تحریر: سید انور فراز
زائچہ ءپیدائش کے بارہ خانے کائنات اور انسانی زندگی کے ہر پہلو پر محیط ہیں
ایک طویل عرصے سے ہمارے قارئین کی یہ فرمائش رہی ہے کہ علم نجوم کے حوالے سے ایسے مضامین لکھے جائیں جو اس علم کو سمجھنے اور اس سے کام لینے کے سلسلے میںمعاون و مددگار ہوں۔ اپنے قارئین کی خواہش کے پیش نظر ہم نے وقتاً فوقتاً ایسے مضامین لکھے ہیں جو ابتدائی نوعیت کی معلومات فراہم کرتے ہیں لیکن سکھنے اور سمجھنے والوں کی تشنگی اس سے دور نہیں ہوتی لہٰذا ہم نے ارادہ کر لیا ہے کہ وقتاً فوقتاً کچھ ٹیکنیکل نوعیت کے مسائل کی وضاحت کے حوالے سے بھی لکھا جائے۔
ہمارے قارئین تقریباً یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ علم 12 بروج اور 11 سیارگان کی بنیاد پر قائم ہے۔ نئے سیارگان بھی وقت کے ساتھ ساتھ دریافت ہو رہے ہیں اور ان کے حوالے سے نئی تحقیقات جاری ہیں۔
12 بروج (Sign) حمل (Aries) سے شروع ہو کر برج حوت (Pisces) تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ہر برج سے ایک سیارہ وابستہ ہے جسے اس کا حاکم یا مالک کہا جاتا ہے۔ انہی بروج اور سیارگان کی مدد سے زائچہ پیدائش (Birth Chart) تیار کیا جاتا ہے لہٰذا ایک زائچے میں 12 ہی خانے ہوتے ہیں جنہیں گھر بھی (House) کہا جاتا ہے۔ زائچے کے یہ 12 خانے اپنے اندر کائنات اور زندگی کا ہر پہلو رکھتے ہیں۔ ان 12 خانوں کی فلاسفی نہایت اہم ہے جسے سمجھنا ہر اس شخص کے لئے نہایت ضروری ہے جو اس علم سے دلچسپی رکھتا ہے اگر صرف ان 12 خانوں یا گھروں کی مکمل منسوبات پر گفتگو کی جائے تو یقینا علیحدہ سے ایک کتاب تیار ہو سکتی ہے کیوں کہ زندگی یا کائنات کا کوئی پہلو ایسا نہیں ہے جس کا یہ خانے احاطہ نہ کرتے ہوں۔ آج کی نشست میں ہم زائچے کے 12 خانوں پر روشنی ڈالیں گے تاکہ ہمارے قارئین سمجھ سکیں کہ کسی زائچے سے کس طرح کام لیا جاتا ہے اور کیسے نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔
زائچے کا پہلا گھر
زائچے کا پہلا گھر یا خانہ طالع پیدائش Ascendant) (یا رائزنگ سائن کہلاتا ہے۔ ہندی میں اسے لگن کہتے ہیں،اسے معلوم کرنے کے لئے کسی بھی شخص، جگہ ، ملک یا عمارت کی مکمل تاریخ پیدائش کے علاوہ پیدائش کے وقت اور مقام کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور مخصوص حسابی طریقے سے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ پیدائش کے وقت اس مقام کے سامنے دائرئہ بروج کا کون سا برج اور اس کا کون سا درجہ طلوع تھا۔ بس اسی درجے اور برج کو پہلا گھر اور اس گھر کا پہلا درجہ کہا جاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ دنیا کا فطری زائچہ صفر درجہ برج حمل سے شروع ہوتا ہے جب ہم کسی خاص تاریخ اور وقت کے مطابق کوئی زائچہ بناتے ہیں تو اس کے پہلے خانے میں وہی درجہ اور برج رکھتے ہیں جو اس وقت افق شرقی پر طلوع تھا۔ مثلاً پاکستان کا زائچہ تقریباً 17 درجے برج ثور سے شروع ہوتا ہے یعنی پاکستان کے زائچے کے پہلے گھر میں برج ثور کا 17 واں درجہ طلوع ہے اور دوسرے تیسرے یا بالترتیب دیگر گھروں میں وہی برج آئیں گے جو فطری ترتیب کے مطابق برج ثور کے بعد آ رہے ہوں گے۔
