کرونا وائرس (Covid 19)کی وباءنے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے، چین، ایران، اٹلی، قطر، انگلینڈ، امریکا الغرض کوئی بھی ملک اس وبا سے محفوظ نہیں ہے، تاحال اس پر مکمل قابو پانے میں ایلوپیتھک طریق علاج ناکام نظر آتا ہے، کہا جارہا ہے کہ کورونا وائرس کا اصل ٹارگٹ پھیپھڑے (Lungs) ہیں، اس کے حملے کی ابتدا معمولی نزلہ، زکام، کھانسی ،بخار سے ہوتی ہے اور پھر پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں، مروجہ طریقہ علاج میں عام طور پر لوگ نزلہ زکام وغیرہ کے لیے ایلوپیتھک ٹیبلیٹس وغیرہ استعمال کرتے ہیں،فوری آرام نہ آئے تو اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے رجوع کرتے ہیں اور وہ مختلف ٹیسٹ تجویز کرتے ہیں جن میں بعض اوقات خاصی تاخیر بھی ہوتی ہے اور کبھی کبھی یہ تاخیر مرض کی شدت میں اضافے کا باعث بن جاتی ہے۔
اب تک کہ مشاہدات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اس وائرس کا حملہ چوں کہ پھیپھڑوں پر ہوتا ہے لہٰذا متاثرہ افراد کو سانس لینے میں دقت کا سامنا ہوتا ہے، ایسی صورت میں اگر فوری طور پر درست دوا استعمال ہوجائے تو صورت حال پر قابو پانا نہایت آسان ہوجائے گا اور یہ صرف ہومیو پیتھی کے ذریعے ہی ممکن ہے کیوں کہ ایلوپیتھک طریقہ علاج میں ابھی تک اس کی ویکسین یا کوئی اور دوا دریافت نہیں ہوئی ہے، بہت سے لوگ یہ اعتراض کرسکتے ہیں کہ جب جدید ایلوپیتھک طریق علاج میں اس کی کوئی دوا موجود نہیں ہے تو ہومیو پیتھی میں کہاں سے آگئی، یہ سوال کرنے والے اکثر افراد درحقیقت ہومیو پیتھک طریقہ علاج کی بنیادی تھیوری سے ناوافق ہیں ۔
ایسے مریضوں کو چاہیے کہ حفظ ماتقدم کے طور پر مشہور ہومیوپیتھک میڈیسن بیسی لینم (Basilinum) حفظ ماتقدم کے طور پر خود بھی استعمال کریں اور اپنے بچوں کو بھی استعمال کرائیں، بچوں کو استعمال کرانے کے لیے بیسی لینم 200پوٹینسی میں ایک خوراک یعنی 5 قطرے آدھا کپ پانی میں ڈال دیں اور پھر اس کے تین حصے کرلیں جو 15, 15 منٹ یا آدھے آدھے گھنٹے کے وقفے سے بچوں کو پلادیں، خصوصاً تین سال سے 15 سال کی عمر تک کے بچوں کے لےے یہی طریقہ اختیار کریں، شیرخوار بچوں کو اگر وہ ماں کا دودھ پیتے ہوں تو ماں کو 200 یا 1000 طاقت میں صرف ایک خوراک استعمال کرادیں جب کہ بڑوں کے لیے 1M کی پوٹینسی بھی اسی طریقے کے مطابق استعمال کرانے سے کسی بھی قسم کی ایگری ویشن کا خطرہ نہیں رہے گا۔
اس حوالے سے دوسری اہم ترین دوا انفلوینزینم ہے(Influenzinum)، یہ بھی ایک نوسوڈ ہے جو انفلوینزا کے جراثیم سے بنایا گیا ہے، خیال رہے کہ موجودہ کرونا وائرس درحقیقت انفلوینزا ہی کی جدید شکل ہے۔
