نافرمانی اور نامرادی کا شکار افراد کا عبرت اثر اور سبق آموز ماجرا
ہمیں روزانہ ایسے لوگوں سے ملنے یا اُن کے خطوط اور ای میلز پڑھنے کا موقع ملتا ہے جو کسی نہ کسی مسئلے یا پریشانی کا شکار ہوتے ہیں اور اپنے مسئلے یا پریشانی کی وجہ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں،یہ سلسلہ تقریباً 30 سال سے جاری ہے،بے شمار خطوط ایسے ہیں جن کے جواب براہ راست دیے گئے یا مختصراً کسی کالم میں دیے گئے لیکن بہت سے ایسے خطوط بھی ہیں جن کے جواب کسی مخصوص وجہ سے نہیں دیے جاسکے،بہر حال ایسے ہی خطوط اور ان کے جوابات ہم اپنے موجودہ قارئین کی نظر کر رہے ہیں،یقینا ان خطوط اور ہمارے جوابات سے بہت سے لوگوں کو شاید اپنے مسائل کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
عام طور پر لوگوں کا خیال یہ ہوتا ہے کہ وہ مظلوم ہیں اور ان کا تو کوئی قصور ہی نہیں ہے،انہوں نے کبھی کوئی غلط کام بھی نہیں کیا،کسی کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ ہمیشہ دوسروں کے ساتھ اچھا ہی کیا جب کہ جوابی طور پر ہر شخص نے اُن کے ساتھ برا کیا پھر کیا وجہ ہے کہ وہ مسلسل مصیبتوں اور پریشانیوں کا شکار رہتے ہیں؟ قسمت خراب ہے؟ کسی نے اُن پر سحروجادو کردیا ہے؟
ایسے ہی بہت سے سوالات مسائل اور پریشانی میں مبتلا افراد ہم سے پوچھتے رہتے ہیں،وہ خود کبھی اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں پر غور نہیں کرتے،اپنی قسمت کا رونا روتے رہتے ہیں اور بعض تو اللہ سے شکایت کرتے نظر آتے ہیں،آج کی نشست میں ایسے ہی کچھ افراد سے ہم آپ کی ملاقات کرائیں گے۔
نافرمان ، نامراد
”میرا بچپن نہایت ہی دکھ تکلیف میں گزرا ، میں نے 13 یا 14 سال کی عمر سے ہی محنت مزدوری کرنا شروع کردی تھی اور اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دی،1989ءمیں والد کا انتقال ہوگیا،گھر کی ساری ذمہ داری مجھ پر ہی آگئی پھر 93 ءسے لے کر 98 ءنہایت ہی خوشحال زندگی گزاری پھر میرا ایک بھائی قتل ہوگیا اور میں ذہنی طور پر مفلوج ہوگیا، میری کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا ہوگیا،آہستہ آہستہ میرا کام ختم ہوتا چلا گیا اور کام کی طرف سے دل اُچاٹ ہوگیا،حالات اتنے خراب ہوگئے کہ میری چھوٹی بہن کو گھر سے باہر نکلنا پڑا یعنی کام کرنے کے لیے جانا پڑا جس پر میرا اپنی والدہ سے اختلاف ہوا اور بہت ناراضگی پیدا ہوگئی،میں نے اپنا گھر چھوڑ دیا اور در بدر رہنے لگا،میں نے کئی باباوں سے مشورہ کیا ، کئی عاملوں کے پاس گیا، سب نے ایک بات بتائی، آپ کا کاروبار باندھ دیا ہے،سفلی کروادیا ہے،تمہارا کام دھندے میں دل نہیں لگے گا،اس طرح چار سال گزر گئے،پھر میں ایک ٹھیکے دار کے ساتھ راولپنڈی چلا گیا، یہاں پر میں نے چھ ماہ تک کام کیا پھر واپس اپنے گھر آگیا اور کچھ دن سکون سے گزر گئے،آخر کار پھر 2008 ءمیں گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے گھر چھوڑ دیا اور جب سے اب تک میری والدہ سے بات چیت بالکل بند ہے،حالات بہت خراب ہیں، بعض اوقات کئی کئی دن کے فاقے ہوجاتے ہیں لیکن میں کسی سے کوئی سوال نہیں کرتا،بس صبر کرتا ہوں،ایک دوست کی دکان پر بیٹھ کر اپنا وقت گزارتا ہوں،وہ مجھے بطورِ قرض 50 ہزار روپے دے رہا ہے کہ میں کوئی کاروبار کرلوں، میرا زائچہ بناکر بتادیں کہ اپنے اس محسن سے رقم لے کر میرے لیے کوئی کام کرنا بہتر ہے یا نہیں ؟