ڈونلڈ ٹرمپ – ایک پیچیدہ و پراسرار کردار (سال 2025ء)

امریکی صدر مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ زندگی میں ہر معاملے کو کاروباری نظر سے دیکھتے ہیں

دوسری بار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کون سا نیا گُل کھلائیں گے؟

متنازع شخصیت کے مالک مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946ء کو جمیکا میں صبح 10 بجکر 54 منٹ پر اس جہان فانی میں تشریف لائے۔ ویدک سسٹم کے مطابق ان کا شمسی برج ثور ہے اور برتھ سائن اسد ہے، جب کہ قمری برج عقرب اور پیدائشی نچھتر جیشیٹھا ہے۔

زائچہ ڈونلڈ ٹرمپ

برج اسد کو بادشاہوں کا برج کہا جاتا ہے۔ طالع کے درجات 6 درجہ 51 دقیقہ پر نچھتر ماگھ میں ہیں اور سیارہ مریخ برج اسد میں طالع کے درجات سے قران کر رہا ہے گویا کریلا اور نیم چڑھا۔ مشتری دوسرے گھر میں برج سنبلہ میں ہے اور راہو سے نظر کا تبادلہ کر رہا ہے۔ یہ اس بات کی نشان دہی ہے کہ صاحب زائچہ ایک گیمبلر ہیں، ان کی زندگی میں داؤ لگانے اور بلف کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔

چوتھے گھر میں کیتو اور قمر حالت قران میں ہیں۔ دسویں گھر میں راہو اور شمس حالت قران میں ہیں گویا راہو کیتو محور کے ساتھ زائچے کے دو اہم سیارگان قمر اور شمس بری طرح متاثرہ ہیں، لیکن خیال رہے کہ راہو اور کیتواپنے برج شرف میں ہیں۔ دوسرے گھر کا حاکم سیارہ عطارد گیارھویں گھر میں طاقت ور پوزیشن رکھتا ہے۔ گویا اس زائچے کے سب سے زیادہ سعد و باقوت سیارے عطارد اور مشتری ہیں۔

زہرہ اور زحل بارھویں گھر میں ہیں۔ زحل کی بارھویں گھر میں موجودگی ان کے مشیروں کے مشوروں کو مشکوک بناتی ہے اور مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کے لوگوں سے تعلقات کو بھی غیر مخلصانہ ظاہر کرتی ہے۔

سیارہ قمر کا تعلق انسانی زندگی میں دماغ سے ہے، جب کہ سیارہ عطارد ذہن سے اور ذہانت سے وابستہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ غیر معمولی ذہین، ہوشیار، چالاک شخصیت کے مالک ہیں۔ لیکن قمر کی برج عقرب میں موجودگی اور راہو کیتو سے اشتراک ذہنی کجروی، کسی حد تک پاگل پن ظاہر کرتا ہے، اور اس کی ایک وجہ قمر کا نچھترجیشٹھا بھی ہے جس کا طرۂ امتیاز ”خبط“ ہے لیکن ان لوگوں کا خبط ہی ان سے غیر معمولی کام کراتا ہے۔ ماضی میں اس کی مثالیں عیسائی فرقے کے بانی مارٹل لوتھر، ماہر فلکیات کوپر نیکس، اطالوی فلسفی نطشے، عظیم جرمن موسیقار موزارٹ، بتھون، عظیم مصور وین گوگ، امریکی ارب پتی ہاورڈ ہیوز (جو خبطی کے نام سے مشہور بھی ہوا)، بدنام زمانہ لارنس آف عربیہ وغیرہ ہیں۔

قمر زائچے کے بارھویں گھر کا حاکم ہے۔ اس کی یہ پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی زندگی میں بہت کچھ ایسا بھی ہے جو دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے، وہ جیسے نظر آتے ہیں درحقیقت ویسے نہیں ہیں۔ قمر زائچے میں نیچ بھنگ راج یوگ بھی بنارہا ہے گویا مریخ کی چوتھے گھر پر نظر کی وجہ سے قمر کا ہبوط زائل ہوگیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب کوئی ہبوط زدہ سیارہ کسی شرف یافتہ کے ساتھ حالت قران میں ہو یا اس پر شرف یافتہ کی نظر ہو تو ہبوط زائل ہوجاتا ہے۔

