نمبر 9 کا سال اور دور زحل، ایک متضاد صورت حال

جمہوری اور غیر جمہوری نظام کے درمیان نئی کشمکش

عزیزان من! نئے سال کی مبارک باد قبول کریں! ہماری دعا ہے کہ سال 2025 تمام پاکستانیوں کے لیے خوشیوں اور خیروبرکت کا سال ثابت ہو۔ گزشتہ کئی سال سے پوری قوم جس نوعیت کے مسائل اور مصائب کا شکار ہے، ان سے نجات ملے اور ملک ترقی کے راستے گامزن ہو۔

نئے سال 2025 کا مجموعی نمبر 9 ہے جس کا تعلق سیارہ مریخ سے ہے۔ مریخ کو انرجی یعنی قوت کا نمائندہ کہا جاتا ہے۔ علم نجوم میں اسے سیاروی سپہ سالار کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ملکی ایسٹرولوجی میں سیارہ مریخ کو فوج، پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے متعلق سمجھا جاتا ہے۔چناں چہ موجودہ سال کو نمبر 9 کے زیر اثر فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سال سمجھنا چاہیے۔

اگرچہ زائچہ پاکستان کے مطابق اب ہم سیارہ زحل کے دور اکبر اور دور اصغر میں داخل ہوچکے ہیں اور مریخ اور زحل ایک دوسرے کے مخالف اثرات رکھنے والے سیارے ہیں۔ زحل کا تعلق نچلے اور متوسط طبقوں سے ہے جب کہ مریخ کا تعلق طاقت ور حلقوں سے ہے۔ لہٰذا موجودہ سال سے اس کشمکش میں کوئی نیا رنگ نمایاں ہوگا جو عام لوگوں اور خاص لوگوں کے درمیان جاری ہے۔

دوسرے معنوں میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ نظام میں حقیقی جمہوریت کی جدوجہد زور پکڑے گی اور شاید پورا سال جاری رہے گی۔ اس میں وقتاً فوقتاً اُتار چڑھاؤ آتے رہیں گے اور بالآخر 2026 کا سال ملک میں کوئی نئی تبدیلی کا باعث ثابت ہوسکے گا۔

عزیزان من! 2025 کی ابتدا نئے چاند سے ہورہی ہے گویا 2 جنوری کو چاند کی پہلی تاریخ کا امکان ہے۔ اس اعتبار سے یہ ایک خوش آئند سال ہے لیکن جنوری کا مہینہ کسی طور بھی مشکلات اور مصائب سے خالی نہیں ہے۔ ہمارا ملک پاکستان گزشتہ تقریباً 3 سال سے شدید نوعیت کی بحرانی کیفیت سے گزر رہا ہے۔ اربابِ حل و عقد اسے بحران سے نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے ملک کے مقتدر حلقے اپنے طور پر کوششوں میں مصروف ہیں۔

بدقسمتی سے ملک میں سیاسی منافرت حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں لیکن کسی نہ کسی طرح بالآخر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کی ابتدا ہوئی ہے۔ سیاسی مذاکرات اگر جاری رہیں تو بالآخر کبھی نہ کبھی کسی مثبت نتیجے تک پہنچنے میں مدد مل جاتی ہے اور ایسے مذاکرات عموماً خاصے لمبے عرصے تک جاری رہتے ہیں۔ چناں چہ مذاکرات کا یہ دور بھی لمبے عرصے تک جاری رہ سکتا ہے اور اس میں وقتاً فوقتاً اتار چڑھاو آسکتے ہیں۔

ہمارے قارئین کو یاد ہوگا کہ ہم نے اپنے گزشتہ کالموں میں سیارہ مریخ کی اپنے برج ہبوط سرطان میں ایک لمبے عرصے کے لیے موجودگی کے بارے میں لکھا تھا اور کہا تھا کہ یہ صورت حال مقتدر قوتوں کو بھی کسی حد تک پسپائی پر مجبور کرسکتی ہے اور انھیں بھی بالآخر مذاکرات کی ٹیبل پر آنا پڑے گا۔سیارہ مریخ بدستور جنوری میں بھی بحالت رجعت برج سرطان میں ہے اور طُرفہ تماشا یہ کہ راہو کی طویل نظر کا شکار بھی ہے۔ راہو کا تعلق سیاست سے ہے لہٰذا اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ موجودہ مذاکرات بالآخر مقتدر حلقوں کی منظوری سے شروع ہورہے ہیں۔