میں یہ روپیہ لے کر قرض دار تو اس دنیا سے رُخصت نہیں ہوجاوں گا کیوں کہ میری اب تک یہی کوشش رہی ہے کہ مجھے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے،بس اپنے رب کی رضا پر راضی رہنا ہی میری کوشش ہوتی ہے، میرے لیے کیا بہتر ہے اور اگر کوئی نقش وغیرہ میرے لیے بہتر ہو تو وہ بھی عطا کردیں،میرا ستارہ کون سا ہے؟میرے لیے کیا وظیفہ بہتر رہے گا؟ میری تاریخِ پیدائش کے وقت اسلامی مہینہ اور سال کون سا تھا ؟یہ ضرور بتایئے گا، کیا میری زندگی مزید ابتر گزرے گی یا اسی طرح گزرے گی، کیا میرے نصیب میں شادی ہے یا نہیں؟ کیوں کہ محبت میں تو ناکام رہا
ناکام رہے، ناشاد رہے،تقدیر بھی ہم سے روٹھ گئی
جس شاخ پہ ہم نے ہاتھ رکھا ، وہ شاخ وہیں سے ٹوٹ گئی
جواب: عزیزم ! آپ کے خط سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ مذہبی رُجحان رکھتے ہیں اور اللہ کا خوف بھی دل میں ہے،قرض دار نہیں مرنا چاہتے،اپنی خود داری کا بہت احساس ہے،کسی کے آگے سوال کرنا یا ہاتھ پھیلانا بھی پسند نہیں کرتے،گویا آپ کی انا بھی بہت بلند ہے،یقیناً مذہبی نوعیت کی سرگرمیوں میں بھی ذوق و شوق کے ساتھ حصہ لیتے ہوں گے اور آپ کے دوستوں میں ایسے لوگ بھی ہوں گے جو آپ کو دین و دنیا کی اچھی اچھی باتیں بتاتے ہوں گے،ویسے تو آپ بھی اب بچے نہیں رہے ہیں،ہر اچھائی اور برائی کو سمجھ سکتے ہیں لیکن 2 صورتیں ایسی ہیں جن میں انسان کی عقل ماری جاتی ہے اور وہ اچھے بُرے کی تمیز کھو دیتا ہے، ایک انانیت کا غلبہ اور دوسرے جذبات کا دباو اور آپ اپنی جھوٹی انا اور منفی جذبات کا ہی شکار ہیں لہٰذا دُرست راستہ آپ کو نظر نہیں آرہا جو سیدھا آپ کی ماں کے قدموں تک لے جاتا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ آپ پر نہ کسی نے بندش کی ہے اور نہ ہی سفلی کروایا ہے،آپ اپنی ماں کی نافرمانی اور ماں کو دُکھ دینے کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
شاید کسی نے آپ کو اب تک یہ نہیں بتایا کہ دنیا کا سب سے بڑا جُرم یا گناہ اللہ کی نظر میں کون سا ہے؟آپ کو اچھی طرح یہ بات معلوم ہوگی کہ ابلیس اللہ کا نہایت عبادت گزار اور بہت لائق و فائق بندہ تھا، اُس نے کبھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ اللہ ہی حقیقی مالک و خالق ہے لیکن اُس نے اپنے مالک و خالق کا حکم ماننے سے انکار کیا،اپنی علمیت ، اپنے تقویٰ ، اپنی عبادت پر وہ بہت نازاں تھا جس کی وجہ سے اُس کی انا بہت بلند تھی،اُس کا یہی تکبر اُسے لے ڈوبا اور وہ نافرمانی کا مرتکب ہوکر راندئہ درگاہ ہوا،اپنے مالک کا ایک حکم نہ ماننے کی سزا آج تک بھگت رہا ہے،اس واقع سے معلوم ہوسکتا ہے کہ نافرمانی یا حکم عدولی کتنا زبردست گناہ ہے، ہمارا ذاتی مشاہدہ اور تجربہ یہ ہے کہ اللہ کا یہ ازلی قانون دنیا میں آج بھی جاری و ساری ہے،نافرمانی کسی سطح پر بھی ہو ، انسان کو راندئہ درگاہ اور نامراد کرتی ہے،اولاد ماں باپ کی نافرمانی کرے، بیوی شوہر کی نافرمان ہو،ملازم اپنے مالک کی حکم