ہر گزرتا دن دنیا کو ایک نئی صورت حال یا کسی نئے غیر معمولی واقعے سے روشناس کراتا ہے، گزشتہ ماہ امریکا میں نئے صدر جیوبائیڈن نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، اس بار امریکی صدر کے زائچہ ء حلف کی پوزیشن خاصی دلچسپ ہے، زائچے میں بیک وقت کئی اہم یوگ ترتیب پارہے ہیں، برج حمل زائچے کے پہلے گھر میں طلوع ہے جہاں سیارہ مریخ اپنی مضبوط پوزیشن کے ساتھ موجود ہے، گویا رچاکا یوگ ترتیب پارہا ہے، اسی طرح دسویں گھر برج جدی میں سیارہ زحل بھی طاقت ور پوزیشن میں ساسا یوگ بنارہا ہے،یہ دونوں یوگ اقتدار میں شدت پسندی اور اپنی حیثیت اور خواہش کو منوانے کے لیے جارحانہ طرز عمل ظاہر کرتے ہیں، چناں چہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ نئے امریکی صدر کی پالیسیاں بین الاقوامی ماحول کے لیے خاصی جارحانہ ہوسکتی ہے، ان شاء اللہ کسی نشست میں صدر امریکا مسٹر جیوبائیڈن کے پیدائشی زائچے پر بات ہوگی، فی الحال ایک دلچسپ اتفاق کا اظہار ضروری ہے۔
موجودہ دور میں مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کے برتھ چارٹ جو دستیاب ہیں، ان میں تین افراد کا پیدائشی برج (Birth sign) میزان ہے، اول روسی صدر ولادی میر پیوٹن، دوم پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور اب امریکی صدر جیوبائیڈن۔
برج میزان کا نشان ترازو ہے، میزانی افراد امن پسند اور توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں، عدم توازن انھیں پسند نہیں ہوتا، وہ اس بات کا بھی خصوصی طور پر خیال رکھتے ہیں کہ باہمی تعلقات میں دوسرے ان کے ساتھ کس طرح پیش آرہے ہیں، ان کا رویہ اور برتاؤ کیسا ہے؟اکثر میزانی افراد اس معاملے میں ترازو ہاتھ میں لے کر بیٹھتے ہیں، وزیراعظم پاکستان عمران خان اور جیوبائیڈن کے زائچے میں دوسری مشترکہ خصوصیت دونوں کا قمری برج (Moon sign) ہے جو برج حمل میں ہے، البتہ دونوں کی قمری منزل میں فرق ہے اور یہ فرق بڑا اہم ہے جو دونوں کی فطرت جو جداگانہ رنگ دیتا ہے، بہر حال ہم عمران خان اور صدر پیوٹن کے زائچوں پر پہلے تفصیلی گفتگو کرچکے ہیں، ان شاء اللہ آئندہ کسی نشست میں مسٹر جیوبائیڈن کا زائچہ بھی زیر بحث آئے گا۔
بھارت
دنیا کی ”بڑی جمہوریت“ کہلانے والا بھارت آج کل بڑی مشکل میں ہے، اگرچہ ہم پہلے اس کی نشان دہی کرچکے ہیں اور یہ بھی بتاچکے ہیں کہ سال 2021 ء بھارت کے لیے ایک مشکل ترین سال ثابت ہوگا، بھارت کے حوالے سے ہم نے اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ آنے والا وقت بھارت کو شدید انتشار اور علیحدگی پسندگی کے رجحانات کی طرف لے جاسکتا ہے، جنوری کے آخری ہفتے میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے جو کچھ دہلی میں کیا اور لال قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرایا، یہ کوئی معمولی اور نظرانداز کی جانے والی بات نہیں ہے، انتہا پسند نظریات رکھنے والے مسٹر نریندر مودی اور ان کا رفیق ٹولہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت پر نازاں اور مغرور ہے، وہ کشمیر سے لے کر ناگالینڈ تک اپنی من مانی کرنا چاہتا ہے، جنتا پارٹی کا نیا چہرہ ایک انتہا پسند، مذہبی جنونی پارٹی کا چہرہ ہے، اس کے بدترین نتائج بہر حال اب نظرآنے لگے ہیں، اس سال اس خطرے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ مسٹر مودی اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کسی نئی مہم جوئی کا منصوبہ بنائیں جیسا کہ انہوں نے پہلے پلوامہ میں کیا تھا۔
