عنصری عدم توازن شخصیت میں الجھاؤ یا غیر معمولی رویہ پیدا کرتا ہے
گزشتہ کالم چونکہ بچوں کی پیدائشی خوبیوں اور خامیوں کے حوالے سے تھا اور ہم نے عرض کیا تھا کہ ان کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں ان کے پیدائشی رجحانات کو ضرور مدنظر رکھنا چاہئے، ساتھ ہی ایک نوجوان کے زائچے پر بات ہوئی تھی جس میں اس کی شخصیت، فطرت، پیدائشی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس بار پچھلے کالم کے حوالے سے ایک دلچسپ ای میل موصول ہوئی، جس میں نہایت ذہانت کے ساتھ کچھ سوالات اٹھائے گئے۔ آئیے پہلے اس ای میل کا مطالعہ کیجئے۔
ہمارے ایک قاری لکھتے ہیں:
”میں آپ کا کالم پابندی سے پڑھتا ہوں اور اسے اپنے ریکارڈ میں بھی رکھتا ہوں۔ آپ مختلف مسائل کے حوالے سے جو تجزیہ کرتے ہیں وہ میرے لئے بہت دلچسپ اور معلوماتی ہوتا ہے۔آپ نے حال ہی میں اپنے کالم میں ایک لڑکے کے بارے میں جو کچھ لکھا، اسے پڑھ کر میرے ذہن میں بہت سے نئے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ میں چاہتا ہوں آپ ان کے جواب تفصیل سے دیں لیکن میرے سوالوں کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ میں آپ پر کوئی اعتراض کر رہا ہوں۔ میں ایک اسٹوڈنٹ ہوں، میرے والدین چاہتے ہیں کہ میں ڈاکٹر بنوں۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ میڈیکل کے شعبے میں نام کماﺅں مگر تعلیمی میدان میں میری کارکردگی میرے والدین کی نظر میں اچھی نہیں ہے اور مجھے صبح شام اس حوالے سے باتیں سننا پڑتی ہیں جس کی وجہ سے مجھے دوسرے بہن بھائیوں کے سامنے شرمندگی بھی ہوتی ہے۔ میں اپنے طور پر بہت کوشش کرتاہوں کہ پڑھائی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دوں مگر پتا نہیں مجھے کیا ہو جاتا ہے میرا دل اچانک ان کاموں سے بیزار ہو جاتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تفریح کروں، گھوموں پھروں، اپنے دوستوں میں رہوں، پسندیدہ پروگرامز دیکھوں، ہر وقت کی پڑھائی میرے لئے بڑی پریشان کن ہے دوسری طرف گھر والوں کا سارا زور ہی میری پڑھائی پر ہے۔ میں اپنے دوستوں کے بغیر بھی نہیں رہ سکتا۔اگر میں روزانہ ان سے نہ ملوں یا فون پر بات نہ کروں تو وہ بھی مجھے مس کرتے ہیں۔ آپ نے جس لڑکے کے بارے میں لکھا ہے میں اس کے الٹ ہوں اور میرے والدین بھی اس کے والدین جیسے نہیں ہیں۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ میرا مزاج اور فطرت کیسی ہے؟ کیا میں ڈاکٹر بن سکتا ہوں؟ میرے لئے پڑھائی مسئلہ کیوں بنی ہوئی ہے؟ جب کہ یہ میں خود بھی سمجھتا ہوں کہ تعلیم مکمل کئے بغیر زندگی میں کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکتی۔ اس وقت میں شدید ذہنی الجھن کا شکار ہوں۔ پلیز آپ کچھ رہنمائی کریں۔“
جواب: عزیزم! آپ کا معاملہ واقعی اس لڑکے کے بالکل برعکس ہے جس کے برتھ چارٹ پر ہم نے گزشتہ ہفتے بات کی تھی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس کی طرح ذہین نہیں ہیں البتہ یہ ضرور ہے کہ آپ کے اندر یعنی آپ کی شخصیت اور فطرت میں عملیت کی کمی ہے یعنی آپ اتنے پریکٹیکل نہیں ہیں جتنا آپ کو ہونا چاہئے تھا۔