عدولی کرے ، شاگرد اُستاد کا کہنا نہ مانیں الغرض ہر سطح پر یہ قانون نافذ العمل ہے کہ ایسے نافرمان کو کبھی کامیابی و کامرانی حاصل نہیں ہوتی،خاص طور پر ماں کا معاملہ تو بہت ہی نازک ہے،بے شک وہ آپ کو آپ کی نافرمانی ، بے ہودگی و بدتمیزی یا اختلافِ رائے کی صورت میں بددُعا نہ دے،تب بھی نافرمانی کی فردِ جُرم تو آپ پر عائد ہوجائے گی اور پھر آپ کے کسی کام میں خیروبرکت نہیں رہے گی لہٰذا ہمارا مشورہ یہی ہے کہ سب سے پہلے اپنی ماں کو راضی کریں،اُن سے نہایت عاجزی و انکساری کے ساتھ اُس وقت تک معافی مانگتے رہیں جب تک وہ آپ کو دل سے معاف نہ کردیں،بس سمجھ لیں کہ پھر آپ کے دن پھر جائیں گے،آپ کو اپنے قرض دار مرنے کا تو بڑا خیال ہے لیکن یہ احساس نہیں ہے کہ اگر آپ کی ماں نے آپ کو معاف نہ کیا اور وہ آپ کی نافرمانی کا دُکھ لے کر اس دنیا سے رُخصت ہوئیں تو آخرت میں بھی آپ کی پکڑ ہوسکتی ہے،دنیا میں تو ہورہی ہے،آپ ہماری باتوں سے اتفاق کریں یا نہ کریں ، آپ کی مرضی۔
آیئے اپنے دیگر سوالوں کی طرف۔آپ کی انگریزی تاریخِ پیدائش کے مطابق ہجری تاریخ 22 ربیع الآخر 1387 ھ اور پیر کا دن تھا، آپ کا شمسی برج اسد ہے جو نہایت شاہانہ مزاج کا حامل بُرج کہلاتا ہے، انا اور حاکمیت اس کی بنیادی خصوصیت ہے، آپ کا پیدائشی برج ثور ہے، یہ بھی نہایت مضبوط ، صابر ، محنتی لیکن ضدّی برج ہے اس کا نشان بیل ہے اور بیل کی ضد اور کینہ پروری مشہور ہے، آپ کا قمری برج حمل ہے جس کا حاکم سیارہ مریخ جلّادِ فلک اور جنگ جویانہ خصوصیات کا مالک کہلاتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا بروج کی خصوصیات کو اُس وقت شدید دھچکا پہنچا جب آپ کے بھائی کا قتل ہوا اور آپ بے بسی کا شکار ہوکر رہ گئے یعنی کوئی جوابی کارروائی نہیں کرسکے،اس صدمے نے آپ کو نفسیاتی طور پر متاثر کیا مگر اُس کے بعد بھی آپ نہیں سنبھل سکے اس کی وجہ آپ کی اپنی غلطی اور جھوٹی انا تھی جس کی وجہ سے آپ نے اپنی والدہ کا دل دُکھایا اور گھر چھوڑ دیا،شاید آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ جس ماں کا بیٹا رات بھر گھر نہ آئے بلکہ کئی روز تک اس کی کوئی خیر خبر بھی نہ ملے تو اُس پر کیا گزرتی ہے اور ایسے بیٹے پر رحمت کے دروازے کس طرح بند ہوتے ہیں،بہر حال قصہ مختصر یہ کہ آپ نے گزشتہ دو ڈھائی سال بھی ضائع کردیے ہیں جو آپ کو ترقی کے راستے پر لے جاسکتے تھے،اب بھی اگر آپ ہمارا مشورہ مان لیں تو آپ کو کسی نقش ، وظیفے وغیرہ کی ضرورت نہیں رہے گی۔
کوئی نادانی سی نادانی ہے
آر، وائی جگہ نا معلوم ،لکھتی ہیں ”میں آج کل بہت مشکل میں ہوں،میں نے سال بھر پہلے گھر والوں سے چُھپ کر شادی کرلی اور بہت خوش تھی کہ اپنا من پسند شوہر ملا ہے،جس کو میں نے پسند کیا وہی میرا ہمسفر بنا ، اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھنے لگی،سوائے گھر والوں کے پورے شہر کو بتادیا کہ یہ میرا شوہر ہے،آفس میں مٹھائی بانٹی،5 مہینے تو بہت مزے میں گُزرے، میں بتا نہیں سکتی کہ میں کتنا خوش تھی،مجھے جو چاہیے تھا سب میرے پاس تھا،ایک اچھا شوہر، اچھی جاب،کیا بتاوں کہ کتنے اچھے تھے وہ دن۔