پہلی مثال دنیا کے زائچے کی اگر ہم لیں تو پہلے گھر میں فطری ترتیب کے مطابق برج حمل طلوع ہے لہٰذا یقینی طور پر دوسرے گھر میں برج ثور، تیسرے میں جوزا، چوتھے میں سرطان، پانچویں میں اسد، چھٹے میں سنبلہ، ساتویں میں میزان، آٹھویں گھر میں عقرب، نویں گھر میں قوس، دسویں میں جدی، گیارہویں میں دلو اور بارہویں میں برج حوت ہے۔ برجوں کی فطری ترتیب یہی ہے۔ اس میں بھی کوئی فرق نہیں آ سکتا مگر جیسا کہ ہم نے پاکستان کے زائچے کی مثال دی کہ پہلے گھر میں برج ثور طلوع ہے تو یہی ترتیب زائچہ پاکستان کے گھروںمیں تھوڑی سی مختلف ہو جائے گی یعنی برج ثور پہلے گھر میں ہونے کی وجہ سے فطری طور پر اولین برج حمل بارہویں گھر میں چلاجائے گا جب کہ برج جوزا جو کہ فطری طور پر تیسرا برج ہے پاکستان کے زائچے میںدوسرے گھر میں طلوع ہو گا اور چوتھا برج سرطان تیسرے گھر میں آجائے گا۔ بس اسی ترتیب کے مطابق کسی بھی زائچے میں برجوں اور گھروں کی ترتیب بدل جائے گی۔ ایک اور مثال سے اسی کی وضاحت کر دی جائے۔
امریکا کا طالع پیدائش (Rising Sign) ماہرین نجوم کی اکثریتی رائے کے مطابق بارہ درجہ برج قوس ہے لہٰذا جب برج قوس پہلے گھر میں آجائے گا تو فطری طور پر دسواں برج جدی امریکا کے زائچے میں دوسرے گھر پر ہو گا اور فطری طور پر آٹھواں برج عقرب بارہویں گھر پر ہو گا اور فطری طور پر تیسرا برج جوزا زائچے کے ساتویں گھر میں طلوع ہو گا۔
امید ہے کہ ان مثالوں سے ہماری بات مزید واضح ہو گئی ہو گی۔
آئیے اب دیکھتے ہی کہ زائچے کے پہلے گھر کی کیا اہمیت اور حیثیت ہے۔
پہلا گھر
خود صاحب زائچہ کی ذات اور جسمانی ساخت کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی گھر سے صاحب زائچہ کی شخصیت ،بچپن کے تجربات، اس کا دنیا کے بارے میں نظریہ، رہنما خصوصیات وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ ہم پہلی ملاقات میں دوسروں پر کیا تاثر چھوڑتے ہیں۔ ہمارا دفاعی طریقہ کار کیا ہے۔ ہماری انا کیسی ہے، ہم اپنے ذاتی معاملات میں کیسے ہیں؟ ان تمام امور پر یہی پہلا گھر روشنی ڈال سکتا ہے اور اسی پہلے گھر پر موجود ہمارا برج پیدائشی برج کہلائے گا اوراس برج کا حاکم سیارہ ہمارا ستارہ کہلائے گا ۔اسی ستارے کی دائرہ بروج میں یا زائچے میں اچھی یا بری پوزیشن ہماری اور ہمارے حالات کی اچھائیاں اور برائیاں بیان کرے گی مثلاً جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ امریکا کا پیدائشی برج قوس تسلیم کیا گیا ہے۔ اس کا حاکم سیارہ مشتری ہے جو پیدائش کے وقت برج سرطان میں تھا۔ سرطان سیارہ مشتری کے شرف کا گھر ہے۔ زائچہ پیدائش میں مشتری آٹھویں گھر میں ہے جس کا تعلق حادثات، سیکس اور دوسروں کی دولت سے ہے۔ اس کے علاوہ آٹھواں گھر شراکتی مفادات کاگھر بھی کہلاتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ پیدائشی برج کے حاکم سیارے مشتری کا شرف یافتہ ہونا امریکا کو بام عروج پر لے گیا۔ وہ دنیا کا ایک دولت مند ترین ملک ہے اور یہ دولت اس نے اپنے ذرائع سے بھی حاصل کی اور دوسروں سے شراکتی مفادات کے ذریعے بھی۔ اسی طرح اس نے جو بڑی جنگیں لڑی ہیں ان میں بھی وہ ایک اتحادی کی حیثیت سے شریک رہا ہے اور بڑے شراکتی مفادات حاصل کئے ہیں۔ غالباً صرف ایک ویت نام کی جنگ ایسی ہے جس میں اس کا اتحادی کوئی نہیں تھا اور یہ جنگ امریکا کے لئے سخت نقصان دہ رہی۔ آج بھی اس کی حکمت عملی یہی ہوتی ہے کہ عراق ہویا افغانستان وہ اپنے اتحادی گروپ کے ساتھ میدان جنگ میں اترتا ہے۔
پاکستان کا پیدائشی برج ثور ہے جس کا حاکم سیارہ زہرہ ہے۔ پیدائش کے وقت یہ برج اسد میں زائچے کے چوتھے گھر میں تھا۔ برج اسد میں زہرہ کمزور نہیں ہے لیکن یہاں یہ اپنی کوئی خاص نمایاں پوزیشن بھی نہیں رکھتا۔ چوتھے گھر کا تعلق زمین و جائیداد، خاندان، زراعت و باغبانی، موروثی معاملات وغیرہ سے ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ 60 سال گزرنے کے باوجود پاکستان اپنے موروثی مسائل اور داخلی یعنی خاندانی معاملات میں ہی زیادہ الجھا رہا ہے۔ بے شک ہم نے موروثی طور پر بہترین زمین اور زمینی دولت ورثے میں پائی ہے اور پروردگار نے اس ارض مقدس کو فطری طور پر ہر طرح کی نعمتوں سے سرفراز کیا ہے۔ یہ الگ بحث ہے کہ ہم نے ان نعمتوں سے کیا فوائد حاصل کئے یا انہیں کس طرح ٹھکرایا۔
دوسرا گھر
زائچے کا دوسرا گھر دولت، سلامتی، حفاظت، املاک، خوراک، اپنی اہمیت کے سوالات ، اعلیٰ اور ادنیٰ اقدار، لالچ یا سخاوت اور ذاتی رویے پر روشنی ڈالتا ہے، اس کا تعلق ذاتی فیملی سے بھی ہے، چونکہ پہلا گھر انسانی جسم میں سر اور دماغ سے متعلق ہے لہٰذا دوسرا گھر حلق اور گلے سے نسبت رکھتا ہے۔
تیسرا گھر
زائچے کا تیسرا گھر بنیادی طور پر سیکھنے اور سکھانے کا خانہ ہے۔ انسانی ذہن اور ذہانت، تعلیم و تربیت، باہر کی دنیا، چھوٹے سفر یعنی اندرون ملک، چھوٹے بہن بھائی، عزیز رشتے دار، سواری، پڑوسی، انسان کی مثبت اور منفی سوچیں یا یہ کہ جس طریقے پر آپ کا دماغ کام کرتا ہے اسی گھر سے منسوب ہے۔ اس کے علاوہ لکھنا، پڑھنا، بات چیت، درس و تدریس، روز مرہ کے معمولات، خط و کتابت، رسائل، اخبارات اور دیگر کتب، ریڈیو، ٹیلی ویژن یا دیگر ذرائع ابلاغ وغیرہ اسی گھر سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
چوتھا گھر
