بچہ ،جوان، بوڑھا، عورت، مرد سب اپنی نفسیات میں یگانہء روزگار 

انسانی نفسیات کا مطالعہ شاید دنیا کا سب سے زیادہ دلچسپ اور حیران کردینے والا کام ہے ، یہ پیچیدہ موضوع اس قدر تہہ دار اور گرہ دار ہے کہ ہر تہہ کے نیچے ایک نئی بالکل اجنبی تہہ موجود ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح دراز ہے کہ ہر گرہ کے پھندے میں کوئی نیا مسئلہ بندھا نظر آتا ہے۔
قصہ مختصر یہ کہ انسانی نفسیات کی بوالعجبیاں کبھی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتیں،مزید طرفہ تماشا یہ کہ بچہ ،جوان، بوڑھا، عورت، مرد سب اپنی اپنی نفسیات میں یگانہء روزگار ہیں،ہم ایک طویل عرصے سے انسانی نفسیات کی یہ نیرنگیاں دیکھ رہے ہیں اور اپنے قارئین کو بھی دکھا رہے ہیں مگر یہ سلسلہ ہے کہ ختم ہونے میں نہیں آتا ۔
انسانی نفسیات کے مسائل اگر کسی انسان کی ذات تک محدود رہیں تو صرف ایک فرد ہی متاثر ہوتا ہے مگر جب ان مسائل کا دائرہ کار ارد گرد یا ساتھ رہنے والوں تک بڑھ جائے تو زیادہ مشکلات اور الجھنیں جنم لیتی ہیں اور عموماً یہی ہوتا ہے کہ یہ مسائل پھیلتے چلے جاتے ہیں،آس پاس کے دیگر لوگ بھی اس کی لپیٹ میں آتے ہیں،اس طرح نت نئی پریشانیوں کا آغاز ہوجاتا ہے،مشکل یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفسیات اور مابعد النفسیات سے واقفیت نہ ہونے کے برابر ہے،ایسے تمام پیچیدہ نفسیاتی مسائل اور عوارض کو کسی اور ہی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور گھوم پھر کر سارا الزام آسیب و جنّات ، بھوت پریت،ارواحِ خبیثہ یا سفلی اور کالا جادو کے سر ڈال دیا جاتا ہے، اس نوعیت کے معاملات بھی معاشرے میں موجود ہیں اور اکثر لوگوں کو ان سے واسطہ پڑتا رہتا ہے مگر ہمارا تجربہ اور مشاہدہ یہ ہے کہ اکثریت نفسیاتی یا ما بعد النفسیاتی مسائل کا شکار ہوتی ہے اور ایسے مسائل کو آسیبی یا سحری رنگ ہمارے نام نہاد ماہرِ روحانیات یا بعض کم علم مذہبی بزرگ حضرات دے بیٹھتے ہیں،اُن کی بات کو نظر انداز کرنا سیدھے سادے معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے اور نتیجے کے طور پر مسئلہ پیچیدہ ترین ہوتا چلا جاتا ہے،یہاں تک کہ پھر مسائل زدہ کو یہ یقین دلانا بھی ممکن نہیں رہتا کہ اُس کا اصل مسئلہ وہ نہیں ہے جو وہ سمجھ رہا ہے۔
گزشتہ دنوں ایک 80 سالہ بزرگ ہمارے پاس آئے اور اپنے پیچیدہ سحری اور آسیبی مسائل کا احوال سنایا، ہماری سہولت کی خاطر وہ تمام احوال ایک پرچے پر لکھ کر لائے تھے، اُن کی اجازت سے ہم یہ سارا ماجرا اپنے کالم میں بیان کر رہے ہیں تاکہ دوسرے لوگ آگاہی حاصل کریں اور غلط روی سے بچیں۔
