عام نظر سے دکھائی نہ دینے والی ایک نادیدہ مخلوق نے جدید سائنسی ترقی کے لیے جو چیلنج کھڑا کیا ہے اس پر غوروفکر کی ضرورت ہے، انسان اپنی عظیم سائنسی ایجادات پر کس قدر مغرور تھا، زندگی کے ہر معاملے کو سائنس کی نظر سے دیکھنے والے آج خاموش ہیں، ماضی کی طاقت ور اور خوش حال قومیں بھی اسی طرح غرور و تکبر کا شکار ہوئیں لیکن دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ پلک جھپکتے ان کا نام و نشان بھی کرئہ ارض پر نہ رہا، کوئی تند و تیز آندھیوں کا شکار ہوا، کسی کو ایک تیز آواز نے تباہ کردیا اور کسی کے قدموں تلے سے زمین کھینچ لی گئی، دنیا کی تاریخ میں ہمارے لیے عبرت کی بڑی نشانیاں ہیں لیکن ہم اپنے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھتے، ایک شاندار مستقبل ہمیشہ ہمارے پیش نظر رہتا ہے اور ہم آنکھیں بند کرکے اس کے پیچھے بھاگتے نظر آتے ہیں۔
موجودہ وبائی صورت حال نے ساری دنیا پر ایک خوف اور لرزہ طاری کردیا ہے، حال ہی میں مراکش کے دارلحکومت رباط میںدنیا کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما جمع ہوئے اور مذہبی اختلافات کو نظرانداز کرکے اجتماعی دعا کا اہتمام کیا گیا، خیال رہے کہ اس اجتماع میں عیسائیوں کے پوپ پال، یہودیوں کے ربّی، مسلمانوں کے صوفیا جن کا تعلق مولانا روم سے ہے، بدھ بھکشو اور دیگر افراد کے علاوہ شاہ مراکش بھی موجود تھے، یوٹیوب پر اس دعائیہ پروگرام کی ویڈیو موجود ہے۔
بالآخر انسان کو اپنی بے بسی اور نا طاقتی کا احساس ہوگیا اور جب یہ احساس ہوتا ہے تو انسان کسی ان دیکھی سپر پاور کو یاد کرتا ہے یعنی اسے خدا یاد آتا ہے۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد جو تباہی و بربادی ہوئی تو انسان نے اپنی عقل و دانش کے مطابق آئندہ ایسی کسی جنگ سے بچنے کے لیے لیگ آف نیشن بنائی جو بہر حال دوسری جنگ عظیم کو نہ روک سکی، پھر دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ وجود میں آئی مگر اقوام متحدہ بھی طاقت ور حکمرانوں کے سامنے بے بس ثابت ہوئی۔
تیسری عالمی جنگ کرونا وائرس سے جاری ہے جس نے دنیا کی ایٹمی طاقتوں کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے، اس جنگ میں اپنے حریف کا مقابلہ کرنے کی سکت انسان میں نہیں ہے جس مال و دولت پر یہ دنیا فخر کر رہی تھی اور جو اسباب و وسائل اس کے نزدیک دنیا پر حکمرانی کے لیے ضروری سمجھ رہی تھی آج بے توقیر ہوکر رہ گئے ہےں، اس کی تازہ مثال پٹرول کی قیمتوں کا آخری درجے تک گرنا ہے ، اسی پٹرول کے لیے خلافت عثمانیہ کے ٹکڑے کیے گئے ، عربوں کو ترکوں سے لڑوایا گیا اور عرب امپائر کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے پٹرول کی دولت پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی سازشیں کی گئیں، گزشتہ تقریباً سو سوا سو سال کی دنیا کی تاریخ اہل مغرب کی انہی سازشوں اور خباثتوں کا آئینہ ہے، ابھی گزشتہ سال ستمبر میں سپر پاور امریکا کا بڑ بولا صدر کہہ رہا تھا کہ افغانستان کا مسئلہ میں ایک دن میں حل کرسکتا ہوں، آٹھ دس لاکھ افراد کو ماردینا کوئی مشکل کام نہیں، آج خود مسٹر ٹرمپ کس حال میں ہیں؟ اور واضح رہے کہ مئی کا مہینہ مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے مزید مصیبتیں اور چیلنج لارہا ہے۔
خیال رہے کہ ہم نے سات سیارگان کے عظیم قران کے حوالے سے عرض کیا تھا کہ سال 2020 عالمی معاشی بحران اور معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کا سال ہے سو اس سے بڑا معاشی بحران کیا ہوگا اور اس سے زیادہ معاشرتی ٹوٹ پھوٹ کیا ہوگی؟اس سال تمام سیاسی چالیں بے وقعت ہوکر رہ گئی ہیں اور امکان ہے کہ آئندہ سال فروری میں ایک بار پھر برج جدی میں سات سیارگان جب اکٹھا ہوں گے تو شاید دنیا سے سپرپاور کا تصور ہی ختم ہوجائے اور ایک ایسا نیا معاشرہ وجود میں آئے جو مکمل طور پر نئے نظریات اور اصول و قواعد پر زور دے، ملکوں کی نئی حد بندیاں دیکھنے کو ملیں، ایک بار پھر وہی روایتی مصرع ذہن میں گونج رہا ہے محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی۔
