برجوں کے طلسم کدے میں دولت پسندی کے رجحانات ، خفیہ رازوں کی نقاب کُشائی

دولت ہمیشہ ہی انسان کی ضرورت کا اہم حصہ رہی ہے اور موجودہ زمانے میں تو اس کی اہمیت اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ ہر شخص آنکھیں بند کرکے دولت کے پیچھے بھاگنے پر مجبور ہے،عام طور پر لوگ یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں ”ہر مسئلے کا حل پیسہ ہے“ حالاں کہ حقیقتاً یہ بات درست نہیں ہے ، بڑے بڑے دولت مند ایسے ایسے مسائل کا شکار ہوتے ہیں جہاں ان کی دولت کسی کام نہیں آتی،قصہ مختصر یہ کہ ہمارے آج کے معاشرے میں دولت ہر شخص کا خواب ہے۔
ہم پہلے بعض بروج کے غصہ و اشتعال اور مجرمانہ رجحانات کے بارے میں لکھ چکے ہیں،آیئے آج کی نشست میں ایک نظر ان لوگوں پر ڈالی جائے جو دولت کو بہت اہمیت دیتے ہیںاور پیسہ کمانے کی طرف خصوصی رجحان رکھتے ہیں، بعض بروج پیسے کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، اگرچہ پیسہ کمانے کی ہر برج کی اپنی گنجائش ہوتی ہے اور وہ اسی اعتبار سے متعلقہ افراد کو فطری طور پر دولت اور ثروت سے نوازتی ہے،لفظ ”دولت“ کے استعمال سے ہماری مراد بے پناہ دولت نہیں ہے،کیوں کہ بعض لوگوں کے پاس کبھی اتنی دولت جمع نہیں ہوپاتی کہ وہ ڈھیر ساری جائیداد بنالیں،لفظ ”دولت“ کے استعمال سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنی گزر بسر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو لیکن بعض برج نہایت منافع بخش ضرور ہوتے ہیں ، بہر حال صرف ایک اسی بات پر بہت زیادہ زور نہیں دیا جاسکتا، کچھ دوسرے عوامل بھی کسی شخص کے انفرادی زائچے میں اسے سپورٹ کر رہے ہوتے ہیں،ہم صرف ایسے برجوں کی نشان دہی کریں گے جو پیسہ پیدا کرنے کے معاملے میں ہمیشہ مستعد نظر آتے ہیں۔

دولت پسندی

پیسہ کمانا یوں تو ہر شخص کی زندگی کے مقصد کا ایک حصہ ہے اور وہ حسب ضرورت اس کام میں مصروف رہتا ہے، اس حوالے سے درحقیقت شمسی برج سے زیادہ بہتر رہنمائی قمری برج کرتا ہے کیوں کہ قمری برج ہمارے اندر کی آواز سناتا ہے جب کہ شمسی برج ہمارے ظاہری طور طریقوں کا عکاس ہے،آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہوگا ”میں دولت کی پروا نہیں کرتا یا یہ کہ مجھے دولت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے “ لیکن اگر ایسے لوگوں کی زندگی کا قریب سے جائزہ لیا جائے تو وہ سب سے زیادہ دولت کی ہوس میں مبتلا نظر آئیں گے،ان میں سے بعض ایسے بھی ہوں گے جن کے لیے ”انگور کھٹے ہیں“ والی مثال دہرانا پڑتی ہے۔