راہو کی سیارہ مریخ پر نظر تقریباً 22 جنوری تک قائم رہے گی اور اس دوران میں مریخ کے ساتھ پلوٹو کا مقابلہ بھی جاری رہے گا۔ یہ اہم نظرات سخت دباؤ لانے والے اور نئے چیلنجز لانے والے ہیں جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بیرون ملک سے بھی پاکستان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے خصوصاً حال ہی میں 25 افراد کو فوجی عدالت سے جو سزا سنائی گئی ہے اس پر یورپی یونین اور دوسرے ممالک اعتراض کر رہے ہیں۔

پاکستان کے میزائل پروگرام کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ صورت حال جنوری میں بھی بدستور رہے گی اور اس کے نتیجے میں اکثر ممالک سے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگی۔ ارباب حل و عقد ان چیلنجز سے کس طرح نبرد آزما ہوں گے اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جاسکتی۔ ہاں! یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ کسی مہم جوئی میں نہیں پڑنا چاہیے اور مصالحت کا راستہ اپنانا چاہیے۔ 21 جنوری سے سیارہ مریخ برج جوزا میں داخل ہوگا تو موجودہ صورت حال میں تبدیلی آئے گی لیکن اپریل سے دوبارہ ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہوگا اور بالآخر حکومت کے لیے بین الاقوامی دباو کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں رہے گا۔

جنوری کے مہینے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس مہینے میں حکومت کو زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ دباؤ دو طرفہ ہوگا یعنی اپوزیشن کی طرف سے بھی اور مقتدر حلقوں کی طرف سے بھی۔ مزید یہ کہ اتحادیوں کے درمیان بھی صورت حال اطمینان بخش نہیں رہے گی۔ چناں چہ اس مہینے سے حکومت کو زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہئیں۔

سیارہ زحل کے دور اکبر کی ابتدا نہایت خوش آئند ہے۔ بے شک اس کے نتیجے میں فوری طور پر کوئی جادو کی چھڑی حرکت میں نہیں آرہی لیکن ملک میں سیاسی استحکام لانے کا راستہ ضرور نکل آئے گا، اس میں یقینا کچھ وقت ضرور لگ سکتا ہے۔

جنوری کی سیاروی گردش

سیارہ شمس برج قوس میں حرکت کر رہا ہے۔ 14 جنوری کو برج جدی میں داخل ہوگا۔ سیارہ عطارد برج عقرب میں ہے، 4 جنوری کوبرج قوس میں داخل ہوگا۔ سیارہ زہرہ برج دلو میں حرکت کر رہا ہے۔ 28 جنوری کو اپنے شرف کے برج حوت میں داخل ہوگا، سیارہ مریخ بحالت رجعت برج سرطان میں حرکت کر رہا ہے۔ 21 جنوری کو برج جوزا میں داخل ہوگا۔

سیارہ مشتری برج ثور میں بحالت رجعت حرکت کر رہا ہے۔ پورا مہینہ اسی برج میں بحالت رجعت رہے گا، سیارہ زحل برج دلو میں، سیارہ یورینس بحالت رجعت برج حمل میں داخل ہوچکا ہے اور پورا مہینہ اسی برج میں رہے گا۔ سیارہ نیپچون برج حوت میں جب کہ پلوٹو برج جدی میں رہیں گے۔ راس و ذنب بالترتیب برج حوت میں اور سنبلہ میں حرکت کریں گے۔

قمر در عقرب

سیارہ قمراپنے ہبوط کے برج عقرب میں پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 23 جنوری کو رات 10:02  پر داخل ہوگا اور 26 جنوری بہ روز اتوار صبح 07:55  تک ہبوط زدہ رہے گا۔ یہ نحس وقت ہے۔ اس وقت نئے کام شروع نہیں کرنے چاہئیں اور خاص طور پر منگنی یا نکاح وغیرہ سے گریز کرنا چاہیے۔ اس وقت میں کوئی نئی جاب جوائن کرنا بھی نامناسب ہے۔ البتہ علاج معالجہ کرانا بہتر ہوتا ہے۔ اس نحس وقت میں بری عادتوں سے نجات، مخالفین کی زبان بندی، دشمنوں سے حفاظت کے لیے ضروری اعمال و وظائف کیے جاسکتے ہیں۔

