بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے حقیقی زائچے کی روشنی میں
اسٹیشن پر چائے بیچنے والے لڑکے سے وزیراعظم بننے تک کا سفر
انسان اپنی فطرت و کردار کے آئینے میں کیسا نظر آتا ہے ؟
گزشتہ سالوں میں بین الاقوامی سیاست کے افق پر بڑے بھرپور انداز میں نمایاں ہونے والے کرداروں میں مسٹر ڈونالڈ ٹرمپ کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی بہت شہرت حاصل کی۔
مسٹر ٹرمپ دوبارہ امریکا کے صدر منتخب ہوگئے ہیں مگر نریندر مودی ابھی تک بھارت کے وزیراعظم ہیں۔ مودی کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، ان کے پرانے اور نئے سیاسی کردار، رجحانات، فیصلے اور اقدام پوری دنیا کے سامنے ہیں، چناں چہ ہمیں ان کا مزید تعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
۔2014 میں جب مودی پہلی بار وزیراعظم بنے تو دنیا بھر میں اور خاص طور پر بھارت میں ایسٹرولوجی سے دلچسپی رکھنے والے افراد نے معمول کے مطابق ان کی کھوج شروع کی۔ مسٹر مودی کی معروف تاریخ پیدائش 17 ستمبر 1950 ہے۔ وقت پیدائش پر اس وقت بھی خاصے اختلافات سامنے آئے۔
مختلف ایسٹرولوجرز نے مختلف زائچے بنائے لیکن زیادہ اتفاق پیدائشی برج عقرب پر رہا مگر ہم اس وقت بھی ان کی معروف تاریخ پیدائش سے مطمئن نہیں تھے کیوں کہ بہت سے حالات و واقعات ان کی زندگی سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
2019 ءمیں مودی نے دوبارہ بھارتی انتخابات میں نمایاں ترین کامیابی حاصل کی اور دوسری بار بھی وزیراعظم بن گئے۔ یہ بات ہماری توقع کے خلاف تھی کیوں کہ سابقہ زائچے کی روشنی میں 2019 ء کے انتخابات میں کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا تھا، اس کے علاوہ بھی بعض حالاتِ زندگی اور صاحب زائچہ کا کردار اور ان کی فکر بھی ان کے عمل سے میل نہیں کھاتی تھی۔
اس حوالے سے ہماری تلاش جاری تھی کہ ایک بھارتی منجم جو ہماری ہی طرح درست تاریخ پیدائش کی تلاش میں تھے، کسی طرح مسٹر نریندر مودی کا پرائمری اسکول کا ریکارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے مطابق انھوں نے زائچہ
پیدائش بنایا جس میں لگن برج اسد رکھا یعنی پیدائش کا وقت صبح سات بجے کا رکھا مگر کلاسیکل ویدک ایسٹرولوجی میں اتنے گھماو پھرائو موجود ہیں کہ ایسٹرولوجرکسی بھی زائچے سے اپنے مطلب کے نتائج اخذ کرلیتا ہے جو دلیل و منطق کے خلاف ہوتے ہیں۔
ہندو منجمین کی اکثریت اسی کلاسیکل ویدک سسٹم کی پیروکار ہے جس میں ہندو مائیتھا لوجی بھی شامل ہے گویا یہ ایک خالص سائنس نہیں رہی، چناں چہ مذکورہ بالا منجم صاحب نے لگن اسد رکھ کر مسٹر نریندر مودی کا ایک شاندار قصیدہ لکھ مارا، اس کے بعد ہی ہمیں بھی دلچسپی پیدا ہوئی اور تاریخ پیدائش کے ساتھ وقت پیدائش کی درستی کا خیال آیا جس کے نتیجے میں بھارتی وزیراعظم کا قریب ترین درست زائچہ سامنے آگیا، یہی زائچہ پیش خدمت ہے۔
زائچہ بھارتی وزیراعظم
اسکول ریکارڈ کے مطابق مسٹر نریندر مودی کی درست تاریخ پیدائش 29 اگست 1949 مہسنا ہے۔ ہماری تحقیق اور اندازے کے مطابق وقت پیدائش دو پہر12:22 ہے، اس طرح لگن برج عقرب ایک 9درجہ 2 دقیقہ ہوگا اور لگن کی قمری منزل وشاکھا کا چوتھا قدم زائچے میں طلوع ہوگا۔