پاکستان
زائچہ ء پاکستان کے مطابق ایک بڑا سیاروی اجتماع زائچے کے نویں گھر میں شروع ہوچکا ہے، سیارہ زحل، مشتری، شمس اور زہرہ فروری کے شروع ہی سے نویں گھر میں حرکت کر رہے ہیں، شمس کی قربت کے سبب زحل اور مشتری غروب ہیں، سیارہ زہرہ زائچے کے حساس درجے پر موجود ہے جو حکومت کی عمدہ اور ماہرانہ ٹیکنک کا اظہار کرتا ہے، ساتھ ہی نویں گھر کی مناسبت سے قانونی اور آئینی معاملات کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے، شاید اسی ماہرانہ ٹیکنک کا نتیجہ ہے کہ اپوزیشن کا اتحاد اب دم توڑ رہا ہے، اب پیپلز پارٹی نے تھوڑا سا رخ بدل کر بات کرنا شروع کردی ہے، اس مہینے میں سینٹ کے انتخابات بھی متوقع ہیں اور صاف نظر آرہا ہے کہ اس حوالے سے بھی حکومت کو مزید برتری حاصل ہوجائے گی۔
سیارہ عطارد دسویں گھر کے ابتدائی درجات پر بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے لیکن 5 فروری کو وہ بھی نویں گھر میں واپس ہوگا اور غروب ہوگا، 11 فروری کو اسی نویں گھر میں قمر کی موجودگی کے سبب سات سیارگان کا اجتماع ہورہا ہے جس کے حوالے سے پہلے بھی ہم لکھ چکے ہیں، بے شک یہ اجتماع دنیا ہی کو نہیں پاکستان کو بھی ایک نئے رخ پر لے جائے گا، یہ الگ بات ہے کہ ترقی کی شاہراہ پر سفر کے دوران میں بہت سے مشکل مراحل بھی آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں مگر سفر بہر حال جاری رہتا ہے، لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، ناگزیر کوئی نہیں ہوتا، کوئی سیاست داں، کوئی بیوروکریٹ، کوئی جرنل، ہمیشہ اپنے مقام پر نہیں رہتا، یہی اس دنیا کا نظام ہے، ابھی کل تک دنیا بھر میں مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے نام کا چرچا تھا، 20 جنوری کو ان کا سورج غروب ہوگیا۔
ہر شعبے میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے کبھی بھی دنیا میں کم نہیں رہے لیکن بہر حال وہ ہمیشہ نہیں رہے، ہاں ان کا کام ضرور ہمیشہ یاد رہتا ہے، لوگ ان کے کام کی اچھائی یا برائی کواہمیت دیتے ہیں، ابھی حال ہی میں جرمن چانسلر انجیلا مارکل ریٹائر ہوکر اپنے اسی فلیٹ میں واپس چلی گئی ہیں جہاں سے 20 سال پہلے انھوں نے سیاست کے سفر کا آغاز کیا تھا، وہ 16 سال تک اقتدار میں رہیں، قیادت اور اختیار کے ان تمام سالوں میں کوئی مالیاتی اسکینڈل نہیں بنا، انھوں نے کوئی بندربانٹ نہیں کی، ان کا کسی پانامہ اسکینڈل میں نام نہیں آیا، انھوں نے کوئی پلاٹ الاٹ نہیں کرایا، کوئی جہاز یا رولز رائز نہیں خریدی، ان کے کوئی خفیہ اکاؤنٹ کبھی موجود نہیں رہے، ملک میں 16 سال کے عرصے میں