آپ کا شمسی برج دلو (Aquarius) ہے، قمری برج میزان (Libra) جب کہ برتھ سائن اسد (Leo) ہے۔ زائچے میں کثرت کواکب یعنی سیارگان کی اکثریت ہوائی بروج (Air Sign) میں ہے۔ اس صورت حال کا مطلب یہ ہے کہا آپ ہوشیار اور ذہین تو یقیناً ہیں مگر بہت زیادہ خیالی یا تصوراتی دنیا میں رہنے والے انسان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آرام طلبی، عیش و تفریح پسندی بھی آپ کے مزاج کا حصہ ہے۔ آپ کے ہاں ذہنی انتشار بھی بہت زیادہ ہے۔ پڑھائی میں یکسوئی سے مطالعہ کرنا آپ کے لئے ایک مشکل کام ہے کیوں کہ لکھتے یا پڑھتے وقت آپ کے خیال کی رو مختلف سمتوں میں بھٹکتی رہتی ہے۔
شمسی برج دلو کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد غیر معمولی کارنامے انجام دینے والے ہو سکتے ہیں اور یہ لوگ فضولیات میں وقت برباد کرنے والے ایک ناکام انسان بھی ہو سکتے ہیں۔ دراصل اس برج کو انوکھا یا نرالا کہا جاتا ہے، ساتھ ہی یہ جدت پسندی اور روایت شکنی کا برج ہے۔ دلو افراد دوسروں کی تقلید نہیں کرتے بلکہ کوئی نیا ہی راستہ وہ خواہ پیچیدہ ہی کیوں نہ ہو، نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس میں انہیں کامیابی بھی ہو سکتی ہے اور ناکامی بھی۔ دنیا میں بہت سے موجدین اس برج کے تحت پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی نت نئی دریافت اور ایجادات سے دنیا کو چونکا دیا ہے۔ ان میں تھامس ایلو ایڈیسن ایک نمایاں نام ہے۔ بچپن میں وہ ایک عجیب بچہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کم عمری میں ایک بار مرغی کے انڈوں پر تجربات کرتا ہوا پایا گیا تاکہ مرغی ہی کی طرح انڈوں میں سے بچے نکال سکے۔
قمری برج میزان بھی ہوائی ہے۔ اس کا تعلق توازن، ہم آہنگی، آرٹ، ادب، موسیقی اور اداکاری وغیرہ سے ہے۔ آپ کا تیسرا برج اسد اپنے عنصر کے اعتبار سے آتشی ہے لہٰذا آپ نہایت جوشیلے، شاہانہ طور طریقوں کو پسند کرنے والے، اونچے خیالات رکھنے والے، اقتدار اور حاکمیت کے دلدادہ ہیں۔ برج اسد کے تحت آپ اپنی عملی زندگی میں یہ چاہتے ہیں کہ بغیر ہاتھ پاﺅں ہلائے سب کچھ آپ کو مل جائے بلکہ جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ ایک خوبصورت سی ٹرے میںسجا کر بڑے مودبانہ انداز میں آپ کے سامنے پیش کیا جائے۔
عزیزم! مختصراً ہم نے آپ کے مزاج، فطرت اور کردار کا خاکہ پیش کر دیا ہے اس کی روشنی میں آپ ڈاکٹر تو ہر گز نہیں بن سکتے لیکن اگر آپ نے میڈیکل کا شعبہ گھر والوں کے اصرار پر قبول کر لیا ہے تو فارمیسی آپ کے لئے موزوں رہے گی حالانکہ دوران تعلیم میں یہ بھی ایک کڑوا گھونٹ ہے جسے آپ کو بہرحال پینا ہی پڑے گا۔ بصورت دیگر آپ کو یہ شعبہ تبدیل کرنا پڑے گا۔ آپ کے لئے الیکٹرونکس اور کمپیوٹر سائنسز کا میدان بھی موزوں ہو سکتا ہے لیکن اگر آپ کے زائچے کو مدنظر رکھ کر آپ کے کیریئر کے لئے درست شعبہ تجویز کیا جائے تو وہ جرنلزم، لٹریچر یا شوبزنس ہو سکتا ہے۔ آپ کی دلچسپی ان شعبوں میں بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ آپ آگے چل کر اس طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔ آج کل بھی آپ نے اپنے مشاغل اور دلچسپیوں کے حوالے سے جو کچھ لکھا ہے یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ آئندہ زندگی میں آپ کے رجحانات کیا ہوں گے۔ خاص طور سے اس وقت جب آپ کو خود مختاری کا احساس ہو گا تو آپ اپنے مزاجی اور فطری مشاغل کی طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔ ہمارے نزدیک یہ دانشمندانہ بات ہو گی کہ دوران تعلیم ہی آپ کا سبجیکٹ تبدیل کر دیا جائے اس طرح آپ کی فطری دلچسپیاں اور تعلیمی موضوعات میں یکسانیت پیدا ہو جائے گی۔