کرونا وائرس کی ابتدا اٹلی کے ایک گاو¿ں کرونا سے ہوئی ، 1918 ءمیں اسی گائوں سے ایک وبا شروع ہوئی تھی، یہ اسپین تک پہنچی اور پھر پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس وباءکا شکار 5 کروڑ افراد ہوئے، وباءکو انفلوئنزا کا نام دیا گیا اور اس وائرس کو کرونا وائرس کہا گیا، کرونا کا لفظ ”کرائون (Crown) “ سے ہے جس کے معنی تاج کے ہیں، اسی زمانے میں ہومیو پیتھی کے ماہرین نے اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسی نیشن کے طور پر انفلوینزینم (Influenzinum) نامی دوا تیار کی تھی، یہ دوا بازار میں آسانی سے دستیاب ہے، خاص طور پر مسعود لیبارٹری لاہور کی تیار کردہ دوا آسانی سے مل سکتی ہے، اسے 1M یعنی ایک ہزار طاقت میں استعمال کرنا بہتر ہوگا، اس کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوگا بلکہ یہ ایسے لوگوں کے لیے بھی مفید ہے جو دائمی طور پر نزلہ ، زکام اور بخار یا کھانسی وغیرہ کا شکار رہتے ہیں، بچوں کے لیے 200 کی پوٹینسی استعمال کرنا بہتر ہوگا، 1M کی خوراک ایک مہینے میں ایک بار کافی ہوگی جب کہ 200 کی خوراک ایک ہفتے میں ایک بار دینا چاہیے۔
دیگر ادویات
اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو کے ذریعے ہم نے ہومیو پیتھک کی مشہور و مایہ ناز میڈیسن ایکونائٹ نیپلس 30 کا تذکرہ کیا تھا اور عرض کیا تھا کہ یہ ہومیوپیتھی کا امرت دھارا ہے اسے ہر گھر میں ہونا چاہیے، اچانک کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو تو پہلی دوا کے طور پر اسی کو استعمال کرنا چاہیے، کسی بھی مرض کی شدت میں یہ دوا جلدی جلدی یعنی ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے بھی دہرائی جاسکتی ہے، ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی نوعیت کی تکلیف یا بیماری میں اگر اس دوا کو فوری استعمال کرلیا جائے تو مسئلہ 50% کنٹرول میں آجاتا ہے اور مرض کوئی پیچیدہ صورت اختیار نہیں کرپاتا، اس کے استعمال کا ایک اور شاندار طریقہ جو فرانس کے ڈاکٹر جھار کا ہے، نہایت قابل توجہ ہے، ہر قسم کی بیماریوں کے لیے ایک ڈھال کا کام دیتا ہے، فوری طور پر ایکونائٹ 30 پوٹینسی کی ایک خوراک یعنی دو قطرے ڈائریکٹ زبان پر ڈال دیں اور اس کے بعد ایک اونس پانی میں چند قطرے دوا کے ڈال کر ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے ایک ایک چمچہ پانی مریض کو پلاتے رہیں، یقین رکھیں مرض کا زور ٹوٹ جائے گا ، شدید بخار کی صورت میں 15,15 منٹ کے وقف سے یا پانچ ، پانچ منٹ کے وقفے سے ایک ایک چمچہ پانی پلاتے رہیں تو بخار بھی کنٹرول میں آجائے گا، یہ طریقہ ہمارا مجرب ہے۔
یاد رکھیے ہومیو پیتھی کو ”علاج بالمثل“ کہا جاتا ہے گویا اس طریقہ علاج میں کسی مرض کی کوئی دوا نہیں ہے بلکہ دوا کا انتخاب مریض کی علامات (Symptoms) کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، ایکونائٹ کی بنیادی علامت کسی بھی بیماری کا اچانک حملہ ہے، اگر خدا نخواستہ ہارٹ اٹیک کا مسئلہ بھی درپیش ہو تو یہ دوا اسے بھی فوری طور پر کنٹرول کرسکتی ہے، اسی اصول کی بنیاد پر ہومیو پیتھی کی دیگر دوائیں بھی استعمال کی جائیں تو کرونا وائرس کے حملے سے سو فیصد نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
ہم ذیل میں ایسی ادویات کے نام لکھ رہے ہیں جو خاص طور پر نزلہ، زکام، کھانسی اور خاص طور پر سانس لینے میں دقت یا پھیپھڑوں کی خرابیوں سے متعلق ہے، اگر یہ دوائیں آپ کے گھر میں موجود ہیں تو آپ فوری طور پر ہر قسم کی ایمرجنسی کنٹرول کرسکتے ہیں اور ایسے مریضوں کا علاج بھی کرسکتے ہیں جو کرونا وائرس کا شکار ہوں۔