بے شک اسد افراد شاہانہ مزاج، فیاض، بالغ نظر اور بہت سی دیگر اعلیٰ صفات کے حامل ہوتے ہیں، خاص طور پر انتظامی صلاحیتیں بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ لوگ بزنس مائنڈ ہوتے ہیں اور اپنے ذاتی بزنس میں بہت ترقی کرتے ہیں۔ لیکن کسی بھی زائچے میں کسی بھی برج کی بنیادی خصوصیات میں منفی یا مثبت اثرات کا جائزہ لینے کے لیے اس برج کے حاکم کی پوزیشن دیکھی جاتی ہے، مزید یہ کہ اس برج پر دیگر سیارگان کے اثرات کس نوعیت کے ہیں۔ چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ برج اسد کا حاکم سیارہ شمس کمزور ہے لیکن دسویں گھر کیندر میں ہے اور راہو کیتو کے محور میں پھنس کر برج اسد کی مثبت خصوصیات کو تباہ کر رہا ہے۔ راہو سے قران اور کیتو سے مقابلہ، بالغ نظری کے بجائے کینہ پروری اور دیگر منفی کمزوریوں کی نشان دہی کر رہا ہے۔

راہو کی مشتری پر بھی نظر ہے جو پانچویں شعور کے گھر کا حاکم ہے لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ صاحبِ زائچہ کا شعور بھی منفی اثرات سے پاک نہیں ہے۔ البتہ راہو اور مشتری کی نظر ایسے بزنس میں بے پناہ کامیابی کا باعث ہوسکتی ہے جو اخلاقی رویوں سے ماورا ہوکر جائز و ناجائز کی پروا نہیں کرتے۔ پیدائشی برج کے حاکم شمس کی متاثرہ پوزیشن صاحبِ زائچہ کے نزدیک جائز و ناجائز کے فرق کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی، صرف اپنے ذاتی مفاد کو اولیت دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ برج اسد کی انا پرستی بھی عروج پر پہنچتی ہے، ایسے لوگ تنقید برداشت نہیں کرسکتے اور تعریف کے خواہش مند ہوتے ہیں۔

مریخ نویں گھر کا حاکم ہوکر طالع کے درجات سے قران کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں مذہبی اور نظریاتی انتہا پسندی نمایاں ہوتی ہے۔ قمر اور شمس کے ساتھ کیتو کے نظرات بھی ہیں جو نظریاتی طور پر زیادہ شدت پسندی لاتے ہیں۔ مثبت پہلو یہ ہے کہ ایسے شخص پر قسمت ہمیشہ مہربان رہتی ہے۔

قمر برج عقرب میں ہبوط یافتہ اور راہو کیتو سے متاثرہ ہو کر فطری طور پر حسد، جیلسی، تنگ نظری اور دیگر اخلاقی برائیوں کو جنم دیتا ہے۔ چوں کہ برج عقرب ایک واٹر سائن ہے اور قمر یہاں نچھتر جیشٹھا میں ہے۔ قمر کا تعلق دماغ سے ہے لہٰذا ایسے افراد راہو، کیتو کے اثرات کی وجہ سے اگر ذہنی اور نفسیاتی مریض بن جائیں تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ اب تک اخبارات میں موصوف کے بارے میں جو جنونی نوعیت کے قصے سامنے آئے ہیں وہ قمر کی اس خرابی کی وجہ سے ہیں۔

یہ چاند کی منزل جیشٹھا ہی ہے جو نہایت جارح اور جنونی ہے۔ اگرچہ اس پر ذہانت کے سیارے عطارد کی حکمرانی ہے لیکن زائچے کی دیگر آراستگی کا رُخ منفی ہے لہٰذا غیرمعمولی ذہانت کا رُخ بھی منفی ہوگا۔ مشہور امریکی ارب پتی ہاورڈ ہیوز کی پیدائش بھی اسی نچھتر میں ہوئی تھی جو ”خبطی ارب پتی“ کے نام سے مشہور ہوا۔ ان لوگوں میں منفی اثرات کی وجہ سے عجیب و غریب عادتیں یا رجحانات پیدا ہوتے ہیں جو ابتدائی زندگی میں ہی نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ ان کا حلقۂ احباب محدود ہوسکتا ہے یا وہ تنہائی پسند اور دوسروں سے الگ تھلگ رہنے لگتے ہیں۔