قمر اپنے درجۂ ہبوط پر 24 جنوری شب 01:58 سے 03:56 تک رہے گا۔ اعمال و وظائف کے لیے یہ زیادہ موثر وقت تسلیم کیا جاتا ہے۔

شرف قمر

پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق قمر اپنے شرف کے برج ثور میں جمعرات 9 جنوری کو رات 10:16  پر داخل ہوگا اور ہفتہ 11 جنوری رات 11:24  تک برج ثور میں شرف یافتہ رہے گا۔ یہ سعد وقت ہے اور اس بار شرف قمر عروج ماہ میں ہے لہٰذا زیادہ موثر اور طاقت ور ہے۔ اس موقع پر لوح قمر یا برکاتی انگوٹھی تیار کرنا افضل ہوگا۔

قمر اپنے درجۂ شرف پر 9 جنوری کی رات 11:38 سے 10 جنوری رات 1:20 تک رہے گا۔

آئیے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف۔

سرطان میں مریخ

آر، ایم‘ لکھتے ہیں: ’’مجھے کسی نے بتایا تھا کہ میرے زائچے کے حساب سے میرے کرئر کے گھر یعنی سرطان میں مریخ بیٹھا ہوا ہے جس کی وجہ سے بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس کا حل تجویز فرمائیں‘‘۔

جواب: اکثر لوگ اسی نوعیت کے سوالات کرتے ہیں کہ کسی نے یا فلاں نے ہمیں یہ بتایا ہے اور اب آپ اس کا حل بتائیں۔ حالانکہ حل بھی اسی سے پوچھنا چاہیے جس نے بتایا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ”کسی“ کا نام صیغۂ راز میں رکھا جاتا ہے۔

پہلی بات تو یہ کہ بتانے والے پتا نہیں کیا کیا بتاتے رہتے ہیں اور یہ بھی ضروری نہیں ہوتا کہ وہ جو کچھ بھی بتا رہے ہوں، وہ درست بھی ہو۔ ہمارے معاشرے میں ہر پانچواں شخص ڈاکٹر، حکیم، روحانی اسکالر یا معالج بنا بیٹھا ہے۔ بعض لوگ اپنی سطحی نوعیت کی معلومات کی بنیاد پر بھی دوسروں کو مشورے دیتے اور ان کے مسئلے کا حل بتاتے نظر آتے ہیں۔ ایسی باتوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ جب تک کسی شعبے کے مستند ماہر سے رجوع نہ کیا جائے، درست رہنمائی نہیں ملتی۔

یقیناً آپ کا زائچہ کسی ایسے صاحب نے بنایا ہوگا جو ابھی خود طفلِ مکتب ہوںگے اور شوقیہ یا تفریحاً یہ کام کرتے ہوں گے۔ انہیں درست زائچہ بنانا یا اسے پڑھنا بھی نہیں آتا۔

اگر آپ کا زائچہ یونانی یا ویدک سسٹم کے تحت بنایا جائے تو جو وقت پیدائش آپ نے لکھا ہے اس کے مطابق ہر صورت میں طالع پیدائش یعنی آپ کا پیدائشی برج عقرب ہوگا۔ اور کرئر کا گھر برج اسد ہوگا جس میں مشتری، شمس، عطارد، زحل، زہرہ اور راہو سب اکٹھا ہیں۔ مریخ ہرگز کرئر کے خانے میں نہیں ہے۔