ایکونائٹ نیپلس 30 یا 200 یا 1M
جیسا کہ پہلے عرض کیا تھا کہ یہ ہومیو پیتھی کا امرت دھارا ہے گویا کسی بھی مرض کی ابتدا میں فوری طور پر اس کا استعمال نہایت مفید اور مددگار ثابت ہوتا ہے، معمولی نوعیت کے انفیکشن کو یہ فوری طور پر ختم کرکے صحت کو بحال کردیتی ہے، اس دوا کی ایک خاص علامت موت کا خوف ہے یعنی مریض کو یہ یقین ہوجائے کہ وہ اب بچے گا نہیں ، اس کی موت یقینی ہے ایسی صورت میں ایکونائٹ 1000 طاقت (1M) کی ایک خوراک فوری طور پر دیں تو ان شاءاللہ موت کا خوف ختم ہوجائے گا، خیال رہے کہ انفلوینزا یا موجودہ وائرس موت کا خوف پیدا کر رہا ہے، اگر یہ خوف موجود نہ ہو تو مریض کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں ایک ایسے مریض کا ذکر کیا ہے جو اٹلی میں اس وائرس کا پہلا شکار تھا لیکن اسے اس وائرس سے پھیلنے والی وبا کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا، اس نے اپنے نزلہ زکام اور بخار وغیرہ کا علاج معمول کے مطابق کیا اور ٹھیک ہوگیا، گویا اس وبا کا شکار افراد اگر کسی خوف کا شکار نہ ہوں تو انھیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا مگر صورت حال اتنی خراب ہوچکی ہے کہ اس وبا کا خوف پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ ایسے مریضوں کو ایکونائٹ 1M کی ایک یا ایک سے زیادہ خوراک ضرور استعمال کرانی چاہئیں۔
آرسینکم البم(Arsenicum album) 30
آرسینکم البم سفید سنکھیا سے بنائی گئی ہے، ہومیو پیتھی کی نہایت اہم دواو¿ں میں اس کا شمار ہے، اس دوا میں بھی موت کا خوف موجود ہے لیکن یقینی نہیں ہے جیسا کہ ایکونائٹ میں ہے، مریض کو وہم سا ہوتا ہے کہ میں مر بھی سکتا ہوں، اس دوا کی دیگر علامات میں نزلہ، زکام، کھانسی ، دم کشی یعنی سانس لینے میں دشواری اور پیاس کے ساتھ بے چینی نمایاں ہے، آرسینک کا مریض حلق خشک ہونے کی وجہ سے تھوڑا توڑا پانی بار بار پیتا رہتا ہے لیکن پورا گلاس بھر کر پینا ضروری نہیں سمجھتا، یہ اس دوا کی خاص اور نمایاں علامت ہے، مزید یہ کہ ٹھنڈی ہوا سے اور ٹھنڈی چیزوں کے استعمال سے مرض کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے، بند کمرے میں اسے آرام ملتا ہے، نزلہ زکام کی صورت میں ناک میں خارش ہوتی ہے، چھینکیں، آنکھوں سے پانی آنا، سانس پھولنا بھی اس دوا کی نمایاں علامات ہیں، بیماری خوا کچھ بھی ہو ان علامات کی بنیاد پر یہ دوا استعمال کرائی جائے تو فوری طور پر صحت بحال ہونے لگتی ہے، اس دوا کو بار بار جلدی جلدی دہرانا نہیں چاہیے، کم از کم چار چار گھنٹے کے وقفے سے ایک خوراک دیں اور جیسے جیسے بہتری نمایاں ہو، اب خوراک کا وقفہ مزید بڑھادیں۔
ایلیم سیپا 30 (Allium Cepa)
