م،الف کراچی سے لکھتے ہیں ”میں تقریباً گیارہ سال سے مسلسل آپ کے کالم کا توجہ سے مطالعہ کرتا ہوں اور آپ کی دی ہوئی ہدایات کے مطابق عمل بھی کرتا ہوں مگر شاید مقدر میں کامیابی نہیں یا شاید کہیں کچھ غلطی ہو،آپ کی مدد کا طالب ہوں اور اپنی فریاد آپ کو بھیج رہا ہوں،اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ توجہ میرے مسئلے پر بھی دیں تو آپ کی بڑی نوازش ہوگی، گزشتہ دس سال سے رنج و الم میں ہوں۔میری بیوی اور تین بچے گزشتہ دس سال سے گھر واپس نہیں آئے اور نہ ہی بچوں سے ملاقات ہوتی ہے، میں ہمیشہ بیوی بچوں کو خرچہ دیتا رہا ہوں،بیوی جتنے پیسے فون کے ذریعے منگاتی رہی ہے، بھیجتا رہا ہوں، اب گزشتہ ایک سال سے رابطہ بالکل منقطع ہے اور میرا خاندان بربادی کے عالم میں ہے،کچھ حل تجویز کردیں کہ بیوی بچے گھر واپس آجائیں نیز میرا برج ، سیارہ اور نگینہ بھی بتادیں اور مذکورہ شخص کا بندوبست بھی کردیں کہ میری بیوی اسے جوتے مار کر میرے بچوں کو ساتھ لے کرواپس آجائے،عمر بھر دعا دوں گا۔“
جواب : آپ کا خط پڑھ کر فوری طور پر ذہن کو زبردست جھٹکا لگا کہ دس سال سے آپ کی بیوی اور تین بچے آپ کے پاس نہیں ہےں اور آپ انہیں بقول خود خرچہ بھی بھیجتے رہے ہیں،فون کے ذریعے رابطہ بھی رہا ہے،البتہ سال بھر سے رابطہ نہیں ہے اور وہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ رہ رہی ہے،یہ ساری صورت حال فوری طور پر ہماری سمجھ میں نہیں آسکی مگر جب آپ کے خط سے منسلک ”اپیل برائے انصاف“ کے پمفلٹ کا مطالعہ کیا تو تمام صورت حال واضح ہوگئی اور یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ آپ کسی بہت بڑی خود فریبی میں مبتلا ہیں یا پھر پوری ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں اور جو کہانی آپ سنا رہے ہیں وہ درست نہیں ہے بلکہ اس کا کوئی دوسرا رُخ بھی ہے جو آپ نہیں سنارہے۔
آپ کی بیوی نے اپنی مرضی سے آپ سے علیحدگی اختیار کی ہے اور چوں کہ آپ اسے طلاق نہیں دینا چاہتے ہوں گے لہٰذا اُس نے آپ سے جان چھڑانے کے لیے کسی دوسرے شخص کی مدد حاصل کی جو آپ سے زیادہ طاقت ور ، مالی طور پر مضبوط اور بڑے اثرورسوخ کا مالک تھا اور آج بھی ہے چناں چہ اس نے پولیس کے ذریعے آپ کی بیوی کو آپ کے چنگل سے نکال لیا اور عدالت کے ذریعے خلع لے کر اس سے شادی کرلی، اب وہ اپنی خوشی سے اپنے دوسرے شوہر کے ساتھ رہ رہی ہے،آپ کس بنیاد پر اس کی واپسی کی امید لگائے بیٹھے ہیں اور اب تک اسے اپنی بیوی سمجھ رہے ہیں ؟
آپ کی کہانی کا دوسرا رُخ واضح نہیں ہے کہ آخر ایک چھ بچوں کی ماں جس کے پانچ بیٹے ہیں اور ایک بیٹی جو سب سے چھوٹی ہے،اپنے پہلے خاوند کو چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوگئی؟آخر آپ کے گھر میں اسے کیا تکلیف اور پریشانی تھی؟ کوئی عورت اپنے بچوں کے باپ کو بلا کسی بہت بڑی وجہ کے نہیں چھوڑتی، ممکن ہے آپ یہ دلیل دیں کہ میری آمدنی کم تھی اور اس نے ایک زیادہ پیسے والے شخص کا انتخاب کرلیا تو یہ بھی قرین قیاس نہیں ہے کہ صرف پیسوں کی خاطر وہ اپنے تین بچے آپ کے پاس چھوڑ کر چلی گئی پھر آپ کا یہ کہنا بھی مشکوک ہے کہ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود، آپ اسے 9 سال تک خرچہ بھی بھیجتے رہے، ممکن ہے عدالت سے خلع لیتے ہوئے اس نے آپ کے تین بچوں کے خرچے کا مطالبہ بھی کیا ہو اور عدالت نے آپ کو پابند کردیا ہو کہ آپ بچوں کا خرچہ بھیجتے رہیں ورنہ اور کوئی ایسی صورت ہمیں نظر نہیں آتی کہ آپ اپنی ایسی بیوی کو خرچہ بھیجتے رہیں جو ایک دوسرے شخص کے ساتھ شادی کرچکی ہے،قصہ مختصر یہ کہ آپ کی کہانی میں کافی جھول ہیں اور آپ مدد سے زیادہ علاج کے مستحق نظر آتے ہیں،آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ انصاف کے حصول کے لیے دس سال سے عدالتوں کے چکر لگارہا ہوں تو آخر آپ کس ظلم و زیادتی پر انصاف کے طلب گار ہیں؟ اگر آپ کی بیوی کو زبردستی آپ سے چھینا گیا ہو اور وہ اب بھی آپ کے ساتھ رہنے پر آمادہ ہو ،آپ سے خلع نہ لے چکی ہو، دوسری شادی نہ کرچکی ہو تب تو واقعی آپ کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے لیکن یہاں تو صورت حال بالکل مختلف نظر آرہی ہے،ہمیں تو آپ ظالم محسوس ہورہے ہیں،آپ کو اب تک دوسری شادی کرلینا چاہیے تھی اور اپنے تین بیٹوں کے ساتھ خوشی خوشی زندگی گزارنا چاہیے تھی،یقیناً آپ کے تینوں بیٹے بلکہ پانچوں بیٹے اب تک جوان ہوچکے ہوں گے اور اگر آپ کے ساتھ کوئی ظلم و زیادتی ہوئی ہوتی تو وہ آپ کا ساتھ دیتے بلکہ آپ کی اور اپنی ماں کی عزت کی خاطر اب تک ان میں سے کوئی اس شخص کو قتل کرچکا ہوتا لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بیٹے بھی اپنی ماں کے فیصلے سے مطمئن ہیں، آپ نے اپنی کہانی میں ان کا کوئی کردار بیان نہیں کیا۔
عزیزم!آپ کا شمسی برج قوس اور ستارہ مشتری ہے جب کہ قمری برج حمل ہے، اگر پیدائش کا وقت صبح کا ہے تو قمری برج حوت ہوگا اور ہمارا خیال یہ ہے کہ پیدائش کا وقت صبح ہی کا ہوگا کیوں کہ قمری برج حوت والا کوئی شخص ہی ایسی ادھوری اور یکطرفہ کہانی سنا سکتا ہے،بہر حال ہم اس حوالے سے مزید صرف اتنا ہی عرض کریں گے کہ ماضی کو بھول جائیں، اب عمر کا تقاضا بھی یہ ہے کہ اللہ اللہ کریں اور بچوں کی شادی پر توجہ دیں، کوئی مناسب رشتہ ملے تو شادی کرلیں، آپ کے لیے لکی اسٹون زرد پکھراج ہے۔
رشتہ کیسا ہے؟
ص ،ک کراچی سے لکھتی ہیں ” میرا ایک رشتہ آیا ہوا ہے لیکن وہ میرے لےے اجنبی نہیں ہے ، میرے ساتھ یونی ورسٹی میں پڑھتے رہے ہیں ، اچھی جگہ جاب کرتے ہیں میں بھی جاب کر رہی ہوں ، میں اپنی اور ان کی تاریخ پیدائش لکھ رہی ہوں ، برائے مہربانی آپ مجھے تفصیلی جواب دیں کہ ہماری شادی کامیاب رہے گی یا نہیں اور ہم دونوں کے لےے مستقبل کے کیا امکانات ہیں ؟ “
جواب: آپ کے لےے یہ رشتہ بہت مبارک ہے ، دونوں کے درمیان اچھی انڈر اسٹینڈنگ رہے گی ، آپ کا شمسی برج حمل اور فریق ثانی کا جوزا ہے دونوں بروج کے درمیان باہمی افہام و تفہیم موجود ہے ، بے شک آپ حمل ہونے کی وجہ سے ڈومینیٹنگ مزاج رکھتی ہیں اور کوشش کریں گی کہ اپنی بات منوائیں لیکن برج جوزا غیر معمولی ذہانت کا مظاہرہ کرکے صورت ِ حال کو سنبھال لے گا ، وہ آپ کے مقابلے میں زیادہ ہوشیار اور ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، موقع محل دیکھ کر بات کرتا ہے اور ضرورت پڑے تو چالاکی کا مظاہرہ بھی کرسکتا ہے ، یعنی آپ کو بے وقوف بنا سکتا ہے ، آپ کا قمری برج جدی ہے یہ ایک اور حاکمیت پسندانہ مسئلہ ہے ، آپ میں شک کا عنصر بھی زیادہ ہے ، آسانی سے مطمئن نہیں ہوسکتیں اور ہر معاملے میں بہت زیادہ تفتیش شروع کردیتی ہیں ،اس صورت حال کو بھی وہ برداشت کرلے گا کیونکہ اس کا قمری برج سرطان ہے اور بنیادی طورپر وہ ایک گھریلو فطرت رکھنے والا انسان ہے ، اپنے خاندان اور فیملی سے اسے بہت زیادہ لگاﺅ ہے ، اس کی کوشش یہی رہے گی کہ ہر صورت میں گھر بنا رہے ، فیملی کی ضروریات پوری ہوتی رہیں اور آپ کو شکایت کا کوئی موقع نہ ملے ، البتہ آپ کو ایک معاملے میں بہت محتاط رہنا ہوگا جو شاید آپ نہ رہ سکیں وہ یہ کہ اس کی ماں اور خاندان کے دیگر افراد کے بارے میں سخت رویہ اور خراب زبان کبھی استعمال نہ کریں ، یہ اس سے برداشت نہیں ہوگا اور اس کے دل میں آپ کی طرف سے میل آجائے گا جو ممکن ہے کسی مرحلے پر نفرت انگیز ہوجائے ، دراصل آپ کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ آپ کافی منہ پھٹ ہیں اور سچائی پسند بھی ہیں لہٰذا بات چیت کرتے ہوئے مصلحت کو نظر انداز کرسکتی ہیں ، اس کی ماں بہن بھائیوں کے بارے میں کوئی ایسی بات کہہ سکتی ہیں جو اگرچہ حقیقت ہوگی اور سچائی پر مبنی ہوگی مگر اس کے لےے ناقابل برداشت ہوسکتی ہے ، لہٰذا ہمارا مشورہ ہے کہ اس حوالے سے ہمیشہ محتاط رہیں تب ہی آپ اس کے دل میں اپنی محبت کو قائم رکھ سکیں گی ، امید ہے کہ اس قدر تفصیل کافی ہوگی ، باقی آپ دونوں کے زائچے مضبوط ہیں اور دونوں زندگی میں آنے والے دیگر مسائل سے نمٹنے کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں لہٰذا شادی اور ازدواجی زندگی کامیاب رہے گی۔
شادی کے مسائل
ن، ف حیدرآباد:آپ کی شادی انشاءاللہ 2012 ءتک ہوجائے گی،شوہر ملازمت پیشہ ہوگا،لکی اسٹون ایمے تھیسٹ ہے۔
ش،ط کراچی:ابھی شادی کی کیا جلدی ہے ، بہت وقت پڑا ہے،پہلے تعلیم مکمل کریں، شادی کا امکان 2019 ءتک ہے،اپنا صدقہ منگل کے روز دیا کریں، خیال رہے کہ آپ مینگلیک ہیں لہٰذا شادی سے پہلے میچنگ کرانا ضروری ہوگا۔
مسز طارق ، لطیف آباد: لڑکا اگر چہ اچھا ہے مگر دونوں کے درمیان انڈراسٹینڈنگ نہیں ہوسکے گی،آپ کی بیٹی زیادہ تیز مزاج ہے،اس کی سسرال میں بھی نہیں بنے گی،اگر شادی ہوگئی تو دونوں مسائل کا شکار رہیں گے اور یہ صورت حال آپ کی بیٹی برداشت نہیںکرسکے گی،لڑکا شریف ضرور ہے مگر مستقبل میں زیادہ ترقی نہیں کرے گا،زندگی بھر لگی بندھی آمدنی رہے گی۔
جوڑوں کا درد
شفیق احمد، حیدرآباد :آپ جس مرض میں مبتلا ہیں اسے آرتھرائیٹس کہتے ہیں اور بہت ہی ضدی اور سخت بیماری ہے، ایلو پیتھک طریقہءعلاج میں اس کا کوئی شافی علاج نہیں ہے،آخری اسٹیج میں ڈاکٹر کارٹی زون کے مرکبات استعمال کراتے ہیں جو لمبے عرصے تک مزید نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں ، ہومیو پیتھک میں بھی لمبے عرصے تک صبرو سکون کے ساتھ علاج کرانا پڑتا ہے لیکن ہم آپ کو کوئی ہومیو پیتھک دوا تجویز نہیں کرسکتے کیوں کہ جب تک مریض کی پوری کیس ہسٹری نہ لی جائے دوا تجویز نہیں ہوسکتی البتہ عارضی علاج کے طور پر کوئی ہومیو پیتھک کمپاونڈ استعمال کرسکتے ہیںاس کے بہر حال سائیڈ افیکٹ نہیں ہوں گے، اس بیماری میں سخت ترین پرہیز کی بھی ضرورت ہوتی ہے، آپ حیدرآباد میں کسی پرانے تجربہ کار ہومیو ڈاکٹر سے بھی رجوع کرسکتے ہیں۔