اب تک ہم علم النفس کے حوالے سے کافی معلومات اپنے قارئین کی نذر کرچکے ہیں ۔ آیئے اس موضوع کے مزید اسرار و رموز کی جانب چلتے ہیں۔
اگر کسی دن خلاف معمول قمری سُر چلنے کے بجائے شمسی سُر چل گیا یعنی چاند کی تاریخوں کے مطابق قمری سُر چلنا چاہئے تھا لیکن شمسی چل پڑا اور 2 گھنٹے تک برابر چلتا رہا تو کوئی چیز گم ہوجائے گی اور کسی جھگڑے فساد کا امکان بھی ہوسکتا ہے ۔ اگر خلاف معمول سُر 2 گھنٹے کے بجائے 3 گھنٹے تک جاری رہا تو کسی دوست سے صدمہ پہنچے گا ، اگر 4 گھنٹہ چلے تو عزیزواقارب سے کوئی رنج پہنچے گا ،اگر پانچ گھنٹہ تک جاری رہا تو بیماری کا خطرہ ہے ۔اگر 6 گھنٹہ جاری رہے تو کسی دشمن سے خطرہ ہوگا، اگر 24 گھنٹے تک جاری رہے تو یہ بہت ہی خطرناک بات ہوگی ، سمجھ لیں کہ موت قریب ہے ۔
اسی طرح اگر اصولی طورپر شمسی سُر جاری ہونا تھا لیکن قمری چل پڑا تو یہ تبدیلی کوئی خوشی لائے گی ، جتنے زیادہ وقت تک یہ سانس چلے گی ، اتنی ہی بڑی خوشی حاصل ہوگی لیکن کوئی تنزلی بھی ہوگی کیونکہ یہ تبدیلی ترقی بہ تنزلی کہلاتی ہے۔
علاج بالنفس
اگر کسی شخص کو حرارت ہوجائے یعنی بخار کا غلبہ ہو تو چونکہ حرارت کا تعلق شمسی نفس سے ہے اس لئے مریض کا شمسی سانس نہ چلنے دیں بلکہ داہنے نتھنے میں روئی رکھ دیں اور مریض کو داہنی کروٹ پر لٹائے رکھیں تاکہ قمری سُر چلتا رہے ، اس عمل سے بخار کی شدت کم ہوجائے گی اور اگر یہ عمل مستقل جاری رکھا گیا تو بخار ختم ہوجائے گا ۔ اسی طرح اگر نزلہ زکام گرمی کے سبب ہوا ہو تو بھی شمسی سُر کو روکیں اور قمری سُر جاری کریں تو فوری افاقہ ہوگا ۔ جگر کی گرمی ، معدے کی گرمی یا اور بھی ایسی بیماریاں جس کا تعلق گرمی یا گرم اشیا کے استعمال سے ہو، اس طریقے پر درست کی جاسکتی ہےں۔
بالکل اسی طرح ایسی بیماریاں جن کا تعلق سردی یا ٹھنڈی اشیا کے استعمال سے ہو ، ان کے علاج کے لئے قمری سُر کو روکیں اور شمسی سُر چلائیں ۔ شمسی سُر چلانے کے لئے بائیں نتھنے میں روئی وغیرہ ڈالیں اور بائیں کروٹ سے لیٹیں، شمسی سُر کا چلتے رہنا سردی سے متعلق شکایات اور بیماریوں میں آرام دے گا ۔ اسی طرح شدید گرمی کے موسم میں قمری سُر چلانے سے ٹھنڈک رہتی ہے جبکہ شدید سردی میں اگر شمسی سُر جاری ہوجائے تو بدن گرم ہوجائے گا ۔ ہیضے یا دستوں کی صورت میں اکثر جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے جو ایک خطرناک علامت ہے ایسی صورت میں مریض کو فوراً بائیں کروٹ سے لٹائیں تاکہ اس کا شمسی سُر جاری ہوجائے تو تھوڑ ی دیر میں جسم گرم ہونے لگے گا اور مرض کی شدت میں کمی آئے گی ۔