یہ دوا سُرخ پیاز سے تیار کی گئی ہے اور عام طور پر سردی کے موسم میں ہونے والے نزلہ زکام میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے، پیاز چھیلنے سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہی اس کے نزلے میں بھی پائی جاتی ہیں، گلا بیٹھ جاتا ہے، ناک سے پتلی رطوبت بہتی ہے جس میں تیزابیت ہوتی ہے، آنکھوں سے اکثر پانی بہتا ہے لیکن اس میں تیزی نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں میں سرخی پیدا نہیں کرتا، مرض کی شدت بند کمرے میں ہوتی ہے جب کہ کھلی ہوا میں مریض کو آرام ملتا ہے، کھانسی میں دن رات کا کوئی فرق نہیں ہوتا، ہر وقت میں گلے میں خراش ہوتی ہے جو کھانسی پیدا کرتی ہے،رات کو سونے کے بعد آن
کھیں بند ہونے کی وجہ سے یہ مواد گلے میں گرنے لگتا ہے یا پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے جس سے کھانسی ہونے لگتی ہے اور مریض اٹھ جاتا ہے،بعض اوقات شدید کھانسی کے دورے ہوتے ہیں، مریض کانوں کی تکلیف میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں اس دوا کی تکلیفات دائیں سے بائیں طرف منتقل ہوتی ہیں، آرام کرنے سے تکلیف بڑھتی ہے اور حرکت سے کم ہوتی ہے، زکام کے ساتھ سر میں درد بھی ہوتا ہے جو خصوصاً دائمی کن پٹی میں شدت سے محسوس ہوتا ہے اور پیشانی تک پھیل جاتا ہے، ایلیم سیپا کا زکام بائیں نتھنے سے شروع ہوکر دائیں طرف منتقل ہونے کا رجحان رکھتا ہے، اگر مریض میں یہ علامات موجود ہوں تو ایلیم سیپا 30 کم از کم چوبیس گھنٹے تین تین گھنٹے کے وقفے سے استعمال کرائیں۔
آرم ٹرائی فائلم 30 (Arum Triphyllum)
یہ دوا ایک سبزی سے تیار کی جاتی ہے جو کدّو اور شلجم کے مشابہ ہوتی ہے اور جنگلوں میں کثرت سے اگتی ہے، اس میں شدید خراش اور سنسناہٹ پیدا کرنے والا زہر پایا جاتا ہے، جسم کے کسی حصے کو ذرا بھی چھو جائے تو وہاں بے انتہا سنسناہٹ ہونے لگتی ہے جن مریضوں کے مزاج میں سنسناہٹ اور زود حسی کی علامت پائی جاتی ہے ان کی دوسری تکلیفیں بھی اس دوا سے ٹھیک ہوجاتی ہیں، اکثر یہ بات تجربے میں آئی ہے کہ ناک کی شدید کھجلی جو سخت بے چین کرتی ہے اس کا بھی یہی علاج ہے، ناک کی اندرونی خارش بسا اوقات نزلے پر منتج ہوتی ہے، ایسے بچے کو ہر وقت ناک کریدیں اور اندرونی جھلیوں کو زخمی کرلیں ان کے لیے بھی اس دوا کو یاد رکھنا چاہیے، زبان ، گلے اور ناک میں پیدا ہونے والی کھجلی جس کے ساتھ سنسناہٹ بھی پایا جائے اس دوا کی خاص علامت ہے، نزلاتی تکلیفوں میں اگر آنکھوں میں خارش ہو اور پانی بہے ، اوپر کے پپوٹوں میں لرزہ ہو تو آرم ٹرائی فائلم سے فائدہ ہوسکتا ہے، اس کا نزلہ بہت شدید ہوتا ہے اور مسلسل بہہ بہہ کر دماغ کو کھوکھلا کردیتا ہے، ناک سے بے حد پانی بہتا ہے اور سخت خارش ہوتی ہے، گلے میں یہ خارش اور سنسناہٹ لمبے عرصے تک رہے تو فالجی اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں اور سنسناہٹ کے بجائے بے حسی پیدا ہوجاتی ہے،گلے کے غدود متورم ہوجاتی ہیں، منہ اور حلق میں گھٹن، کچا پن، دکھن اور جلن کا احساس ہوتا ہے، پھیپھڑے دکھتے ہیں، اندرونی جھلیوں میں سنسناہٹ کی وجہ سے یا کھجلی ہوگی یا دکھنے لگیں گے، یہ دوا عام طور پر چہرے ، سر اور ناک کے بائیں حصے پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، چھاتی کی تکلیفوں کے دوران پیشاب کم مقدار میں آتا ہے، اگر مریض میں یہ علامات موجود ہوں تو آرم ٹرائی فائلم تین تین گھنٹے کے وقفے سے 30 طاقت میں ضرور دیں۔
