ بالا تینوں مثالوں میں مثال اول کا عدد 5 ہے جو متاساویہ ہے کیونکہ اس کا نصف نہیں ہوسکتا ۔ مثال دوم کا مرکب عدد 26 ہے ۔ یہ شمسی عدد ہے کیونکہ اس کا نصف صرف ایک بار ہوسکتا ہے ۔
تیسری مثال کا مرکب عدد 32 ہے ۔ یہ عدد قمری ہے کیونکہ اس کا نصف کئی بار ہوسکتا ہے ۔
قارئین کی سہولت کے لئے ہم یہاں ابجد قمری کا چارٹ بھی دے رہے ہیں ۔
ابجد قمری مع سیارگان و عناصر
مندرجہ بالا چارٹ میں اردو کے کچھ حروف نہیں ہیں لہٰذا قارئین کو الجھن ہوسکتی ہے ۔ اس کی وضاحت کردی جائے تو بہتر ہے ۔ مثلاً پ ، چ ، ھ ، گ ، ٹ ، ڑ ، وغیرہ ۔ تو ان حروف کے لئے اس اصول کو سمجھ لیں کہ پ کی جگہ ب ہوگا یعنی جو عدد ب کا ہے وہی پ کا ہے ۔ چ کی جگہ ج ، ھ کی جگہ ہ ، گ کی جگہ ک ، ٹ کی جگہ ت ، ڑ کی جگہ ر کے اعداد لئے جائیں گے ۔ اگر ءنام کے بیچ میں آئے جیسے رئیس ، نائلہ وغیرہ تو یہ چھوٹی ”ی“ کی آواز دیتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں حمزہ کے اعداد 10 لئے جائیں گے ۔ اگر حمزہ نام کے آخر میں آئے جیسے مہر النسا ءوغیرہ تو حمزہ کے اعداد نہیں لئے جائیں گے۔
اب دیکھنے کی بات یہ ہے کہ طالب و مطلوب یعنی آپ کے اور مطلوب کے اعداد ابجد قمری سے اگر قمری آئے ہیں تو عمل کامیاب رہے گا ، مطلوب مقناطیسی کشش سے کھنچا چلا آئے گا اور قوت عمل ایک ہفتے سے بھی کم مدت میں بھرپور اثر ظاہر کرے گی ۔
اگر اعداد شمسی آئے ہیں تو کوشش نہ کریں ، عمل زیادہ تیز اثر نہیں کرے گا یعنی مطلوب کو کھینچنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے ، یہ نہیں ہے کہ عمل اثر نہیں کرے گا مگر مطلوب فوری طورپر بے قرار ہوکر نہیں آئے گا ، عمل کے اثر کی مدت بڑھ جائے گی ، اگر اعدادمتاساویہ آئے ہیں تب بھی اثر تیز ہوگا اور قمری اعداد کی طرح مطلوب کھنچا چلا آئے گا ۔ قمری، شمسی اور متاساویہ اعداد کی صورت میں عمل کی مدت میں کمی بیشی ہوسکتی ہے یعنی قمری عمل ایک ہفتے سے زیادہ نہیں پڑھنا ہوگا اور شمسی اعداد کی صورت میں میعاد 3 ہفتے یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے لیکن عمل اثر ضرور کرے گا ۔ متاساویہ اعداد کی صورت میں مدت عمل 2 ہفتے ہوگی ۔
اب عمل کا طریقہ یہ ہوگا کہ طالب مع والدہ اور مطلوب مع والدہ کے کل اعداد کے برابر سورہ یوسف کی کوئی ایسی آیت لیں جس کے اعداد آپ کے اور مطلوب کے کل اعداد کے برابر ہوں ۔ کوشش کریں کہ سورہ یوسف کی ایسی آیت ملے جو مطلب و مفہوم کے اعتبار سے بھی عمل کے موافق ہو یعنی آپ کے مقصد کے مطابق ہو ۔ اگر معنی اور مطلب کے مطابق آیت آپ کے اعداد کے برابر نہ ملے تو پھر بہر صورت ایسی آیت ضرور ہو جس کے اعداد آپ کے اعداد کے برابر ہوں ۔ ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ سورہ یوسف کی کسی موافق آیت کے اعداد اگر کچھ کم ہوں تو کوئی موافق اسم الٰہی ایسا ساتھ میں لگا لیا جائے جو اعداد کی تعداد کو برابر کردے ۔ اس سلسلے میں ایک سے زیادہ موافق اسمائے الٰہی سے بھی کام لیا جاسکتا ہے ۔
اب رات کے وقت علیحدہ کمرے میں تنہا با وضو ہوکر بیٹھ جائیں ۔ اگر اعداد قمری تھے یا متاساویہ تو مغرب کی سمت رخ کرکے بیٹھیں اور اگر اعداد شمسی تھے تو مشرق کی سمت منہ کریں ۔ اگر قمری اعداد تھے تو عمل قمری سُر میں شروع کریں ، متاساویہ اعداد ہوں تو متاساویہ سانس جاری ہونے کا انتظار کریں اور اگر شمسی اعداد ہوں تو شمسی سُر میں شروع کریں ۔ سب سے پہلے حبس دم کریں اور آیت مذکورہ پڑھنا شروع کردیں جتنی دیر سانس روک سکتے ہیں ، آیت پڑھتے رہیں اور مطلوب کا تصور قائم کریں۔ جب سانس روکنا ممکن نہ ہو تو پڑھائی روک دیں اور سانس باہر نکال لیں ، لمحہ بھر دم لے کر دوبارہ سانس روکیں یعنی حبس دم کریں اور پھر پڑھائی شروع کردیں ۔ اس طریقے پر کم از کم 32 مرتبہ قمری اعداد کی صورت میں ، 33 مرتبہ متاساویہ اعداد کی صورت میں ، 34 مرتبہ شمسی اعداد کی صورت میں عمل کریں یعنی حبس دم کریں اور آیت پڑھتے رہیں ، مطلوب کا تصور قائم کریں اور جب سانس روکنا مشکل ہوجائے تو عمل روک دیں اور ذرا دم لے کر دوبارہ کریں ، اس طرح 32 ، 33 یا 34 مرتبہ روزانہ عمل کریں ، انشا اللہ مطلوب بے چین و بے قرار ہوکر آپ کے پاس آئے گا ۔ وہ لوگ جو عمل تسخیر ڈھونڈتے پھرتے ہیں ، ان کے لئے یہ ایک عظیم تحفہ ہے ، بے شک تھوڑی سی محنت اور ریاضت ضرور ہے مگر صلہ بھی اتنا ہی بڑا ہے ۔ اس عمل کا اثر یقینی ہے، آزمائش شرط ہے ۔
عزیزان من! علم النفس ایک نہایت دقیق اور عمیق علم ہے ، بے شمار ماہرین علم نے اس موضوع پر برسوں تحقیق کی ہے ، اللہ اگر توفیق دے تو صرف اس علم کے ذریعے انسانی زندگی کے بیشتر مسائل حل کیے جاسکتے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ انسان خوداپنی ذات و صفات میں بے شمار خوبیوں کا مالک بن سکتا ہے، فی الحال اس سلسلے کو ہم یہیں پر ختم کر رہے ہیں ، زندگی رہی تو اس موضوع پر مزید لکھیں گے لیکن کب اس کا وعدہ نہیں کرتے۔