زائچے کا چوتھا خانہ موروثی بنیادوں کا گھر کہلاتا ہے اسے خانہ انجام بھی کہا جاتا ہے۔ اس گھر سے صاحب زائچہ کے انجام، آخری عمر کی حالت، اس کی رہائش، وطن، گھر، جائیداد، طرز رہائش، خاندان اور خاندان کے ساتھ اس کا برتاﺅ، لوگوں کی جذباتی طور سے تربیت کرنے کی صلاحیت، ایمانداری خصوصاً ان معنوں میں کہ اپنے بارے میں اس کی رائے دنیا یا عام رائے سے زیادہ اہم ہے یا نہیں، ان تمام امور کا اسی گھر اور اس کے حاکم سیارے کی روشنی میں جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صاحب زائچہ کے فطری موروثی معاملات، اس کی نیت و بدنیتی وغیرہ کے بارے میں بھی اسی گھر سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
زائچے میں یہ گھر والدین سے بھی متعلق ہے خصوصاً ماں باپ۔
زمین، زراعت اور باغبانی یا رئیل اسٹیٹ سے متعلق سرگرمیوں کا جائزہ بھی اسی گھر سے لیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کسی ملک کے زائچے میں یہ داخلی معاملات، اپوزیشن اور ملک کے موروثی معاملات کا خانہ ہے۔ سرنگیں، قبریں اور دیگر زیر زمین معاملات بھی اسی گھر سے دیکھے جاتے ہیں۔ یہ وہ خانہ ہے جسے ماہرین نفسیات دسویں خانے کے ساتھ ملا کر پڑھتے ہیں اور کسی نفسیاتی مریض کی کیس ہسٹری کو سمجھنے میں اس خانے سے مدد لیتے ہیں۔ یہ کسی بھی شخص کی موروثی یا پیدائشی خاصیتوں ، خوبیوں اور خامیوں کو ظاہر کرتا ہے خصوصاً وہ معاملات جو نسل در نسل آپ کے والدین کے ذریعے آپ میںمنتقل ہوتے ہیں۔ خاص طور سے باپ کی طرف سے۔
پانچواں گھر
زائچے کا پانچواں خانہ درحقیقت خانہ ءشعور ہے۔ اس خانے سے عشق و محبت کے معاملات ، انعامی اسکیمیں، قمار بازی اور روپیہ خرچ کرنے کے مقاصد پر روشنی پڑتی ہے اور کالج کا زمانہ بھی اسی خانے سے دیکھا جاتا ہے،انسان کے شعوری رجحانات اور دلچسپیاں بھی پانچویں گھر سے معلوم ہوتی ہیں۔
پانچواں گھر ڈرامے، تھیٹر، شوبزنس، آرٹ، تخلیقی قوتوں اور آپ کے فنکارانہ رجحانات پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔
اسے خانہ اولاد بھی کہا جاتا ہے لہٰذا صاحب زائچہ کی زندگی میں اولاد سے متعلق معاملات کو بھی اسی گھر سے دیکھا جاتا ہے۔
خطرات مول لینا اور یہ کہ آپ کس طرح تفریح کرتے ہیں یا کس قسم کی تفریح پسند کرتے ہیں۔ اسکول، تفریح گاہیں، کھیل کود، محبت کے معاملات میں آپ کے طور طریقے یا اس سلسلے میں آپ کی صلاحیت و قابلیت۔ اسی طرح محبت کے بارے میں آپ کے خیالات و نظریات وغیرہ سب اسی خانہ پنجم سے وابستہ ہیں۔
زائچے کا چھٹا گھر
کسی بھی زائچے کا چھٹا خانہ اس اعتبار سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس سے صاحب زائچہ کی کارکردگی اور فرائض کی ادائیگی پر روشنی پڑتی ہے۔ ساتھ ہی صحت کے معاملات کو بھی اسی گھر سے دیکھا جاتا ہے چنانچہ یہی خانہ غذا سے بھی متعلق ہے ا ور ذمے داریوں سے بھی۔
سلیقہ اور ترتیب، صفائی ستھرائی کے حوالے سے آپ کا رویہ کیسا ہے؟ آپ کے ماتحت و ملازمین یا آپ کے ساتھ کام کرنے والے آفس کے ساتھی کیسے ہوں گے؟ خود آپ کا اپنے کام کو سمجھنے کا طریقہ کیا ہے؟ آپ کے پالتو جانور اور اپنے لباس کے بارے میں آپ کا ذوق والد یا والدہ کے بہن بھائی، آپ پر پڑنے والے موسمی اثرات وغیرہ۔الغرض یہ تمام امور اسی خانے سے اور اس کے حاکم سیارے کی پوزیشن سے جانے اور سمجھے جاتے ہیں۔