اب آپ نے بتانے والے کی بات پر بھروسہ کر لیا اور ذہن میں یہ بات بٹھا لی کہ مجھے جو بھی مشکلات پیش آتی ہیں، ان کی وجہ مریخ کا کرئر کے خانے میں ہونا ہے۔ اگر آپ کا وقت پیدائش درست نہ ہو یعنی تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ قبل آپ کی پیدائش ہوئی ہو تو یقیناً طالع پیدائش میزان ہوگا۔ اور طالع پیدائش میزان ہو تو یقیناً کرئر کا گھر سرطان ہوگا اور یونانی سسٹم کے مطابق مریخ برج سرطان میں ہوگا جو اس کا ہبوط کا گھر ہے۔ ایسی صورت میں مریخ زائچے کے دوسرے اور ساتویں گھر کا حاکم ہوگا۔ اس کی کمزوری سے شادی میں تاخیر ہوگی یا شادی نہیں ہوگی، بیوی اچھی نہیں ہوگی، وہ مستقل بیمار اور خراب فطرت کی مالک ہو گی۔ لیکن کرئر میں خرابیاں اس کی وجہ سے نہیں ہوں گی۔ دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ کا پیدائش کا وقت پندرہ منٹ آگے کا ہو تو آپ کا طالع پیدائش یونانی حساب سے برج قوس ہوگا اور اس صورت میں سیارہ مریخ زائچے کے آٹھویں گھر برج سرطان میں ہوگا جو ہر گز کرئر کا گھر نہیں ہے۔

آپ نے جو سوال کیا ہے، اس کا جواب تو یقیناً مل گیا ہوگا۔ مزید آپ نے اپنی مشکلات کی کوئی نشان دہی نہیں کی جن کا حل تجویز کیا جاتا۔ بہر حال سب سے پہلا مرحلہ درست زائچے کا ہے۔ عام طور پر پیدائش کے وقت میں معمولی سا بھی فرق پورے زائچے کو تبدیل کر دیتا ہے اور یہ ہمارے مشاہدے کے مطابق ایک عام بات ہے۔ والدین کو عام طور پر بالکل درست وقت یاد نہیں رہتا۔ اسپتال کے برتھ سرٹیفیکٹ میں بھی اکثر وقت پیدائش کی انتہائی درستی کا خیال نہیں رکھا جاتا لہٰذا کسی ایسٹرولوجر کو زائچہ بناتے ہوئے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسی لیے ہم تاریخ پیدائش، وقت پیدائش کے ساتھ بعض دوسرے سوالات بھی کرتے ہیں تاکہ پیدائش کے وقت کو درست کیا جا سکے۔ اس حوالے سے سب سے اہم سوال صاحب زائچہ کے قد و قامت اور صورت شکل کا ہوتا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پیدائش کا وقت کس حد تک درست یا غلط ہے۔ اکثر لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور ان کے بتائے گئے وقت کے مطابق جو زائچہ سامنے آتا ہے وہ اس کے مطابق قدوقامت کے مالک یا صورت شکل کے حامل نہیں ہوتے، تو ہم انہیں بتا دیتے ہیں کہ آپ کا وقتِ پیدائش درست نہیں ہے۔ اُن کا جواب یہی ہوتا ہے کہ جناب برتھ سرٹیفکیٹ میں تو یہی لکھا ہے یا والدہ تو یہی بتاتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اگر آپ کا قد کم ہے یعنی 5 فٹ چھ انچ تک ہے تو آپ کا پیدائشی برج عقرب ہوگا اور اگر قد اس سے زیادہ ہے یعنی 5 فٹ آٹھ انچ یا اس سے بھی زیادہ تو پیدائشی برج میزان ہوگا کیوں کہ یونانی یا ویدک سسٹم کے مطابق پیدائشی برج کے ابتدائی درجات یا انتہائی درجات ہمیشہ مشکوک ہوتے ہیں۔ ان کی درستگی کے لیے قد کے علاوہ زندگی کے اہم واقعات کی تاریخوں پر بھی غور کرنا چاہیے تب ہی ایک درست زائچہ سامنے آتا ہے اور پھر درست رہنمائی ممکن ہوتی ہے۔

اکثر لوگ ان باتوں کی اہمیت نہیں سمجھتے اور عام طور پر اکثر ایسٹرولوجر بھی انہیں اہمیت نہیں دیتے، نتیجے کے طور پر درست رہنمائی بھی ممکن نہیں ہوتی۔ امید ہے کہ اس قدر وضاحت کے بعد آپ کی تسلی ہو گئی ہوگی۔ آخری بات یہ کہ جس طرح مختصر انداز میں آپ نے سوال پوچھا ہے، یہ طریقہ بھی نامناسب ہے۔ اپنے بنیادی مسئلہ کی وضاحت سے نشان دہی کرنی چاہیے کہ آپ کو کون سی مشکلات پیش آتی ہیں؟

