مشہور افراد کے زائچوں کے حوالے سے یہ مسئلہ ہمیشہ الجھن کا باعث رہا ہے کہ ان کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش کا حصول آسان نہیں ہوتا جس کے نتیجے میں اکثر درست زائچہ بنانے میں دشواری ہوتی ہے اور غلطی کا امکان رہتا ہے، ایسا ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے ہو اہے، ان کی دستیاب تاریخ پیدائش پر ماضی میں بھی جب وہ برسراقتدار آئے تھے، دنیا بھر کے منجمین میں خاصا اختلاف رہا، البتہ جو زائچہ قریب ترین فطرت اور شخصیت کے مطابق ہوسکتا تھا اس پر ہمیشہ گفتگو ہوتی رہی اور اسی کے مطابق ہمارا خیال بھی یہی تھا کہ اس بار وہ اتنی نمایاں اکثریت حاصل نہیں کرسکیں گے اور دوبارہ شاید وزیراعظم بھی نہ بن سکیں لیکن اس کے برخلاف انھوں نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی اور دوسری بار وزیراعظم بن گئے جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ان کی تاریخ پیدائش درست نہیں ہے۔
تقریباً یہی صورت حال ان کی پارٹی کے زائچے کی بھی ہے، اس کے مطابق بھی ان کا ایسی اکثریت سے کامیاب ہونا محال تھا، یقیناً اس حوالے سے بھی تاریخ پیدائش اور وقت کا مسئلہ یقیناً درست اندازہ لگانے میں حارج رہا ہے، بہر حال بھارتیہ جنتا پارٹی نمایاں حیثیت میں کامیاب ہوچکی ہے اور بھارت مذہبی انتہا پسندی کے دوسرے دور میں داخل ہوچکا ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت سے سیکولرازم اور جمہوریت کی بساط لپیٹ دی گئی ہے،اس کی وجوہات کیا ہیں؟
ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ اکتوبر 2015 ءمیں بھارت کے زائچے پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہم نے نشان دہی کی تھی کہ بھارت کے زائچے میں سیارہ قمر کا دور اکبر ستمبر 2015 ءسے شروع ہوچکا ہے، قمر تیسرے گھر کا حاکم ایک رجحان ساز سیارہ ہے، ساتویں گھر میں موجود شرف یافتہ کیتو کی اس پر نظر ہے،کیتو کی نظر قمر کے دور میں انتہا پسندانہ رجحانات لاسکتی ہے اور ہم نے دیکھا کہ تقریباً 2015 ءہی سے بھارت میں مذہبی جنون بڑھنا شروع ہوگیا، انتہا پسندی کی لہر ملک کی دیگر اقلیتوں کے لیے پریشانی اور تکلیف کا باعث بنی، مودی حکومت جو بنیادی طور پر مذہبی شدت پسندی کی الم بردار ہے، اس لہر کو مزید بڑھاتی رہی، پورے بھارت اور خاص طور پر کشمیر میں مسلمانوں کے لیے حکومت کا رویہ جارحانہ رہا ، ان پر گائے کا گوشت کھانے کی پابندی لگائی گئی، گائے ذبح کرنے کے الزامات پر سزائیں دی گئیں ، جن سنگھ اور دیگر انتہا پسند مذہبی عناصر کو کھلی چھوٹ دی گئی کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کا بازار کرم کریں، حال ہی میں ایک واقعہ نہایت دردناک سامنے آیا ہے بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اب بھارت میں ایسے واقعات کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہی ہورہا ہے۔
قمر کا دور اکبر ستمبر 2015 ءسے ستمبر 2025 ءتک جاری رہے گا، تازہ بھارتی الیکشن کے وقت قمر کے دور اکبر میں مشتری کا دور اصغر جاری تھا، مشتری بے شک زائچے کا سب سے منحوس سیارہ ہے لیکن فطری طور پر مذہب کا نمائندہ ہے، زائچے میں اس دوران میں مشتری کی ٹرانزٹ پوزیشن بھی ساتویں اور آٹھویں گھر میں رہی ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ پورے ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی لہر اپنی انتہا کو پہنچ گئی جس کا فائدہ بی جے پی اور نریندر مودی کو حاصل ہوا لیکن کیا یہ صورت حال بھارتی زائچے کے مطابق بھارت کے لیے بھی بہتر ہے؟