لگن کا مالک سیارہ مریخ زائچے کے نویں گھر میں ہبوط یافتہ ہے۔ زائچے کے دوسرے گھر قوس کا حاکم اپنے ہی گھر میں آخری درجات پر گویا ضعیف ہے، چوتھے اہم ترین گھر کا حاکم سیارہ زحل دسویں گھر میں شمس کی قربت کے سبب غروب ہے لیکن بہر حال شمس سے قران اور دسویں گھر میں ہونا اچھی بات ہے۔ سیارہ مریخ بھی اپنے گھر کے اعتبار سے بھاگیہ استھان میں ہے جو اچھی بات ہے، اس طرح مریخ کی کمزوری صرف پچیس فیصد رہے گی۔ کلاسیکل نظریات کے تحت قمر سے مریخ کا کیندر میں ہونا نیچ بھنگ راج یوگ بناتا ہے اور ہبوط کو زائل کرتا ہے۔ بہر حال یہ چندر منگل یوگ اپنی جگہ ہے ۔
زائچے میں دسویں گھر کرئر کے اعتبار سے نہایت اہمیت رکھتا ہے، اس گھر پر برج اسد قابض ہے اور سیارہ شمس اپنے ہی گھر میں نہایت باقوت پوزیشن رکھتا ہے۔
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے والا گجرات کا وزیراعلیٰ اور بالآخر بھارت کا وزیراعظم سیارہ شمس کی اسی طاقت ور پوزیشن کی وجہ سے بن سکا۔
اصولی طور پر کیندر (4,10) کے مالکان راج یوگ بنارہے ہیں۔ زحل شمس کی قربت کے سبب غروب ہے لیکن دسویں گھر میں اس کی موجودگی زندگی کے بعض امور میں محرومیاں اور بعض معاملات میں کامیابیاں دیتی ہے۔
نویں مول ترکون برج کا مالک سیارہ قمر بارھویں گھر میں ہے جب کہ قمری منزل وشاکا ہے جس کا حاکم سیارہ مشتری ہے، لگن بھی وشاکا نچھتر میں ہے، گیارھویں فوائد کے گھر میں برج سنبلہ کا حاکم عطارد موجود ہے لیکن نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے۔
محبت، دوستی، شادی، ازدواجی زندگی کا نمائندہ سیارہ زہرہ برج سنبلہ ہی میں ہبوط یافتہ ہے، راہو برج حوت میں اور کیتو بھی برج سنبلہ میں ہیں۔
زائچے میں سیاروی آراستگی نہایت دلچسپ ہے جو پوری طرح مسٹر مودی کی زندگی پر بھرپور روشنی ڈالتی ہے مگر سب سے پہلے لگن عقرب اور جنم راشی میزان اور ان کی قمری منازل پر گفتگو ضروری ہے، خیال رہے کہ لگن ہمارے کردار و عمل کا آئنہ ہے جب کہ جنم راشی ہمارے فطری رجحانات اور خصوصیات پر روشنی ڈالتی ہے۔
برج عقرب
طالع برج عقرب بلاشبہ ایک غیر معمولی برج ہے، عقربی افراد ثابت قدم، مسلسل کوشش و جدوجہد کرنے والے پختہ عزم کے مالک، ضدی، پیچیدہ شخصیت کے مالک، مشکل پسند،نظریات و عقائد میں شدید اور انتہا درجے تک جانے والے ہوتے ہیں۔
برج عقرب دائرہ بروج کا آٹھواں برج ہے جس کا تعلق تناسلی اعضا سے ہے، ایک آبی برج ہونے کی وجہ سے روحانیت بھی اس برج کا خاصا ہے۔
یہ لوگ روحانی طور پر بھی مضبوط ہوتے ہیں اور سیکس بھی ان کی زندگی میں اہمیت اختیار کرتا ہے، یہ ایک عجیب تضاد ہے، ان کی منفی توانائیوں میں ملکیت کا شدید احساس، بہت زیادہ توجہ کے طالب، حاسد، معاف نہ کرنے والے، محبت اور نفرت میں انتہا پسند، غصہ ور، قاتل، خودکشی کرنے والے اور ہر صورت میں خود کو درست سمجھنے والے، دنیا میں عقربی افراد نے ہر اعتبار سے غیر معمولی کارنامے انجام دئیے ہیں، مثبت یا منفی۔