بدہضمی ، معدے کی کمزوری ، گیسٹرک ، معدے کا بھاری پن ایسی بیماریاں ہیں جو عام ہیں ، اکثر لوگ اس کا شکار ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو چاہئے کہ کھانا کھانے سے پہلے دیکھیں کہ کون سا سُر چل رہا ہے ۔ اگر قمری سُر چل رہا ہو تو اسے تبدیل کریں اور شمسی سُر میں کھانا کھائیں اور کھانا کھانے کے بعد ہمیشہ پانچ منٹ کے لئے داہنی کروٹ پر لیٹ جایا کریں ۔ اس مختصر سے عمل سے معدے کی تکالیف دور ہوجائیں گی ، اپنا یہ اصول بنالیں کہ ہمیشہ کھانا شمسی سُر میں کھایا کریں اور پانی قمری سُر میں پیا کریں ، اسی طرح پیشاب کرنا بھی قمری سُر میں فائدہ مند رہتا ہے ۔
جسمانی تھکاوٹ ، اعضا شکنی ، غصہ اور پیاس کی شدت وغیرہ اگر ہو تو قمری سُر جاری کریں ، آرام آجائے گا ۔ ہرنیا کی بیماری قمری سُر سے منسوب ہے ، اگر شمسی سُر چلائیں تو ہرنیا یعنی آنت اترنے کی شکایت نہیں ہوگی ۔
بہت سے لوگ بے خوابی کے مریض ہوتے ہیں بستر پر لیٹنے کے بعد بے چینی سے کروٹیں بدلتے رہتے ہیں لیکن نیند نہیں آتی ۔ مجبوراً خواب آور دوائیں استعمال کرتے ہیں ۔ اگر وہ بستر پر لیٹنے سے پہلے قمری سُر چلائیں اور پہلے ایک گلاس پانی کا پی لیں پھر داہنی کروٹ سے لیٹ کر آنکھیں بند کر کے چاند کا تصور قائم کریں گویا وہ اپنے تصور میں ایک روشن چاند کو دیکھ رہے ہیں تو چند لمحوں میں نیند آجائے گی ۔ بے خوابی کے پرانے مریضوں کو ابتدا میں کچھ دشواری پیش آسکتی ہے لیکن وہ مستقل مشق کریں تو چند روزہ مشق کے بعد اس طریقے سے اپنی بے خوابی پر قابو پالیں گے اور خواب آور دواﺅں سے نجات حاصل کرلیں گے ۔
سوال و جواب ِنفس
اگر کوئی آپ سے سوال کرے کہ حاملہ کے ہاں لڑکا ہوگا یا لڑکی؟ تو سوال کرنے والے سے معلوم کریں کہ اس کی ناک کا دایاں نتھننا چل رہا ہے یا بایاں ؟ اگر دایاں یعنی شمسی سُر چل رہا ہو تو لڑکا ہوگا اور اگر بایاں قمری سُر چل رہا ہو تو لڑکی ہوگی ۔ اگر اس کے ساتھ ساتھ خود آپ کا بھی سوال کرنے والے کے ساتھ شمسی سُر ہی چل رہا ہو تو جواب اور بھی مستند ہوجائے گا ، بصورت دیگر کچھ شک کی گنجائش ہوسکتی ہے ۔ اسی طرح اگر سوال کرنے والے کا بایاں یعنی قمری سُر چل رہا ہو اور آپ کا بھی قمری سُر جاری ہے تو یقینی لڑکی ہونے کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے ۔
اگر کوئی سوال کرے کہ کاروبار میں فائدہ ہوگا یا نقصان تو پہلے اس کا سُر معلوم کریں کہ کون سا چل رہا ہے ۔ اگر قمری چل رہا ہے تو فائدہ ہوگا ، شمسی چل رہا ہوتو فائدے کی امید نہیں ہے اور اگر متاساویہ سانس جاری ہو تو نفع و نقصان برابر ہوگا ۔