شوہر پر مجھے اندھا اعتبار تھا،نہ مجھے یہ پتہ تھا کہ وہ کہاں رہتا ہے،نہ اُس کے خاندان کا کچھ پتہ، بس وہ میرے ساتھ بہت ہی اچھا تھا،ہم دونوں ایک ساتھ بہت خوبصورت لگتے تھے،مجھے ناز تھا اپنی پسند پر،پھر ایک دن سارا سسٹم ہی آوٹ ہوگیا،میرے گھر والوں کو پتہ لگا ، گھر والے تھوڑا روئے اور شوہر سے رخصتی کی تاریخ مانگی پر قسمت خراب ہو تو انسان کچھ بھی کرلے، نہیں سنبھلتا،اچانک شوہر کی وائف کے فون آنے لگے،دھمکیاں، سارے گھر میں جیسے قیامت آگئی ہو،اُس کی کال آتی اور مصیبت میری آتی،پھر میں نے گھر چھوڑ دیا،چار دن کے لیے ۔پھر واپس آگئی، والدہ مجھے دیکھ کر بہت دُکھی ہوئیں، میں بھی روتی رہتی کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا،بہت شوق تھا گھر کا ، اپنے شوہر کی خدمت کا لیکن کیا ہوا؟ اُس کی بیوی دھمکیاں دیتی ہے تو میری شامت آجاتی ہے،کیا زندگی امیر لوگوں کی ہے؟کیا جس کے پاس پیسہ ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے؟میں تین بار اُس کے ساتھ گئی اور آخری بار اُس نے خود مجھے اپنے گھر سے نکالا اور کہا ،تین یا چار دن میں آئے گا مگر وہ نہیں آیا پر اُس کی بیوی کی کال آئی ، وہ کہنے لگی کہ وہ اپنی سیکنڈ وائف کو لے آیا ہے،اُس دن میرا دل خراب ہوگیا،اس کا مطلب تھا کہ میں اُس کی تیسری بیوی ہوں،اُس دن میں بہت روئی ، میں نے اُس کے لیے اپنا سب کچھ گنوادیا اور اُس نے مجھے ذلیل و خوار کردیا،کیا میرے نصیب میں گھر نہیں ہے؟کوئی ایک دفعہ بھاگتا ہے، میں نے تین دفعہ گھر چھوڑا ہے، شاید قسمت میں خواری لکھی تھی،وہ ہوئی اور آگے کتنی خواری لکھی ہے، کچھ پتہ نہیں،اب اُس کی بیوی کی کال آئی ہے کہ وہ مجھے عبرت بنانا چاہتا ہے،وہ مجھ پر تیزاب ڈالنا چاہتا ہے کیوں کہ میں نے گالیاں دی تھیں،کیا میری عزت سے جو کھیلا گیا،میں اُس کو گالیاں بھی نہ دوں؟ اب میرے دل میں وہ جگہ نہیں ہے پر نفرت بھی نہیں ہے،کیا کروں؟ کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے؟“
جواب: عزیزم! آپ کو اس بات کی رعایت حاصل ہے کہ آپ ابھی بہت کم عُمر اور ناسمجھ ہیں اور آپ نے نا سمجھی اور نادانی میں یہ پہلی غلطی کی ہے جو ہمارے نزدیک قابلِ معافی ہے،آپ کو جو پہلا جواب ہم نے دیا تھا کہ ”جو لوگ اللہ اور اُس کے رسول اور اپنے ماں باپ سے منہ پھیر کر اپنی من مانی کرتے ہیں اُن کا انجام یہی ہوتا ہے“ تو شاید آپ کو یہ جواب بہت سخت لگا تھا لیکن حقیقت یہی ہے کہ آپ نے ایک خُفیہ تعلق کو خُفیہ انداز میں قائم رکھنے کی کوشش کی،اُن لوگوں کے جذبات اور عزت کی بھی پروا نہیں کی جن سے تمہارا خون کا رشتہ ہے،جنہوں نے تمہیں نہایت پیارو محبت سے پال پوس کر اتنا بڑا کیا ہے،اُس ماں کی محبت اور پریشانی کا بھی تمہیں احساس نہیں تھا جس نے تمہارے لیے بے شمار تکلیفیں برداشت کیں،جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی تم نے خودمختاری کا اعلان کردیا اور ماضی کے ہر رشتے سے منہ موڑ لیا،صرف ایک اجنبی شخص کے لیے،جس کے بارے میں تمہیں کچھ بھی پتہ نہیں تھا کہ وہ کہاں رہتا ہے،اُس کا بیک گراونڈ کیا ہے؟ محبت کرنا کوئی بُری بات نہیں ہے لیکن محبت میں مذہب اور معاشرے کے قوانین کی اور اصولوں کی دھجیاں اُڑانا کسی گناہِ کبیرہ سے کم نہیں ہے،جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ کبھی خوش نہیں رہتے،نامراد رہتے ہیں،اب فوری طور پر تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ آنکھیں کھولو اور اُس شخص کی شکل پر لعنت بھیجو، اپنے والدین کی اطاعت اور فرماں برداری کرو، مکمل طور پر اُن کا ساتھ دو، تاکہ وہ پورے اعتماد کے ساتھ تمہارا ساتھ دے سکیں،یہ مسئلہ اب قانونی طور پر ہی حل ہوسکے گا،تمہیں فوراً اپنے شوہر اور اُس کی بیوی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانی چاہیے اور کسی معقول وکیل کی مدد حاصل کرکے کورٹ میں خُلع کا کیس دائر کرنا چاہیے تاکہ جلد از جلد اس عذاب سے نکل سکو جو خود تمہارا پیدا کردہ ہے لیکن شاید تم ایسا نہ کرسکو
روئیں نہ ابھی اہلِ نظر حال پہ مرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
تمہارے دل سے ابھی اُس کی محبت نکلی نہیں ہے اور تم ساری حقیقت معلوم ہونے کے باوجود اب بھی یہی چاہتی ہو کہ وہ تمہیں لے جائے جب کہ اُس کے نزدیک تمہاری حیثیت ایک کھلونے سے زیادہ نہیں ہے،وہ پہلے سے شادی شدہ ، بچوں کا باپ ہے اور پہلے ہی دو بیویوں کا شوہر ہے اور تم اُس کی محبت میں مری جارہی ہو،حالاں کہ تمہارا مسئلہ محبت نہیں ہے،انا اور اسٹیٹس ہے،تم نے اپنے زائچے پر روشنی ڈالنے کی فرمائش کی ہے۔
تمہارا شمسی برج سرطان اور پیدائشی بُرج اسد ہے جب کہ قمری بُرج قوس ہے،طالع کا مالک شمس بارھویں گھر بُرج سرطان میں اور بُرج سرطان کا مالک قمر پانچویں گھر برج قوس میں سیارہ مریخ کے ساتھ موجود ہے ، یہ کنڈیشن منگل دوش اور چندر منگل یوگ بنارہی ہے جو دولت کی ہوس ظاہر کرتی ہے،بارھواں گھر اخراجات اور نقصانات کو ظاہر کرتا ہے اور پانچواں گھر ہمارے شعور کی نشان دہی کرتا ہے،آپ کے زائچے کا ساتواں گھر بُرج دلو ہے جس کا مالک سیارہ زحل زائچے کے چوتھے گھر بُرج عقرب میں منحوس بُرج میں ہے اور چندر لگن سے بارھویں گھر میں ہے،یہ شادی اور شوہر کی نشان دہی کر رہا ہے،زحل کی خرابی کسی شادی شُدہ یا زیادہ عمر کے لائف پارٹنر کی نشان دہی کرتی ہے،کم عمری میں منگل دوش کی موجودگی میں شادی ناکام ہوتی ہے،ساتویں گھر کا مالک اگر کمزور و ناقص ہو تو لائف پارٹنر بھی اچھا نہیں ملتا،چناں چہ آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ آپ کے زائچے کے مطابق ہے۔
آپ کا بُرج اسد شاہانہ مزاجی ، انا اور اپنی سُپرمیسی ظاہر کرتا ہے،آپ کا قمری برج قوس مہم جو اور بے پروا ہے،سونے پر سہاگہ قوس میں مریخ اور قمر کا قران ہے،مریخ چوں کہ نویں گھر کا مالک ہے اور قمر بارھویں گھر کا لہٰذا یہ قران بدقسمتی کی علامت ہے،زائچے کے پانچویں گھر میں ہے جس کا تعلق محبت اور انعامی اسکیموں سے ہے لہٰذا آپ محبت کے معاملات میں ایڈونچرر اور جواری ثابت ہوئی ہیں،یہ الگ بات ہے کہ آپ کا لگایا ہوا داو کامیاب نہیں ہوسکا،اچھا گھر اور محبت کرنے والے شوہر کی خواہش کوئی ناجائز بات نہیں ہے، ہر لڑکی کا یہ جائز حق ہے مگر اس حق کو حاصل کرنے کے لیے آپ نے جو طریقہءکار اختیار کیا وہ غلط ہے اور اسی غلطی کی آپ سزا بُھگت رہی ہیں، ابھی وقت ہے کہ آپ اپنی غلطیوں کا احساس کریں اور درست راستہ اختیار کریں جو صرف والدین کی رہنمائی سے ہی ممکن ہے۔