وشاکھا نچھتر میں لگن کی ڈگری جب کہ قمر بھی وشاکھا میں ہے۔ یہ نچھتر راکشش خصوصیات کا حامل ہے۔ اگر لگن کی ڈگری اس نچھتر میں گرے تو صاحب زائچہ جارح، بے صبرا، عقل مند، باتونی اور آسانی سے غصے میں آجانے والا ہوگا۔تنک مزاجی کے ساتھ سیاسی رجحان بھی مشاہدے میں آتا ہے۔ صوفیانہ یا جوگیانا رنگ ڈھنگ کردار میں نمایاں ہوتے ہیں۔ مسٹر مودی کسی زمانے میں بہت زیادہ سادھووں اور جوگیوں کے ساتھ زندگی گزارتے رہے ہیں ۔
(Moon sign) جنم راشی
پیدائش کے وقت چاند جس برج میں ہو اسے قمری برج یا جنم راشی کہا جاتا ہے۔ مسٹر مودی کا قمر برج میزان میں ہے، گویا فطری طور پر مودی توازن، ہم آہنگی، شراکت، دوستی اور دشمنی، امن پسندی کے خواہاں ہوتے ہیں، اچھے سفارت کار اور دو افراد کے درمیان تنازعات ختم کرانے والے، لوگوں کو کسی ایک مقصد کے تحت یکجا کرنے والے، محبت اور دوستی میں پیش پیش ہوتے ہیں، برج میزان کی ان خصوصیات میں فرق اس صورت میں پیدا ہوتا ہے جب قمر کی پوزیشن ناقص ہو۔
قمری منزل اپنی جگہ ایک منفرد خصوصیات و رجحانات کی حامل ہوتی ہے، زائچے میں قمر کی پوزیشن ناقص ہے، وہ بارھویں ناموافق گھر میں قابض ہے، چناں چہ جنم راشی کی مثبت خصوصیات منفی رخ اختیار کرسکتی ہیں۔
نویں گھر کا مالک جب بارھویں گھر میں ہو تو صاحب زائچہ فطری طور پر منفی سوچ کا شکار ہوتا ہے، اس کے ذہن پر بہت سے نامعلوم مستقبل کے خوف مسلط ہوتے ہیں جو اسے نفسیاتی مسائل کا شکار بناتے ہیں، مزید یہ کہ قسمت پوری طرح ساتھ نہیں دیتی، کسی بڑے مقام و منزل تک پہنچنے میں پوری زندگی خرچ ہوجاتی ہے۔
لگن اور جنم راشی دونوں ایک ہی قمری منزل میں ہیں یعنی وشاکا، اس منزل پر سیارہ مشتری کی حکمرانی ہے جو عقل و دانش اور علم دوستی کا سیارہ ہے، اپنی فطرت میں یہ غیر انسانی (راکھشس) ہے۔
راکھشس کا لفظ ویدک ایسٹرولوجی میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے جو معنی ہیں ہم ان سے متفق نہیں ہیں، ہمارے نزدیک غیر انسانی یعنی عام انسان سے بھی زیادہ جوش و جذبہ اور صلاحیت و ہمت ان لوگوں کی فطرت میں شامل ہے حقیقی معنوں میں یہی وہ لوگ ہیں جو بقول غالب کہتے ہیں کہ کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے۔ ایسی قمری منزل کا طرہ امتیاز ہوتا ہے جو غیر انسانی کہلاتی ہیں۔
اس منزل میں پیدا ہونے والے افراد انتہائی ذہین، دوسروں کو قائل کردینے والے، ہجوم کو اپنی طرف متوجہ کرنے والے یعنی لیڈر شپ کی صلاحیت کے حامل، سیاسی رجحان رکھنے والے ہوتے ہیں، اکثر اپنے خاندان سے دور رہتے ہیں، نمود و نمائش اور طم طراق کے قائل نہیں ہوتے، سادہ انداز میں زندگی بسر کرتے ہیں۔
عام طور سے ان کی زندگی کسی نہ کسی تضاد کا شکار ہوتی ہے،خصوصاً جنم راشی اگر میزان ہو، روحانیت اور مادّیت کی ایک کشمکش ابتدا ہی سے ان کے اندر جاری رہتی ہے، بقول غالب ایماں مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے مجھے کفر۔
مودی کی منفی خصوصیات میں جارحیت، آمرانہ فطرت سامنے آسکتی ہے، غصہ، سفاکی، فرسٹریشن کے مسائل ہوسکتے ہیں، یہ لوگ بہت بلند عزائم رکھتے ہیں اور ان کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں، اپنی زندگی میں اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے غیر قانونی اور غیر اخلاقی راستے بھی اختیارکرسکتے ہیں، زائچے کی دیگر خوبیاں اور خامیاں ان کے رجحانات اور خواہشات کے رخ کا تعین کرتی ہیں، اس پر آگے چل کر گفتگو ہوگی۔
