بھارت میں انتہا پسندی اور بھارتی زائچے کے اہم رموز و نکات
پاک بھارت جنگ کے امکانات اور آئندہ کی صورت حال کا تجزیہ
بھارت سے آنے والی خبریں دنیا بھر میں بھارتی سیکولرازم کا پول کھول رہی ہیں، ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے بھارت کے نئے وزیراعظم نریندر مودی کا زائچہ خاصی تحقیق کے بعد پیش کیا تھا۔ ان کی پہلی ملاقات جو نواز شریف صاحب سے ہوئی تھی، اس کے بارے میں بھی عرض کیا تھا کہ فی الحال وہ جس قدر پُرتپاک نظر آرہے ہیں، درحقیقت ایسے نہیں ہیں کیوں کہ ان کا پیدائشی برج عقرب ہے جو شدت پسندی اور انتہا پسندی کا برج ہے، وہ جیسے ماضی میں اپنے نظریات کے لیے مشہور تھے، ویسے ہی ہیں۔
مودی نے اپنی سیاست کا آغاز کٹّر ہندوپرست جماعت آر ایس ایس سے کیا تھا، بہر حال آہستہ آہستہ ان کے چہرے سے منافقت کی نقاب اترتی چلی گئی اور آج بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے، اس پر پاکستان کے سیاسی تجزیہ کار شدید تنقید کر رہے ہیں ۔
آئیے تازہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کے زائچے پر ایک تجزیاتی نظر ڈالتے ہیں۔
بھارت کا قیام 15 اگست 1947 ءصفر بج کر صفر منٹ بمقام دہلی ہے، چناں چہ بھارت کا طالع پیدائش برج ثور 7 درجہ 46 دقیقہ ہے، طالع کا حاکم زہرہ تیسرے گھر برج سرطان میں تحت الشعاع ہے، کثرتِ سیارگان تیسرے گھر میں ہے، سیارہ مریخ دوسرے گھر میں اور سیارہ مشتری پانچویں گھر میں ہے۔ خیال رہے کہ ثور لگن کے لیے راہو کیتو کے علاوہ زہرہ ، مشتری اور مریخ فعلی منحوس اثر رکھنے والے سیارے ہیں۔
نہایت خراب بات یہ ہے کہ شرف یافتہ راہو کیتو محور پہلے اور ساتویں گھر میں طالع کے درجات کو متاثر کررہے ہیں اوراس طرح زائچے کے پہلے، تیسرے، پانچویں، ساتویں، نویں اور گیارھویں گھر راہو کیتو سے متاثرہ ہیں اور مریخ دوسرے گھر میں رہتے ہوئے دوسرے، پانچویں، آٹھویں اور نویں گھر کو متاثر کر رہا ہے لیکن خاص طور سے قمر پر کیتو کی نظر مخصوص نظریاتی سوچ کو جنم دیتی ہے۔
یہ خرابی پاکستان کے بھی پہلے زائچے میں موجود تھی اور اسی لیے پاکستان میں آئین سازی کے موقع پر مذہبی قوتوں نے خاصا دبائو ڈالا تھا لہٰذا آئین سازی میں خاصی تاخیر بھی ہوئی۔ یہی وہ بنیادی سبب ہے جو قومی سطح پر انتہا پسندانہ رجحانات خصوصاً مذہب کے حوالے سے لاتا ہے۔ مزید یہ کہ تیسرا گھر برج سرطان ہے، اس کا حاکم قمر اگرچہ اپنے گھر میں ہے لیکن اس پر بھی انتہا پسند اور غضب ناک کیتو کی نظر ہے۔
بے شک ماضی میں نہرو اور بعض دیگر کانگریسی رہنماوں نے سیکولرازم کو فروغ دیا اور انتہا پسند جماعتوں کی حوصلہ شکنی کی جن میں جن سنگھ یا شیوسینا وغیرہ کو زیادہ پرپرزے نکالنے کا موقع نہیں ملا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کیتو سے متاثرہ قمر کی وجہ سے بھارتی عوام کی تعصبانہ سوچ میں کوئی تبدیلی آگئی ہو۔
