ساعتِ سیارگان کا انتخاب بانڈز کی خریداری میں نہایت اہم ہے

مشتری کی ساعت میں انعامی بانڈ یا لاٹری ٹکٹ خریدنے کے بارے میں بتایا گیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ آئندہ ساعاتِ سیارگان معلوم کرنے کا طریقہ بیان کیا جائے گا ۔ چنانچہ یہ طریقہ دیا جا رہا ہے ۔
دن اور رات کو 24 گھنٹوں پر تقسیم کیا گیا ہے اور اصولاً 12 گھنٹے کا دن اور 12 گھنٹے کی رات تصور کی جاتی ہے لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے ، کیونکہ مختلف علاقوں اور مختلف موسموں کے سبب دن اور رات چھوٹے اور بڑے ہوتے رہتے ہیں ۔ لہٰذا ضروری نہیں ہے کہ ہر دن یا ہر رات 12 گھنٹے کا ہو ۔
آپ دنیا میں کسی جگہ بھی ہیں ، اپنے شہر کا طلوع آفتاب (Sun Rise) اور غروب آفتاب (Sun Set) آپ کو معلوم ہونا چاہئے ۔ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک دن کتنے گھنٹے کا ہے یہ معلوم کرنے کے بعد آپ دن کے گھنٹوں کو 12 پر تقسیم کردیں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ ایک گھنٹہ یا ایک ساعت کتنے منٹ کی ہے ۔ اگر دن چھوٹا ہے اور 12 گھنٹے سے کم وقت کا ہے تو ایک ساعت بھی ایک گھنٹے سے کم ہوگی اور اگر دن بڑا ہے یعنی 12 گھنٹے سے زیادہ ہے تو ایک ساعت ایک گھنٹے سے بھی زیادہ ہوگی ۔ یہی اصول رات کی ساعتوں میں بھی سامنے رکھا جائے گا ۔ یعنی غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک رات کتنی بڑی ہے یا چھوٹی ہے ۔
ہفتے کے سات دنوں کا تعلق سات سیارگان سے ہے ، جس کی تربیت و تفصیل کچھ یوں ہے ۔
اتوار سورج یعنی شمس کا دن ہے ۔ پیر قمر یعنی چاند کا دن ہے ۔ منگل مریخ کا دن ہے ۔ بدھ عطارد کا دن ہے ۔ جمعرات مشتری کا دن ہے ۔ جمعہ زہرہ کا دن ہے اور ہفتہ زحل کا دن ہے ۔ ان دنوں میں صبح عین طلوع آفتاب کے وقت پہلی ساعت یعنی پہلا گھنٹہ اسی سیارے کا ہوتا ہے جس کا وہ دن ہے ، مثلاً جمعرات کو صبح پہلی ساعت مشتری کی ہوگی اس کے بعد آٹھویں ساعت مشتری کی ہوگی ، پھر غروب آفتاب کے بعد تیسری ساعت مشتری کی ہوگی ۔
اصول یہ ہے کہ ہر روز پہلا گھنٹہ یعنی ساعت اسی ستارے کی ہوتی ہے جو اس دن کا حاکم ہے ۔ اس کے بعد ترتیب وار دیگر سیاروں کی ساعتیں آتی ہیں ۔ یہ ترتیب کچھ اس طرح ہے
شمس ، زہرہ ، عطارد ، قمر ، زحل ، مشتری ، مریخ ۔ یعنی شمس کے بعد لازمی زہرہ کی ساعت ہوگی ، اور پھر عطارد ، قمر ، زحل اور مشتری کی ساعت ہوگی ۔ اس طرح 7 سیاروں کی ساعتیں ترتیب وار آتی ہیں اور دوبارہ پھر یہی چکر جاری رہتا ہے ، یعنی مشتری کی ساتویں ساعت کے بعد پھر آٹھویں ساعت شمس کی ہوگی ۔ اگر ہم جمعہ کے دن مشتری کی ساعت معلوم کرنا چاہیں تو ہمیں معلوم ہے کہ صبح سورج نکلنے کے وقت جمعہ کو پہلی ساعت زہرہ کی ہوتی ہے اور لازماً دوسری عطارد کی ، تیسری قمر کی ، چوتھی زحل کی اور پانچویں ساعت مشتری کی ہوگی ۔ اگر کسی بھی مہینے میں دنیا میں کسی جگہ بھی طلوع آفتاب کا وقت صبح تقریباً 7 بجے ہے تو گویا جمعہ کو صبح 7 بجے زہرہ کا گھنٹہ شروع ہوگا ، اور پھر بالترتیب دیگر سیاروں کی ساعتیں آئیں گی ، یہی اصول ہر دن کے لئے مقرر ہے ۔ صبح طلوع آفتاب سے شام غروب آفتاب تک ساتوں سیارگان کے گھنٹے اسی اصول کے تحت معلوم کئے جاسکتے ہیں ۔
اب آپ ایک دن یا ایک رات کے کل گھنٹوں کو 12 پر تقسیم کرکے جب ایک ساعت کا تخمینہ لگا لیں گے اور دن کی مناسبت سے یہ بھی معلوم کرلیں گے کہ پہلی ساعت کس سیارے کی ہے تو ترتیب وار باقی سیاروں کی ساعتیں بھی با آسانی معلوم کرسکتے ہیں ۔ اگر طلوع آفتاب صبح 7 بجے ہے اور غروب آفتاب شام ساڑھے 6 بجے ہے تو اس کا مطالب یہ ہوا کہ دن 11 گھنٹے کا ہے اور جب گیارہ گھنٹوں کو 12 پر تقسیم کیا جائے گا تو ظاہر ہے ایک ساعت کا تخمینہ ایک گھنٹے سے بھی کم ہوگا یعنی تقریباً 55 یا 56 منٹ کی ایک ساعت ہوگی لیکن جب غروب آفتاب سے صبح طلوع آفتاب تک رات کی طوالت کو دیکھیں تو وہ یقیناً زیادہ ہوگی یعنی تقریباً 13 گھنٹے کی رات ہوگی اور اس طرح رات کی ساعتیں ایک گھنٹے سے بھی زیادہ کی ہوں گی ۔
امید ہے کہ کسی بھی دن میں کسی بھی سیارے کی ساعت معلوم کرنا اب آپ کے لئے مشکل نہ ہوگا ، تھوڑی سی پریکٹس کی ضرورت ہوگی ، پھر بھی کوئی بات اگر وضاحت طلب ہو تو فون پر یا ای میل کے ذریعے معلوم کی جاسکتی ہے ۔ ہماری کتاب ’’ مسیحا ‘‘ حصہ اول میں ساعت معلوم کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کا طریق�ۂ کار تفصیل کے ساتھ دیا گیا ہے ۔ یہ طریقہ کار نہایت اہم ہے ، زندگی کے ضروری کاموں کی انجام دہی میں بھی بے حد معاون و مفید ہے ، کیونکہ اکثر ہمیں اس وقت بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے جب ہم کسی نحس ساعت میں کوئی کام شروع کرتے ہیں ۔ مثلاً اگر ہم کوئی کام شروع کر رہے ہیں اور اس وقت زحل کی ساعت چل رہی ہو یا کوئی ایسی ساعت ہے جو نحس ہے تو یقیناًوہ کام نہیں ہوگا یا اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا ۔
علم الساعات اپنی جگہ ایک اہم علم ہے ، اس کے ذریعے بھی وقت کی سعادت اور نحوست سے آگاہی حاصل ہوتی ہے ۔ یہ علم نہایت قدیم ہے اور اس کی ابتدا قدیم بابل سے ہوئی تھی ۔ مسلمان ماہرین جفر نے اس علم میں نمایاں تحقیقی کام کیا اور آج دنیا بھر میں یہی طریقہ کار رائج ہے ۔ البتہ علم الساعات کے اصول و قواعد انڈین ویدک سسٹم میں مختلف ہیں ۔ انڈین ویدک سسٹم میں وقت کے پیمانے بھی مختلف ہیں ۔