چھٹے گھر کو خانہ ءاختلافات اور تنازعات بھی کہنا چاہیے،ملکی زائچے میں اس گھر کا تعلق فوج ، انتظامیہ اور قوانین کے نفاذ سے ہے،الیکشن کی عملی صورت بھی اسی خانے سے دیکھی جائے گی۔
ساتواں گھر
زائچے کا ساتواں خانہ ہمارے تعلقات پر روشنی ڈالتا ہے، شراکت، شریک کار اور شریک حیات سے متعلق ہے اور شاید اسی وجہ سے یہ نہایت اہم اور حساس خانہ ہے۔ اس خانے سے شادی، معاہدے اور دیگر لوگوں سے تعلقات پر روشنی پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ اس خانے کی منسوبات میں درج ذیل امور شامل ہیں۔
کاروباری شریک کار اور گاہک، بہترین دوست اور ہم رتبہ افراد، نصیحت کرنے والے اور تجربہ کار افراد، ظاہری دشمن، کھیل یا دیگر نوعیت کے مقابلوں میں آپ کے مخالفین یا حریف، دادا، دادی اور نانا، نانی وغیرہ۔
اسی گھر سے آپ کی موقع شناسی، ہنر مندی، معاشرتی لگن اور آپ کی وہ محرومیاں اور کمزوریاں ظاہر ہوتی ہیں جن کی آپ تمنا کرتے ہیں مثلاً آپ کیسا کاروباری پارٹنر یا شریک حیات چاہتے ہیں۔ اس کے بارے میں بھی اسی گھر سے اندازہ کیا جاتا ہے۔ اس گھر سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ وہ کون سی کمزوریاں یا محرومیاں ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے آپ لاشعوری طور پر کسی خاص سمت میں بھاگتے ہیں۔ دراصل ساتواں گھر پہلے گھر کے مقابل ہے۔ پہلا گھر چونکہ خود آپ کی ذات اور شخصیت سے متعلق ہے لہٰذا مقابل کا ساتواں گھر آپ کے مقابل رکھا ہوا وہ آئینہ ہے جس میں آپ اپنا وہ چہرہ دیکھ سکتے ہیں جو دوسروں سے پوشیدہ ہے۔
آٹھواں گھر
زائچے کے آٹھویں گھر کو اگر گہرائی کے اسباب کا خانہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ اگرچہ اک عام نظر میں یہ گھر خانہ ¿ خوف و حادثات یا خانہ ¿ موت بھی کہلاتا ہے لیکن ایسی موت جو حادثاتی ہو۔ زندگی کے طبعی اختتام کو خانہ چہارم سے دیکھا جاتا ہے۔
آٹھویں خانے کی منسوبات میں زندگی کے راز اور پراسراریت پوشیدہ ہے لہٰذا زندگی کے جنسی پہلو اور نفسیاتی امراض بھی اسی خانے کا موضوع ہیں۔شریک کار یا شریک حیات سے تعلقات کی صورت میں حاصل ہونے والے مفادات یا نقصانات بھی اسی خانے سے متعلق ہیں اور یہی شریک کار یا شریک حیات کا خانہ مال و آمدن بھی ہے۔ دوسروں کے ذریعے سے آپ کو جو مالی امداد ملتی ہے یا مل سکتی ہے اسے بھی زائچے کے اسی گھر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ درج ذیل امور بھی اسی کے ماتحت ہیں۔
سراغ رسانی، گہرے جذباتی یا جنسی تعلقات، جرائم، عظیم تبدیلیاں جو سخت مشکلات کے بعد آتی ہیں۔ محصولات، ادائیگیاں، ورثہ اور وصیتیں، مشکلات کے جواب میں آپ کا ردعمل، جذباتی سچائی، خفیہ صلاحیتیں، دوسروں کے ساتھ گھل مل جانے کی قابلیت اور تنہا پسندی، لوگوں کے طور طریقوں اور اقدار کے بارے میں آپ کی سوچ۔
نواں گھر
