دنیا میں تبدیلی کی لہر کا اشارہ ہم تقریباً 2010 ءسے دے رہے ہیں جب سیارہ یورینس نے برج حمل میں قدم رکھا تھا اور سیارہ پلوٹو کے ساتھ اسکوائر کے کئی زاویے مختلف اوقات میں تشکیل دیے تھے، حال ہی میں اپنے گزشتہ کالموں میں بھی خصوصاً امریکی صدر مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے حوالے سے ہم نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تیسری عالمی جنگ شاید بہت قریب آگئی ہے جس کا امکان 2019 ءمیں نظر آتا ہے۔
ماضی کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب جارحانہ اور مہم جویانہ مزاج رکھنے والے شدت پسند افراد کسی اعلیٰ عہدہ و منصب پر فائز ہوتے ہیں تو عموماً دنیا کا امن تباہ و برباد ہوتا ہے، مسٹر ٹرمپ کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، شامی صدر بشار الاسد ، مصری جرنل عبدالفتح جیسے لوگ میدان عمل میں ہوں تو دنیا میں کوئی بھی بھونچال جنم لے سکتا ہے،حال ہی میں اسلامی ممالک کا ایک اتحاد بھی وجود میں آچکا ہے اور مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورئہ سعودی عربیہ میں اسلحے کی خریداری کے اربوں ڈالر کے معاہدے طے پائے ہیں، گویا مڈل ایسٹ میں بھی دو گروپ بن چکے ہیں، ایک گروپ کی پشت پناہی امریکا کر رہا ہے تو دوسرے کی روس، چائنا فی الحال کسی گروپ میں شامل نہیں ہے اور پاکستان نے بھی خود کو بظاہر الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادی چین کی پیش قدمی کو روکنا ضروری سمجھتے ہیں لہٰذا چین کی نئی حکمت عملی یعنی زمینی راستوں سے اپنی تجارت کو فروغ دینے کی کوشش امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے باعث تشویش ہے،اس نئے منظر نامے میں تیسری عالمی جنگ کے اصل حریف امریکا اور چائنا ہوسکتے ہیں، دونوں اپنے اپنے طور پر مختلف داو¿ پیچ آزما رہے ہیں اسی کشمکش میں کوئی وقت ایسا بھی آسکتا ہے جب دونوں کھل کر ایک دوسرے کے سامنے صف آرا ہوجائیں اور ان کے اتحادی بھی اس محاذ آرائی میں شریک ہونے پر مجبور ہوجائیں ایسی ہی کسی صورت حال کا امکان 2019 میں نظر آتا ہے، اس صورت حال میں ضروری ہے کہ دنیا کے اہم ممالک کے مستند زائچوں کا مطالعہ کیا جائے کیوں کہ مختلف ممالک کے زائچوں پر ماہرین نجوم میں اکثر اختلافات پائے جاتے ہیں،سب سے پہلے ہم امریکا کا زائچہ پیش کر رہے ہیں جو ہماری نظر میں مستند ہے۔
مستند امریکی زائچہ
امریکا ایک بڑا ہی عجیب ملک ہے ، دنیا بھر کے ماہرین نجوم ہمیشہ امریکا کا درست اور مستند زائچہ بنانے میں مصروف رہے ہیں اس حوالے سے ویسٹرن سسٹم والوں کی اپنی تحقیق ہے اور ویدک سسٹم والے اپنا علیحدہ زاویہ ءنظر رکھتے ہیں، دونوں سسٹم کے ماہرین ایک سے زائد زائچے اب تک پیش کرچکے ہیں اور یہ عام طور پر مختلف ماہرین نجوم کی انفرادی تحقیق و جستجو رہی ہے، اس حوالے سے سب سے زیادہ تحقیقی کام بین الاقوامی شہرت یافتہ ویدک ایسٹرولوجر پروفیسر وی کے چوہدری اور ان کے ہم خیال گروپ نے کیا ہے، تقریباً دس سال تک اس سلسلے میں تحقیق ہوتی رہی اور بالآخر امریکا کے زائچے پر اتفاق رائے ہوسکا لہٰذا انفرادی طور پر بنائے گئے زائچوں کی بہ نسبت ہماری نظر میں یہ زائچہ زیادہ مستند ہے جس پر 10 سال تک بہت سے ماہرین نجوم کام کرتے رہے ہیں اور اس زائچے کے مطابق نہایت درست پیش گوئیاں کی جاتی رہی ہیں۔
