معاشرے کی اکثریت سحر و جادو کے اثرات کے وہم میں مبتلا

زائچہ پاکستان میں سیارہ مشتری زائچے کا سب سے زیادہ منحوس اثر سیارہ ہے، 5 اپریل کو برج دلو میں داخل ہوا ہے جو زائچہ پاکستان کا دسواں گھر ہے، زائچہ ء پاکستان کا طالع برج ثور ہے، ہم نے پہلے اس حوالے سے سہ پہر تین بجے کا وقت رکھا تھا جس کے مطابق طالع کے درجات تقریباً 5 ڈگری آتے ہیں لیکن مسلسل تجربے سے ثابت ہوا کہ زیادہ درست وقت دوپہر 02:52 pm ہوسکتا ہے جس کے مطابق طالع کے درجات تقریباً ایک درجہ 41 دقیقہ ہوں گے۔
برج دلو میں داخلے کے فوری بعد حکومت اور وزیراعظم کے لیے سیارہ مشتری کا نحس اثر شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں گزشتہ دنوں پورا ملک ایک بڑے بحران کا شکار ہوا،صرف یہی نہیں بلکہ مشتری کی نظر زائچے کے چوتھے گھر پر بھی اثر انداز ہوئی،عوامی اور داخلہ صورت حال میں خاصا انتشار اور بدنظمی پیدا ہوئی، مزید یہ کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بھی انتشار پیدا ہوا اور اب وہ باہمی طور پر ایک دوسرے کو ہدف تنقید بنارہے ہیں۔
اسی دوران میں سیارہ مریخ بھی برج جوزا میں داخل ہوا ہے اور ابتدائی درجات پر ہے، زائچے کے دوسرے، پانچویں،آٹھویں، نویں گھر کو متاثر کر رہا ہے لہٰذا 15 اپریل کو جیسے ہی سیارہ مریخ نے زائچے کے دوسرے گھر میں قدم رکھا پورے ملک میں تحریک لبیک پاکستان نے اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرکے سارے ملک کو مفلوج کردیا،چوں کہ نویں آئین و قانون کے گھر پر ہی مریخ کی نظر ہے لہٰذا حکومت کاجوابی ردعمل بھی خاصا سخت سامنے آیا ہے، حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی لگادی ہے،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
مریخ اور مشتری کے یہ نظرات بہر حال عارضی نوعیت کے ہیں لیکن اس دوران میں جو کچھ ہوا اس کے اثرات بہر حال آئندہ بھی محسوس ہوتے رہیں گے،امکان ہے کہ اپریل کے آخر تک صورت حال نارمل ہوجائے گی،سیارہ مریخ زائچے کے دوسرے گھر میں رہتے ہوئے نویں گھر میں موجود زہرہ اور سیارہ قمر کو بھی ناظر ہے، چناں چہ حکومت کی طرف سے مزید سخت فیصلے اور اقدام سامنے آسکتے ہیں (واللہ اعلم بالصواب)۔
ایک مسئلہ اتنی شدت سے تواتر کے ساتھ سامنے آتا ہے کہ اس پر بار بار گفتگو کئے بغیر چارہ نہیں رہتا گو اب یاد نہیں کہ اس موضوع پر ہم کتنی بار لکھ چکے ہیں۔ بے شمار کتابوں میں ایسے مضامین آپ کو جگہ جگہ مل جائیں گے جو معاشرے میں پھیلی ہوئی رنگ برنگی توہم پرستی کی نشان دہی کرتے ہیں لیکن یہ مسئلہ کسی طور پر ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ ہر تیسرا چوتھا شخص جو اپنی بیماریوں اور دیگر پے چیدہ زندگی کے مسائل سے عاجز آچکا ہے، آخر کار اسی نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اس پر کسی نے کچھ کرا دیا ہے اور وہ کسی خاص قسم کے ماورائی یا جادوئی اثرات کا شکار ہے۔
ہم اپنے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر اور علم نجوم کی روشنی میں اکثر یہ وضاحت کرتے رہتے ہیں کہ سب سے بڑا جادو تو وقت کا جادو ہے اور اس جادو کے مثبت اور منفی اثرات سر پر چڑھ کر بولتے ہیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؎

وقت کیا شے ہے پتا آپ کو چل جائے گا
ہاتھ پھولوں پر بھی رکھو گے تو جل جائے گا