زائچے کا نواں گھر اس اعتبار سے بے حد اہمیت رکھتا ہے کہ اسے قسمت کا خانہ بھی کہا جاتاہے۔ درحقیقت یہ گھر دماغی صلاحیتوں اور قوتوں کے استعمال سے متعلق ہے۔
مندرجہ ذیل معاملات کو نویں گھر کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ صاحب زائچہ کے نظریات، مذہب، آئینی و قانونی معاملات، استاد یا مرشد، وطن سے دور، دیگر ممالک سے رابطہ و تعلق، کاروباری برآمدات و درآمدات، نشر و اشاعت، بین الاقوامی امور میں دلچسپی یا عدم دلچسپی، کیریئر یا مستقبل کی منصوبہ بندی، بیرون ملک سفر، اعلیٰ تعلیمی ادارے اور اعلیٰ تعلیم، سسرال، دوسری شادی، صحیح یا غلط کی تمیز، وفاداری وغیرہ۔
زائچے کا نواں گھر مقدمات، وکلا اور جج صاحبان کو ظاہر کرتا ہے۔ زائچہ پاکستان کے نویں گھر پر برج جدی قابض ہے۔ اس کا حاکم سیارہ زحل زائچے کے چوتھے گھر میں اپنے زوال کے برج اسد میں بیٹھا ہے چنانچہ ہم بھی 60 سالہ تاریخ میں آئین و قانون، مذہب و نظریات اور عدالتی کام کا حال دیکھ رہے ہیں۔
دسواں گھر
کسی بھی زائچے کا دسواں گھر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسے اصطلاحاً وتد السما (مڈ ہیون) بھی کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ہر زائچے میں 4 خانے سب سے زیادہ اہم اور زائچے کے 4 ستون تصور کئے جاتے ہیں۔ ان میں پہلا، چوتھا، ساتواں اور دسواں خانہ شامل ہے۔
اصطلاحاً ان خانوں کو خانہ ہائے اوتاد بھی کہا جاتا ہے۔ دسویں گھر کو شاعرانہ انداز میں عوامی تصور کا خانہ کہتے ہیں کیوں کہ یہ آدھی جنت ہے۔ اس گھر سے آپ کی ساکھ، عزت و وقار، ماں، پیشہ، عہدہ، مرتبہ، نیک نامی یا بدنامی، ملکی زائچے میں سربراہ مملکت یا حکومت، ملازمت میں آپ کے باس یا مالکان یا اعلیٰ افسران، ارباب اختیار کے حوالے سے آپ کا رویہ، احساس ذمے داری، کوئی اہم اٹکا ہوا معاملہ، ترقیاں، عروج و زوال، آپ کے ٹارگٹ، ہم جنس پرستی وغیرہ پر روشنی پڑتی ہے۔
دسواں گھر کیریئر اور پیشہ ورانہ امور کے ساتھ ذاتی کاروبار اور شہرت سے متعلق ہے لہٰذا اس کی قوت و ضعف اور اس کے حاکم سیارے کی پوزیشن فیصلہ کن نتیجہ رکھتی ہے۔
گیارہواں گھر
زائچے کا گیارہواں خانہ اصول پرستی سے متعلق ہے لہٰذا یہ صاحب زائچہ کی نیت و بدنیتی پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ گروہی سرگرمیاں، دوست احباب، پیشہ ورانہ معاملات سے آپ کی آمدن، ہم رتبہ یا ساتھی حلقوں کا دباﺅ، مشورہ، مدد، اچھائی یا برائی اسی گھر سے متعلق ہے۔
گیارہواں گھر آپ کے ان خوابوں پر بھی روشنی ڈالتا ہے جنہیں پورا کرنے کی آپ شدید ترین خواہش رکھتے ہیں۔ آپ کی امیدیں، آرزوئیں، آپ کے باس یا مالکان کی دولت، وہ معاشرتی حلقے جن میں آپ رہتے ہیں یا ان سے کیا تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کی محفلیں، مجلسیں وغیرہ اسی گیارہویں گھر سے متعلق ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گیارہواں گھر زائچے کے 5 ویں اور 7 ویں گھر سے بڑا گہرا تعلق رکھتا ہے کیوں کہ آپ کے ہر قسم کے تعلقات اور شراکت داری پر یہ اثر انداز ہے۔