سیاروی آراستگی
زائچے میں سیارہ مشتری دوسرے گھر میں برج قوس میں اچھی پوزیشن رکھتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ زندگی میں اپنی حیثیت کو تسلیم کرانے اور نمایاں مقام حاصل کرنے میں مددگار ہے۔ وہ چھٹے اور دسویں گھر کو ناظر ہے۔
زائچے کا دوسرا اہم سیارہ زحل چوتھے گھر کا حاکم ہوکر دسویں گھر میں سیارہ شمس کے ساتھ حالت قران میں ہے، اگرچہ شمس کی قربت کے سبب غروب ہے لیکن شمس کے ساتھ مل کر راج یوگ بنارہا ہے، یہ بھی زندگی میں کسی بلند مقام کے حصول میں کامیابی کا اشارہ ہے لیکن چوتھے گھر کا تعلق ماں باپ، ابتدائی تعلیم، رہائش، سواری اور پراپرٹی سے ہے لہٰذا والدین کی پوزیشن زحل کی غروب پوزیشن کے سبب کمزور تھی، ابتدائی تعلیم میں بھی دشواریاں رہیں۔
چوتھے گھر کا حاکم زحل اگر ساتویں گھر سے بھی ناظر ہو تو شریک حیات سے دوری لاتا ہے۔ سیارہ مریخ پہلے اور چھٹے گھر کا حاکم ، نویں گھر میں اپنے برج ہبوط میں ہے، گویا مریخ کی کمزوری بھی اپنی جگہ ہے مگر نویں گھر کی سعادت اپنی جگہ، سیارہ شمس زائچے کا سب سے نمایاں اور طاقت ور ترین سیارہ ہے، شمس جن لوگوں کے زائچے میں طاقت ور ہو وہ بلند حوصلہ اور مسلسل اپنے مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے والے ہوتے ہیں، خاص طور پر دسویں گھر کا حاکم ہوکر پروفیشن کے معاملے میں مسٹر مودی کو اقتدار کے خواب دکھانا سیارہ شمس ہی کا کمال ہے۔
سیارہ عطارد گیارھویں گھر میں اور اپنے ہی برج سنبلہ میں موجود ہے جہاں اسے شرف ہوتا ہے۔ نوامسا چارٹ میں ہبوط یافتہ ہے، چناں چہ کاروباری فوائد سے محروم کرتا ہے، ایسے لوگ بزنس میں ناکام رہتے ہیں۔
سیارہ زہرہ بھی گیارہویں گھر میں اور برج سنبلہ میں ہے جو زہرہ کے ہبوط کا برج ہے، گویا زہرہ کی پوزیشن بدترین ہے لیکن شرف یافتہ عطارد سے قربت اس خرابی کو دور کرتی ہے، پھر بھی خصوصاً محبت، دوستی، شادی اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے یہ ہبوط یافتہ زہرہ ہر گز اچھے نتائج نہیں دیتا، چناں چہ اگرچہ شادی جلد ہی ہوگئی تھی جسے نہ ہونے کے برابر سمجھا جائے۔ مودی صاحب نے بیوی سے دور رہنا ہی بہتر خیال کیا۔
ہبوط یافتہ زہرہ زائچے میں اکثر مرد کو عورت سے اور عورت کو مرد سے دور کرنے کا سبب بنتا ہے، مزاج میں خشکی، سردمہری اور عدم توازن کا باعث بنتا ہے، بعض لوگ روحانیت کی جانب راغب ہوتے ہیں یا کچھ دیگر پراسرار علوم کے حصول کو زندگی کا مقصد بناتے ہیں۔
سنا ہے کہ مودی صاحب بھی سادھووں اور جوگیوں کے بہت معتقد رہے ہیں اور زندگی کا خاصا بڑا حصہ اسی آوارگی میں گزارا ہے، زہرہ زائچے کے چھٹے اور بارھویں گھر کا حاکم ہے، اس کا ہبوط یافتہ ہونا، بے خوابی، بستر کی لذت سے محرومی، مستقبل کے پریشان کن خوف لاتا ہے۔ مزید یہ کہ نویں آئین و قانون، مذہب اور روحانیت، قسمت سے متعلق امور و دلچسپیاں سیارہ زہرہ سے منسلک ہوجاتے ہیں۔
