اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے

دنیا میںایسے لوگوں کی کبھی کمی نہیں رہی جو نہ صرف اپنی زندگی میں بلکہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی خلق خدا کے دلوں میں اپنی دائمی جگہ بنالیتے ہیں،ایسی ہی نابغہ ءروزگار شخصیت کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کے مجاہد سید علی گیلانی کی ہے۔
سیاست جیسے مکروہ فریب شعبے میں رہتے ہوئے بھی ایک بے داغ کردار کا حامل ہونا فی زمانہ بہت بڑی بات ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ کم از کم برصغیر انڈوپاک میں سیاست اس قدر گندی ہوچکی ہے کہ لوگ سیاست دانوں کے نام ہی سے متنفر ہیں، بے شک سید علی گیلانی نے ایک طویل عرصہ سیاسی میدان میں جدوجہد کرتے ہوئے گزارا مگر ان کے حریف اور سخت ترین دشمن بھی ان کے کردار پر انگلی نہیں اٹھاسکتے، وہ ابتدا ہی سے جو موقف لے کر چلے تھے، تاحیات اس پر قائم رہے، کوئی لالچ، کوئی فریب، کوئی دباو انھیں اپنے منتخب کردہ راستوں سے ہٹا نہیں سکا پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ۔

 

 

 

سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 ءکو کشمیر کے ایک چھوٹے سے قصبے باندی پورہ میں پیدا ہوئے، ان کے والد محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے، انھوں نے ہوش سنبھالا اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو ان کے وطن پر بھارتی جارحیت مسلط ہوچکی تھی، ایک روز جب وہ اسکول جارہے تھے، ایک بھارتی فوجی نے انھیں راستے میں روک لیا اور پوچھا ”کہاں جارہے ہو اور کیوں جارہے ہو؟“
سید نے پوری جرات سے کہا ”میں یہاں کا باشندہ ہوں تم کون ہوتے ہو مجھے روکنے والے ؟“یہ ایک نوجوان کے سینے میں روشن حریت کا شعلہ تھا جو اچانک بھڑک اٹھا اور پھر ساری زندگی روشن رہا، انھوں نے زندگی کے 32 سال سے زیادہ عرصہ قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے گزارا اس اعتبار سے اگر انھیں برصغیر کا نیلسن منڈیلا کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
آئیے علم نجوم کی روشنی میں ایک مختصر سا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ایسے صاحب کردار اور انوکھے لوگ اپنی پیدائش کے وقت کیسی سیاروی آراستگی رکھتے ہیں۔
29 ستمبر کے مطابق شمسی برج (Sun sign) سنبلہ، پیدائشی برج (Birth sign) دلو اور قمری برج سرطان ہمارے سامنے آتا ہے، زائچے میں طالع کا حاکم سیارہ زحل گیارھویں گھر برج قوس میں ہے ، راہو تیسرے گھر برج حمل میں ، مشتری دوسرے گھر میں، قمر چھٹے گھر برج سرطان میں ، سیارہ زہرہ ساتویں گھر برج اسد میں طالع سے ناظر ہے ،شمس اور عطارد آٹھویں گھر برج سنبلہ میں جب کہ مریخ اور کیتو نویں گھر برج میزان میں قابض ہیں،راہوکیتو زائچے کے پہلے ، تیسرے ، ساتویں ، نویں اور گیارھویں گھر کو متاثر کر رہے ہیں، کیتو کی نظر طالع پر جوش و جذبے سے سرشار کرتی ہے، دیگر گھروں سے راہو کیتو کے متاثر ہونے کی وجہ سے زندگی میں مشکلات اور سختیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں،کیتو ساتویں گھر کوبھی متاثر کرتا ہے، چناں چہ آپ نے دو شادیاں کیں۔
طالع برج دلو کے لیے قمر و عطارد کے علاوہ راہو اور کیتو فعلی منحوس سیارے ہیں جب کہ باقی سیارگان سعد اثر کے حامل ہیں، پیدائش کے وقت فعلی منحوس مرکری کا دور اکبر اور مشتری کا دور اصغر جاری تھا۔
شمسی برج سنبلہ سوچنے، سمجھنے اور کسی بھی معاملے یا مسئلے کا باریک بینی سے تجزیہ کرنے کی صلاحیت دیتا ہے، سنبلہ افراد خاکی برج ہونے کی وجہ سے بے حد عملی ہوتے ہیں، وہ خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں نہیں رہتے، ان کی زندگی کا مقصد کام ، کام اور صرف کام ہوتا ہے، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ انھوں نے اپنے جیل میں گزارے ہوئے ایام کوبھی بامقصد بنایا اور عربی زبان جیل ہی میں سیکھی، سیاست جیسی مصروفیات کے باوجود تقریباً 30 کتابیں بھی تصنیف کیں۔
سنبلہ افراد کو جھکانا یا دبانا یا کسی غلط بات پر آمادہ کرنا تقریباً ناممکن کام ہے، کہا جاتا ہے کہ بارہ برجوں میں سنبلہ واحد سائن ہے جو کاملیت (perfection) کابہت خیال رکھتا ہے، اپنے طویل سیاسی کرئر میں بے شمار کوششوں کے باوجود حکومت یا دیگر سیاسی شخصیات انھیں اپنے موقف سے منحرف کرنے میں ناکام رہیں۔
طالع پیدائش برج دلو کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ لوگ انوکھی سوچ اور دور دراز کے آئیڈیاز لانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، خدمت خلق اور جذبہ ءہمدردی بھی ان سے زیادہ کسی برج میں نہیں ہے، بے لوث اپنی کاز کے لیے ہمیشہ مصروف عمل رہنا برج دلو کا طرئہ امتیازہے، جدت پسندی اور روایت شکنی بھی سب سے زیادہ اسی برج میں پائی جاتی ہے، برج دلو کا عنصر ہوا اور ماہیت ثابت ہے، یہ لوگ نہایت مستقل مزاج ، آزادی پسند ہوتے ہیں، اپنی آزادی کی ہر قیمت پر حفاظت کرنا اور اس کی خاطر کچھ بھی کرنے کے لیے تیار رہنا برج دلو کا وصف ہے، گویا جذبہ ءحریت بھی اس برج کا خاصہ ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ طالع کے درجات نچھتر دھنشٹا میں گرتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ دولت ان لوگوں کے پیچھے بھاگتی ہے لیکن انھیں دولت کی کوئی پروا نہیں ہوتی، بے شک جس نوعیت کی پیشکش اکثر و بیشتر بھارتی حکومت کی طرف سے انھیں کی جاتی رہی، وہ چاہتے تو بے پناہ دولت اکٹھا کرسکتے تھے۔