دنیا بھر میں انتہا پسندانہ نظریات اور اصول و قواعد کبھی بھی بہتر نہیں سمجھے جاتے، انھیں جمہوریت کے لیے بھی زہر قاتل کہا جاتاہے،جنتا پارٹی کا سابقہ دور حکومت بھی اس حوالے سے ناپسندیدہ خیال کیا جارہا ہے جس میں ملک کی اقلیتوں اور سیکولر نظریات رکھنے والے عوام کے لیے بے چینی اور اضطراب کی لہر موجود ہے، یہ صورت حال اب مزید جاری رہے گی اور اس کا نتیجہ یقیناً علیحدگی کی تحریکوں کو جنم دے گا، نت نئے تنازعات ابھر کر سامنے آئیں گے،حال ہی میں خالصہ تحریک کے زیر اہتمام لندن کے ہائیڈ پارک سے طویل جلوس نکالا گیا ہے جو سکھوں کے علیحدہ ملک کا مطالبہ کر رہا تھا، کشمیر کی صورت حال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، اس امکان کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کہ آنے والے دنوں میں بھارت میں ایسی مزید تحریکیں جنم لے سکتی ہیں۔
بھارت کے زائچے میں دسویں گھر کا حاکم سیارہ زحل آٹھویں گھر میں کیتو کے ساتھ حالت قران میں ہے،یہ صورت حال تقریباً اکتوبر تک جاری رہے گی جو وزیراعظم اور ان کی کابینہ کے لیے یقیناً بہتر نہیں ہے، کیتو کے ساتھ راہو کی نظر بھی دسویں گھر کے حاکم زحل پر ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وزیراعظم کے انتہا پسندانہ رجحانات اور منفی فیصلے ملک کی صورت حال پر کوئی خوش گوار اثر نہیں ڈالیں گے، مزید یہ کہ ان کی کابینہ میں بھی ایسے لوگ اکثریت میں ہوں گے جو انتہا پسند اور منفی ذہنیت کے حامل ہوں، ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ الیکشن میں کامیاب ہونے والے لوک سبھا کے ممبران کی اکثریت کرپشن اور جرائم کے حوالے سے مشہور ہے،مزید یہ کہ سیارہ مشتری ساتویں گھر میں رہتے ہوئے پیدائشی شمس سے ناظر ہے اور آنے والے مہینوں میں مریخ زائچے کے تیسرے گھر میں داخل ہوگا جہاں قمر ، عطارد، زحل، زہرہ اور شمس سے قران کرے گا، یہ صورت حال کسی طور بھی حکومت اور وزیراعظم کے لیے خوش کن نہیں ہے، نریندر مودی کسی قاتلانہ حملے کا شکار بھی ہوسکتے ہیں اور ان کی کابینہ کے افراد بھی اپنے منفی رجحانات کے سبب مستقبل میں مقدمات کا سامنا کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کا زائچہ ماضی میں بھی اہم رہنماو¿ں یا وزرائے اعظم کی حادثاتی ہلاکت کا آئینہ دار رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سیارہ زحل جو دسویں گھر کا حاکم ہے ، زائچے میں چھٹے گھر کے حاکم زہرہ سے قریبی نظر رکھتا ہے لہٰذا ماضی میں اہم رہنما مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی قاتلانہ حملوں ہی میں ہلاک ہوئے ہیں لہٰذا نریندر مودی کو بھی اپنی سیکورٹی کا خصوصی خیال رکھنے کی ضرورت ہوگی۔
