سیاروی گردش دنیا بھر میں نت نئے رنگ اور ڈھنگ سے سامنے آتی رہتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ ہر ملک یا ہر شخص کا انفرادی زائچہ ہی اس گردش کے رنگ ڈھنگ کی نشان دہی کرسکتا ہے، بھارت میں کووڈ 19 نے جو تباہی پھیلائی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، یہ سال بھارت کے لیے ایک بھیانک خواب نظر آتا ہے، دوسری طرف فلسطین میں بھی آگ اور خون کا کھیل شروع ہوچکا ہے، اسرائیل کے ظلم و زیادتیاں حد سے تجاوز کرچکی ہیں اور عرب دنیا یا دنیا کے دوسرے ممالک صرف زبانی کلامی فلسطینیوں سے ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں، کوئی بھی اسرائیل کو عملی طور پر لگام دینے کی کوشش نہیں کرتا، ماضی میں بھی یہی ہوتا رہا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ عربوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا، وہ اگر چاہتے تو تیل کی بے پناہ دولت سے حاصل ہونے والے سرمائے کو استعمال کرکے اسرائیل سے زیادہ طاقت ور ملک بن سکتے تھے۔
زائچہ فلسطین
فلسطین کا باقاعدہ قیام 15 نومبر 1988 کو ہوا،بہ مقام رملہ شب 01:44 am۔
یہ زائچہ دنیا بھر میں درست مانا جاتا ہے، چناں چہ ہم بھی اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ اسرائیلی کارروائی پر بات کریں گے، زائچے کے مطابق پیدائشی برج سنبلہ 2 درجہ 35 دقیقہ ہے، برج سنبلہ کے لیے شمس، زحل اور مریخ منحوس اثر رکھنے والے سیارگان ہیں، ان کے علاوہ راہو کیتو بھی منحوس اثر رکھتے ہیں، گویا برج سنبلہ کو 5 منحوس سیارگان کا سامنا رہتا ہے، چناں چہ ایسے ممالک یا افراد جن کا پیدائشی برتھ چارٹ مضبوط پوزیشن نہ رکھتا ہو، ہمیشہ وقت کی سختی کا شکار نظر آتے ہیں، یہی صورت حال فلسطین کی ہے، اپنے قیام سے آج تک فلسطینی ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں، سوائے سیارہ مشتری کے جو چوتھے گھر کا حاکم ہوکر نویں گھر میں طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے اور تمام سیارگان کمزور ہیں،چھٹے گھر کا حاکم سیارہ زحل اختلافات اور تنازعات سے متعلق ہے، وہ زائچے کے چھٹے گھر،کو دسویں گھر کو، پہلے گھر کو اور چوتھے گھر کو بری طرح متاثر کر رہا ہے،زائچے کا سب سے منحوس سیارہ مریخ جو آٹھویں گھر کا حاکم ہے،گزشتہ اپریل میں دسویں گھر میں داخل ہوا گویا دسویں، پہلے، چوتھے اور پانچویں گھر کو اور پانچویں گھر میں موجود قمر کو نشانہ بنایا، بعد ازاں پیدائش کے سیارہ زحل سے اور پیدائش کے مریخ سے بھی نظر قائم ہوئی، یہ تمام خرابیاں بالآخر موجودہ جنگ و جدل کی صورت حال پیدا کرنے کا باعث بن گئیں۔
اگر زائچے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو اپریل 2001 ء سے سیارہ مریخ کا سات سالہ دور اور پھر راہو کا طویل دور ظاہر کرتا ہے کہ فلسطین کو مسلسل حالت جنگ ہی میں رہنا ہے کیوں کہ راہو زائچے کے چھٹے گھر میں ہے، اس کے بعد 10 اپریل 2026 سے جب سیارہ مشتری کا دور اکبر شروع ہوگا جو 16 سال کا ہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ فلسطین کے حالات میں بہتری آئے گی۔