آپ انوکھی اور رنگ برنگی چیزوں میں دلچسپی رکھنے والے انسان ہیں۔ خشک اور بور کر دینے والے موضوعات آپ کے لئے کبھی موزوں نہیں رہے۔ لیکن ہماری ایک بات یاد رکھیں، مضمون کوئی بھی ہو یا زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو، صرف خیالوں اور خوابوں کی دنیا میں رہنے سے کامیابیاں حاصل نہیں ہوتیں۔ بے عملی کسی صورت میں بھی مفید نتائج نہیں دے سکتی۔ اس حوالے سے اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں اور آپ جیسے ذہنی انتشار کا شکار تصوراتی شخصیت کے حامل لوگوں کے لئے اپنی اصلاح کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سانس کی مشق اور مراقبہ کریں۔ اپنی دینی معلومات بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ اپنی زندگی کا صحیح مقصد معلوم ہو سکے۔ اگر ابھی سے اپنی ذہنی اور نفسیاتی کیفیات کی اصلاح پر توجہ نہ دی گئی تو اس بات کا اندیشہ موجود ہے کہ آگے چل کر صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ ہماری یہ ساری گزارشات اور آپ کی شخصیت کا تجزیہ بہتر ہو گا کہ آپ اپنے والدین کے علم میں لائیں تاکہ وہ بھی آئندہ کے لیے آپ کی صحیح رہنمائی کر سکیں۔
علم نجوم کے ماہرین کسی ایسی صورت حال میں شخصیت کی خامیوں پر قابو پانے کے لیے کوئی موافق نگینہ تجویز کرتے ہیں۔ آپ کے لیے موافق اور مفید نگینہ نیلم ہو گا۔ اس کے علاوہ وائٹ یا بلیو ترملین بھی موافق ثابت ہو گا۔
عناصر کا عدم توازن
گزشتہ کالم میں بھی ہم نے ایک زائچے کا تجزیہ پیش کیا تھا اور اتفاق سے پھر ایسی ہی صورت پیش آ گئی جس میں کسی کے ذاتی مسائل کی بنیادی وجوہات کا جائزہ لیا جائے۔ ہمارے ان تجزیوں سے ممکن ہے قارئین کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ ایسی کسی بھی صورت حال میں بہتری لانے کا طریقہ کار کیا ہو گا کیوں کہ ہر انسان جو بھی پیدائشی اثرات اپنی شخصیت، فطرت اور کردار میں رکھتا ہے، وہ تو خدا کی دین ہے اس میں تغیر و تبدل کیسے ممکن ہے؟
اس سوال کا سیدھا سادہ جواب تو یہی ہے کہ انسان اپنی فطری خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ہی زندگی کے راستے پر آگے قدم بڑھاتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ حالات اور ماحول کے اثرات اس کی فطری خوبیوں اور خامیوں کو نئے رخ دیتے ہیں۔ یہ نئے رخ اچھے بھی ہو سکتے ہیں اور برے بھی۔ اگر پیدائشی اثرات یعنی زائچہ پیدائش میں عنصری توازن موجود ہے تو انسان ہر قسم کے ماحول اور حالات کا مقابلہ کرنے کی سکت رکھتا ہے جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں وہ حالات اور ماحول کا درست انداز میں مقابلہ کرنے کا اہل نہیں ہوتا۔ مثلاً مندرجہ بالا زائچہ کے حوالے سے ہم بتا چکے ہیں کہ اس میں ہوا کا عنصر بہت زیادہ ہے ،اس کی وجہ سے غیر ذمہ داری، متلون مزاجی، عدم استحکام اور بے عملی کے اثرات زندگی بھر پریشان کرتے رہیں گے۔ نتیجے کے طور پر ایسے لوگ اپنی ابتدائی زندگی میں نہ تو ڈھنگ سے تعلیم و تربیت کے مراحل سے گزر پاتے ہیں اور نہ ہی آئندہ زندگی میں اپنے کیریئر کے حوالے سے کوئی مضبوط مقام حاصل کر پاتے ہیں کیوں کہ احساس ذمے داری، مضبوطی اور استحکام اور عملی جدوجہد کے لئے زمینی قوتوں کی ضرورت ہوتی ہے یعنی خاکی عنصر (Earth Elements) ضروری ہے، تب ہی ہوائی عنصر کی ذہانت، تصوراتی قوت، بلند خیالی کوئی عملی رخ اختیار کر کے تکمیل کے مرحلے میں داخل ہو گی اور ہمیں ہمارے خوابوں کی حقیقی تعبیر مل سکے گی۔