بھارت کی پاکستان دشمنی اندرا گاندھی کے دور میں کھل کر سامنے آگئی تھی مگر پھر بھی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کانگریس کا رویہ خاصا نرم رہا جس کی وجہ سے مشہور اداکار دلیپ کمار کو بمبئی کا میئر بننے کا موقع ملا یا ایک مسلمان ذاکر حسین ملک کے صدر بنے۔
۔ 1977 میں اندرا گاندھی کی بعض غلطیاں اقتدار سے محرومی کا باعث بنیں اور بی جے پی کو اقتدار میں آنے کا موقع ملا، ایل کے ایڈوانی، واجپائی جیسے لوگ نمایاں ہوئے اور ان کی باقیات میں بلکہ شاگردوں میں نریندر مودی کا نام بھی نمایاں ہے۔
اکثر لوگ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں ایک ہی روز آزاد ہوئے۔ دونوں کے بنیادی زائچوں میں اگرچہ نمایاں فرق ہے لیکن بھارت نے جمہوری نظام کو بھی مضبوط کیا اور بھارتی عدلیہ بھی ابتدا ہی سے اچھی پوزیشن رکھتی ہے۔ تعلیمی اور سائنسی میدان میں بھی بھارت کی ترقی ہمیشہ نمایاں رہی ہے۔ وہ ہم سے پہلے ایٹمی دھماکا کرکے ایٹمی قوت بن گئے تھے، آخر اس کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
دونوں ملکوں کے بنیادی زائچوں کا پہلا فرق یہ ہے کہ 15 اگست 1947 ء کے مطابق بھارت کا طالع پیدائش ثور اور پاکستان کا برج حمل تھا۔ اس طرح دونوں ملکوں کے زائچوں کی تمام ترتیب تبدیل ہوجاتی ہے۔
بھارت کے زائچے میں جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا مذہب اور ملک سے شدید لگاو موجود ہے جس کی وجہ قمر، راہو اور کیتو کی پوزیشن ہے۔ جب کہ پاکستان کے زائچے میں صورت حال اس کے برعکس تھی یعنی طالع حمل تھا جس کا حاکم سیارہ مریخ ہے جو فوج کا نمائندہ ہے لہٰذا ابتدا ہی سے ملک میں فوجی اثرورسوخ حاوی رہا اور پھر یہ کبھی ختم نہ ہوسکا۔
ملک میں تین مرتبہ مارشل لاءبھی لگایا گیا۔ 1971میں ملک ہی دولخت ہوگیا اور نتیجے کے طور پر پاکستان کا ایک نیا زائچہ سامنے آیا جو 20دسمبر 1971کے مطابق ہے۔ اس زائچے کا طالع ثور ہے جو کہ انڈیا کا بھی ہے لیکن زائچے میں سیاروی پوزیشن بہت مختلف ہے۔ اس کا تفصیلی تجزیہ ہم پہلے پیش کرچکے ہیں۔
اس تمام تجزیے کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ انڈیا میں علاقائی یا مذہبی افراتفری اور انتشار نہیں ہے لیکن کانگریس کی سیکولر پالیسی، عدلیہ کے منصفانہ فیصلے اب تک صورت حال کو سنبھالے رہے مگر اب بی جے پی کی حکومت اور نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ نے اپنی انتہا پسندانہ مذہبی سوچ کے مطابق بھارت کو بدلنے کی کوشش کی ہے اور وہ اس میں خاصی حد تک کامیاب رہے ہیں۔
ہم نے 2015میں بھارت کے زائچے کی روشنی میں ایک تجزیہ پیش کیا تھا جو ماہنامہ آئینہ قسمت لاہور میں دسمبر 2015میں شائع ہوا تھا۔ اس میں نشان دہی کی تھی کہ بھارت نریندر مودی کے 2014میں برسراقتدار آنے کے بعد بہت تیزی سے مذہبی انتہا پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ اس کی وجہ بھی بیان کی تھی کہ 11ستمبر 2015سے زائچے میں قمر کا دور اکبر شروع ہورہا ہے جو آئندہ دس سال تک یعنی 10ستمبر 2025تک جاری رہے گا۔ گویا یہ مذہبی انتہا پسندی کا دور عروج ہوگا۔ہم نے لکھا تھا