تقریباً ڈیڑھ ٹریلین ڈالرز کا جی ڈی پی میں اضافہ کیا، خاموشی سے اپنا کام کیا اور اپنے پرانے فلیٹ میں واپس چلی گئیں، پاکستانی سیاست دانوں کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف ٹی وی چینلز پر یا اخبارات و رسائل میں تبصرے کرنے والے دانش ور یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ اپوزیشن پر بڑا دباؤ ہے، یہ باتیں آج ہی نہیں، ہم نے ہر دور میں سنی ہے، ہر دور کی اپوزیشن پر حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کا چرچا رہتا ہے اور ساتھ ہی یہ رونا بھی کہ اگر وہ حکومت کے خلاف جائیں تو دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے، اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیتا کہ آخر یہ دباؤ کہاں سے آتا ہے اور کیوں آتا ہے؟ اور ہمارے سیاست داں اپنے دور اقتدار میں کیوں ایسے کام کرتے ہیں کہ انھیں بعد میں کسی بھی نوعیت کا دباؤ برداشت کرنا پڑے، گویا انھوں نے ملک و قوم کی ترقی سے زیادہ اپنی ترقی اور اپنے مفادات کو پیش نظر رکھا تھا تو ظاہر ہے اقتدار کی چاندنی ختم ہونے کے بعد احتساب کا دروازہ کھلنا کوئی غیر متوقع بات نہیں ہوتی، ہمارے اکثر سیاست داں،بیوروکریٹس، فوجی اپنے کرئر کی ابتدا میں کیا تھے؟ اور کرئر کے اختتام پر کس مقام پر فائز ہیں یہ اس ملک کے عام شہری بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔
عزیزان من! وقت بہت تیزی سے بدل رہا ہے، ابھی ہم نے جس سعد سیاروی اجتماع کا ذکر کیا ہے یہ اجتماع مستقبل میں بہت کچھ بدل دے گا، لوگ حقیقت پسندی اختیار کریں گے،جھوٹی باتیں اور کھوکھلے دعوے ختم ہوں گے، آنے والا دور حقیقت پسندی کا دور ہوگا اور ہم دیکھیں گے کہ رفتہ رفتہ چہروں سے جھوٹی اور منافقانہ نقابیں اتر جائیں گی، ان شاء اللہ۔
فروری کی سیاروی چال
سیارہ شمس برج جدی میں حرکت کر رہا ہے، 12 فروری کو برج دلو میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد بحالت رجعت برج دلو میں ہے، 4 فروری کو برج جدی میں آجائے گا اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا،21 فروری کو مستقیم ہوگا۔
سیارہ زہرہ برج جدی میں ہے 21 فروری کو برج دلو میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ برج حمل میں حرکت کررہا ہے، 22 فروری کو برج ثور میں داخل ہوگا، سیارہ مشتری اور زحل برج جدی میں حرکت کر رہے ہیں، پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کریں گے،راہو کیتو اپنے شرف کے برج ثور اور عقرب میں ہوں گے۔
قمر در عقرب
قمر اپنے برج ہبوط عقرب میں 5 فروری کو بعد دوپہر داخل ہوگا اور 17 فروری تقریباً شام 03:48 pm تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ تمام عرصہ نحس اثرات رکھتا ہے، اس دوران میں کوئی نیا کام شروع کرنا یا منگنی و نکاح وغیرہ کرنا سخت نحس اثرات رکھتا ہے، البتہ اس دوران میں علاج معالجہ کرانا بہتر ہوتا ہے یا بری عادات سے نجات کے لیے ضروری عمل و نقوش کیے جاسکتے ہیں۔
شرف قمر