امریکا کا یہ زائچہ امریکی قوم کی آزادی کے بہت بعد میں وجود میں آیا یعنی اس زائچے میں امریکی آزادی کی تاریخ 04-07-1776 کو نظرانداز کرکے 2 فروری 1781 ءکو بنیاد بنایا گیا ہے اور اس سلسلے میں اہم تاریخی حوالے بھی پیش کیے گئے ہیں کیوں کہ اسی تاریخ کو میری لینڈ میں کنفیڈریشن کے قانون کی منظوری دی گئی تھی اور ایک نئی ریاست ہوائی کو امریکن فیڈریشن میں شامل کیا گیا تھا۔
پروفیسر چوہدری اور ان کے رفقاءاس زائچے کو تقریباً دس سال تک امریکا کے حالات و واقعات پر جانچتے اور پرکھتے رہے، اس زائچے کے مطابق امریکا کا برتھ سائن سرطان 20 ڈگری ہے لہٰذا راہو کیتو کے علاوہ مشتری اور زحل بھی زائچے کے فعلی منحوس سیارے ہیں، کیتو زائچے کے چوتھے گھر میں اور راہو دسویں گھر میں لہٰذا بارھویں ،دوسرے، چھٹے ، آٹھویں اور دوسرے ، دسویں گھروں کو متاثر کر رہے ہیں، مشتری اور زحل زائچے کے پانچویں گھر عقرب میں کمزور ہےں لیکن جنگ و جدل کا ستارہ مریخ یہاں نہایت طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے،اسی طرح شمس بھی ساتویں گھر میں مضبوط اور طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے،جب کہ عطارد ساتویں گھر میں غروب ہے، زہرہ چھٹے گھر میں اور قمر گیارھویں اپنے شرف کے گھر میں ہے، مشتری کی نظر قمر پر ہے جب کہ سب سے منحوس سیارہ زحل کی نظر شمس پر ہے مگر یہ نظرات بہت بھرپور نہیں ہےں۔
عزیزان من! اس وقت امریکی زائچے کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کرنا ہمارا مقصد نہیں ہے، ہم صرف اس حوالے سے جو تحقیقی کام ہوا ہے، وہ آپ کے سامنے لانا چاہتے ہیں اور یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس زائچے کی روشنی میں ماہرین نجوم امریکا کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، اس کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے۔
اس زائچے کے زیر اثر ایک آزاد اور خوش حال انسانی سماج وجود میں آتا ہے جو تخیّل پرستانہ اور مزاجی طور پر حساس ہے،زائچے کے پہلے گھر میں برج سرطان طلوع ہے اور اس کا حاکم سیارہ قمر اپنے شرف کے برج ثور میں ہے، زائچے میں اسے فائدے یا منافع کا گھر کہا جاتا ہے، چناں چہ امریکا دنیا بھر سے فوائد حاصل کرتا ہے۔
طالع سرطان کے حامل لوگوں کی زندگی میں خوش قسمتی کے بے شمار واقعات پیش آتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ اس برج کے زیر اثر لوگ نوازے ہوئے اور باتدبیر ہوتے ہیں، اچھے میزبان، اثر پذیر، لچک دار، سخی، امن پسند، ہنسی مذاق والے اور پُرتخیّل ہوتے ہیں مگر غیر معمولی جذباتی ، حساس، شرمیلے ، موڈی، جذباتی لگاو¿ رکھنے والے ، انحصار کرنے والے اور اپنے لیے بھی، دوسروں کے لیے بھی خدشات کا شکار رہنے والے بے چین فطرت ہوتے ہیں۔