وہ لکھتے ہیں ’’ کافی عرصے سے آپ کے کالم پڑھتا ہوں، آپ نے سفلی اور کالے جادو کے بارے میں بھی تحریر کیا ہے،میں ایک عرصے سے پریشان ہوں،دراصل میں نے اپنا مکان توڑ کے دوبارہ بنوایا ہے لیکن بنیاد کی کھدائی کے دوران میں کسی نے تعویذ دبا دیے ہیں،مجھے بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا،کئی حضرات سے معلوم کیا تو بتایا گیا کہ ’’بد اثرات‘‘ ہیں،میں ایک پیر صاحب کا معتقد تھا، وہ مجھے بہت پیار کرتے تھے،میں نے ان سے کہا تو انہوں نے گیارہ کنکریاں پڑھ کر مجھے دیں، میں نے ہر کنکری ایک پلر کے نیچے دبا دی اور مکان بن گیا لیکن نحوست نے ڈیرے ڈال دیے اور پریشانیاں بڑھ گئیں،گھر سے برکت ختم ہوگئی،بچوں کا روزگار ٹھیک نہیں ہے،میری بیوی ایک دن صفائی کر رہی تھی تو سامان کی الماری میں ان کو ایک کاغذ کی پُڑیا نظر آئی، اس کو کھولا گیا تو اُس میں گیارہ باریک کاغذوں پر کچھ لکھا ہوا تھا،تحریر پڑی نہ جاسکی،بیوی نے بتایا کہ یہ پُڑیا ایک طویل عرصے سے الماری میں رکھی ہوئی تھی،میں گھبرایا گیا،گھر کے نزدیک ایک صاحب کا آستانہ ہے، میں نے وہ تعویذ لے جاکر ان کو دکھائے لیکن ان سے بھی تحریر پڑی نہ جاسکی،انہوں نے کہا کہ سفلی علم ہے اور جلد اس کو دریا برد کردیں،گھر میں نہ رکھیں،ان کے پاس ایک شیشہ تھا جو انہوں نے پڑھ کر مجھے دیا،اس میں دو عورتوں کی دھندلی شکلیں نظر آئیں،میں صبح ہی نیٹی جیٹی گیا اور آٹے میں ملا کر وہ کاغذات سمندر میں ڈال دیے۔
’’میں جس کمرے میں سوتا تھا وہاں پر دیوار پر ایک لال رنگ کی وال کلاک لگی ہوئی تھی اس کے ساتھ میں نے یا اللہ لکھا ہوا لگا دیا تھا،کچھ دنوں کے بعد رات کو مجھے ایک شخص نظر آیا جو گھڑی کے پاس ایک سیاہ چادر میں لپٹا ہوا تھا،اُس کا رُخ اللہ کے طغریٰ کی طرف تھا،میں اُسے بہت دن تک دیکھتا رہا پھر میرے بیٹے کے ایک ملنے والے نے چار تعویذ دیے اور کہا کہ بدن پر مل کر عصر کے وقت جلا دیں،میں نے وہ جلائے پھر وہ شخص نظر نہیں آیا لیکن کچھ دن بعد دوبارہ نظر آنے لگا،میں نے بیٹے سے کہا تو اُس نے پھر چار تعویذ لا دیے،میں نے وہ جلا دیے، تین دن جلانے کے بعد میں نے اسے گھڑی کے فریم میں دیکھا اُس نے مجھے گھور کر دیکھا، میں گھبرا گیا،رات کو وہ مجھے گھڑی کے فریم میں نظر آتا تھا،میں اللہ کا کلام پڑھتا اور دم کرتا تھا،اسی دوران میں میرا ایک عزیز اپنے ہندو دوست کو لے آیا،اُس نے کچھ کیا اور سارے گھر میں کیلیں گڑوادیں،اُس نے بتایا کہ آپ کے گھر میں جو کچھ ہے وہ کافی دیر میں جائے گا،پہلے تو گھر میں دیواروں پر ، غسل خانے میں اور چھت پر جگہ جگہ کالے دائرے نظر آئے لیکن پھر نظر آنا بند ہوگئے،میں جس کمرے میں سوتا تھا وہ بدل لیا،گھڑی بھی ہٹا دی پھر ایک دن میں رمضان میں سحری میں اٹھا، چار بجے کا وقت تھا، میں چارپائی پر بیٹھا تھا کہ اسٹور کی طرف سے ایک شخص میرے کمرے میں داخل ہوا، میں نے اُس سے کہا ’’ارے کدھر آرہے ہو‘‘وہ صوفے کے قریب آکر غائب ہوگیا،میں نے اُس کی شکل نہیں دیکھی،کچھ دن بعد مجھے کچن کے دروازے کے پاس ایک عورت نظر آئی، سفید دوپٹا پہنی ہوئی تھی،میں فکر میں پڑ گیا،تھوڑے دن بعد چھت کی سیڑھیوں سے ایک لڑکا آتا دکھائی دیا، ایک روز میں نے صبح فجر کے وقت اس کمرے کا دروازہ کھولا جس میں پہلے میں سوتا تھا تو سامنے ایک کبوتر کے برابر مرغی کا بچہ دانہ چگتا نظر آیا،میں باتھ روم گیا ، دروازہ کھولا تو ایک سفید چیز نظر آئی جو کموڈ میں داخل ہوگئی پھر کچھ دنوں کے بعد میرے کمرے کے دروازے پر ایک شخص نظر آیا۔