”انڈیا کے زائچے میں سیارہ شمس کا دور اکبر جاری تھا جو 11 ستمبر 2015 ءکو ختم ہوگیا، شمس زائچے کے چوتھے گھر کا حاکم اور تیسرے گھر میں قابض ہے، زائچے کا سعد سیارہ ہے۔ 11 ستمبر سے قمر کا دور اکبر 10 سال تک جاری رہے گا، قمر بھی زائچے کا سعد سیارہ ہے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ یہ ساتویں گھر میں قابض غضب ناک کیتو کی نظر میں ہے۔
زائچے کا تیسرا گھر پہل کاری ، کوشش، نئی سوچ اور نئے راستوں پر آگے بڑھنے کے لیے اہمیت رکھتا ہے، اس کا حاکم قمر چوں کہ منفی اثرات کا شکار ہے لہٰذا سمجھ لینا چاہیے کہ بھارت کے عزائم آئندہ دس سال تک جارحانہ ہی رہیں گے، اس میں سب پیریڈ کی مناسبت سے کمی بیشی ہوسکتی ہے لیکن یہ خیال کرنا حماقت ہوگی کہ باہمی بھائی چارے کی فضا پروان چڑھ سکے گی اور دونوں سابقہ حریف باہم شیروشکر ہوجائیں گے”
بائیس اپریل 2025کو پہلگام میں ایک افسوس ناک سانحہ ہوا اور بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے اس کا الزام پاکستان کے سر ڈال دیا گیا، خصوصاً بھارتی میڈیا جیسے اس کام کے لیے پہلے سے تیار بیٹھا تھا، اس کے ساتھ ہی نریندر مودی اور ان کی کابینہ نے بھی فوراً ہی نہایت سخت فیصلے جاری کردیے جس میں سندھ طاس معاہدے کی منسوخی اور دیگر احکامات ، مزید یہ کہ شدید نوعیت کی دھمکیاں بھی دینا شروع کردیں جن کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا تھا اور تازہ صورت حال یہ ہے کہ دونوں ملک جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں ۔
اس ساری صورت حال کی ایسٹرولوجیکل وجوہات یہ ہیں کہ ایک طرف تو زائچے کے نویں دسویں گھر ( حکومت اور کابینہ ) کا حاکم سیارہ زحل گیارھویں گھر میں راہو کیتو کے نحس اثرات کا شکار ہے اور اس کے ساتھ ہی نیپچون بھی موجود ہے جو صحیح صورت حال کو سمجھنے میں مدد نہیں دیتا، آنکھ بند کرکے چھلانگ لگانے کی سوچ پیدا کرتا ہے۔
دوسری طرف زائچے کے بارھویں اور ساتویں گھر کا حاکم سیارہ مریخ اپنے ہبوط کے برج سرطان میں اور زائچے کے تیسرے گھرمیں ہے جہاں اس نے قمر اور مرکری سے قران کیا ہے۔
22اپریل کو مریخ کی نظر بھی زائچے کے تیسرے، چھٹے، نویں، دسویں پر تھی جس کی وجہ سے اشتعال اور بدحواسی حکومت اور کابینہ میں پیدا ہونا ضروری تھا۔
یہی صورت حال میڈیا کی بھی تھی اور تاحال جاری ہے لیکن راہو اور نیپچون کے زیر اثر کیے گئے فیصلے عارضی طور پر بڑھے خوش گوار محسوس ہوتے ہیں لیکن بالآخر ان کا انجام بہت برا سامنے آتا ہے۔ چناں چہ ایسا ہی بھارت کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے اور نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ کو بھی کوئی بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔
مریخ چوں کہ پیدائشی ( نیٹل) عطارد سے بھی قران کررہا ہے لہٰذا انڈین میڈیا بھی پاگل پن کی حد تک شورو غوغے میں مصروف ہے اور مصروف رہے گا۔