ایک گُھنّی یا منافقانہ فطرت کا مشاہدہ اس نچھتر کی خصوصیات میں کیا جاسکتا ہے۔ ایک عجیب تضاد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سختی سے مذہبی رجحان ظاہر کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی مادّی آسائشوں کے متوالے بھی ہوتے ہیں۔ اکثر کیسوں میں مادّیت کے زیر اثر مذہب سے لاتعلق بھی ہوسکتے ہیں۔

اس نچھتر کا بنیادی محرک مادّی ترقی ہے، یہ لوگ خود خیالی اور خود توقیری کے مابین ایک باطنی جنگ میں مصروف رہتے ہیں۔ ایسٹرولوجی ایسے لوگوں کو گھمنڈ، تکبر اور انانیت کی روک تھام کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔ یہ لوگ چڑچڑے، بدمزاج اور جھگڑالو فطرت کے ہوسکتے ہیں۔ بے شک یہ اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کے سبب اعلیٰ مقام تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔

اپنی فطرت میں یہ قمری منزل غیر انسانی (راکھشش) ہے، ایسے لوگ زندگی میں غیر معمولی کارنامے انجام دینے کے لیے بے چین ہوتے ہیں۔ گویا وہ ایک عام زندگی پسند نہیں کرتے، دوسروں کے مقابلے میں کچھ نیا اور سب سے الگ کرنے یا کرکے دکھانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ گرم مزاج اور ہٹ دھرم ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے زندگی میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے اندازوں پر انحصار کرتے ہیں، دوسروں سے مشورہ لیتے ہوئے انھیں شرمندگی ہوتی ہے اور فوری فیصلہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ فطری رجحانات کا جائزہ لیتے ہوئے مکمل زائچے کی ساخت پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ جس قمری منزل میں پیدا ہوئے ہیں، اس میں پیدا ہونے والے بعض دیگر مشہور افراد کی بھی ہم نے نشان دہی کی ہے۔ لیکن ضروری نہیں ہے کہ یہ تمام لوگ اپنی فطرت میں مکمل طور سے مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ جیسے ہوں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ تقریباً 75 فیصد خصوصیات مشترک ہوں گی اور اس فرق کی وجہ کسی کے انفرادی زائچے کی جداگانہ ساخت ہوسکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ہماری بعض خوبیاں دنیاوی معاملات میں اکثر خامیاں بن جاتی ہیں اور بعض خامیاں خوبیاں بن جاتی ہیں۔ مثلاً فیاضی، داد و دہش اگر ایک طرف عمدہ خصوصیات میں شمار ہوگی لیکن دنیاوی اعتبار سے کبھی کبھی سخت نقصان دہ بھی ثابت ہوتی ہے۔ رسک لینے کی فطرت اگر نقصان دہ ہوسکتی ہے تو کامیابی کی صورت میں غیر معمولی کارنامے انجام دینے میں بھی معاون ہوسکتی ہے۔ وہ مشہور شعر تو ضرور آپ نے سنا ہوگا ؎

گرتے ہیں شہ سوار ہی میدان جنگ میں

وہ طفل کیا لڑیں گے جو گھنٹوں کے بل چلیں

مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ رسک لینے والے اور نت نئے تجربات کرنے والے انسان ہیں۔ ان کے زائچے کی ساخت و پرداخت اگرچہ انھیں کچھ زیادہ ہی رسک لینے والا، گیمبلر، بہت زیادہ اوور کانفیڈنس کا شکار بناتی ہے مگر ایسے ہی لوگ مثبت یا منفی کوئی غیر معمولی قدم بھی اٹھا سکتے ہیں۔ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی ظاہری و باطنی شخصیت سے آشنائی کے بعد ہم سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے۔

جیسا کہ پہلے نشان دہی کی گئی ہے کہ وہ ایک بزنس مائنڈ شخصیت کے مالک ہیں، اپنے کردار و عمل میں بھی بزنس کو اولیت دیتے ہیں اور ایک کامیاب بزنس مین ہیں۔ پہلی بار امریکا کا صدر بننے کے بعد انھوں نے امریکا کی معاشی ترقی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھا اور دیگر ملکوں سے اہم تجارتی معاہدات کیے۔ جب وہ سیاست میں آئے تو زائچے میں راہو کا مین پیریڈ (دور اکبر) جاری تھا۔