طلاق کا خطرہ

نائلہ دبئی سے لکھتی ہیں: ’’میری بہن بہت تکلیف میں ہے کیوں کہ اس کے شوہر کا رویہ اس کے ساتھ اچھا نہیں ہے۔ بات بات میں کہتا ہے گھر سے نکل جا، کہیں وہ اسے طلاق تو نہیں دے دے گا؟ مہربانی کرکے اس مسئلے کا حل بتائیں‘‘۔

جواب: آپ کی بہن ایک سخت وقت سے گزر رہی ہے۔ ان سے کہیں کہ صدقات کی پابندی کریں۔ ہفتے کے روز بوڑھے یا معذور افراد کی مدد کیا کریں اور منگل کے روز کتوں یا چیل کووں کو خوراک ڈالا کریں۔ اس کے علاوہ چاند کی شروع تاریخوں کے درمیان جو پہلا جمعہ آئے اس روز صبح فجر کی نماز کے بعد ایک پاک پانی کی بوتل پاس رکھ کر اسمِ الٰہی یا ودودُ 200 بار پڑھیں اور پھر 103 مرتبہ یہ آیت پڑھ کر پانی کی بوتل میں دم کریں۔ یہ آیت سورۃ عادیات کی آٹھویں آیت ہے، اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھیں

اِنّہُ لِحب الخیرِ لَشدید

اب یہ پانی روزانہ دن میں دو تین مرتبہ شوہر کو پلادیا کریں۔ جب پانی تھوڑا سا رہ جائے تو مزید پاک پانی اس پانی میں ملا لیا کریں۔ ایک ماہ تک یہی بوتل استعمال کریں اور پھر آئندہ ماہ دوبارہ اسی طرح عمل کرکے پانی کی بوتل تیار کرلیں۔ یہ عمل تین مہینے جاری رکھیں۔

وقت کی خرابی

حمیرا، لاہور: آپ کو جواب دینے میں خاصی تاخیر ہوئی ہے۔ اس کے لیے معذرت! حقیقت یہ ہے کہ آپ کے شوہر تقریباً 2020ء سے ایک خراب وقت سے گزر رہے ہیں، اس کا خاتمہ جون 2026ء میں ہوگا۔ آپ کو پڑھنے کے لیے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 163 بتائی گئی تھی لیکن شاید اللہ کو کچھ اور ہی منظور ہے جس کی وجہ سے آپ کا مقصد حاصل نہ ہوسکا۔

واضح رہے کہ وقت کی سختی یا گردش کی کاٹ پڑھائیوں سے نہیں ہوتی بلکہ زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرنے سے ہوتی ہے کیوں کہ اللہ بھی یہ بات خوب جانتا ہے کہ ہم جب کسی مصیبت میں پھنستے ہیں تو اسے یاد کرنے لگتے ہیں۔ ویسے ہم سب ہی کسی نہ کسی حوالے سے اللہ کی نافرمانی کرتے رہتے ہیں۔ مگر صدقہ ایک ایسی ریمیڈی ہے جسے اللہ رب العزت کبھی نظرانداز نہیں کرتا کیوں کہ جب ہم اس کی مخلوقات کے لیے کارخیر کرتے ہیں تو وہ اس کا بدلہ فوراً چکا دیتا ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ آپ صدقہ و خیرات کے معاملے میں کس حد تک عمل کرتی ہیں۔

بہر حال آپ کو چاہیے کہ اپنے شوہر کا صدقہ جمعہ اور ہفتہ کے روز پابندی سے دیا کریں اور جس حد تک ممکن ہوسکے دل کھول کر یہ کام کریں۔ جہاں تک کنیڈا اپلائی کرنے کا سوال ہے تو ایک بات ذہن میں رہے کہ وہ جس سخت وقت سے گزر رہے ہیں اس میں کوئی کام بھی آسانی سے نہیں ہوسکے گا اور یہ صورت حال، جیسا کہ بتایا گیا ہے، جون 2026ء تک جاری رہے گی۔