زائچہ اسرائیل
جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے زائچوں میں ماہرین نجوم کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں، اسی طرح اسرائیل کا معاملہ بھی ہے، اکثریت اسرائیل کا طالع برج جدی 20:50 درجہ تسلیم کرتی ہے، البتہ بعض منجم طالع برج اسد بھی رکھتے ہیں، اسرائیل کے قیام کی تاریخ 15 مئی 1948 بہ مقام تل ابیب 00:00 am ہے۔
زائچے میں راہو کا دور اکبر جاری ہے جو زائچے کے چوتھے گھر میں ہے، اس دور کا آغاز مئی 2016ء میں ہوا تھا، ہم دیکھتے ہیں کہ راہو کے دور اصغر میں اسرائیل کی حکمت عملیاں تبدیل ہوئی ہیں اور اس نے شرافت کانقاب اوڑھنے کی کوشش کی ہے، راہو چوتھے گھر میں ہے، چناں چہ وہ چالاکی و مکاری کے ساتھ اپنا حدود اربعہ بڑھانا چاہتا ہے، چناں چہ عرب ممالک کی طرف بہ ظاہر دوستی کا ہاتھ بڑھا رہا ہے، اسی عرصے میں اس نے اپنا دارالحکومت یروشلم کو قرار دیا۔
سیارہ زحل گزشتہ سال برج جدی میں 25 جنوری کو داخل ہوگیا تھا،یہ اسرائیلی زائچے کو زبردست تقویت دینے والی صورت حال ہے، یہ الگ بات ہے کہ زحل مستقل راہو کی نظر میں ہے، چناں چہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل جو بھی حکمت عملی اختیار کر رہا ہے اس میں خیر کا کوئی پہلو نہیں ہے اور خود اسرائیل کے لیے بھی اس میں کوئی خیر نہیں ہے کیوں کہ راہو کے اثرات بلاشبہ بعد ازاں گلے پڑنے والے ہوتے ہیں، سیارہ زحل مئی جون میں تقریباً 19 درجہ جدی پر مستقیم حالت میں رہے گا، زحل کی یہ پوزیشن اسرائیل کے لیے نہایت خوش کن ہے، اس کی جارحانہ کوششیں تیز ہوں گی، دیگر ممالک سے اسے مرضی کے مطابق سپورٹ ملے گی اور وہ اپنی پوزیشن کو مزید مضبوط کرے گا۔
گزشتہ سال 26 جنوری 2019 سے راہو کے میجر پیریڈ میں سب پیریڈ سیارہ مشتری کا شروع ہوا جو 21 جون 2021 تک رہے گا، مشتری زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم اور فعلی طور پر منحوس سیارہ ہے، نقصانات، مستقبل کے خوف اور عدم لاتا ہے، یقیناً اسرائیل کی موجودہ کارروائی مستقبل کے کسی خوف کا نتیجہ ہے۔
15 جون سے اسرائیل کے زائچے میں ایسی صورت حال کی نشان دہی ہورہی ہے جو اسرائیل کے لیے نقصان دہ ہوگی اور اسے اپنی جارحانہ کارروائیوں میں سخت جواب مل سکتا ہے، اس کے بعد ہی فریقین مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں گے (واللہ اعلم بالصواب)
جون کی سیاروی گردش
بادشاہ فلک سیارہ شمس برج ثور میں حرکت کر رہا ہے،15 جون کو برج جوزا میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں رہے گا۔
فلکی پیغام رساں سیارہ عطارد بحالت رجعت برج جوزا میں ہے، 3 جون کو برج ثور میں واپسی ہوگی، 23 جون تک بحالت رجعت رہے گا اور مستقیم ہوگا۔