برج اسد کی طرح سرطان کے مزاج میں بھی شاہی رنگ ڈھنگ دیکھنے میں آتے ہیں کیوں کہ اس کا حاکم سیارہ قمر تمام سیارگان میں ایک ملکہ کی حیثیت رکھتا ہے، وہ زائچے میں اپنے شرف کے گھر میں ہے اور یہ گھر بھی ایک سعد گھر ہے،یہ کیفیت امریکیوں کو دور اندیش اور اچھی آمدنی کا حامل بناتی ہے،قمر اور مشتری کے درمیان نظر ہے، مشتری چوں کہ چھٹے اختلافات اور تنازعات کے گھر کا مالک ہے لہٰذا امریکیوں یا امریکا کا مزاج جنگ جویانہ، فتنہ پرور اور اختلافات کو ہوا دے کر تنازعات کی شکل دینے والا ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر کے معاملات میں امریکا کی مداخلت اور فتنہ پروری نمایاں نظر آتی ہے،معاملہ فلسطین کا ہو یا ماضی میں ویتنام کا، افغانستان کی جنگ اور اب حال میں کوریا سے تنازعات، چین سے اختلافات وغیرہ وغیرہ، الغرض دنیا بھر میں امریکا کے اختلافات و تنازعات موجود ہیں، سیارہ قمر پر دوسری طاقت ور اور سعد نظر جنگ جو ستارے مریخ کی ہے جو زائچے کے دسویں گھر کا مالک ہے لہٰذا امریکیوں کو اپنی بالادستی اور کاروباری مفادات بھی بہت عزیز رہتے ہیں، اس خوبی کی وجہ سے قومی قوانین کا سختی کے ساتھ اطلاق، بہترین ٹیکنیکل صلاحیت، جرا¿ت و بہادری اور اعلیٰ کارکردگی امریکا کی وجہ شہرت ہے،اپنی اعلیٰ کارکردگی اور ٹیکنیکل مہارت کی وجہ سے امریکا انسان کو چاند پر بھیج کر واپس زندہ لانے والی دنیا کی پہلی قوم ہے۔
زائچے کے دوسرے گھر کا حاکم سیارہ شمس ہے، دوسرا گھر اسٹیٹس ، فیملی اور ذرائع آمدن سے متعلق ہے،سیارہ شمس ساتویں برج جدی میں طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور ساتویں اور طالع کے درجات سے مفید زاویہ بنارہا ہے،یہ صورت حال زائچے میں دولت اور حیثیت کو مستحکم کرنے میں مددگار ہے، یہ روح اور قوت حیات کی نشان دہی بھی کرتی ہے، اس طاقت ور زاویے نے امریکا کو دنیا میں قابل ذکر حیثیت اور اثرورسوخ سے نوازا، مضبوط صدارتی اور جمہوری نظام نے مدد دی، شمس کی نظر نے امریکا کی شناخت ایک آقا کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کردی۔
زائچے کے تیسرے گھر کا حاکم سیارہ عطارد بھی ساتویں گھر برج جدی میں ہے،اگرچہ غروب ہے لیکن شمس سے فاصلہ بہت زیادہ ہے،اسے مکمل طور پر تحت الشعاع نہیں کہا جاسکتا لہٰذا امریکا اور امریکی قوم میں پہل کاری اور کوشش کا جذبہ بھرپور ہے،وہ ناممکن کو ممکن بنانے کی ہمت اور حوصلہ رکھتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں اکثر دیکھنے میں آتا رہا ہے،ساتویں گھر میں اس کی موجودگی زندگی میں آزادی اور خوشی کا حصول، غیر ملکی اور تجارتی پالیسیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