اس حقیقت سے کوئی بھی باشعور انسان انکار نہیں کر سکتا کہ ہماری اس کائنات کی تکمیل میں عناصر کے امتزاج کی حقیقت مسلم الثبوت ہے۔ یہ عناصر انسانی وجود کا بھی لازمی حصہ ہیں۔ علم نجوم کی تحقیق اور تجربات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہماری ساخت میں عناصر کا تناسب کیا ہے۔ چنانچہ جب ہم کسی شخص کے برتھ چارٹ کا جائزہ لیتے ہیں تو ایک لمحے میں جان لیتے ہیں کہ اس کی خوبیاں، خامیاں، صلاحیتیں، ذہنی رجحانات، عملی قوتیں یا خیالی اور تخلیقی قوتیں کیسی ہیں۔
تمام مادّی معاملات جن میں کاروبار، روزگار، نظم و ضبط، محنت ، جدوجہد اور عملی مظاہرے، خاکی عنصر (Earth Elements) کے ماتحت ہیں۔
صحت، بیماری، تنازعات، خیالی آفرینی، پریشانی، توہمات، تصورات، آئیڈیاز وغیرہ کا تعلق ہوائی عنصر (Air Elements) سے ہے۔
آتشی عنصر (Fire Elements) جوش و جذبے، قوت و اقتدار، قبضہ و اختیار، انا، عزت و وقار سے متعلق ہے۔
آبی عنصر (Water Elements) احساسات اور زرخیزی سے متعلق ہے لہٰذا خوشی اور غم، محبت و نفرت اور تخلیقی قوتیں اس کے زیر اثر ہیں۔
کسی بھی انسان کی شخصیت، فطرت اور کردار کی تشریح اس کے برتھ چارٹ میں ان عناصر کے توازن پر منحصر ہے۔ ہوا کی زیادتی ایک سست و کاہل، بے عمل انسان بناتی ہے جب کہ خاکی عنصر کی زیادتی مادی سوچ اور رویوں کو ابھارتی ہے۔ مقصدیت، مفاد پرستی، عملیت، سرد مزاجی، طبیعت میں خشکی پیدا کرتی ہے۔
آتشی عنصر کی زیادتی پرجوش، سرکش، باغی، جارحیت پسند، نڈر، جرات مند اور مہم جو بناتی ہے۔
آبی عنصر کی زیادتی نہایت حساس بناتی ہے۔ زبردست تخلیقی قوت اور زرخیزی عطا کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کے احساسات اور سوچ میں دائمی گہرائی اور ارتکاز توجہ کی قوت پائی جاتی ہے۔
کسی برتھ چارٹ میں یہ چاروں عناصر توازن کے ساتھ فعال ہوں تو اس شخص کے معاملات میں ہر اعتبار سے نارمل رویوں اور طور طریقوں کا اظہار ہو گا۔ جب کہ اس کے برعکس صورت حال میں کسی نہ کسی کمی یا زیادتی، خوبی یا خامی کا امکان موجود ہوتا ہے۔
دائرہ بروج کے 12 بروج ان 4 عناصر پر تقسیم ہیں ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
آتشی بروج: حمل (Aries)، اسد (Leo)، قوس (Sagittarius)
خاکی بروج: ثور (Taurus)، سنبلہ (Virgo)، جدی (Capricorn)
ہوائی بروج: جوزا (Gemini)، میزان (Libra)، دلو (Aqurius)
آبی بروج: سرطان (Cancer)، عقرب (scorpio)، حوت (Picses)
عنصری تقسیم کے علاوہ 12 برجوں کو ماہیت کے اعتبار سے بھی تقسیم کیا جاتا ہے جس میں 4 برج ثور، اسد، عقرب اور دلو ثابت یا منجمد (Fixed) کہلاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان برجوں کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد میں ٹھہراﺅ اور مستقل مزاجی پائی جاتی ہے جب کہ 4 برج منقلب (Cardinal) کہلاتے ہیں۔ یہ حمل، سرطان، میزان اور جدی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ متحرک ہوتے ہیں اور جلد تبدیلیوں کا شکار ہوتے ہیں۔ مزید 4 برج جوزا، سنبلہ، قوس اور حوت ذوجسدین (Mutable) کہلاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان بروج کے تحت پیدا ہونے والے افراد کی شخصیت میں دہرا پن ہوتا ہے یعنی متحرک بھی ہوتے ہیں اور جامد بھی۔