سیارہ زحل آئندہ سال جنوری تک موجودہ پوزیشن پر رہے گا اور یہی عرصہ خطرات کی نشان دہی کرتا ہے، البتہ آئندہ سال جنوری کے بعد زحل زائچے میں اچھی پوزیشن میں آجائے گا، اس کا امکان موجود ہے کہ برج جدی میں اور زائچے کے نویں گھر میں زحل کی پوزیشن نریندر مودی کو ملک کا ایک طاقت ور حکمران بنانے میں مددگار ثابت ہوگی، دوسرے معنوں میں وہ ایک جمہوری ڈکٹیٹر کے طور پر اپنی من مانی کرسکیں گے یعنی رام مندر کی تعمیر اور کشمیر کے حوالے سے نئی آئین سازی اور دیگر انتہا پسندانہ فیصلے جو بہر حال بھارت کے لیے کسی طور بھی بہتر نہیں ہوں گے (واللہ اعلم بالصواب)
دیکھو مجھے جو دیدئہ عبرت نگاہ ہو
بعض خطوط یا ای میلز سے اندازہ ہوتا ہے کہ علم نجوم کے بارے میں ہمارے ملک کی اکثریت بہت سی غلط فہمیوں اور کم علمی کا شکار ہے اور ہونا بھی چاہیے کیوں کہ اس حوالے سے معقول حد تک رہنمائی اور علمی مواد میسر نہیں ہے‘ ملک سے شائع ہونے والے اکثر رسائل اور جنتریاں اپنے قارئین کی درست اور معقول رہنمائی نہیںکرتیں‘ نتیجتاً شوقین حضرات وخواتین مستقل کسی نہ کسی کنفیوژن کا شکار رہتے ہیں اور ہم سے عجیب عجیب سوال کرتے ہیں‘ ہم اکثر و بیشتر اپنے مضامین کے ذریعے مروِّجہ علم نجوم سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں یا گمراہیوں کی وضاحت کرتے رہتے ہیں‘ اس بار ایک ایسی ہی طویل ای میل موصول ہوئی ہے ہم اسے اس لیے شائع کر رہے ہیں کہ دیگر قارئین بھی ایسی کسی الجھن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
ایم .ایچ نواز لکھتے ہیں”سلام کے بعد میںآپ کی خدمت میں عرض کردوں کہ میں ایک دکھ درد کا مارا ہوا انسان ہوں یا آپ یوں کہہ لے لیں کہ زمانے بھر کی تکالیف میرے ہی حصے میں آئی ہےں‘ ان کے حل کی تلاش میں آپ کو لکھ رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ان کا حل آپ کے پاس ضرور ہوگا‘ میں پابندی سے جنتریاں اور روحانی رسائل پڑھتا ہوں اور یہ شوق مجھے کئی سال سے ہے‘ آپ سے واقفیت2010ءمیں ہوئی‘ آپ کے مضامین بھی میرے مطالعے میں رہتے ہیں‘ سب سے پہلے میں اس بات کا ذکر کروں گا جو میرے تجربے میں آئی ہے اور وہ یہ ہے کہ سالانہ جنتریوں میں جس طرح لکھا ہوتا ہے‘میرے ساتھ اس کا بالکل اُلٹ ہوتا ہے مثلاً جب سیارہ زحل اپنے شرف کے برج سے گزر رہا تھا تو برج جدی والوں کے لیے لکھا گیا تھا کہ ان کی قسمت کو سنوار دے گا‘ یہ سال ان کی زندگی کے اہم سال ہوں گے‘ میری تاریخ پیدائش 17جنوری ہے‘ اس طرح میرا سن سائن جدی(CAPRICORN) ہے لیکن آپ یقین کریں کہ جتنی تکلیف مجھے ان دو سالوں میں ملی تھی، اتنی تکلیف زندگی میں کبھی نہیں ملی مثلا ان دو سالوں میں مجھ پرکئی لاکھ کا قرض چڑھ گیا‘ میں ہر بندے کے سامنے ذلیل ہوا بلکہ ذلیل و خوار ہوا اور ان سالوں کا اثر آج بھی محسوس کرتا ہوں‘ ان سالوں میں میرا رزق مکمل طور پر بند ہوگیا تھا بلکہ ایک وقت تو ایسا آیا تھا کہ میں نے دس روپے کی شکل بھی کئی دن بعد دیکھی تھی اور یہ سلسلہ کئی ماہ تک چلتا رہا تھا پھر عید پر میری والدہ نے مجھے500روپے کا نوٹ دیا تو میری آنکھ سے بے اختیار آنسو نکل آئے پھر میںاپنے رب کے حضور سجدے میں گِر گیا کہ یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھے بھی 500 کا نوٹ دکھایا، الغرض اسی طرح کی مزید اور بہت ساری پریشانیوں اور دکھ تکلیف سے گزرا ‘ وہ زحل کے شرف کا دور تھا جو برج جدی کے مطابق میرا حاکم ستارہ بھی ہے‘ بہرحال اب اللہ کا شکر ہے اب وہ حالات تو نہیں لیکن قرض ہے اور