قمر اپنی شرف کے برج ثور میں 19 فروری کو داخل ہوگا، یہ وقت مبارک اور نیک کاموں کے لیے سعد ہے، اس وقت میں اپنی جائز ضروریات کے لیے خصوصی وظائف و اعمال کیے جاسکتے ہیں، پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق شرف کا مبارک وقت 20فروری کو صبح 05:35am سے شروع ہوگا اور 07:00 am تک رہے گا، اس وقت اسمائے الٰہی یا رحمن یا رحیم 556 مرتبہ پڑھ کر اپنے جائز مقاصد کے لیے دعا کریں تو ان شاء اللہ کامیابی حاصل ہوگی، اس وقت 786 مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر کچھ چینی پر دم کرلیں اور وہ چینی گھر میں استعمال ہونے والی چینی میں ملادیں تاکہ گھر کے تمام افراد وہی چینی استعمال کریں، اس کی برکت سے خاندان میں محبت خلوص اور اتحاد پیدا ہوگا، نا اتفاقیوں کا خاتمہ ہوگا، رزق میں خیروبرکت رہے گی، اس چینی کو ختم نہ ہونے دیں، جب تھوڑی سی رہ جائے تو اس میں مزید چینی ملا لیا کریں۔
سوال و جواب
کیا کروں، کیا نہ کروں؟
رانا فرخ عظیم،جگہ نا معلوم،لکھتے ہیں ”میں موٹر سائیکل کا کام جانتا ہوں اور مزید تجربے کار ہونا چاہتا ہوں،کیا اسی کام کو سیکھ کر روزی کمانے کا کام کروں؟یا مجھے نیوی میں بھرتی ہونا چاہیے؟میں باہر ملک جا سکتا ہوں، اگر جا سکتا ہوں تو کب تک اور زندگی میں روپے کی ریل پیل ہے یا نہیں؟میں نے سیکنڈ ائیر کا امتحان دیا ہے،میری تعلیم مزید کہا ں تک ہے، میں کار مکینک کا کام سیکھوں یا نہیں؟“
جواب:عزیزم! آپ کو سارے کاموں کو پس پشت ڈال کر اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہیے اور ابھی سے پیسہ کمانے کی ہوس میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے کہ آپ روپے کی ریل پیل کے چکر میں پڑ گئے ہیں،آپ کا زائچہ بہت اچھا ہے اور آپ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں مگر چونکہ آپ کا شمسی برج عقرب اور پیدائشی برج حمل ہے جس کا حاکم سیارہ مریخ ہے لہٰذا آپ کی طبیعت میں بے صبری، جلد بازی اورنا فرمانی کا عنصر بھی موجود ہے، ممکن ہے حالات بھی آپ کو فوری طور پر پیسہ کمانے کے لئے مجبور کررہے ہوں مگر یاد رکھیں جو لوگ اپنی تعلیمی اور تربیتی بنیادوں کے مضبوط ہونے سے پہلے ہی دولت کے پیچھے دوڑنا شروع کر دیتے ہیں وہ ساری زندگی پھر دوڑتے ہی رہتے ہیں کیونکہ ان کی بنیاد کمزور ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں زندگی میں ملنے والے بہترین چانس حاصل نہیں ہوپاتے اور وہ اپنی تعلیمی کمی کی وجہ سے دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اگر مالی مسائل کی وجہ سے آپ کار مکینک کا کام سیکھ رہے ہیں اسے ایک پارٹ ٹائم جاب کے طور پر کرتے رہیں مگر اپنا تعلیمی کرئر جاری رکھیں اسے کسی قیمت پر نہ چھوڑیں اگر نیوی میں کوئی چانس مل رہا ہے تو وہ بھی اچھا ہے لیکن ہمیں امید نہیں ہے کہ آپ کو فی الحال کوئی سرکاری جاب مل سکے گی، بے شک آپ مستقبل میں باہر بھی جا سکتے ہیں مگر باہر جا کر کیا کریں گے، ٹیکسی چلائیں گے یا کسی ہوٹل میں پلیٹیں صاف کریں گے؟آپ کے لئے بہترین مشورہ یہی ہے کہ اپنی تعلیم مکمل کریں خواہ اس کے لئے آپ کو کچھ بھی کرنا پڑے، بے شک آپ ٹیکنیکل مائنڈ ہیں لہٰذا اگر کمپیوٹر کورسز کریں تو زیادہ بہتر ہوگا، موٹر سائیکل یا کار مکینک ہونا آج کے زمانے میں زیادہ فائدہ بخش کام نہیں ہے۔