عزیزان من! یہ علم نجوم کی مبادیات ہیں۔ ان سے عام لوگ قطعی واقفیت نہیں رکھتے اور نہ ہی واقفیت کی ضرورت محسوس کرتے ہیں حالاں کہ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ اس علم سے استفادہ کرے مگر صرف اس حد تک کہ اسے آئندہ مستقبل کے بارے میں بتا دیا جائے۔ دراصل بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس شاندار، لاجواب علم کو صرف قسمت یا غیب کا حال بتانے والا علم سمجھ لیا گیا ہے اور اکثر لوگ صرف اسی حد تک اس میں دلچسپی لیتے ہیں۔ وہ کسی ماہر نجوم سے اگر رابطہ کرتے ہیں تو ان کے سوالات بھی اسی نوعیت کے ہوتے ہیں کہ انہیں ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے پوشیدہ باتیں بتائی جائیں۔ بے شک علم نجوم ان تمام موضوعات پر روشنی ڈالتا ہے مگر کچھ اصول و قواعد کی پابندی کرتے ہوئے۔ ان میں سب سے پہلا اصول تو یہی ہے کہ انسان کی شخصیت، فطرت اور کردار کا مطالعہ کیا جائے اور اس کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے بعد یہ دیکھا جائے ان خوبیوں اور خامیوں کے حامل شخص کے لئے ماضی میں وقت کی رفتار کیسی تھی اور حال میں کیسی ہے۔ پھر مستقبل کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جا سکتا ہے۔ مگر اس علم سے واقفیت رکھنے والے افراد کے لئے وہ مرحلہ بڑا مشکل ہوتا ہے جب کسی شخص کا زائچہ منفی پہلوﺅں کی نشاندہی زیادہ کر رہا ہو اور مثبت پہلو بہت کم نظر آ رہے ہوں۔ ایسی صورت میں اس کے لئے خاموشی اختیار کرنا ہی زیادہ بہتر ہوتا ہے کیوں کہ اس کی صاف گوئی اور سچائی مخاطب کی دل شکنی اور مایوسی کا سبب بن سکتی ہے۔
عناصر میں توازن کے حوالے سے اس قدر تفصیل بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عناصر کے عدم توازن کی درستگی کے کیا امکانات ہیں۔ اس حوالے سے جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا، عام ماہرین نجوم کوئی موافق پتھر تجویز کرتے ہیں لیکن ایک اور طریقہ بھی تجربہ شدہ ہے اس سلسلے میں مسلمان ماہرین روحانیات صدقات اور اسمائے الٰہی سے کام لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان ماہرین جفر ایسی الواح و نقوش بھی مرتب کرنے کے طریقے تعلیم کرتے ہیں جو کسی عنصر کی کمی و بیشی سے پیدا ہونے والی خرابیوں کو دور کر سکیں۔ مثلاً ابتدا میں جس زائچہ کا تجزیہ کیا گیا ہے اس میں ہوا کی زیادتی بے عملی کا رجحان پیدا کر رہی ہے لہٰذا ایسے شخص کو خاکی عنصر کی قوت بخشنے والی کوئی لوح یا نقش پاس رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ بے شک ایسی چیزوں کی تیاری عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ ہم نے ان علوم سے شوق رکھنے والے افراد کے لئے ایک اشارہ دے دیا ہے۔ اگر فہم و فراست سے کام لیا جائے تو یہ اشارہ بہت سے پوشیدہ رازوں کی نقاب کشائی کرتا ہے۔ انشاءاﷲ پھر کبھی اس موضوع پر تفصیل سے گفتگو کریں گے۔