ان کا باقاعدہ رابطہ امریکا کی کسی پارٹی سے نہیں تھا، ماضی میں وہ ری پبلکن اور ڈیموکریٹ پارٹی کو وقتاً فوقتاً سپورٹ کرتے رہے ہیں۔ بہرحال صدارت کے لیے ان کی نام زدگی ری پبلکن پارٹی کی طرف سے ہوئی، سال 2016ء میں جب انھوں نے الیکشن میں حصہ لیا تو راہو کے مین پیریڈ میں سیارہ مریخ کا سب پیریڈ (دور اصغر) جاری تھا۔ مریخ ان کے زائچے کا لکی سیارہ ہے کیوں کہ نویں گھر (بھاگیہ استھان) کا مالک اور زائچے کے پہلے گھر میں براجمان ہے۔ انھیں الیکشن میں کامیابی حاصل ہوئی اور پھر 16 نومبر 2016ء سے زائچے میں سیارہ مشتری کا مین پیریڈ اور سب پیریڈ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے۔

مشتری کی پوزیشن زائچے میں بہت بہتر ہے اور وہ زائچے کے دوسرے گھر میں موجود ہے، جب کہ پانچویں گھر کا حاکم ہے۔ چناں چہ ان کے اسٹیٹس میں اضافہ ہوا اور انھوں نے گزشتہ سالوں میں اپنے مزاج اور فطرت کے مطابق جو اقدام اور فیصلے کیے وہ ساری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا باعث بن گئے۔ تاحال وہ اسی روش پر قائم ہیں۔ 4 جنوری 2019ء سے زائچے میں سیارہ زحل کا سب پیریڈ شروع ہوا جو اگرچہ زائچے کا سعد سیارہ ہے لیکن زائچے کے بارھویں گھر میں موجود ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو بہت اچھے مشیر میسر نہیں آتے۔ چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اکثر اپنے مشیروں اور وزیروں سے خوش نہیں رہتے، انھیں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ اسی طرح امریکی اسٹیبلشمنٹ سے بھی ان کے اختلافات و تنازعات سامنے آتے رہے ہیں اور ابھی تک ہیں۔

سال 2020ء کے الیکشن میں وہ دوبارہ مسٹر جوبائیڈن کے مقابل تھے لیکن زحل کے سب پیریڈ نے ان کی مدد نہیں کی۔ انھوں نے بھرپور طریقے سے اپنے جارحانہ مزاج اور خبطی پن کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں بعد میں انھیں بہت سے مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

اگر زائچے کے پہلے گھر کا حاکم سیارہ متاثرہ ہو تو ایسے افراد اکثر عجیب و غریب حرکات کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ پہلو بھی مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی لائف میں نمایاں ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔

سیارہ زحل کا سب پیریڈ 18 جولائی 2021ء تک جاری رہا اور اس تمام پیریڈ میں انھیں نہ صرف یہ کہ صدارتی الیکشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ وہ بعض مقدمات میں بھی الجھے رہے۔ لیکن جولائی 2021 کے بعد سیارہ عطارد کا سب پیریڈ مبارک ثابت ہوا اور وہ آہستہ آہستہ نہ صرف یہ کہ اپنی الجھنوں سے نکلنے لگے بلکہ دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری بھی شروع کردی۔ 23 اکتوبر 2023ء سے شرف یافتہ کیتو کا سب پیریڈ شروع ہوا جو زائچے کے چوتھے گھر میں بھی ہے لہٰذا وہ ایک بار پھر 2024ء کے الیکشن میں حصہ لینے کے قابل ہوگئے۔

سال 2024ء کے انتخابات نومبر میں ہوئے اور اس وقت مشتری کے مین پیریڈ میں سیارہ زہرہ کا سب پیریڈ جاری تھا، سیارہ زحل زائچے کے ساتویں گھر میں اچھی پوزیشن میں تھا اور سیارہ مشتری دسویں گھر میں کامیابی کی نوید دے رہا تھا۔ چناں چہ وہ دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہوگئے۔