توازن اور ہم آہنگی کا سیارہ زہرہ برج جوزا میں حرکت کررہا ہے، 22 جون کو برج سرطان میں داخل ہوگا اور مہینے کے آخر تک اسی برج میں رہے گا۔
قوت و توانائی کا سیارہ مریخ برج جوزا میں ہے اور 2 جون کو اپنے ہبوط کے برج سرطان میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ کی یہ پوزیشن نہایت کمزور اور ناقص ہوتی ہے۔
وسعت و ترقی کا سیارہ مشتری برج دلو میں حرکت کر رہا ہے، 20 جون کو اسے رجعت ہوگی، مہینے کے آخر تک بحالت رجعت اسی برج میں رہے گا۔
محنت اور کام کا سیارہ زحل برج جدی میں بحالت رجعت رہے گا اور پورا مہینہ اسی برج میں گزارے گا۔
راہو اور کیتو اپنے شرف کے بروج میں مستقیم پوزیشن پر رہیں گے۔
شرف قمر
سیارہ قمر پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 8 جون کو 11:55 am پر اپنے شرف کے برج ثور میں داخل ہوگا، صبح 08:17 am سے 08:50 am تک ایسا وقت ہوگا جس میں کوئی نقش یا طلسم تیار کیا جاسکتا ہے چوں کہ شمس بھی برج ثور میں ہے اور اس کے بعد قمر اور شمس کا قران بھی قریب ہے، چناں چہ قمر کی قوت ختم ہوجائے گی، اس ماہ شرف کے وقت سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت کم موقع ہوگا۔
قمر در عقرب
سیارہ قمر اپنے برج ہبوط عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 22 جون 08:30 am پر داخل ہوگا اور 24 جون 08:42 am تک ہبوط یافتہ رہے گا، یہ تمام وقت نحوست اثر ہے، اس وقت میں کوئی نیا کام شروع نہ کریں، کوئی نیا معاہدہ یا وعدہ نہ کریں، البتہ علاج معالجے کے لیے یہ اچھا وقت ہے، بیماریوں سے نجات یا بری عادتوں کے خاتمے کے لیے اس وقت میں ضروری عملیات کیے جاتے ہیں جو ہم اکثر دیتے رہتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
سورج گہن
اس سال کا پہلا سورج گہن پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 10 جون بہ روز جمعرات کو لگے گا، یہ جزوی گہن ہوگا، گہن کی ابتدا 01:12:20 pm پر ہوگی،گہن کا نکتہ ء آغاز 02:50 pm پر ہوگا جب کہ انتہائی نکتہ ء عروج 03:42 pm پر اور اختتام 06:11:19 pm پر ہوگا،گہن کا کل دورانیہ 6گھنٹے کے قریب ہوگا۔
کلمہ ء طیبہ کے جفری اسرار
بے شک حروف نورانی کے بعد حروف صوامت نہایت اہم اور اپنے اثرات میں نہایت قوی حروف ہیں اور اس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ اسم ذات اللہ اور اسم پاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حروف پر بھی اگر نظر ڈالیں تو ان دونوں ناموں میں حروف صوامت ہی استعمال ہوئے ہیں۔ کسی حرف پر کوئی نقطہ نہیں ہے۔ اس سے بھی آگے بڑھ کر ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا کلمہ شریف بھی حروف صوامت پر ہی مشتمل ہے۔ پورے کلمے میں ایک حرف بھی ایسا استعمال نہیں ہوا ہے جس پر کوئی نقطہ استعمال ہوا ہو۔