برج ثور کی دولت پسندی

برج ثور دائرئہ بروج کا دوسرا برج ہونے کی وجہ سے دولت کا برج کہلاتا ہے،فطری زائچے میں برج ثور دوسرے گھر پر قابض ہے اور دوسرا گھر خانہ ءمال کہلاتا ہے،عام طور پر ثور افراد دولت پسند ہوتے ہیں،وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے تمام مسائل کا حل دولت کے ذریعے ہی ممکن ہے،بیشتر ثور والے زندگی کی جدوجہد سے پیار کرتے ہیں ، وہ بہت محنتی اور مستقل مزاج ہوتے ہیں،دولت کمانے کے شوق میں کام کرتے ہیں، بعض ثور افراد کو اکثر ورثے میں بھی دولت ملتی ہے یا پھر انہیں اپنے فیاض دوستوں یا رشتہ داروں سے بھی مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ثور سے زیادہ صبروبرداشت ، مستقل مزاجی، محنت و مشقت کی عادت کسی دوسرے برج میں نہیں،اس برج کی ضد ، ہٹ دھرمی اور اڑیل پن بھی مشہور ہے، اس کا نشان ”سانڈ“ ہے جو تمام بروج میں نہایت بھاری بھر کم اور طاقت ور نظر آتا ہے،اسی مناسبت سے ان لوگوں کی ضروریات بھی عام لوگوں سے زیادہ ہوتی ہیں،یہ نہایت خوش خوراک ہوتے ہیں،رہائش کے لیے انہیں زیادہ کشادہ جگہ درکار ہوتی ہے،ایک ثور مرد یا عورت ہمیشہ کسی بڑے بیڈ روم کا انتخاب کرے گا اور اس میں بڑے سائز کا بیڈ پسند کرے گا،دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لوگ جس قدر محنتی ہوتے ہیں اُسی قدر آرام طلب بھی ہوتے ہیں لہٰذا چاہتے ہیں کہ دنیا کا ہر آرام و آسائش انہیں میسر ہو اور وہ جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ دولت کے بغیر ممکن نہیں ہے لہٰذا دولت کی فطری خواہش بھی سب سے زیادہ اسی برج میں ہے،اگر قمر بھی برج ثور میں ہو تو یہ خواہش دو آتشہ ہوجاتی ہے۔
کامیاب ثوری افراد موج مستی کے دلدادہ ہوتے ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ ان لوگوں کو جب بھی پیسے کی ضرورت ہوتی ہے ، انہیں مالی مدد مل جاتی ہے اور یہ بجا طور پر کہہ سکتے ہیں کہ دوستوں یا رشتہ داروں کا دیا بہت کچھ ہے۔
برج ثور یا ثور میں اچھی سیاروی پوزیشن کے حامل افراد عام طور سے زندگی میں ڈھیروں دولت اور جائیداد کے مالک بن جاتے ہیں، اگر ان کے زائچے کی بعض کمزوریاں یا خرابیاں دولت مند بننے میں حارج بھی ہوں تو بھی یہ کسی نہ کسی طور ہمیشہ اپنے اور اپنی فیملی کے لیے مالی تحفظ حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں،اگرچہ برج ثور کی ضد اور اڑیل پن مشہور ہے مگر دولت کے سامنے یہ ضد یا اڑیل پن ختم ہوسکتا ہے اور ایسی صورت میں وہ کسی کمپرومائز پر بھی آمادہ ہوسکتے ہیں،عام طور پر یہ لوگ فضول خرچ نہیں ہوتے بلکہ کسی سیاروی ناقص اثر کی وجہ سے انتہا درجے کے کنجوس ہوسکتے ہیں لیکن اپنی ذات اور اپنی فیملی کے لیے دل کھول کر خرچ کرتے ہیں،کاروباری معاملات میں پائی پائی کے حساب پر نظر رکھتے ہیں،اکثر اعلیٰ درجے کے ماہرین معاشیات برج ثور کے زیر اثر پیدا ہوئے ہیں،شہرہ آفاق ماہر معاشیات اور اشتراکی نظریے کا بانی کارل مارکس بھی ثور تھا۔

دولت اور سرطان

برج سرطان کے زیر اثر پیدا ہونے والے افراد شاید ثور افراد سے زیادہ کاروباری سوجھ بوجھ رکھتے ہیں،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کاروباری معاملات کا زبردست شعور ہوتا ہے،چوں کہ سرطان ایک آبی برج ہے اور منقلب بھی ہے ،اس کا حاکم سیارہ قمر تقریباً ڈھائی دن میں ایک برج سے دوسرے برج میں پہنچ جاتا ہے اور مہینے کے تقریبا 28,29 دن میں یہ پورے دائرئہ بروج کا دورہ کرلیتا ہے،ان لوگوں کے خیالات اور موڈ بھی اکثر بدلتے رہتے ہیں،نئے نئے خیالات اور آئیڈیاز ان کے ذہن میں آتے رہتے ہیں ، اس سے قطع نظر کہ وہ مثبت ہیں یا منفی مگر یہ سلسلہ بہر حال جاری رہتا ہے،شاید کسی شاعر نے سرطانی افراد کے لیے ہی کہا ہوگا ترے مزاج سے پارہ بھی قول ہار گیا۔
سرطانی افراد کا سب سے بڑا مسئلہ ان کی فیملی ہے جسے وہ ہر صورت میں ایک اچھی زندگی دینا چاہتے ہیں،برج سرطان کو ”انٹرنیشنل مدر“ بھی کہا جاتا ہے، یہ لوگ کبھی کرائے کے گھر میں خوش نہیں رہ سکتے،انہیں لازمی اپنی ذاتی رہائش چاہیے اور اُس رہائش میں ضرورت کی ہر شے بھی موجود ہونا چاہیے،بہ صورت دیگر وہ خوش نہیں رہ سکیں گے اور مستقل طور پر اپنے مسائل کا رونا روتے نظر آئیں گے،اکثر سرطانی افراد مرد ہوں یا خواتین ، تین الفاظ کی تکون میں قید نظر آتے ہیں،ماں، بچے اور گھر۔
دولت ان کے لیے انہی حوالوں سے اہمیت اختیارکرتی ہے اور وہ اپنی کمرشل زندگی کو منافع بخش بنانے کے اہل بھی ہوتے ہیں اور اس کوشش میں مصروف بھی رہتے ہیں لیکن خرابی یہ ہے کہ اکثر سرطانی افراد تبدیلی کو ناپسند کرتے ہیں اور نئے موقعوں سے فائدہ نہیں اٹھاتے،ان کی ہچکچاہٹ اکثر ان کی کامیابی کی راہ میں حائل ہوتی ہے،البتہ روز مرہ کے کاروباری معاملات میں وہ چالاک ، تیز اور موقعے سے فائدہ اٹھانے والے ، پیسہ بنانے والے لوگ ہوتے ہیں۔