زائچے میں قمر اور مریخ نویں اور بارھویں میں بیٹھ کر چندر منگل یوگ بنارہے ہیں، یہ یوگ انسان کو بہت زیادہ مفاد پرست بناتا ہے، ایسے لوگ دولت کمانے کے جو ذرائع بھی اختیار کریں اس میں جائز اور ناجائز کی تمیز کھودیتے ہیں، عام طور سے اپنی ماں کے لیے تکلیف اور صدمے کا باعث بنتے ہیں۔
تعلیم و پیشہ
ابتدائی تعلیم میں مشکلات رہیں، چوتھے گھر کے حاکم سیارہ زحل کا دور اکبر مئی 1962 ءسے شروع ہوگیا تھا جو مئی 1981 تک جاری رہا۔ شمس زدہ زحل کیوں نا عظمت و بزرگی کے خواب دکھاتا۔
خیال رہے کہ سیارہ زحل دنیاوی علم و نجوم میں نچلے طبقے خصوصاً مزدوروں کا نمائندہ ہے۔ یہ مسلسل محنت اور کوشش کے بعد زندگی میں کامیابی کا باعث بنتا ہے، بلاشبہ مسٹر نریندر مودی کی طویل جدوجہد اور کوشش سے انکار ممکن نہیں ہے، شمس سے قران نچلے طبقے کو بلند مراتب کے خواب دکھا رہا تھا، سیارہ شمس اقتدار اور حکمرانی کا نمائندہ ہے۔
اپنی فطری خصوصیات کے سبب مودی نے ایک انتہا پسند سیاسی جماعت سے رابطہ جوڑ لیا، بھارتی کانگریس پارٹی سے دور رہے۔اندرا گاندھی نے جب ایمرجنسی لگائی تو مخالفت کے سبب جیل یاترا بھی کرنا پڑی۔
مئی 1998 ءسے زائچے میں کیتو کا دور اکبر شروع ہوا جو فوائد کے گھر میں براجمان ہے، سیاسی نظریات میں مفاد پرستی کا عنصر نمایاں ہوگیا، کیتو کے دور اکبر میں 21دسمبر 1999 میں سیارہ شمس کا دور اصغر شروع ہوا تو مودی صاحب کا اقتدار کے راستوں پر سفر تیز ہوگیا اور بالآخر 17 اکتوبر 2001 ءکو کیتو کے دور اکبر میں راہو کا دور اصغر جاری تھا تو وہ گجرات کے وزیراعلیٰ بننے میں کامیاب ہوگئے اور اس طرح مودی نے وہ سب کچھ حاصل کرلیا جو وہ چاہتے تھے۔
دوسری بار راہو کے ہی دور اصغر میں وہ وزیراعظم بھارت کی کرسی پر بیٹھنے میں کامیاب ہوئے، یہاں ایک اہم سوال موجود ہے، روایتی ویدک سسٹم میں راہو کو نہایت منحوس اور ضرر رساں کہا جاتا ہے اور اس حوالے سے کلاسیکل تعلیم خاصی متنازع ہے، راہو سیاست کا نمائندہ ہے، چھل فریب، مکاری، جھوٹ، دغا بازی اس کا ثمرہ ہے، زائچے میں راہو پانچویں گھر میں برج حوت میں ہے، اچھی پوزیشن رکھتا ہے۔
پانچواں گھر شعور و دانش کا ہے جو راہو کے زیر اثر منفی ہی ہوگا، زندگی کی خوشیاں بھی اس سے منسلک ہیں، ہمارے نظریات کے مطابق وہ کسی طرح بھی زندگی میں خوشی اور کامیابی لانے کا باعث ہوسکتا ہے مگر یہ بھی خیال رہے کہ راہو کی لائی ہوئی خوشیاں قانونی و دائمی نہیں ہوتیں، بعد کے نتائج پریشان کن ہوتے ہیں کیوں کہ یہ خوشیاں مثبت طریقوں سے حاصل نہیں ہوتیں۔
مودی صاحب نے بھی یقینا اقتدار کے سنگھاسن تک پہنچنے میں جو راستے اختیار کیے ہوں گے وہ قابل تعریف نہیں ہوسکتے اور بعد میں جس طرح گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ان کے کردار کا چرچا ہوا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے،یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ بعد میں عدالتوں نے انھیں تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔
ایک منفی سوچ کو ہوا دے کر انھوں نے سیکولر پارٹی کانگریس کے مقابلے میں اپنی سیاست چمکائی اور اب تک یہی کر رہے ہیں۔وہ بھارت کو ہندوتوا کے نام پر جس منفی مذہبی سوچ کی طرف لے جارہے ہیں، یہ خود بھارت جیسے بڑے ملک کے لیے بھی نہایت خطرناک ہے۔