بارہواں گھر
بارہواں گھر زائچے کا سب سے زیادہ حساس اور پراسرار خانہ ہے کیوں کہ اس کا تعلق صاحب زائچہ کی روح اور روحانی معاملات سے ہے۔ روحانی آسودگی یا ناآسودگی اسی گھر سے متعلق ہے۔ اسے ماضی اور ہمارے پوشیدہ معاملات کا خانہ بھی کہا جاتا ہے۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ زائچے میں یہ ”خانہ خدا“ ہے۔ بارہویں گھر سے متعلق امور میں قید خانہ، غلامی، اسپتال، خفیہ دشمن، حالت زچگی، معمول کی عبادت، ایسے خفیہ معاملات یا طریقے جن سے صاحب زائچہ بھی بے خبر ہو،ہمارے اخراجات اور مالی نقصانات ، قرضے یا بیرون ملک رہائش وغیرہ۔
نفسیاتی امراض اور ان کا علاج، فراریت کے رجحانات، تصوراتی مسائل، لاشعور، خطرے کی صورت میں آپ کا ردعمل، دوسروں کے لئے جذباتی خدمات، اخراجات، آپ کی غیر مشروط داد ودہش، آواگون کے مسائل یعنی پچھلے جنم کے معاملات، خفیہ قوتیں، خفیہ ہاتھ جو آپ کی پشت پر ہوں اور آپ کو آگے بڑھنے میں مدد دے رہے ہوں، خدمات انجام دینا یا جھیلنا، قوت برداشت وغیرہ۔
جدید ترقیاتی دور میں زائچہ (Birth Chart) بنانا ایک نہایت آسان کام ہو کر رہ گیا ہے، کمپیوٹر کی ایجاد نے منجمین کو لمبے چوڑے پے چیدہ حسابات سے فارغ کر دیا۔ اعلیٰ درجے کے ایسٹرولوجیکل پروگرام تیار کئے جاتے ہیں جن کی مدد سے اب کوئی بھی شخص صرف ایک منٹ میں کمپیوٹر پر اپنا زائچہ تیار کر سکتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اسے سمجھنا اور پڑھنا ایک الگ مسئلہ ہے۔ اس کام کے لئے علم نجوم کی بنیادی معلومات حاصل ہونی چاہئیں۔
تقریباً 15 ، 20 سال پہلے تک پاکستان میں یہ سہولتیں عام نہیں تھیں۔ علم نجوم کے شائقین زائچہ بنانے کے لئے طویل اور پے چیدہ حسابات سے گزرتے تھے تب کہیں جا کر ایک درست زائچہ تکمیل پاتا تھا۔ زائچے کی شکل دینا بھر میں مختلف انداز سے رائج ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں چونکہ شروع ہی سے ہندی جیوتش یعنی نریانہ سسٹم رائج رہا ہے لہٰذا ہندوستان کے منجمین میں مربع نما زائچہ بنانے کا رواج رہا ہے جس میں 12 خانے بنا دیے جاتے ہیں اور اس معاملے میں بھی شمالی ہندوستان اور جنوبی ہندوستان کے منجمین کا اپنا اپنا انداز ہے۔
دونوں اطراف کے منجمین نہ صرف یہ کہ زائچے کے خانوں کے لئے مختلف ڈیزائننگ اختیار کرتے ہیں بلکہ زائچے میں سیارگان کی گردش کے سلسلے میں بھی مختلف انداز اپناتے ہیں۔ شمالی ہندوستان کے منجمین زائچے میں سیارگان کی گردش کو اینٹی کلاک رکھتے ہیں جب کہ جنوبی ہندوستان والے کلاک وائز رکھتے ہیں۔