اگر سوال کیا جائے کہ بیماری سے صحت کب ہوگی ؟ اور سوال کرنے والے کا شمسی سُر چل رہا ہو اور آپ کا بھی شمسی سُر چل رہا ہو تو صحت جلد ہوجائے گی ۔ اگر آپ کا قمری سُر اور سوال کرنے والے کا شمسی سُر چل رہا ہو تو صحت پانے میں تاخیر ہوگی ، اگر دونوں کا قمری سُر چل رہا ہو تو بیماری بہت گہری اور خطرناک ہوگی ۔ اگر نفس متاساویہ چل رہا ہو تو بیماری مہلک یعنی جان لیوا ہوسکتی ہے ۔
کسی مقابلہ آرائی میں اگر یہ سوال ہو کہ فتح کس کو ہوگی اور شکست کسے ؟ تو دونوں فریقین میں سے جس کا شمسی سُر چل رہا ہو ، اسے غلبہ حاصل ہوگا ۔
اگر یہ معلوم کرنا مقصود ہو کہ خبر جھوٹی ہے یا سچی ؟ تو خبر لانے والے کا اگر قمری سُر جاری ہے تو خبرسچی ہے ۔ اگر شمسی سُر چل رہا ہے تو خبر جھوٹی ہے ۔
سوالات کا جواب معلوم کرنے کے لئے بہتر یہ ہوگا کہ آپ کسی ایسی جگہ بیٹھیں جہاں آپ کے پاس آنے جانے والے آزادی سے اور اپنی مرضی سے آپ کے ارد گرد یعنی دائیں بائیں بیٹھ سکیں ۔ تب ہی آپ درست جواب تک پہنچ سکیں گے ، سوال کرنے والا اگر آپ کے جاری سُر کی طرف سے آیا ہے یا اس طرف آکر بیٹھا ہے جس طرف کا سُر چل رہا تھا تو جواب اس کے حق میں ہوگا اگر وہ بند سُر کی طرف سے آیا ہے یا آکر بیٹھا ہے تو نتیجہ خلاف ہوگا ۔ مثلاً آپ کا داہنا سُر چل رہا ہے اور ایک شخص داہنی طرف سے ہی آیا ہے اور داہنی طرف ہی بیٹھا ہے تو یہ اشارہ ہے کہ وہ اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوگا جو سوال وہ پوچھے گا اس کا جواب اثبات میں ہوگا ۔ اگر آپ اپنے سُر کے ساتھ اس کے جاری سُر کا بھی مطالعہ کریں اور دونوں کی موافقت یا نا موافقت کو مدنظر رکھ کر جواب دیں تو جواب 100 فیصد درست ثابت ہوگا ۔
جواب حاصل کرنے کا ایک خاص طریقہ
سوال کرنے والے کا نام اور اس دن کا نام لکھیں جب سوال کیا جارہا ہے اس کے سوال کو بھی لکھ لیں اب دیکھیں کہ تینوں کے کُل حرف کتنے ہیں مثلاً سائل کا نام ارشد ہے اور سوال ملازمت کا ہے اس روز دن پیر ہے تو ان تینوں کے کُل حروف کا مجموعہ 13 ہوا۔ ارشد کے حرف 4 ہیں، ملازمت کے حرف 6 ہیں اور پیر کے حرف 3 ہیں، گویا حروف کا مجموعہ طاق ہے ۔ اب اگر آپ کا شمسی سُر چل رہا ہے اور حروف کا مجموعہ طاق ہے تو جواب اثبات میں ہے یعنی کامیابی ہوگی ، ملازمت مل جائے گی یا ملازمت کے حوالے سے جو بھی سوال ہے وہ پورا ہوگا ۔ اگر حروف جفت ہوں اور قمری سُر چل رہا ہو تو بھی جواب اثبات میں ہوگا یعنی کامیابی ہوگی ، اگر صورت حال اس کے برعکس ہو یعنی حروف طاق ہوں اور قمری سُر چل رہا ہو تو جواب انکار میں ہوگا ، کامیابی نہیں ہوگی ، مشکلات پیش آئیں گی۔ اسی طرح اگر حروف جفت ہوں اور شمسی سُر چل رہا ہو تو بھی جواب انکار میں ہوگا ۔ اگر نفس متاساویہ چل رہا ہو تو کامیابی دیر سے ہوگی ۔
حبس دم کی مشق ‘ بے مثال عمل محبت