عزیزان من! اس شعر میں جو صورت حال بیان کی گئی ہے جب کوئی انسان اس سے دوچار ہوتا ہے تو اسے خدا یاد آئے نہ آئے سحر و آسیب کے مسائل ضرور یاد آجاتے ہیں اور پھر یہی سوچتا ہے کہ اس کے کسی مخالف یا دشمن نے اس پر جادو کرا دیا ہے یا کوئی بندش ایسی لگا دی ہے جو کھل نہیں سکتی۔
ہم تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جنہیں یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ کسی ماورائی یا جادوئی اثرات کا شکار ہیں۔ دنیا بھر سے خطوط یا ای میلز میں بھی اکثر لوگ اپنے اس خدشے کا اظہار کرتے ہیں کہ کہیں ہم پر کوئی بندش وغیرہ تو نہیں ہے لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ 100 میں سے 99 افراد کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوتا۔ وہ یا تو اپنی ہی غلطیوں، حماقتوں کا شکار ہوتے ہیں یا پھر وقت کی کسی بے ڈھپ گرفت میں آئے ہوئے ہوتے ہیں جیسا کہ ہم اکثر اپنے کالموں میں مختلف خطوط کے جواب میں نشان دہی کرتے رہتے ہیں۔
سحر و جادو، آسیب و جنات کی وبا کو ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ پھیلانے میں ہمارے کم علم اور نام نہاد پیروں، فقیروں، عاملوں، کاملوں اور خود ساختہ بزرگوں نے بڑے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں۔ ایسی ایسی کہانیاں اور فلسفے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھا دیے ہیں جن کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہے اور ہم یہ کہانیاں اور قصے سناتے سناتے اور ان کی وضاحتیں کرتے کرتے خاصے بور ہو چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے ہر کیس کے مریض یا اس کے لواحقین کے پاس دلائل اور وجوہات بھی بڑے دلچسپ اور حیرت انگیز ہوتے ہیں مثلاً ہر گھر سے تعویذات کا نکلنا عام بات ہے یا ہر خاندان میں کچھ ایسے کردار ضرور موجود ہیں جو عاملوں، کاملوں، پیروں اور فقیروں سے رابطہ رکھنے کے لیے مشہور ہوتے ہیں یا خود کچھ کرتے کراتے نظر آتے ہیں۔
ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ایسے تمام لوگ جنہیں یہ شک یا یقین ہوتا ہے کہ وہ کسی جادوئی یا ماورائی اثرات کا شکار ہوئے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ اثرات کس قسم کے ہوتے ہیں اور اگر جانتے بھی ہیں تو صرف وہی باتیں جو قصے کہانیوں میں پڑھی ہیں یا نام نہاد پیروں، فقیروں نے پھیلائی ہیں۔
ایک صاحب جن کا ہیپاٹائٹس سی آخری مرحلے میں تھا اور ڈاکٹرز نے ان کے لئے خاصا مہنگا علاج تجویز کیا تھا وہ ہمارے پاس آئے ان کا مطالبہ یہی تھا کہ آپ میرا زائچہ دیکھ کر بتائیں کہ مجھ پر کس قسم کے اثرات ہیں اور کس نے کرائے ہیں۔
ایک خاتون جو گھریلو مسائل کی وجہ سے پریشان تھیں اور خصوصی طور پر سسرال میں ان کی نندوں سے معرکہ آرائی کبھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی تھی اس یقین میں مبتلا تھیں کہ ان کی نند نے ضرور ان پر کالا جادو کرایا ہے چونکہ اکثر و بیشتر اچانک ہی انہیں ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے ان کے بدن میں جان ہی نہیں ہے اور وہ کچھ کرنے کی اہل ہی نہیں رہ گئی ہیں۔ اکثر طبیعت گری گری رہتی، کسی کام میں دل نہیں لگتا بقول ان کے گھبرا کر جلدی جلدی درود شریف پڑھنے لگتی ہوں تب کہیں جا کر تھوڑی دیر بعد طبیعت سنبھلتی ہے۔ ان کا معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ موصوفہ خون کی کمی کا شکار ہیں اور اکثر بلڈ پریشر لو ہو جاتا ہے۔ ان کے گھر سے بھی اکثر تعویذ برآمد ہوتے رہتے تھے جو انہوں نے ہمیں دکھائے۔ ان نقوش کا معائنہ کرنے کے بعد اندازہ ہوا کہ وہ یقینا ان کے شوہر نے لا کر گھر میں رکھے تھے تاکہ کسی طرح نند بھاوج کے جھگڑے ختم ہو سکیں۔ ظاہر ہے موصوف گھر کے ان جھگڑوں سے پریشان ہو کر کسی بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہوں گے اور اپنی بیوی اور بہنوں کے درمیان جاری جنگوں کا رونا رویا ہو گا لہٰذا حضرت نے مہربانی فرما کر امن و آشتی کے لئے تعویذ عنایت کر دیے ہوں گے جو کسی طرح بیگم صاحبہ کے ہاتھ لگ گئے اور بات کا بتنگڑ بن گیا۔ ساتھ ہی موصوفہ کو اپنی بیماری میں کسی پراسرار ہاتھ کا یقین بھی ہو گیا۔
قصہ مختصر یہ کہ ایسی سیکڑوں صورتیں سامنے آتی رہتی ہیں جو لوگوں کو یہ یقین دلانے میں کارگر ہوتی ہیں کہ ان پر یقینا کسی نے کچھ کرایا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا۔
اس تمام گفتگو کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ سحر و جادو وغیرہ کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ بے شک یہ کام ہمارے معاشرے میں ہوتا رہتا ہے مگر پہلی بات تو یہ کہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے جو لوگ اس فن کو جانتے ہیں وہ بڑے محتاط ہوتے ہیں کیوں کہ وہ اس کی خرابیوں اور تباہ کاریوں سے خوب واقف ہوتے ہیں اور اس کے الٹے اثرات کا بھی انہیں اندازہ ہوتا ہے لہٰذا تھوڑے سے پیسوں کی خاطر وہ ایسے کاموں میں ہاتھ نہیں ڈالتے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ لوگوں کو بے وقوف بنانے والے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ وہ موٹی موٹی رقمیں وصول کر کے الٹے سیدھے ہتھکنڈوں سے اپنا کام نکالتے رہتے ہیں۔
ایک خاتون نے ہمیں بتایا کہ اس کا شوہر رات دن اس پر سفلی عملیات کراتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ 10 سال سے جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ شوہر دوسری شادی کر چکا ہے اور چاہتا ہے کہ اپنی دوسری بیوی کو بھی اسی گھر میں لا کر رکھے لیکن میں اس بات کی اجازت نہیں دیتی بلکہ میں نے اس سے مکمل قطع تعلق کر لیا ہے۔ وہ ہفتہ میں ایک دو بار بچوں سے ملنے ضرور آجاتا ہے لیکن رہتا دوسری بیوی کے پاس ہی ہے۔
خاتون شوہر کی ان حرکتوں کی وجہ سے سخت پریشان تھیں اور انہیں خطرہ تھا کہ وہ اپنے گندے عملیات اور تعویذات کے ذریعے ان کی جان لینا چاہتا ہے تاکہ ان کے مرنے کے بعد دوسری بیوی کو ان کے گھر میں لا سکے۔ واضح رہے کہ خاتون خاصی صاحب جائیداد تھیں اور مالی معاملات میں شوہر کی محتاج نہیں تھیں بلکہ اپنے کرتوتوں کے سبب شوہر کی مالی حالت خاصی کمزور تھی۔ خاتون نے ہمیں بہت سارے تعویذات اور کچھ دوسری ایسی چیزیں بھی دکھائیں جو سحر و جادو کے سلسلے میں مشہور ہیں مثلا سہ کا کانٹا جو ایک لیموں کے اندر پیوست تھا، مرغی کا ایک انڈہ جس پر کوئی نقش لکھا گیا تھا، ایک چھری اس پر بھی کچھ اعداد وغیرہ لکھے ہوئے تھے۔ الغرض ایسی بہت سی نشانیاں اور ثبوت موجود تھے جن سے ثابت ہوتا تھا کہ ان کا شوہر واقعی ان کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔

ہم نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا کہ 10 سال میں اب تک کسی سفلی عمل نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا البتہ آپ کے شوہر کا خدا معلوم کتنا مال عاملوں، کاملوں کی جیب میں جا چکا ہو گا جواباً انہوں نے کہا کہ وہ مستقل بیمار رہتی ہیں لیکن یہ کوئی معقول وجہ یا دلیل نہیں تھی ان کی عمر تقریباً 40 سال تھی اور ان کی بیماریوں میں موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ہاضمے کی خرابیاں اور شوگر سرفہرست تھیں۔ ان بیماریوں کی موجودگی میں ان کا مستقل بیمار رہنا سحر و جادو کا مرہون منت قرار نہیں دیا جا سکتا تھا، شوگر اگر موروثی نہ ہو تو کسی شدید صدمے یا غم کے سبب ہوتی ہے۔ سوکن کے غم اور شوہر کی بے وفائی اور جدائی کے صدمے سے بڑا صدمہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ بلڈ پریشر، ٹینشن کی سوغات اور ہاضمے کی خرابیاں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں لہٰذا ان بیماروں کو جادوئی اثرات قرار دینا کسی طور بھی جائز نہیں ہے۔ ان بیماریوں کی وجہ سے اگر دیگر تکالیف بھی شروع ہو جائیں تو تعجب کی کوئی بات نہیں ہو گی۔
خاتون ذہنی طور پر خاصی چاق و چوبند اور نہایت تیز و طرار تھیں جب کہ سحری اثرات درحقیقت سب سے پہلے انسانی ذہن کو متاثر کرتے ہیں۔ ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ آپ کے شوہر بے شک آپ کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں مگران کی ساری کوششیں اس لیے بیکار اور بے سود ہیں کہ وہ خود بہروپیوں اور ٹھگوں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں اور دوسری بات یہ کہ ایک ناجائز کام کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں آپ تو بفضل خدا خیر و عافیت سے ہیں وہی تباہ حال اور پریشان ہیں لہٰذا آپ صرف اتنا کریں کہ سورۃ فلق اور سورۃ ناس صبح شام سات سات مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کر کے پی لیا کریں۔ یہ ایک احتیاطی تدبیر ہو گی اس کے علاوہ اپنے معقول علاج معالجے پر توجہ دیں اور زیادہ غم و فکر کرنا چھوڑ دیں۔ شوہر سے پہلے ہی آپ کو کافی نفرت ہو چکی ہے۔ اپنے بچوں سے دل لگائیں اور ان کی تعلیم و تربیت کا خیال رکھیں۔ اب وہی آپ کا سرمایہ حیات ہیں۔ شوہر کے حوالے سے جو منفی جذبات و احساسات آپ کے دل و دماغ پر چھائے ہوئے ہیں ان سے بھی نجات پانے کی کوشش کریں۔
عزیزان من! یہ چند واقعات و مشاہدات اس لیے بیان کئے گئے ہیں کہ سحر و جادو کے توہمات میں مبتلا افراد اپنے مسائل کا درست حل دریافت کر سکیں اور اپنے آپ کو فریب دینے سے بچیں۔
آئیے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف۔

نامحرم مجھے دیکھ رہا ہے

مندرجہ بالا طویل گفتگو کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ایک ای میل کے ذریعے ہم سے ایسے ہی کچھ سوالات کیے گئے ہیں۔ نام و مقام ظاہر کیے بغیر ہم ایک اقتباس یہاں نقل کر رہے ہیں۔ وہ لکھتی ہیں۔
”میرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص نے مجھ پر جادو کر دیا ہے اور جادو کے ذریعے کوئی موکل میرے پیچھے لگا دیا ہے وہ تقریباً ہر وقت میرے ساتھ رہتا ہے اور اس کی موجودگی کی وجہ سے میں سخت پریشان رہتی ہوں۔ میں آپ کو بتا نہیں سکتی کہ یہ مسئلہ میرے لیے کس قدر تکلیف اور ذہنی اذیت کا باعث ہے اس کی وجہ سے میرا باتھ روم جانا، غسل کرنا بھی میرے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے کیوں کہ مجھے ہر وقت یہ خیال رہتا ہے کہ ایک نامحرم مجھے دیکھ رہا ہے۔ میں سونے کے لیے لیٹتی ہوں تو وہ ساتھ ہوتا ہے۔ اس سے نجات کا طریقہ صرف یہ ہے کہ میں آیت الکرسی کا ورد کرتی رہوں جتنی دیر میں آیت الکرسی یا دیگر آیات قرآنی پڑھتی رہوں اس سے محفوظ رہتی ہوں جیسے ہی میں پڑھنا بند کر دوں مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ میرے قریب موجود ہے۔ میں پابندی سے نماز پڑھتی ہوں اور اس وقت بھی جب میں نماز پڑھ رہی ہوتی ہوں تو وہ میرے قریب ہی موجود ہوتا ہے۔ پلیز اس مصیبت سے بچنے کا کوئی طریقہ بتائیں۔“
جواب:۔ عزیزم! آپ شدید قسم کے فریب حواس کا شکار ہیں۔ جو شخص یہ کہتا ہے کہ اس نے آپ کے پیچھے موکل لگا دیا ہے وہ جھوٹا ہے۔ آپ کا شمسی برج اسد ہے اور قمری برج حوت ہے۔ آپ کے زائچے کی پوزیشن کچھ ایسی ہے کہ آپ حد سے زیادہ انانیت اور حساسیت کا شکار ہیں۔ محبت میں ناکامی اور فریب کی وجہ سے آپ کی انا شدید مجروح ہوئی ہے اور حساسیت بڑھ گئی ہے۔ اس چالاک شخص نے آپ کو ایسے مشورے دیے ہیں کہ آپ نے اپنے ارد گرد ایک نادیدہ وجود خود تخلیق کر لیا ہے اور آپ کے دل و دماغ سے یہ بات نہیں نکل رہی کہ کوئی آپ کے آس پاس موجود رہتا ہے البتہ جب آپ آیت الکرسی یا دیگر قرآنی آیات پڑھتی ہیں تو آپ کی توجہ یعنی ذہنی ارتکاز پڑھائی کی طرف ہو جاتا ہے۔ نادیدہ وجود کے خیال سے نجات مل جاتی ہے۔ آپ کھانے میں نمک کی مقدار کم کر دیں یا کچھ عرصے کے لیے نمک بالکل بند کر دیں اور صبح و شام ایک بڑا چمچہ شہد آدھا کپ عرق گلاب میں ملا کر اس پر 7 بار سورۃ ناس پڑھ کر دم کرنے کے بعد پی لیا کریں۔ یہ کام نہار منہ یا خالی پیٹ کریں۔ خود کو زیادہ سے زیادہ مصرف رکھیں۔ خالی اور فارغ اوقات میں اپنے پسندیدہ ٹی وی پروگرام دیکھیں یا کسی پسندیدہ کتاب کا مطالعہ کریں۔ ہومیوپیتھک دوا اوگزالک ایسڈ 1M کی ایک خوراک ہفتہ میں ایک بار لے لیا کریں۔ تھوڑے ہی دن میں آپ کا یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ آپ ذہنی انتشار کا بھی شکار ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت بھی آپ کا دھیان نادیدہ وجود کی طرف ہی رہتا ہے حالانکہ نماز میں آپ قرآنی آیات پڑھتی ہیں اور اس وقت نادیدہ وجود کیوں غائب نہیں ہوتا؟ یہی وجہ ہے کہ اس وقت آپ کی توجہ پوری طرح نماز اور آیات کی تلاوت پر نہیں ہوتی۔
ہومیوپیتھی بھی عجیب طریقہ علاج ہے،ہم اسے جسمانی نہیں بلکہ روحانی طریقہ علاج سمجھتے ہیں کیوں کہ ہومیوپیتھک دوا میں اصل دوا تو پوٹینٹائزیشن کے عمل میں غائب ہوجاتی ہے، البتہ دوا کی روح باقی رہ جاتی ہے، چناں چہ ایسے مسائل یا تکلیفات اور بیماریاں جو ہماری ذہنی اور نفسیاتی کیفیات کے مطابق ہوتی ہیں ان کاعلاج بھی ہومیو پیتھی میں موجود ہے،مذکورہ بالا دوا اوگزالک ایسڈ (Oxalic acid) بھی ایسے مریضوں کے لیے ایک نعمت سے نہیں ہے اس دوا کے مریض کا دھیان جس مسئلے کی طرف بھی ہوتا ہے وہ مسئلہ شدت اختیار کرجاتا ہے، مثلاً بعض لوگوں کو پیشاب زیادہ اور بار بار آنے کی شکایت ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جیسے ہی انھیں پیشاب کا خیال آتا ہے فوراً اس کی حاجت بھی محسوس ہوتی ہے،بنیادی طور پر یہ دوا اعصابی کمزوریوں کے لیے نہایت مفید ہے۔