یونانی یا ویسٹرن سسٹم جسے سیانہ سسٹم بھی کہا جاتا ہے گول زائچے پر زور دیتا ہے اور آج تمام مغرب میں دائرے کی شکل کا زائچہ مروج ہے یعنی ایک گول دائرے کو 12 خانوں میں بانٹ دیا جاتا ہے۔ ہندی زائچوں میں پہلا خانہ ہمیشہ مربع زائچے کے اوپری حصے میں ہوتا ہے جب کہ ویسٹرن گول دائرے والے زائچے میں اسے بائیں طرف دیکھا جا سکتا ہے۔ زائچے کے خانوں میں ایک سے 12 تک نمبر ڈال دیے جاتے ہیں تاکہ خانوں کی شناخت رہے۔ آج کے جدید کمپیوٹرائزڈ برتھ چارٹ میں نمبروں کے ساتھ برجوں کے مخصوص نشانات بھی موجود ہوتے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زائچے کے کون سے خانے پر کون سا برج براجمان ہے اور زائچے میں کون سا سیارہ کس برج یا گھر میں موجود ہے۔ اسی طرح سیارگان کے باہمی زاویوں کی تفصیل بھی ایک علیحدہ چارٹ کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔
کوئی بھی زائچہ اس مقام کو مرکز مان کر بنایا جاتا ہے جہاں کوئی واقعہ یا پیدائش ہوئی ہو اور یہ بنیادی طور پر ہمارے نظام شمسی کا ایک ایسا نقشہ پیش کرتا ہے جس میں وہ مقام 360 ڈگری کے دائرہ بروج میں کسی جگہ واقع ہوتا ہے لہٰذا 12 خانوں کی تقسیم یکساں انداز میں نہیں ہو سکتی کیوں کہ اس مرکزی مقام سے دیگر مقامات کا فاصلہ کم وبیش ہو سکتا ہے چنانچہ زائچے کا ہر گھر درجات کے اعتبار سے اپنی مختلف پیمائش رکھتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ زائچے کے ایک خانے میں کوئی ایک ہی برج ہو۔ مثلاً پاکستان کے زائچے کا پہلا خانہ 17 درجہ برج ثور سے شروع ہو رہا ہے لہٰذا برج ثور کے ابتدائی درجات یعنی زیرو ڈگری ثور سے 16 ڈگری ثور تک کا حصہ زائچے کے بارہویں خانے میں ہو گا اور اسی طرح پہلے گھر میں برج ثور کے آخری 13 درجے ہی آئیں گے اور اس کے بعد برج جوزا کا بھی کچھ حصہ پہلے گھر میں آجائے گا یہی صورت زائچے کے دیگر خانوں کی ہو گی۔ اس صورت حال کی وجہ سے سیارگان کی پوزیشن بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ مندرجہ بالا مثال میں اگر کوئی سیارہ برج ثور میں زیرو ڈگری سے 16 ڈگری تک کسی بھی درجے پر ہو گا تو وہ پہلے گھر یعنی برج ثور میں شمار نہیں ہو گا بلکہ بارہویں گھر میں تصور کیا جائے گا۔ بہرحال یہ ٹیکنیکل نوعیت کے مسائل ہیں۔ ابتدائی نوعیت کی دلچسپی رکھنے والے اسے نہیں سمجھ سکتے البتہ اتنا ضرر سمجھ لینا چاہئے کہ جب آپ اپنا زائچہ دیکھ رہے ہوں تو اول تو آپ کو زائچے کے ہر گھر کے بارے میں معلوم ہونا چاہئے کہ اس کی نوعیت کیا ہے؟ اور اس سے متعلق کون کون سے معاملات اور امور ہیں۔ آپ کے زائچے میں آپ کا طالع پیدائش (Rising Sign) کیا ہے؟ زائچے کا چوتھا، ساتواں اور دسواں گھر کون سے بروج کے قبضہ و اختیار میں ہے۔
اسی طرح زائچے کا ہر خانہ کون سے برج سے شروع اور کون سے برج پر ختم ہو رہا ہے۔ ان بروج کے حاکم سیارگان کون سے ہیں اور ائچے کے کون سے گھر اور کس برج میں ہیں۔
عزیزان من! امید ہے اس طرح آپ کم از کم ایک زائچے اور اس کے 12 خانوں کے بارے میں بہت کچھ جان گئے ہوں گے۔ انشاءاﷲ اس سلسلے کو آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا تاکہ قدم بہ قدم اس علم سے آپ کو آگاہی حاصل ہوتی رہے۔