زائچے کے تیسرے گھر کا حاکم سیارہ زہرہ چھٹے گھر میں بری جگہ اور کمزور ہے، یہ پوزیشن ملک کے داخلی معاملات میں انتشار، اختلافات، نسلی کشیدگی اور شہری حقوق کا بحران، خانہ جنگی، انسانی حقوق کی لڑائیاں، قاتلوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد ، حادثاتِ ارضی و سماوی کی بہتات کی نشان دہی کرتی ہے۔
چھٹے گھر کا حاکم سیارہ مشتری پانچویں گھر میں قمر سے مقابلے کا زاویہ بنارہا ہے، اس کی پانچویں گھر میںموجودگی امریکیوں کی نئی نسل میں شدت پسندانہ رجحانات، ممنوعات سے رغبت اور روایتی معاشرتی یا مذہبی اقدار سے بغاوت کی نشان دہی کرتی ہے جس کا مظاہرہ بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ مشاہدے میں آتا رہتا ہے، مزید یہ کہ انتہا پسندانہ اقدام کی نشان دہی ہوتی ہے جیسا کہ دوسرے جنگ عظیم کے دوران دیکھنے میں آیا کہ امریکا نے جاپان کے خلاف ایٹم بم استعمال کیا جو بربریت و سفاکی کا بدترین مظاہرہ ہے، دیگر محاذ آرائیوں میں بھی امریکا ایسے ہی انتہا پسندانہ قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرتا۔
زائچے کے آٹھویں گھر کا تعلق موت اور سہل الحصول فوائد سے ہے یعنی ایسے فائدے جو زیادہ محنت کے بغیر حاصل ہوجائیں، اس کا حاکم سیارہ زحل پانچویں گھر برج عقرب میں اچھی جگہ ہے، تخلیقی صلاحیتوں، یونیورسٹیوں اور قیاس آرائیوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا سبب بن رہا ہے، مزید اچھی بات یہ ہے کہ وہ زائچے کے کسی گھر سے کوئی زاویہ نہیں بنارہا لیکن چوں کہ آٹھویں منحوس گھر کا حاکم ہے لہٰذا تخلیقی کام ، فنکارانہ صلاحیتیں ، شاعری ادب، آرٹ یا ان سے متعلق ادارے بہر حال مادرپدر آزاد کارکردگی ظاہر کرتے ہیں جہاں روایتی حدود وقیود ختم ہوجاتی ہیں، مثلاً امریکا میں ایسی کتاب لکھی جاسکتی ہے یا ایسی فلم بنائی جاسکتی ہے جو امریکیوں کے مذہب کا یا ان کے قوانین کا یا ان کی مقدس شخصیات کا مضحکہ اڑا رہی ہوں اور ایسا بارہا ہوا ہے، اگر ایک طرف اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی اور دیگر مثبت علمی اور ادبی کام ہوا ہے تو دوسری طرف منفی تخلیقی ، تحریری اور آرٹسٹک سرگرمیاں بھی کچھ کم نہیں رہی ہیں، ہالی ووڈ دنیا میں سب سے بڑا فلمی مرکز تسلیم کیا گیا اور یہاں سے شاہکار فلمیں سامنے آئیں مگر اسی مرکز سے منفی اور گھٹیا فلمی کاروبار بھی شروع ہوا جو عروج تک پہنچا، اس کا سبب سیارہ زحل اور مشتری کی پانچویں گھر میں موجودگی ہے، یہ دونوں سیارگان زائچے کے فعلی منحوس سیارے ہیں۔
سیارہ شمس پر زحل کی نظر امریکی صدور کی زندگیوں کو خطرات کا اشارہ دیتی ہے اور خلا کی تسخیر جیسے خطرات سے کھیلنے کا حوصلہ دیتی ہے،1835 ءسے امریکی صدور پر کیے جانے والے 18 قاتلانہ حملے جن میں سے 4 کامیاب رہے، آٹھویں گھر کے حاکم زحل کی شمس پر نظر کا شاخسانہ ہیں اور آئندہ بھی امریکی صدور کی زندگیوں کو خطرات لاحق رہیں گے،واضح رہے کہ کیتو کی موت کے گھر پر نظر بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