دنیا بھر کے اکثریتی ماہرینِ سیاسیات اور تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ وہ کامیاب نہیں ہوسکیں گے مگر ان کی کامیابی نے سب کو حیران و پریشان کردیا ہے۔ امریکا ایک نہایت طاقتور اور با اثر ملک ہے جس کی وجہ سے دنیا کے تمام ممالک کی نظر امریکی صدر پر ہوتی ہے۔ یہی صورت حال پاکستان میں بھی تھی۔ یہاں تحریک انصاف کو مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ سے بہت امیدیں بھی تھیں اور ابھی تک ہیں۔ لیکن جیسا کہ ان کے برتھ چارٹ کے حوالے سے ان کی شخصیت اور فطرت کے بارے میں ہم نے اظہارِ خیال کیا ہے کہ وہ خالصتاً ایک بزنس مائنڈ شخصیت ہیں اور اپنی فطرت میں کوئی انوکھا گُل کھلانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ لہٰذا ان سے کچھ بھی توقع کی جاسکتی ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ انھوں نے صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد فوری طور پر جو نئے اقدام کیے ہیں وہ دنیا بھر میں بے چینی کا سبب بنے ہیں۔ آئندہ بھی ان سے ایسے ہی فیصلوں اور اقدام کی توقع کرنا چاہیے۔ فی الحال پاکستان امریکا کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے لیکن جیسے ہی کوئی امریکی مفاد پاکستان سے وابستہ ہوگا تو پھر یقیناً مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے معاملات میں بھی ضروری یا غیر ضروری مداخلت کرسکتے ہیں۔

چین اور امریکا کے درمیان ایک ٹریڈ وار جاری ہے جس میں مزید اضافے کی توقع کرنا چاہیے۔ درحقیقت یہ دونوں حریف ہی بین الاقوامی سطح پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں، دیگر ممالک کی حیثیت اس صورت میں ثانوی ہوجاتی ہے۔ دوسرا اہم ملک امریکا کے نزدیک اسرائیل ہے جس کی ترقی اور توسیع پسندانہ عزائم کو امریکی مدد و تعاون حاصل ہے۔ اپنی پہلی مدت صدارت میں مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرلیا تھا۔

اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے سب سے بڑے مخالف ایران کے خلاف اپنے جارحانہ عزائم کا اظہار کرسکتے ہیں۔ ان کی کوشش ہوسکتی ہے کہ ایران میں کوئی رجیم چینج ٹائپ تبدیلی لائیں۔ مزید یہ کہ ان مسلم ممالک پر بھی دباؤ ڈالیں جنھوں نے تاحال اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے، خصوصاً سعودیہ عربیہ اور پاکستان۔

کاروباری ذہن کے حامل مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش ہوگی کہ وہ امریکی کاروباری مفاد کو اولیت دیں اور دنیا میں امریکی اثرورسوخ میں اضافہ کریں اور ظاہر ہے کہ وہ اس حوالے سے خود کو کسی جائز و ناجائز کی الجھن سے دوچار نہیں ہونے دیں گے۔ الیکشن میں کامیابی کے فوری بعد ہی انھوں نے اپنے جس نوعیت کے عزائم کا اظہار کیا ہے وہ یقیناً فی الوقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ہیں اور حیرانی کا باعث بھی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے منصوبوں میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں۔

اس سال مارچ میں ان کے زائچے کے آٹھویں گھر میں ایک بڑا سیاروی اجتماع ہورہا ہے اور چھٹے، ساتویں گھروں کا حاکم سیارہ زحل بھی آئندہ ڈھائی سال کے لیے آٹھویں گھر میں چلا جائے گا جس کی وجہ سے امکان یہی ہے کہ انھیں اپنے عزائم کی تکمیل میں خاصی دشواریوں اور مزاحمت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یہ سیاروی اجتماع ان کے مقابلے میں چین کے زائچے میں زیادہ مثبت اثرات کا حامل ہوگا۔ بہرحال اس سال سے شروع ہونے والی نئی سیاروی گردش مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے زیادہ سپورٹنگ نظر نہیں آتی مگر اس بات سے انکار بھی ممکن نہیں ہے کہ وہ پیدائشی طور پر ایک خوش قسمت انسان ہیں۔