’’ایک صاحب اللہ کے ناموں کے بارے میں لکھتے ہیں انہوں نے اسم الٰہی یا جبار کے بارے میں تحریر کیا کہ کالے علم اور سفلی علم کے لیے مفید ہے اور اُس کا ورد بھی تحریر کیا،میں نے اُن کو خط لکھا۔ انہوں نے یا جبار کا نقش ارسال کیا،میں نے ہدایت کے مطابق یا جبار کا ورد شروع کیا اور گیارہ روز مکمل ہوگئے پھر ایک سال تک کچھ نظر نہیں آیا اور طبیعت بھی ٹھیک رہی مگر دوبارہ یہ سلسلہ شروع ہوگیا،مجھے اپنے کمرے کی دیواروں پر عجیب قسم کے چھوٹے چھوٹے جانور چپکے ہوئے نظر آنے لگے اور کالے دائرے بھی،میرے گھر میں بلّیاں بہت ہیں،باہر سے آجاتی ہیں،ایک بلّی کا سر میں نے دیوار پر لگا دیکھا، میں پریشان ہوگیا تو میں نے دوبارہ یا جبار کا ورد شروع کردیا،چار دن مجھے بہت سکون ملا، طبیعت بھی خاصی اچھی رہی پھر پانچویں دن ورد کیا تو رات کے تین بجے میری آنکھ کھلی،سامنے دیکھا تو دیوار پر چار پانچ سطر کی اردو یا عربی لکھی نظر آئی،پڑھنے کی کوشش کی لیکن نظر سے اوجھل ہوگئی،چھٹے دن بھی مجھے تحریر نظر آئی،ساتویں دن پھر میں نے دیکھا کہ کوئی تحریر لکھ رہا ہے اور بہت روانی سے ، ایسی تحریر جیسے کہ مکڑی کے جالے کی طرح ہوتی ہے،میں جب آنکھ بند کرکے کھولتا ہوں تو تحریر تھوڑی تھوڑی نظر آتی ہے اور پھر غائب ہوجاتی ہے،میں نے فی الحال ورد کرنا بند کردیا ہے لیکن وہ پھر بھی نظر آتی ہے،عجیب عجیب قسم کی تحریریں ہیں،ازراہِ کرم میری پریشانیوں کو ختم کرنے کا حل بتائیں،میرے گھر میں کالی اور دوسری بہت سی بلّیاں ہیں،باہر سے بھی آتی ہیں، مجھے خواب میں کالی اور دوسری بلّیاں نظر آتی ہیں،یہ تمام مناظر جو میں دیکھتا ہوں، صرف مجھے ہی نظر آتے ہیں،گھر والوں کو نہیں‘‘
جواب: محترم! آپ نے اپنے خط کے آخر میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر جواب اخبار میں دیں تو نام شائع نہ کریں،بہر حال آپ کو جواب دیا جارہا ہے مگر اُس سے پہلے ہمارے بھی کچھ سوالات ہیں،اُن پر ضرور غور فرمایئے گا۔
آپ نے یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ آپ کو کیسے یقین ہوا کہ کسی نے مکان کی بنیاد کی کھدائی کے دوران میں تعویذ دبا دیے ہیں،آپ کی معلومات کے ذرائع کیا تھے؟ کیا محض کسی جاننے والے کی اطلاع پر یقین کرلیا تھا یا ایسی کیا وجہ ہوئی کہ آپ دیگر حضرات کے پاس گئے اور انہوں نے فرما دیا کہ بد اثرات ہیں جب کہ ابھی تو مکان زیرِ تعمیر تھا،آپ کے پیر صاحب نے توڑ کے طور پر گیارہ کنکریاں پڑھ کر دیں جو آپ نے مکان کے ہر پلر کے نیچے دبا دیں پھر مکان بن بھی گیا اور بقول آپ کے گھر میں نحوست نے ڈیرے ڈال دیے تو کیا آپ کے پیر صاحب کی گیارہ کنکریوں نے کوئی کمال نہیں دکھایا؟