طالع کے حاکم سیارہ قمر کے ساتھ گیارھویں گھر کے حاکم مریخ کی سعد نظر ہے،امریکیوں کو ایک مضبوط اور طاقت ور فوج اور صنعتی ترقی میں نمایاں شناخت فراہم کرتی ہے،دسویں گھر کے حاکم مریخ کی پانچویں گھر میں مضبوط پوزیشن ، ایک مضبوط اور دانش ور حکومت اور دانش ور سربرہران مملکت کی نشان دہی کرتی ہے لیکن یہ بھی اہم نکتہ ہے کہ راہو کیتو دسویں اور چوتھے گھر میں ان گھروں کے درجات سے حالتِ قران میں ہیں جس کی وجہ سے حکومتی اور داخلی مسائل کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے،بعض حکمران راہو کے اثر کی وجہ سے غلطیوں کا شکار ہوکر قومی نقصان کا باعث بنتے ہیں، اسکینڈلز کا شکار ہوتے ہیں،کیتو کی وجہ سے فرقہ وارانہ اور نسلی کشیدگی پیدا ہوتی ہے جس کے مظاہرے وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے اور آئندہ بھی آتے رہیں گے۔
عزیزان من! امریکی زائچے کی روشنی میں امریکا اور امریکیوں کے بارے میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے، اس سے ماضی کی امریکی تاریخ اور حالیہ امریکی فیصلوں یا اقدام کی تائید ہوتی ہے، زائچے کے یہ اثرات دائمی ہیں، امریکا ہمیشہ ایسا ہی رہے گا جیسا زائچے کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے، اس کے مثبت اور منفی دونوں پہلو سامنے رکھنا چاہئیں۔
امریکی زائچے میں اگست 2016 ءسے زائچے کے طاقت ور سیارے شمس کا دور اکبر شروع ہوچکا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ دور امریکا کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ہوگا اور امریکا کی دنیا میں حیثیت تسلیم کی جائے گی جو بہر حال ایک آقا کے طور پر ہے،شمس کا دور اکبر اپریل 2022 ءتک جاری رہے گا،اس کے بعد قمر کا دس سالہ دور شروع ہوگا، یہ بھی زائچے کا طاقت ور سیارہ ہے،گویا وہ لوگ جو مستقبل میں امریکا کی تباہی و بربادی کے خواب دیکھ رہے ہیں، خواب ہی دیکھتے رہیں گے،البتہ اپریل 2057 ءسے جب سیارہ مشتری کا دور اکبر شروع ہوگا تو امریکا کے ٹوٹنے بکھرنے کا سلسلہ شروع ہوگا، مختلف ریاستوں پر قائم فیڈریشن باقی نہیں رہے گی۔
شمس کے دور اکبر میں 2 جون 2017 ءسے راہو کا دور اصغر جاری ہے جو 27 اپریل 2018 ءتک رہے گا،اس دوران میں امریکا کی سیاسی حکمت عملی منافقانہ اور فراڈ پر مبنی ہوسکتی ہے یعنی وہ مختلف حیلے بہانوں سے دنیا میں اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے جو بہر حال ایک مثبت طرز عمل نہیں ہے،جب طرز عمل مثبت نہ ہو تو مستقبل میں اس کے نتائج بھی مثبت نہیں ہوتے کیوں کہ 27 اپریل کے بعد مشتری کا دور شروع ہوجائے گا جو دنیا بھر میں امریکا سے اختلاف رائے اور تنازعات کا دور ہوگا، یہ تنازعات اس قدر شدت اختیار کرسکتے ہیں کہ ان کے نتیجے میں دنیا تیسری عالم گیر جنگ کی دہلیز پر کھڑی نظر آئے گی،اس حوالے سے سال 2018-19 ءنہایت اہم نظر آتے ہیں، یاد رہے کہ دوسری عالم جنگ کے وقت بھی امریکا مشتری کے دور سے گزر رہا تھا (واللہ اعلم بالصواب)
-
03002107035