برائیونیا البا 30 (Bryonia)
خشکی اور بے چینی اس دوا کی بنیادی علامت ہے، کھانسی ، ٹھسکے دار، وقفے وقفے سے اٹھنے والی ، سینے میں گھٹن ، کھانستے وقت سینے میں تکلیف، پیاس کی شدت، حرکت سے تکالیف کا بڑھنا، ایسی صورت میں یہ دوا استعمال کی جاسکتی ہے۔
لارو سیراسس (Laurocerasus)30
بنیادی طور پر یہ دوا امراض قلب میں بہت کام آتی ہے، اچانک خوف اور دہشت کی وجہ سے یا گہرے غم کے نتیجے میں جسم کانپنے لگ جائے تو یہ دوا فوری فائدہ دیتی ہے، اس کا مریض خواب میں ڈر کر یا کسی اجنبی کو اچانک سامنے دیکھ کر خوف سے کانپنے لگتا ہے، جب بھی کوئی ہیجانی کیفیت ہو تو خوف غالب آجاتا ہے ، جسم ٹھنڈا اور نیلا ہوجاتا ہے، بعض دفع ایسے شخص کو مرگی کے دورے بھی پڑنے لگتے ہیں، ایسے مریضوں کے دل کے نچلے حصے کے عضلات کمزور پڑجاتے ہیں اور دل کی کمزوری کے باعث پھیپھڑوں پر دباو¿ پڑتا ہے اور پانی جمع ہونے لگتا ہے جس سے مریض کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہوجاتا ہے، ڈاکٹر عموماً ایسے مریضوں کو دمے کی تیز دوائیں اور ان ہلر وغیرہ دیتے ہیں لیکن لمبے عرصے تک استعمال کرنے سے آخر یہ زہریلی دوائیں کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں ، لاروسیراسس ان ہلر سے بچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کی خاص علامت سانس لینے میں دشواری، دم گھٹنا، سینے کا تنگ ہونا، ایک دم گھٹن کا احساس جیسے دل کو کچھ ہوگیا ہے، ان سب کا موئثر علاج یہ دوا ہے، دل کی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کھانسی جو بار بار اٹھے ، سانس کی کمی کی وجہ سے خون میں آکسیجن کی کمی ، چہرے پر نیلاہٹ یا چہرا زرد پڑجائے تو یہ دوا بہت کارآمد ہوتی ہے، خیال رہے کہ اس دوا کے استعمال کی ضرورت اس صورت میں ہوسکتی ہے جب کرونا وائرس کا شکار مریض آخری اسٹیج میں داخل ہوجائے یعنی پھیپھڑے بہت زیادہ متاثر ہوجائیں اور وہ شدید خوف زدہ بھی ہو، ابتدا میں یہ دوا دینے کی غلطی نہ کریں۔
آرسینک آئیوڈائڈ 3x (Arsenic Iodid)
خیال رہے کہ آرسینک آئیڈائڈ پھیپھڑوں کا ٹانک ہے مگر افسوس پاکستان میں یہ دوا آسانی سے دستیاب نہیں ہے اور اگر دستیاب ہے تو معیاری نہیں ہے،مریض کو سانس لینے میں دقت ہوتی ہے، زیادہ گرمی یا زیادہ سردی دونوں برداشت نہیں ہوتی، نزلہ زکام، جسم میں حرارت زیادہ اس دوا کی علامت ہے۔
ایپی کاک (IPECAC) تر کھانسی، متلی، الٹی۔
رسٹاکس (Rhustox) آرام کرتے ہوئے طبیعت خران ہونا، بخار، سر میں درد، بدن میں درد۔
اسپونجیا (Spongia) شدید نوعیت کی تشنجی کھانسی عام طور پر رات میں زیادہ ہوتی ہے، مریض کے لیے سونا مشکل ہو۔
لوبیلیا انفلاٹا (Lobilia inflata) پرانے دمے کے مریض یا جنہیں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہو ، سانس پھولنے کی شکایت۔
سباڈیلا (Sabadilla) نزلہ پانی کی طرح بہے اور شدید چھینکیں، آنکھوں سے پانی۔