فطری خوبیوں اور خامیوں کی نشان دہی قمری برج اور قمری منزل سے کی جاتی ہے، قمر زائچے میں برج سرطان میںہے، یہ برج اپنی خصوصیات میں انٹرنیشنل مدر کہلاتا ہے، سرطانی افراد کی زندگی میں ماں، گھر اور فیملی کی بڑی اہمیت ہے، اسی طرح ہر اس چیز کی اہمیت ہے جسے وہ اپنی سمجھتے ہیں ، خاص طور سے اپنے گھر کے علاوہ اپنا شہر ، اپنا وطن وغیرہ ، چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ وطن کی محبت ان کے دل میں بہت سے دیگر سیاسی رہنماو¿ں سے کہیں زیادہ تھی اور اس پر وہ کوئی نامناسب سمجھوتا کرنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوئے، سرطانی افراد فطرتاً بہت سادہ مزاج ہوتے ہیں، زندگی کے تمام معاملات میں سادگی ، وفاداری اور خلوص کو بے حد اہمیت دیتے ہیں، قمری منزل اشلیشا ہے جس پر ذہانت کے سیارے عطارد کی حکمرانی ہے، اس منزل کا ایک مثبت پہلو عارفانہ قوت ، روحانی آگہی اور برقیاتی صلاحیت کا اظہار بھی ہے، برج سرطان اور منزل اشلیشا گویا قمر اور عطارد کا اشتراک مکمل طور پر ذہن اور دماغ کی نمود سے تعلق رکھتا، اس صورت حال میں ایک درشت و گوشہ نشین آزاد اور خود دار رویے کا مشاہدہ ہوسکتا ہے، ایک مقناطیسی کشش ایسے لوگوں میں موجود ہوتی ہے جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے، یہ لوگ زندگی بھر نوجوان اور ہشاش بشاش نظر آتے ہیں، دلیر ، فقرے بازیعنی حاضر جواب ٹائپ اگر منفی رخ اختیار کرلیں جس کا امکان زائچے کے دیگر عوامل پر ہوتا ہے تو جرائم کے میدان میں غیر معمولی کارنامے انجام دے سکتے ہیں اور ایسا اسی صورت میں ہوتا ہے جب وہ دین و مذہب سے بھی دوری اختیار کرلیں لیکن سید صاحب ابتدا ہی سے دینی رجحان رکھنے والے انسان تھے،اس کی وجہ نویں گھر کے حاکم کی اور کیتو کی طالع پر نظر ہے، ابتدا ہی میں مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی فکر سے متاثر ہوکر ان سے رابطے میں رہے اور ساری زندگی وطن کے بعد انھوں نے دین اسلام کی سربلند ی کے لیے جدوجہد کی، ابتدا ہی سے علامہ اقبال ان کے آئیڈیل رہے۔
نو دس سال کی عمر میں زائچے میں سیارہ زہرہ کا دور اکبر شروع ہوگیا تھا جو مارچ 1959 ءتک جاری رہا،1950 میں وہ سیاسی میدان میںآگئے تھے، بعد ازاں سیارہ شمس کا دور اکبر جو مارچ 1965 ءتک رہا اس میں پہلی بار 1962 ءمیں گرفتار ہوکر جیل گئے،شمس زائچے میں آٹھویں گھر میں ہے اور ساتویں گھر کا حاکم ہے، 1965 ءسے 1975 ءتک فعلی منحوس چھٹے گھر کے حاکم قمر کا دس سالہ دور جاری رہا، اس دور میں بھی انھیں قیدو بند کے علاوہ دیگر سختیاں بھی برداشت کرنا پڑیں، ان کا گھر جلا دیا گیا، جائیداد ضبط کرلی گئی بعد ازاں 1982 ءسے مارچ 2000 ءتک راہو کا دور جاری رہا، اسی دور میں وہ ایک طویل عرصے کے لیے ”جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی“ کے رکن کی حیثیت سے کام کیا، سیارہ مشتری زائچے کا نہایت طاقت ور سیارہ ہے، مشتری کا دور اکبر مارچ 2000 ءسے مارچ 2016 ءتک جاری رہا، بعدازاں سیارہ زحل کا طویل دور شروع ہوا ، زحل اگرچہ زائچے کا سعد سیارہ اور طالع کا حاکم ہے لیکن نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے، گویا یہ دور جسمانی صحت کے اعتبار سے پریشان کن رہا، زحل کے دور اکبر ہی میں عطارد کے دور اصغر کا آغاز مارچ 2019 ءسے ہوا، اسی عرصے میں 19 دسمبر کو شدید علالت کے سبب انھیں اسپتال لے جایا گیا، اپنی شدید علالت کے باوجود وہ اپنی سیاسی ذمے داریوں سے کبھی غافل نہیں رہے، بالآخر یہ عہد ساز شخصیت یکم ستمبر 2021 ءکو اپنے مالک حقیقی سے جاملی اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے۔