سنبلہ کی دولت

برج سنبلہ دولت کے حصول کا حد سے زیادہ متمنی ہوتا ہے اور یہ لوگ ابتدا ہی سے کچھ چھوٹے پیمانے پر دولت کے حصول یا پیسہ کمانے کی طرف راغب رہتے ہیں،ان کا شعور اس معاملے میں انتہائی ترقی یافتہ ہوتا ہے، وہ ایک ایک پیسہ جمع کرکے دولت کا ڈھیر لگاسکتے ہیں،یہ ایک کنجوس کی دولت ہوسکتی ہے۔
سنبلہ افراد بھی ثور افراد کی طرح محنتی اور مسلسل کام میں مصروف رہنے والے افراد ہیں،اگر سرطان کی زندگی کا محور ماں بچے اور گھر ہے تو سنبلہ افراد کی زندگی کا محور کام ، کام اور صرف کام ہے ، اکثر سنبلہ افراد دفتر کا کام بھی گھر اٹھالاتے ہیں تاکہ فرصت کا کوئی وقت ضائع نہ ہوسکے اور وہ زیادہ سے زیادہ کام کرسکےں،اتنا زیادہ کام کرنے کی شعوری کوشش کے پیچھے دولت کے بے پناہ حصول کی لاشعوری خواہش دبی ہوئی ہوتی ہے،یہ خواہش صرف اسی وقت کوئی مثبت رُخ اختیار کرتی ہے، جب کسی سنبلہ فرد کے انفرادی زائچے میں خدمت خلق کا جذبہ نمایاں ہوجائے اور وہ رفاعی کاموں کی طرف متوجہ ہوجائے۔
سنبلہ کا مزاج کاروباری ہے اور یہ لوگ تجارتی اسکیم میں خود کو بہت اچھی طرح ایڈجسٹ کرلیتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ کاروباری ماہر ہوتے ہیں،یہ لوگ اتنے سرد مہر،غیر سوشل اور لاتعلق ہوتے ہیں کہ وقت پڑنے پر اپنے مفاد کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں اور موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں ، کاروبار ان کی ایک دھن ہے جو مسلسل بجتی رہتی ہے،جاب کے دوران بھی یہ ترقی کرتے ہیں اور اعلیٰ ترین عہدوں پر پہنچ جاتے ہیں،ایک سنبلہ شخصیت بہترین آفس ورکر یا سیکریٹری ہوسکتا ہے۔

عقربی دولت

عقربی افراد بے حد حساس ، جذباتی اور ڈیمانڈنگ ہوتے ہیں اور اکثروبیشتر انہیں وراثت کے ذریعے دولت ملنے کا امکان رہتا ہے کیوں کہ یہ خود اگر کسی اور سمت میں دیکھنا شروع کردیں اور دولت سے منہ موڑ لیں تو اکثر ایسے عجیب و غریب نتائج سامنے آتے ہیں جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا یعنی یہ کسی خاص دھن میں مگن ہوکر دولت کے حصول کی طرف سے غافل ہوسکتے ہیں،وراثت میں ملنے والی دولت بھی کبھی کبھی خود ان کے لیے وبال جان بن جاتی ہے اور کسی عیاشی کی نذر ہوجاتی ہے جیسا کہ پہلے بھی ہم بتاچکے ہیں کہ برج عقرب کا سب سے کمزور پہلو سیکس ہے،اگر یہ دلچسپی آو¿ٹ آف کنٹرول نہ ہو تو پھر ایک نارمل عقرب شخصیت فطری طور پر پیسے کو محفوظ رکھنے کی عمدہ صلاحیت رکھتی ہے اور یہ لوگ اپنی کمائی ہوئی یا وراثتی دولت کی بہتر طور پر حفاظت کرتے ہیں۔