ماہرین جفر نے کلمہ شریف سے بھی ایک نیا نقطہ برآمد کیا ہے۔ کلمے کے حروف کو علیحدہ علیحدہ لکھیں اور اس کے بعد تلخیص کرلیں یعنی جو حروف ایک سے زائد بار آئے ہیں انہیں کاٹ دیں تو صرف 9 حروف اصل ہوں گے جو یہ ہیں:
ل ا ہ م ح د ر س و
ان 9 حروف کے اعداد 354 ہیں جب کہ تمام حروف صوامت کے اعداد 543 ہیں یعنی اگر ان اعداد کی مفرد قوت لی جائے تو وہ 3 ہوگی۔ کلمہ شریف کے تلخیص شدہ حروف سے جو کلمہ بنتا ہے وہ یہ ہے
حمد السرِّھُو
اس کلمے کو ایک طلسم سمجھ لیجیے۔ اگر اس کے معنی معلوم کیے جائیں تو یہ ہوں گے۔ ”تعریف کے قابل اس کے(اللہ کے) تمام بھید ہیں۔“
عزیزانِ من! 354 کا نقش مثلث بھر کے سورج گرہن میں اگر اس کی زکوٰۃ نکال لی جائے تو یہ نقش تمام بندش کے کاموں میں مفید ثابت ہوگا۔ نقش یہ ہے:
سورج گرہن میں اس نقش کی زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ باوضو رجال الغیب کا خیال رکھتے ہوئے علیحدہ کمرے میں بیٹھیں۔ پہلے 354 مرتبہ اوّل و آخر درود شریف کے ساتھ کلمہئ طیبہ پڑھیں۔ بعدازاں کالی یا نیلی روشنائی سے یا کسی پینسل سے 354 مرتبہ اس نقش کو لکھ لیں۔ نقش کے اوپر طلسمی کلمہ بھی ضرور لکھیں۔
آسانی کے لیے بہتر یہ ہوگا کہ پہلے سے کسی سادہ کاپی پر 354 نقوش کے خانے بنا لیں تاکہ عین وقت پر صرف نقش بھرنے کا کام ہی کرنا پڑے۔ اس کام سے فارغ ہونے کے بعد کچھ شیرینی پر فاتحہ دیں اور ایصالِ ثواب میں تمام اولیائے کرام اور خصوصاً حضرت غوث گوالیاری رحمتہ اللہ علیہ کو نہ بھولیں۔ جس کاپی میں نقوش لکھے ہیں اسے کسی سیاہ کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ لیں اور قبرستان میں جا کر ایسی جگہ دفن کر دیں جو لوگوں کی گزرگاہ نہ ہو۔
اب آپ ایک سال کے لیے اس نقش کے عامل ہوگئے۔ نقش کی تاثیر کو برقرار رکھنے کے لیے مداومت کے طور پر 9 نقش روزانہ لکھنا ہوں گے۔ اس کام کے لیے بھی ایک کاپی بنانا ہوگی جس میں فرصت کے اوقات میں 9 نقش لکھ دیا کریں۔
مندرجہ بالا نقش کسی بھی قسم کی بندش کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ نقش لکھ کر اس کے نیچے یا پشت پر مقصد کی سطر لکھ دیں۔ مثلاً اگر کسی کی زبان بندی مقصود ہے تو مقصد کی سطر کے طور پر اتنا لکھنا کافی ہوگا:
”بستم زبان فلاں بن فلاں در غرض و حق فلاں بن فلاں۔“ اسی طرح مختلف بیماریوں کے علاج معالجے، یعنی ان کی روک تھام کے لیے بھی مقصد کی سطر نقش پر لکھی جا سکتی ہے، یعنی اگر کسی کا سر درد نہ جاتا ہو، دنیا بھر کے علاج ہو چکے ہوں تو یہ نقش لکھ کر دیں، تاکہ سر میں باندھے، اسی طرح مرگی کے دوروں کی بندش کے لیے بھی یہ نقش استعمال کرسکتے ہیں، اگر خواتین کو ماہانہ نظام بہت شدید اور حد سے زیادہ ہو، جریان خون حد سے زیادہ ہونے کی وجہ سے جان جانے کا خطرہ ہو تو اس کی بھی بندش کی جاسکتی ہے لیکن یاد رہے کہ جریان خون کی بندش اسی صورت میں کی جائے جب جان جانے کا خطرہ ہو، بندش کی دوسری اقسام میں ایسے کاموں کے لیے بھی یہ نقش استعمال ہوسکتا ہے جب کوئی بری یا گندی عادتوں میں مبتلا ہو مثلاً جھوٹ بولنا، چوری کرنا، نشہ کرنا، مارپیٹ کرنا، بدزبانی اور گالم گفتار کرنا، گھر سے بھاگنا وغیرہ۔