پیدائشی کمزوری
جاوید حسن، سکھر:عزیزم!آپ کا زائچہ کافی کمزور ہے جس کی وجہ سے ابتداء ہی سے زندگی میں مشکلات اور محرومیاں نظر آتی ہیں‘آپ کا شمسی برج جدی اور پیدائشی برج جوزا ہے جبکہ قمری برج قوس ہے زائچے کے آٹھویں گھر میں شمس، زہرہ اور مریخ موجود ہیں جبکہ سیارہ مشتری بارھویں گھر میں ہے چار اہم سیار گان زائچے میں اگر منحوس گھروں میں ہوں تو زندگی کافی مشکل ہو جاتی ہے، خوشیاں اورکامیابیاں خواب و خیال بن جاتی ہیں،آپ کی تو ازدواجی زندگی بھی اطمینان بخش نظر نہیں آتی۔ آپ کا حاکم سیارہ عطارد ہے وہ زائچے کے ساتویں گھر میں کمزور ہے، آپ کے زائچے میں واحد طاقت ور سیارہ زحل ہے یا قمر ہے۔بہر حال ایسی صور ت حال میں خاتم زحل یقیناً فائدے مند ہو سکتی ہے مگر ایسے زائچوں کو دیکھتے ہوئے کچھ خصوصی روحانی علاج کی ضرورت ہوتی ہے جو بہر حال آسان نہیں ہوتا۔فی الحال سیارہ زحل آپ کے زائچے میں نا موافق پوزیشن میں ہے،آئندہ سال بہتر پوزیشن میں آجائے گالہٰذا اس وقت تک جو کام بھی کررہے ہیں کرتے رہیں، باقی مشورہ براہ راست فون پر کر لیں۔
”کاروباری ناکامی“
ف،الف لکھتی ہیں ”میں آپ کا کالم بڑے ذوق و شوق سے پڑھتی ہوں، ستاروں اور سیاروں کی تیکنک زیادہ سمجھ میں نہیں آتی مگر پھر بھی آپ کا کالم پڑھتی ہوں۔میرے ساتھ بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جو کہ میرے بیٹے کا ہے،مجھے اُس کے روزگار کے لیے معلوم کرنا ہے۔اُس نے جو کاروبار کیا تھا وہ ختم ہوگیا ہے اور بہت نقصان اٹھایا ہے۔دو بار دکان میں چوری بھی ہوئی، اب جاب کے لئے اپلائی کیا ہے مگر کہیں معاملہ نہیں بنتا۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائیں کہ میرے بیٹے کے لیے کیا بہتر رہے گا، وہ آگے بھی پرائیویٹ امتحان دینے کی کوشش میں ہے۔“
جواب:عزیزم آپ کے بیٹے کا شمسی برج ثور اور قمری برج اسد ہے جبکہ پیدائشی برج سرطان ہے۔بے شک وہ اچھی کاروباری صلاحیتوں کا مالک ہے اور محنتی بھی ہے لیکن اُس کے گزشتہ سال ستارہ زحل کی نحوست کے تھے۔ گزشتہ سال ستمبر سے یہ نحوست ختم ہوگئی ہے مگر فی الحال ذاتی کاروبار کرنا مشکل ثابت ہوگا۔ مئی سے اکتوبر تک ایسا وقت ہے جب اُسے کوئی اچھی جاب مل سکتی ہے یا ملک سے باہر جانے کا موقع مل سکتا ہے، اس دوران میں اگر وہ کسی کاروبار کی منصوبہ بند ی کرے تو یہ بھی اچھا فیصلہ ہوگا، مزید تعلیم کے حصول پر یقینا توجہ دینی چاہیے اور ایک بات آپ کو بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وہ ابھی خاصا کم عمر ہے۔زندگی کا زیادہ تجربہ نہیں رکھتا لہذا ذاتی کاروبار کو سنبھالنا اُس کے بس کی بات نہیں ہے،اگر کوئی ذاتی کاروبار کرنا ضروری ہو تو چھوٹے پیمانے پر شروع کیا جائے ورنہ جاب ہی بہتر رہے گی اور ساتھ ساتھ مزید تعلیم حاصل کرنے پر زور دیں۔اس کے لیے لکی اسٹون مرجان اور زرد پکھراج ہیں، ان میں سے کوئی بھی اس کو پہنا دیں۔