کچھ ایسا ہی مودی نے 2019 ء کا الیکشن جیتنے کے سلسلے میں بھی کیا یعنی کشمیر میں پلوامہ کا ڈراما اسٹیج کرکے پاکستان پر حملہ اور اپنے عوام کے سامنے ہیرو بننے کی کوشش جس میں ان کا خریدا ہوا میڈیا اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
عزیزان من! 2024 میں ہونے والے بھارتی انتخابات میں مودی صاحب کی امیدیں پوری نہ ہوسکیں اور انھیں پہلے جیسی اکثریت اسمبلی میں حاصل نہ ہوسکی۔ اس الیکشن کے دوران میں فعلی منحوس زہرہ کا دور اکبر جاری تھا جس میں کیتو کا دور اصغر آخری سانسیں لے رہا تھا۔ 25مئی 2025سے زائچے میں سیارہ شمس کا دور اکبر اور دور اصغر شروع ہوگا یقینا یہ ایک طاقت ور اور موافق وقت ہے۔ بھارت میں ان کی پارٹی کمزور ہورہی ہے۔
اس سال بہار میں بھی الیکشن ہوناہے اور بھی دیگر صوبوں میں الیکشن کا چرچا ہے ۔ چناں چہ زہرہ کے دور اکبر اور کیتو کے دور اصغر میں پہلگام میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا جس سے مودی صاحب اور ان کی کابینہ نے پاکستان کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے کا پروگرام بنالیا ۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ثبوت نہ ملنے کی وجہ یہ ہے کہ پہلگام کے سانحے میں بھارتی ڈیپ اسٹیٹ کا ہاتھ ہے ، پاکستان کے نامور اور سینئر ترین صحافی جناب نجم سیٹھی نے انڈین چینل پر کرن تھاپرکو انٹرویو دیتے ہوئے اس حقیقت کا انکشاف کیا تو پورے بھارت میں گویا کہرام مچ گیا اور بھارتی صحافی نجم سیٹھی صاحب کو برا بھلا کہنے لگے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کے خلاف کارروائی کی اور بین الاقوامی رائے کا بھی احترام نہیں کیا ۔
۔25 مئی 2025سے شمس کا دور اکبر اور دور اصغر شروع ہوگا، پاکستان کو چاہیے اس سے پہلے ہی کوئی سخت جوابی کارروائی بھارت کے خلاف ضرور کرے تاکہ بھارت دوبارہ اس طرح کے مفروضہ بہانے بناکر دوبارہ کسی کارروائی کی ہمت نہ کرسکے۔
بھارت نے پاکستان کا پانی بند کرکے ایک اور جرم کیا ہے، یہ بھی ایک بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا اس موقع سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے ورنہ خیال رہے کہ شمس کے دور اکبر میں مودی دوبارہ اپنی مقبولیت کا گراف بڑھانے میں کامیاب ہوسکتا ہے لیکن واضح رہے کہ یہ دور شمس خاصا مختصر ہوگا اور 11ستمبر 2025تک رہے گا۔
اس کے بعد قمر کا دور اصغر شروع ہوگا اور قمر ظاہر ہے زائچے میں بارھویں گھر میں ہونے کی وجہ سے اچھا اثر نہیں دے گا۔ قمر کا دور اصغر بھی 13مارچ 2026تک رہے گا اور اس کے بعد سیارہ مریخ کا دور اصغر شروع ہوگا جو 19جولائی 2026 تک رہے گا۔ یہ بدترین اثرات کا حامل دور ہوگا ، ممکن ہے اس دور میں مودی کے خلاف کوئی عدم اعتماد کی تحریک بھی سامنے آئے ۔
سیاروی گردش کو دیکھا جائے تو 14مئی سے سیارہ مشتری زائچے کے آٹھویں گھر میں داخل ہوگا اور آئندہ سال جون تک یہاں رہے گا۔ یہ صورت حال بھی مودی صاحب کے لیے نئے مسائل اور چیلنج لائے گی (واللہ اعلم بالصواب)