حدیث قدسی
مفتیان کرام نے ایک حدیث شریف کی نشان دہی کی ہے جو مسند احمد میں درج ہے جس کا ترجمہ و مفہوم کچھ یوں ہے۔
”جب وقت صبح ستارہ ثریا طلوع ہو اور کسی قوم پر وباءآئی ہوئی ہو تو یا تو وہ بیماری بالکلیہ اٹھادی جاتی ہے یا کم کردی جاتی ہے“۔
اس سے جڑی ہوئی ایک روایت امام ابو حنیفہ ؒ سے بھی مروی ہے کہ ”جب سویرے کو ثریا ستارہ طلوع ہوجائے تو بیماری ہر شہر سے اٹھا دی جاتی ہے“
ستارہ ثریا
علم فلکیات میں گردش کرنے والے کواکب کو سیارہ اور اپنی جگہ ساکت رہنے والے کواکب کو ثوابت کہا جاتا ہے، ستارہ ثریا بھی ایسے ہی کواکب میں شامل ہے، دائرة البروج میں اس کا مقام 25 درجہ 40 دقیقہ 12 ثانیہ برج حمل سے شروع ہوتا ہے اور 8 درجے 24 دقیقہ دو ثانیہ برج ثور تک رہتا ہے، سیارہ قمر کو اسی منزل قمر میں شرف حاصل ہوتا ہے، اس کے طلوع کا وقت کسی بھی ملک کے افق پر اس وقت ہوگا جب سیارہ شمس اس منزل میں داخل ہوگا، پاکستان کے افق پر صبح ستارہ ثریا کے طلوع ہونے کا وقت فلکیاتی حساب کے مطابق تقریباً 9 مئی سے شروع ہوگا اور 23 فروری تک رہے گا، گویا اس عرصے میں ستارہ ثریا طلوع آفتاب کے وقت پاکستان کے اُفق شرقی پر طلوع ہوگا، اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں وہ ستارہ ثریا کے طلوع کو بیماری اور وباءسے نجات کا ذریعہ بنادے (آمین)
مئی کے ستارے
سیارہ شمس اپنے شرفی برج حمل میں حرکت کر رہا ہے، 15 مئی کو برج ثور میں داخل ہوگا، سیارہ عطارد بھی برج حمل میں ہے اور غروب ہے، 10 مئی کو برج ثور میں داخل ہوگا، سیارہ زہرہ اپنے ذاتی برج ثور میں ہے، اس بار زہرہ کا قیام برج ثور میں معمول کے خلاف زیادہ عرصہ رہے گا، اس کی وجہ زہرہ کی رجعت ہے، 14 مئی سے زہرہ کو رجعت ہوجائے گی جس کی وجہ سے سیارہ زہرہ 2 اگست تک برج ثور ہی میں رہے گا، سیارہ مریخ اپنے شرف کے برج جدی میں ہے ، 5 مئی کو برج دلو میں داخل ہوگا اور پورا مہینہ اسی برج میں حرکت کرے گا، سیارہ مشتری اپنے ہبوط کے برج جدی میں ہے، 14 مئی کو اسے رجعت ہوگی اور پورا مہینہ بحالت رجعت اسی برج میں گزارے گا، سیارہ زحل برج جدی میں ہے، 12 مئی کو اسے رجعت ہوگی اور پورا مہینہ بحالت رجعت برج جدی میں رہے گا، راہو برج جوزا میں اور کیتو برج قوس میں پورا ماہ رہے گا۔
قمر در عقرب
قمر اپنے برج ہبوط میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 8 مئی رات 3 بجے داخل ہوگا اور دس مئی صبح 5 بجے تک برج عقرب میں رہے گا، یہ تمام عرصہ نحوست کا ہے، اس دوران میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں، اپنے معمول کے فرائض کی انجام دہی پر کاربند رہیں، وہ لوگ جو اس عرصے میں قمر در عقرب سے متعلق عملیات و وظائف کرنا چاہتے ہیں، انھیں چاہیے کہ اس دوران میں قمر کی ساعت کا انتخاب کریں یا عمل کی مناسبت سے ساعت منتخب کریں۔
شرف قمر
اس ماہ شمس کے برج ثور میں ہونے کی وجہ سے قران شمس و قمر بھی برج ثور میں ہوگا لہٰذا شمس غروب اور تحت الشاع ہوکر ناقص پوزیشن میں آجائے گا، اس صورت حال کے پیش نظر شرف قمر کا مناسب ترین وقت 24 مئی کو 01:40 am سے 02:40 am تک بہتر ہوگا۔
لوح شرف شمس
عزیزان من! جیسا کہ پہلے اطلاع دی گئی تھی کہ انتہائی باقوت وقت شرف شمس کا اس سال آرہا ہے، اس وقت میں چاندی پر گولڈ پلیٹنگ کے ساتھ لوح شمس اور لوح اسم اعظم تیار کی گئی ہیں، اس کے علاوہ ہرن کی جھلّی پر بھی یہ الواح مشک و زعفران سے لکھی گئی ہیں، ضرورت مند براہ راست رابطہ کرکے منگواسکتے ہیں،خیال رہے کہ ایک ایسے وقت پر جب بیک وقت کئی سیارے شرف میں یا اپنے گھروں میں ہوں جو الواح و نقوش تیار ہوتے ہیں وہ اپنی تاثیر میں بے مثل ہوتے ہیں، انسان کی زندگی بدلنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، الا ماشاءاللہ۔