مقصد کی سطر اس طرح لکھیں:
”بستم دردِسر فلاں بن فلاں“
”بستم دورۂ مرگی فلاں بن فلاں“
”بستم جریان خون فلاں بن فلاں“
”بستم دروغ گوئی فلاں بن فلاں“
”بستم عادتِ چوری فلاں بن فلاں“
”بستم عادتِ نشہ فلاں بن فلاں“
”بستم دست درازی فلاں بن فلاں“
”بستم بدزبانی فلاں بن فلاں“
”بستم قدم در ایں مکان فلاں بن فلاں“
”بستم ناجائز تعلق فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں“
اسی طرح دیگر بیماریوں کی روک تھام بھی اس نقش سے ممکن ہوگی۔ اس کے علاوہ بھی بے شمار مقاصد میں اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً ناجائز تعلقات کا خاتمہ، شراب، جوا یا دیگر عاداتِ بد سے روکنا، طاقت ور دشمن کو ظلم سے روکنا وغیرہ۔ شرط یہی ہے کہ نقش کے ساتھ اپنا مقصد واضح طور پر لکھیں۔
نقش کے مؤکل کا نام ”جیشائل“ ہے۔ نقش کی پشت پر اس کا نام بھی لکھیں،خیال رہے کہ مؤکل کے حروف ج،ی،ث ہیں۔
جس طرح حروفِ صوامت کے کاموں میں چاند، سورج گرہن، قمر در عقرب اور قرانِ شمس و قمر وغیرہ کے اوقات بہتر ہوتے ہیں، اسی طرح اس نقش سے کام لیتے وقت ایسے ہی اوقات کو اوّلیت دیں۔ بحالتِ مجبوری اگر ایسا کوئی وقت قریب نہ ہو اور ضرورت شدید آن پڑے تو مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے عطارد، مریخ اور زحل کی ساعتوں کا انتخاب کریں، جو روزانہ مل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو لوگ علم نجوم سے واقفیت رکھتے ہیں اور سیارگان کے نظرات کو سمجھتے ہیں، ان کے لیے مناسب وقت کا حصول زیادہ مشکل نہیں ہوتا۔
آخری با ت وہی ہے جو ہم برسوں سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ ہرگز ہرگز کسی ناجائز مقصد کے لیے اس نقش کو استعمال نہ کریں۔ ہمیشہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔ چھوٹی موٹی باتوں کو نظرانداز کر دیا کریں، خصوصاً اپنی ذات کے حوالے سے بہت زیادہ تحمل اور صبر و برداشت کا مظاہرہ کریں۔ خلق خدا کو فیض پہنچانے کی نیت رکھیں۔ اپنے ذاتی نام ونمود اور اپنے قوت و اقتدار کی خاطر اس نقش کی زکوٰۃ نہ دیں۔ اکثر لوگ اپنی تکلیف یا پریشانی کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں اور اپنے مخالف کے مظالم بھی بہت نمک مرچ لگا کر سناتے ہیں تاکہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے۔ ایسے معاملات میں نہایت دانش مندی کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ یک طرفہ شکایات سامنے آتی ہیں۔
ان کی روشنی میں کوئی قدم اٹھانا نامناسب بات ہے۔ ایسی صورت میں جب تک قطعی اطمینان نہ حاصل ہو جائے، کوئی قدم نہ اٹھائیں۔ وہ لوگ جو حروفِ صوامت سے کام لیتے ہیں، مقصد کی سطر بنا کر ان کے طلسمی کلمے تیار کر کے اس نقش کے چاروں طرف لکھ دیں۔ یہ دو آتشہ کام ہو جائے گا۔ ہم نے ہر بات کھول کر بیان کر دی ہے۔