رزق کی کمی ہے‘ اس دوران میں پابندی سے ردِ نحوست سیارگان والی دعا پڑھتا رہا ہوں اور صدقات بھی دیتا رہا ہوں‘ میرا اعتراض یہ نہیں ہے کہ جنتریوں میں یہ لکھا تھا ”جدی والوں کی قسمت سنور جائے گی“ تو میرے ساتھ معاملہ مختلف کیوں ہوا‘ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ہر انسان کے ستاروںکی کہانی الگ ہوتی ہے‘ میں تو صرف یہ بتاتا چاہتا ہوں کہ جب میرا ستارہ زحل اچھی پوزیشن میں تھا تو مجھے نقصان ہوا اور جب وہ برج عقرب میں آیا جہاں اس کی پوزیشن خراب ہوتی ہے تو مجھے فائدہ ہوا‘ اب تک میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ ایسا کیوں ہوتا ہے‘ بہر حال میں نے آپ سے اپنی پریشانی کا ذکر کردیا ہے اب آپ ضرور میری رہنمائی کریں اور مجھے بتائیں کہ میںکیا کروں؟حقیقت یہ ہے کہ میری آمدن سے زیادہ میرے اخراجات ہیں‘ رزق میںبرکت نہیں ہے‘ ایک اور بڑی پریشانی یہ بھی ہے کہ اس سال کے بعد میری ” ساڑھ ستی“ بھی شروع ہو رہی ہے‘ اس خیال سے بھی ذہن بہت پریشان ہے ‘ جواب کا انتظار کروں گا‘ آپ کے لیے دعا گو“
جواب : عزیزم !آپ نے لکھا ہے کہ آپ 2010ءسے ہمارے مضامین کا مطالعہ کر رہے ہیں تو یقیناً آپ کی نظر سے ہمارا وہ مضمون بھی گزرا ہوگا جو ہم نے ”سن سائن ایسٹرولوجی“ کے حوالے سے لکھا تھا اور عرض کیا تھا کہ ایسٹرولوجی کا یہ طریق کار زیادہ مستند اور کارآمد نہیں ہے، یہ تو اخبارات و رسائل نے اپنی ضرورت اور قارئین کو متوجہ کرنے کے لیے شروع کیا تھا جو برسوں سے جاری ہے‘ ایسٹرولوجی کے ذریعے معقول رہنمائی اپنے انفرادی زائچے (BIRTH CHART) کی روشنی میں ہی حاصل ہو سکتی ہے مگر شاید آپ نے ہمارے اس مضمون پر توجہ نہیں دی۔
پاکستان ہی کیا ‘ دنیا بھر میں ہر سال سیکڑوں جنتریاں اور سن سائن ایسٹرولوجی کی کتابیں شائع ہوتی ہیں جن میں ہر شخص کے شمسی برج کے مطابق سیارگان کی سالانہ گردش کے مطابق اسے گائیڈ کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ طریق کار مستند نہیں ہے جیسا آپ کو تجربہ ہو چکا ہے‘ ہمارے ملک میں ایسے لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے جو کسی ایک سیارے کی طاقت ور پوزیشن یا کمزوری کو مدّنظر رکھتے ہوئے لوگوں کو گائیڈ بلکہ ”مس گائیڈ“ کرتے ہیں مثلا سیارہ مشتری اپنے شرف کے برج میں ہے اور یہ برج قوس کا حاکم سیارہ ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ برج قوس والوں کے دن پھر جائیںگے اور وہ سب کے سب دولت میںکھیلنے لگےں گے ۔
ساڑھ ستی کے حوالے سے بھی ہم کئی بار لکھ چکے ہیں کہ ہمارے ملک میںبطور خاص اس مخصوص اصطلاح کا مسلسل غلط استعمال ہو رہا ہے‘ پاکستان میں عام طور پر یونانی علم نجوم پر زور دیا جاتا ہے‘ اکثر جنتریاں اوررسالے یونانی سسٹم کے تحت شائع ہوتے ہیں جبکہ یونانی سسٹم میں ساڑھ ستی نام کی کوئی شے پانی ہی نہیں جاتی‘ آپ کا شمسی برج جدی ہے اور آپ اس خوف میں مبتلا ہیںکہ زحل برج قوس میں داخل ہوگا توآپ پرساڑھ ستی کا اثر شروع ہوجائے گا حالانکہ ساڑھ ستی چونکہ ویدک سسٹم یعنی ہندی جوتش کی اصطلاح ہے اور اس کا اثر شمسی برج کے بجائے قمری برج کے تحت تسلیم کیا جاتا ہے مگر اس میں بھی بعض صورتوں میں استثنیٰ کی گنجائش موجود ہے، ہمارے ملک کے نام نہاد نجومی اپنی کم علمی چھپانے کے لیے بالکل اسی طرح ہر شخص پر ساڑھ ستی کا فتویٰ لگاتے ہیں جیسے ہمارے نام نہاد عامل اور روحانی معالج ہر شخص پر بندش ، سحری اثرات یا آسیبی اثر کا فتویٰ لگاتے ہیں ۔