مریخ کی نظر بھی تقریباً 9مئی تک تیسرے، نویں اور دسویں گھر پر برقرار رہے گی۔ اگر اس دوران سفارتی کوششوں اور بین الاقوامی دباو کے ذریعے جنگ کو روک لیا گیا تو ان شاءاللہ صورت حال بہتری کی طرف آگے بڑھے گی۔
امکان ہے کہ یہ سخت وقت گزرنے کے بعد دونوں فریق اور خاص طور پر بھارت کا رویہ تبدیل ہوگالیکن جس پیمانے پر بھارتی میڈیا نے اور حکومت نے بھی پروپیگنڈا کیا ہے تو اندیشہ ہے کہ اپنے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے بھارتی حکومت کوئی نہ کوئی کارروائی کرسکتی ہے جس کا پاکستان کی طرف سے یقینا جواب بھی ٹھیک ٹھاک دیا جائے گا لیکن صورت حال کو مزید بگڑنے سے بڑی طاقتیں ضرور روکیں گی کیوں کہ جنگ بہر حال دونوں ملکوں کے لیے بہتر نہیں ہے۔
عزیزان من! جیسا کہ پہلے نشان دہی کی ہے کہ انڈیا کے برتھ چارٹ میں سیارہ قمر کا منفی اثرات کا حامل دس سالہ دور جاری ہے لیکن اس کا اختتام اسی سال 10ستمبر 2025کو ہورہاہے اور اس کے بعد فعلی منحوس اور بارھویں اور آٹھویں گھر کے حاکم مریخ کا دور اکبر شروع ہوگا جو یقینا بھارت کے لیے بہت سے نئے چیلنج سامنے لائے گا۔ خصوصاً داخلی صورت حال میں مختلف نوعیت کے انتشار اور اختلافات جنم لیں گے۔ بھارت میں موجود اقلیتی کمیونٹی شدید نوعیت کے اعتراضات اور احتجاج کی طرف مائل ہوگی اور خاص طور پر مودی حکومت کے خلاف نئی محاذ آرائیاں شروع ہوسکتی ہیں۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جو پاکستان کے حالات پر طنزیہ تبصرے کرتے رہے ہیں، آئندہ اپنے ملک میں بھی انتشار و بدنظمی کا سامناکریں گے۔
امکان ہے کہ بھارتی اسمبلی میں بھی ان کے خلاف صورت حال تبدیل ہو اور ان کے اتحادی بھی ان سے منہ موڑ لیں، اس کا امکان آنے والے سال 2026میں ہوسکتا ہے۔
مریخ کے دور اکبر میں مریخ کا ہی دور اصغر 06فروری 2026تک جاری رہے گا اور اس کے بعد راہو کا دور اصغر شروع ہوگا۔ یقینا راہو کے دور میں مودی حکومت کو کوئی بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔
جہاں تک نریندر مودی صاحب کے زائچے کا تعلق ہے تو ان کا پیدائشی لگن برج عقرب ہے۔ راہو کیتو ان کے زائچے میں بھی ایسی پوزیشن میں ہے جو انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کرتی ہے اور وہ کوئی جوا کھیلنے کی طرف مائل ہوتا ہے۔
راہو زائچے کے پہلے گھر کو ناظر ہے اور ساتھ ہی گیارھویں گھر کو اور دسویں گھر کا حاکم شمس چھٹے گھر میں ہے۔ چناں چہ موجودہ صورت حال میں انھیں کسی سبکی یا شرمندگی کا ہی سامنا کرنا پڑے گا۔ جلد ہی عطارد بھی چھٹے گھر میں آجائے گا اور مودی صاحب کی امیدیں اور خواہشات دم توڑ جائیں گی۔
مودی کے زائچے میں اگرچہ طاقت ور سیارہ شمس کا دور اکبر جاری ہے اور دور اصغر بھی شمس ہی کا ہے لیکن یہ اس سال 12 اکتوبر 2025سے تبدیل ہوگا اور قمر کا دور اصغر شروع ہوگا جو زائچے کے بارھویں گھر میں کمزور پوزیشن رکھتا ہے۔ چناں چہ آنے والے سال 2026میں انھیں اپنے ہی مسائل اور نئے چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