ناجائزو ناپسندیدہ تعلق کا خاتمہ
اکثر والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی ایسی محبت یا وابستگی سے پریشان رہتے ہیں جو ان کے نزدیک ناپسندیدہ ہوتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا لڑکا یا لڑکی ایک غلط راستے پر چل رہے ہیں۔
ایسی صورت میں طریقہ یہ ہے کہ گہن کے وقت کسی علیحدہ کمرے میں باوضو بیٹھ کر مندرجہ ذیل سطور کسی سفید کاغذ پر کالی یا نیلی روشنائی سے لکھیں اور کا غذ کو تہہ کر کے تعویذ کی شکل بنا لیں اور پھر اس کاغذ کو کسی بھاری وزنی چیز کے نیچے دبا دیں یا قبرستان میں دفن کردیں، اگر ایسے دو نقش تیار کیے جائیں اور دونوں کو لڑکا اور لڑکی انشاء اللہ دونوں کے درمیان علیحدگی ہوجائے گی۔
”احد رسص طعک لموہ لادیا یا غفور یا غفور بستم تعلق فلاں بن فلاں و بین فلاں بن فلاں عَقدَت قُلوبِھم ابداً یا حراکیل بحق یا قابض یا مانع العجل العجل الساعۃ الساعۃ“
سورۂ کوثر کا تالے والا عمل
اس عمل کے لئے گہن کے وقت سے پہلے ایک نیا غیر استعمال شدہ تالا لا کر رکھ لیں۔ تالا لوہے یا اسٹیل کا ہو۔ بہترین بات یہ ہو گی کہ ایسا تالا ہو جو چابی سے کھلتا اور بند ہوتا ہو لیکن اگر ایسا تالا نہ ملے تو کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ آپ وہی تالا لے لیں جو بغیر چابی کے کھٹکے سے بند ہوتا ہو۔
مکمل گرہن کے وقت باوضو علیحدہ کمرے میں مغرب کی طرف منہ کر کے بیٹھیں،رجال الغیب کی سمت کا خیال رکھیں اور بسم اللہ پوری پڑھنے کے بعد سات مرتبہ سورہ کوثر پوری پڑھیں اور پھر زبان سے اپنے مقصد کا اظہار کریں۔ اس کے بعد تالے کے سوراخ میں پھونک مار کر تالا بند کر دیں۔
خیال رہے کہ اس سارے کام کے دوران اپنی ذہنی اور روحانی قوت کو اپنے مقصد پر مرتکز کریں۔ یعنی دل میں یہ یقین پیدا کر یں کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اور جس مقصد سے کر رہے ہیں وہ یقینا انجام پائے گا۔ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ رکھیں۔ مقصد کے حوالے سے سورہ کوثر پڑھنے کے بعد آپ کا جملہ اس طرح ہونا چاہئے۔
مثلاً کسی کے دل میں جگہ اور محبت پیدا کرنا مقصود ہے تو یوں کہیں۔ ”میں نے باندھا خواب و خیال کو فلاں بن فلاں کے جب تک مجھے نہ دیکھے، چین نہ پائے۔“
اگر مقصد کسی بری عادت یا حرکت سے روکنا ہے تو اس طرح کہیں ”میں نے باندھا عادت بدگوئی اور جھوٹ کو فلاں بن فلاں کے کبھی جھوٹ نہ بولے اور خراب کلمات منہ سے نہ نکالے۔“
اگر نشے یا جوئے کی عادت سے روکنا ہو تو جملہ اس طرح کہیں۔ ”میں نے باندھا عادت نشہ یا جوا فلاں بن فلاں کا، کبھی نشہ نہ کرے یا کبھی جوا نہ کھیلے۔“
الغرض کسی بھی برے کام یا بری عادت سے روکنے کے لئے اپنے مقصد کا اظہار ایک مختصر سے جملے میں اس طرح کریں کہ آپ کی کوشش کا اثبات ظاہر ہو اور اس کام کی نفی کی جائے جسے روکنا مقصود ہے۔