گھر کی الماری سے جو پُڑیا آپ کی بیوی کو ملی اُس کی تحریر کسی سے پڑھی نہیں گئی لہٰذا اس بنیاد پر کسی آستانے والے صاحب نے سفلی علم کا حکم لگا دیا اور آپ نے یقین کرلیا! جب وہ پڑھ ہی نہیں سکے کہ کیا لکھا ہے تو ظاہر ہے محض گمان اور قیاس کی بنیاد پر کوئی بات کرنا کس حد تک درست ہے،انہوں نے آپ کو شیشہ کس لیے دیا جس میں آپ کو دو عورتوں کی دھندلی شکلیں نظر آنے لگیں؟
وال کلاک اور اللہ کا نام دیوار پر تھا آپ کو سیاہ چادر میں وہاں ایک شخص نظر آیا جس کا رُخ اللہ کی طرف تھا،آپ نے اُسے شیطان کیوں سمجھ لیا ؟شیطان کا اللہ سے کیا رابطہ؟ جوابی کارروائی کے طور پر آپ کے بیٹے نے کسی صاحب سے چار تعویذ لا دیے،یقیناً اُس نے کسی پیر صاحب یا عامل صاحب سے کہا ہوگا کہ میرے والد پر آسیب کا سایہ ہوگیا ہے اور انہوں نے کسی عملیات کی کتاب سے آسیب کو بھگانے کا تعویذ لکھ کر دے دیا ہوگا، اپنے طور پر کوئی تشخیص تحقیق کرنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی ہوگی،نتیجے کے طور پر وہ شخص بالآخر گھڑی کے فریم میں پناہ گزیں ہوگیا اور آپ کو گھورنے لگا۔
آپ ماشاء اللہ مسلمان ہیں ، نماز کی پابندی کرتے ہیں اور اللہ کا کلام بھی پڑھتے ہیں پھر آپ نے کس دل سے ایک ہندو کو اجازت دی کہ وہ آپ کے گھر میں کیلیں پڑھ کر گڑوادے؟اُس وقت آپ کے اور دیگر گھر والوں کے ایمان کو کیا ہوا تھا؟
آپ بنیادی طور پر ایک حساس اور اعصابی طور پر کمزور انسان ہیں،عمر کی جس منزل میں ہیں یہاں اعصاب اور بھی کمزور ہوجاتے ہیں،مزید یہ کہ اولاد سے متعلق مسائل اور پریشانیاں زود رنج بھی بنادیتی ہیں اور فکر مندی بھی لاتی ہیں،فکرو غم انسان کو مزید اعصابی طور پر توڑ کر رکھ دیتے ہیں،آپ ایک طویل عرصے سے محنت اور جدوجہد کر رہے ہیں لیکن آپ کی اولاد وہ مقام حاصل نہیں کرسکی جو آپ چاہتے تھے،اس تمام صورت حال کے ساتھ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جب اولاد جوان ہوجائے اور شادی شدہ بھی ہو تو ماں باپ تنہا رہ جاتے ہیں،اب تو آپ غالباً شریک حیات سے بھی جدا ہوچکے ہیں،پابندی سے عبادات میں مشغول رہتے ہیں،پرانے یار دوست بھی نہ رہے ہوں گے جن کے ساتھ بیٹھ کر ہنس بول لیا جائے اور دل کی بھڑاس نکال لی جائے،ایسی صورت میں انسان کی اپنی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے اور اُس کی سوچیں اور خیال نت نئے روپ اختیار کرنے لگتے ہیں۔ آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے چوں کہ ابتدا ہی سے آپ خاصے تَوَہّم پرست واقع ہوئے ہیں اور کانوں کے بھی کچے ہیں،لہٰذا جس نے جو کہہ دیا ، آپ نے اس پر یقین کرلیا،معاشی پریشانیوں اور گھریلو بیماریوں کو بھی آپ جادو اور آسیب کی کار گزاری سمجھنے لگے،خالی بیٹھے بیٹھے آپ صرف ایسے ہی معاملات کے بارے میں سوچ سوچ کر پریشان ہوتے رہتے ہیں، ایک کہاوت مشہور ہے کہ خالی مکان اور خالی دماغ آسیب کا مسکن ہوتا ہے،آپ کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ آپ خود کو بہت تنہا محسوس کرنے لگے ہیں کیوں کہ شادی شدہ اولاد کے اپنے مسائل کم نہیں ہیں، وہ آپ کے لیے زیادہ وقت نہیں نکال سکتے،آپ نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں اُس سے آپ کو ذاتی طور پر کیا نقصان پہنچا؟ آپ اس عمر میں بھی بہتر صحت کے مالک ہیں،کھانا پینا، سونا جاگنا اور دیگر تمام مصروفیات جاری ہیں،کسی جادو یا جنات نے آپ کا کچھ نہیں بگاڑا،آپ کے بچے اور بچوں کے بچے جو اسی گھر میں مقیم ہیں، ان کا بھی کچھ نہیں بگڑا،جہاں تک معاشی پریشانیوں کا تعلق ہے تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے جس کا تعلق آپ کے بیٹوں کی اپنی صلاحیت اور کارکردگی سے ہے اور جہاں تک بیماریوں کا معاملہ ہے تو جس گھر میں معاشی تنگی ہوتی ہے وہاں علاج معالجہ بھی صرف کسی ایمرجنسی کے تحت سرکاری اسپتالوں میں ہوتا ہے اور غذا کے طور پر جو مل جائے غنیمت سمجھا جاتا ہے لہٰذا بیماریاں گھر میں مستقل ڈیرا ڈال لیتی ہیں۔
آپ کھانے میں نمک بالکل بند کردیں، بہت زیادہ پڑھنے پڑھانے سے گریز کریں،گھر میں اگر مختلف روحانی معالجین کے دیے ہوئے نقش و تعویذ موجود ہیں تو انہیں بھی سمندر میں ڈلوادیں،اپنے کمرے میں تنہا نہ رہیں، رات کو کسی دوسرے کو ساتھ سلائیں،گھر کے باہر اپنے لیے کوئی مصروفیت تلاش کریں،کچھ نہیں تو رات کا کھانا کھانے کے بعد گھر کے باہر تھوڑی بہت چہل قدمی ہی کرلیا کریں،نماز باجماعت ادا کریں تاکہ مسجد میں دوسرے لوگوں سے سلام دعا رہے،اپنے معاملات کا تذکرہ کسی سے نہ کریں ورنہ مزید آستانوں اور پیروں یا مولویوں کی روحانی مدد کا بوجھ اٹھانا پڑ جائے گا،ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں جس نے آپ کو ایک طویل زندگی کی نعمت سے نوازا ہے، اولاد کی اولاد کو بھی جوان ہوتا دیکھ رہے ہیں، اپنی آنکھوں کا ٹیسٹ کرائیں، اگر نظر کمزور ہے تو چشمہ لگائیں اور ہمیں یقین ہے کہ آپ کی نظر کمزور ہے،آپ کا بلڈ پریشر لو رہتا ہے، ممکن ہے شوگر بھی کم رہتی ہو،یہ تینوں عوامل مل کر آپ کو نت نئے تماشے دکھا رہے ہیں،آپ جو کچھ سوچتے ہیں وہی آپ کو نظر آنے لگتا ہے،ضروری نہیں ہے کہ آپ کی یہ سوچ شعوری ہو، جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یہ سب آپ کے لاشعور اور تحت الشعور کی کار گزاری ہے،حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے،آخری بات یہ کہ آپ جیسے نیک اور شریف بزرگ روحانی لطافت کا نمونہ ہوتے ہیں اور اُن کی آنکھوں پر پڑا وہ حجاب اٹھ جاتا ہے جو انسانوں اور دیگر ماورائی مخلوق کے درمیان پردے کا کام کرتا ہے لہٰذا اس نوعیت کی چیزیں نظر آنے لگتی ہیں،اس کی وجہ نمک کی زیادتی بھی ہوتی ہے،کاش ہماری ساری باتیں آپ کی سمجھ میں آجائیں اور آپ خوفزدہ ہونا یا پریشان ہونا چھوڑ دیں۔لہسنیا جسے انگریزی میں کیٹ آئی کہتے ہیں، پہن لیں۔ آپ کے گھر میں بلّیاں آنا بند ہوجائیں گی۔