عزیزان من! اب تک علم النفس کے موضوع پر خاصی بھرپور گفتگو ہوچکی ہے اور آتی جاتی سانس کی تاثیرات اور اس سے کام لینے کے مفید طریقے بھی زیر بحث آچکے ہیں لیکن نفس انسانی کے حوالے سے ایک اہم موضوع کا تذکرہ ابھی باقی ہے ، یہ حبس دم ہے ۔
قدیم زمانے سے مسلم صوفیا ہوں یا دیگر مذاہب کے یوگی ، راہب یا بھکشو ، حبس دم کو پہلے درجے پر اہمیت دیتے آئے ہیں ۔ وہ اسے زندگی کو طویل کرنے کا فن قرار دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ حبس دم کی مشقوں کے ذریعے روحانی قوتوں کا حصول بھی ان کا مطمع نظر رہا ہے ، لہٰذا حبس دم کے موضوع پر بات کئے بغیر علم النفس کا موضوع نا مکمل رہے گا ۔آیئے پہلے اس اہم ترین معاملے کو بھی سمجھ لیا جائے ۔
حبس ِدم
علم النفس میں حبس دم کی مشقوں کی بڑی اہمیت ہے جو لوگ علم النفس کے طریقوں پر کاربند ہوتے ہیں اور اپنی نفسی قوت سے کام لینا چاہتے ہیں وہ حبس دم کی مشقیں ضرور کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ دیر تک سانس روک سکیں ۔ اس کے لئے مشق کرنی چاہئے کیونکہ ایک منٹ تک سانس روکنا بھی عام آدمی کے لئے آسان کام نہیں ہے البتہ جو لوگ مشق کرتے ہیں وہ بہت لمبی مدت تک سانس روک سکتے ہیں ۔
حبس دم کی مشق کے فوائد بے شمار ہیں۔ اس مشق سے عمر بڑھتی ہے ، جسم میں دوران خون تیز ہوتا ہے ، اعضائے رئیسہ و خبیثہ جوان رہتے ہیں ۔ قوت حیات تیز ہوتی ہے ، بال سیاہ رہتے ہیں اور گرنا بند ہوجاتے ہیں ، نظر تمام عمر درست رہتی ہے، دانت مضبوط ہوتے ہیں ، سر ، سینہ اور پیٹ کی بیماریوں سے نجات ملتی ہے ۔
حبس دم کی مشق کے لئے گرمیوں کا موسم ہو تو قمری سُر کی حالت میں مغرب کی طرف منہ کرکے بیٹھیں اور سردیوں کا موسم ہو تو شمسی سُر کی حالت میں مشرق کی طرف منہ کر کے بیٹھیں ، بیٹھنے کا انداز وہ اختیار کریں جو آپ کے لئے آرادم دہ ہو ، تمام ذہنی تفکرات کو فراموش کردیں اور پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ اللہ کے نام کا ورد کرتے ہوئے سانس کو حتی الامکان سینے میں روکنے کی کوشش کریں ، بدن کو سیدھا رکھیں ، جسم پر سخت اور چست کپڑا نہ ہو یعنی ڈھیلا ڈھالا لباس پہنیں ، کمرے میں خاموشی ہو شور و غل کی آوازیں موجود نہ ہوں ، سانس روکنے کے بعد کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ دیر تک روک سکیں اور اس دوران میں اسم اعظم اللہ کا ورد کرتے رہیں تاکہ آپ کا ذہن اللہ ہی کی طرف متوجہ رہے ۔ سانس آہستہ آہستہ اندر کی طرف کھینچیں اور پھیپھڑوں کو پوری طرح آکسیجن سے بھر لیں پھر سانس روک لیں جب سانس روکنا ممکن نہ رہے یعنی آپ کی برداشت سے باہر ہوجائے تو آہستہ آہستہ اسے ناک کے ذریعے خارج کردیں ۔ چند لمحہ سکون سے بیٹھیں اور پھر دوبارہ یہی عمل دہرائیں۔ اس طرح جتنی دیر بھی حبس دم کی مشق کرسکتے ہیں، کریں ۔ ابتدا میں کچھ وقت مقرر کرلیں کہ اتنی دیر تک مشق کرنی ہے مثلاً پندرہ منٹ ، بیس منٹ یا آدھا گھنٹہ الغرض جتنی دیر بھی آپ یہ مشق کرسکتے ہیں ، کریں بعد میں وقفہ بڑھا سکتے ہیں ۔ یہ بھی مد نظر رکھیں کہ چند ہفتوں میں آپ کتنی دیر تک سانس روکنے کے قابل ہوسکے ہیں۔ اگر ایک منٹ سانس روکنا بھی ممکن ہوگیا تو یہ بڑی کامیابی ہوگی ۔ اس کے بعد مزید وقفہ بڑھانا آسان ہوتا چلا جائے گا ۔ اس مشق سے لوگ ایک ایک گھنٹہ تک سانس روکنے کے قابل ہوجاتے ہیں ، اس مشق سے ایسا لطف اور سکون آئے گا جو بیان سے باہر ہے اور آپ خود محسوس کرنے لگیں گے کہ آپ کے معاملات میں کیسی بہتری آرہی ہے ، خاص طورپر جسمانی طور سے آپ خود کو بہت بہتر اور روحانی طورپر توانا محسوس کریں گے ۔ واضح رہے کہ عام لوگ اگر پانچ منٹ تک بھی سانس روکنے کے قابل ہوجائیں تو یہ بہت عظیم کامیابی ہوگی اور اس کے نتیجے میں بدن کے تمام چکر کھل جائیں گے ۔ خیال رہے کہ باطنی قوتوں کو بیدار کرنے کے لئے دنیا بھر میں حبس دم کی مشق رائج ہے ۔
ماضی میں ہم نے سانس کی مشقوں وغیرہ کے بارے میں کافی لکھا ہے ۔ حبس دم کے علاوہ سانس کی دیگر مشقیں بھی موجود ہیں ۔ اگر ان سے بھی استفادہ کیا جائے تو آہستہ آہستہ ہماری تمام روحانی صلاحیتیں بیدار ہونے لگتی ہیں اور ہمارے تمام اعمال میں اثر پیدا ہونے لگتا ہے ۔ اب تک عمل تنفس کے جتنے بھی طریقے بتائے گئے ہیں ان سے کام لینے اور انہیں زیادہ موثر بنانے کے لئے حبس دم کی مشق ضروری ہے۔ یہاں ہم ایک عمل تنفس کا چٹکلا بیان کررہے ہیں ۔ یہ بظاہر بہت آسان ہے لیکن اس کی درست طورپر انجام دہی اتنی آسان نہیں ہے ۔ البتہ جو لوگ حبس دم کی مشق کرتے ہوں گے ان کے لئے بہت آسان ثابت ہوگا اور موثر بھی ۔
ایک عمل حُب
اگر آپ چاہتے ہیں کہ کسی کو اپنی محبت میں گرفتار کریں ، وہ آپ کی طرف متوجہ ہو اور آپ سے کشش محسوس کرے تو ایک چھوٹا سا عملِ نفس ہم لکھ رہے ہیں اس پر عمل کریں اور اپنی نفسی قوت کا مظاہرہ دیکھیں ۔
صبح کے وقت جب قمری سُر جاری ہو تو سات گھونٹ پانی اس وقت پئیں جب سانس اندر جارہی ہو یعنی جب سانس اندر کھینچی جائے، اس وقت ایک گھونٹ یا ساتوں گھونٹ ایک ساتھ پی لیں ، اگر سات گھونٹ ایک ساتھ نہیں پی سکتے تو ایک ایک گھونٹ کر کے سات مرتبہ پی لیں لیکن شرط یہی ہے کہ سانس اندر کھینچتے ہوئے ایک ایک گھونٹ حلق سے اتاریں ۔ اس وقت محبوب کا تصور قائم کریں اور یہ خیال کریں کہ ہر گھونٹ کے ساتھ وہ اندر جا رہا ہے ۔ یہ عمل سات روز تک کریں ، اس کا اثر ضرور ہوگا اور مطلوبہ شخص یقینا آپ کی محبت میں گرفتار ہوگا ۔ (جاری ہے)