آئیے اپنے درست زائچے کی طرف مگر اس کا انحصار بھی آپ کی درست تاریخ پیدائش اور وقت پیدائش پر ہے جو آپ نے لکھا ہے‘ اگر اس میں کوئی غلطی ہوگی تو زائچہ بھی غلط ہوجائے گا‘ وقت کے پیدائش کے مطابق آپ کا پیدائشی برج سرطان ہے جس کا حاکم سیارہ قمر ہے جو زائچے کے چھٹے گھر میں بقول آپ کے ذلیل و خوار ہے‘ یہی آپ کا صحیح برج اور ستارہ ہے جو ہر مہینے شرف میں بھی آتا ہے اور ہبوط میں بھی ، اس کے مقابلے میں برج جدی یا زحل کی کوئی اہمیت نہیں۔
زائچے کا چھٹا گھر برج قوس ہے لہٰذا آپ کا مون سائن یعنی قمری برج قوس ہے اورآپ کا یہ اندیشہ بالکل درست ہے کہ آئندہ سال سے آپ زحل کی روایتی نحوست ”ساڑھ ستی“ کی زد میں آجائیںگے‘ کیوں کہ زحل آپ کے قمری برج قوس سے بارھویںگھر برج عقرب میں آجائے گا‘ (ویدک سسٹم کے مطابق)۔
آپ کو سمجھ لینا چاہیے کہ زحل اور مشتری آپ کے زائچے کے منحوس اثر دینے والے سیارے ہیں جب بھی یہ کسی خراب یا مخالف پوزیشن میں ہوں گے ، نقصان پہنچائیں گے۔
آپ نے اپنے جن خراب سالوں کا ذکر کیا ہے اس وقت یقیناً یہ دونوں نقصان دہ پوزیشن پرتھے اور اس سے بھی بڑھ کر اہم بات یہ ہے کہ 8مارچ 2011ءسے آپ کے زائچے میں راہو کے منحوس دور اصغر کا آغاز ہوا جو 3جنوری 2012ءتک رہا اس کے بعد مشتری کا دور اصغر شروع ہوا جو 18 نومبر 2012ءتک جاری رہا پھر زحل کا دور اصغر شروع ہوا جو 31 اکتوبر 2013ءتک جاری رہا‘ یہ تمام دور انتہائی نحوست اثر تھے‘ اب آ پ عطارد کے دور اصغر سے گزر رہے ہیں جو آپ کے لیے مبارک دور ہے لہٰذا آپ کو وقت سے پہلے معقول منصوبہ بندی کرلینی چاہیے پھر زہرہ کا دور شروع ہوگا جو بہتر ہوگا‘ الغرض زندگی کی دھوپ چھاﺅں اسی طرح جاری رہے گی۔
آپ نے اپنی مصیبتوںکا جو نقشہ پیش کیا ہے وہ کافی مایوس کن ہے‘ دراصل برج سرطان والے تھوڑی سی مصیبت کو بھی بہت زیادہ سمجھتے ہیں اور اکثر کسی نہ کسی خوف کا شکار رہتے ہیں، بہرحال ایک شادی شدہ بندے کے لیے بے روز گاری سے بڑا عذاب کوئی نہیں ہے لیکن سرطان والوں کی ایک خرابی یہ ہے کہ کسی تبدیلی کوآسانی سے قبول نہیں کرتے ‘ ترقی کے راستوں پرکوئی قدم بڑھاتے ہوئے کسی نہ کسی خوف میں مبتلا رہتے ہیں اورکوئی رسک لینا پسند نہیں کرتے‘ آپ کو چاہیے کہ اپنی ترقی کے امکانات پر غور کریں اور مناسب راستے اختیار کریں‘لکیر کے فقیر نہ بنیں‘ اپنی صلاحیتوں میںاضافہ کے لیے کوشش کریں‘ یاد رکھیں چپراسی بھرتی ہوکر پچپن سال بعد چپراسی ہی کے طور پر ریٹائر ہونا کسی شخص کی ذاتی نالائقی اور نااہلی تصور کیا جائے گا‘ ابھی آپ کی عمر ہی کیا ہے؟ 26 سال اور اس قدر مایوسی کی باتیں!
آپ کو سرخ یاقوت یا سرخ گومیدک کانگینہ کسی ایسے وقت پر پہننا چاہیے جس شمس با قوت ہو‘ اتوار کے روز گُڑ اور چنے بھنے ہوئے چیونٹیوں کو ڈالا کریں‘ دعائے رد نحوست سیار گان کا ورد جاری رکھیں‘ اگر لوح شمس پاس رکھیں تو بہت خوب ہوگا‘ مالی خوشحالی میںمعاون ہوگی‘ شمس آپ کے زائچے میں نحس اثرات کا شکار ہے‘ اور آپ کے خانہ مال کا حاکم ہے‘ امید ہے کہ اس قدر تفصیلی وضاحت اورمشورہ کافی ہوگا۔