قوس کی خوش بختی

برج قوس کا مالک سیارہ مشتری ہے جو بنیادی طور پر دولت کا ستارہ کہلاتا ہے اور زندگی میں وسعت و ترقی اور دولت کی فراوانی لاتا ہے لیکن ضروری ہے کہ قوسی افراد کے زائچے میں مشتری اچھی پوزیشن رکھتا ہو،وہ برج قوس میں ہو یا کسی دوسرے موافق برج میں، اس صورت میں دولت قوسی افراد کی طرف کھنچتی ہے،خیال رہے کہ 12 بروج میں سے قوس ایسا برج ہے جو دولت کا سب سے زیادہ ارتعاش ظاہر کرتا ہے،اکثر ارب پتی اور بین الاقوامی بینکاروں کے زائچوں میں دیکھا گیا ہے کہ وہ برج قوس میں سیاروں کی اچھی پوزیشن رکھتے ہیں جیسے امریکی وزیرخارجہ جان کیری پاکستانی وزیر اعظم جناب نواز شریف وغیرہ لیکن ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ خود قوس افراد کو دولت کی بہت زیادہ پروا نہیں ہوتی،یہ لوگ گھومنے پھرنے اور دنیا دیکھنے کے شوقین ہوتے ہیں اور اکثر قوسی افراد اپنی غیر مستقل مزاجی اور بے پروایانہ رویے کی وجہ سے دولت مند نہیں بن پاتے، پیسہ آتے ہی ان کے پیروں میں کھجلی شروع ہوجاتی ہے اور یہ دور دراز سفر کے پروگرام بنانا شروع کردیتے ہیں،بہر حال اس کے باوجود خوش قسمتی ان کا ساتھ دیتی ہے اور یہ خاصے عیش و آرام سے ہنستے کھیلتے زندگی گزارتے ہیں۔

کاروباری برج جدی

فطری زائچے میں برج جدی دسواں خانہ ہے جس کا تعلق پروفیشن اور عزت و وقار سے ہے لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ برج جدی سے تعلق رکھنے والے افراد کاروبار کے بارے میں نہ سوچیں،یہ لوگ کامیاب کاروباری ہوتے ہیں،جدی میں شمس ہو یا چاند یا طالع پیدائش جدی ہو ، یہ لوگ اپنے کرئر کے حوالے سے خاصے محتاط اور حساس ہوتے ہیں اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں،یہاں تک کہ کسی اعلیٰ مقام تک پہنچ جاتے ہیں۔
جدی عورت یا مرد ، دونوں جانتے ہیں کہ پیسہ کیا اہمیت رکھتا ہے اور اسے کیسے کمایا جاسکتا ہے،ضروری نہیں ہے کہ کوئی جدی بہت ذہین یا تخلیقی صلاحیتوں کا حامل ہو، وہ اپنی محنت ، ثابت قدمی، وفاداری اور احتیاط پسندی سے کام لیتے ہوئے بالآخر دولت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تاکہ محفوظ انداز میں زندگی گزار سکیں، اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ان سے زیادہ قابل افراد پیچھے رہ گئے اور یہ ان سے آگے نکل گئے۔
برج جدی کا نشان ”پہاڑی بکرا“ ہے جو نہایت سادگی پسند اور اپنے کام سے کام رکھنے والا ، خاموشی پسند ہے،اپنے مخصوص راستے پر سفر کرتے ہوئے آہستہ آہستہ وہ کسی بلند پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور مضبوطی سے اپنے قدم جمالیتا ہے،یہی حال جدی افراد کا ہے۔

دیگر بروج اور دولت

مندرجہ بالا بروج دولت کو معقول کوشش اور ذرائع سے اپنی طرف کھینچنے کی خوبیاں رکھتے ہیں جب کہ دوسرے برجوں کے پاس بھی اگرچہ ایسے بے حد مواقع ہوتے ہیں لیکن وہ اپنی مخصوص ساخت میں کامیابی کے لیے بعض دوسری خوبیوں پر انحصار کرتے ہیں،مثال کے طور پر برج حمل پہل کرنے والوں یا آغاز کرنے والوں کا برج ہے،یہ لیڈر شپ کی صلاحیت رکھتا ہے،اس کا بچپنا اور بے قراریاں ہمیشہ قائم رہتی ہیں،ان لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کوئی کام شروع کرتے ہی دولت برسنا شروع نہیں ہوسکتی،یہ دولت سے زیادہ ”پاور کمپلیکس“ میں مبتلا رہتے ہیں ، ان کی صلاحیتوں کو کسی پیداواری شعبے سے جوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے پھر ان کی بھرپور توانائی شاندار نتائج دیتی ہے،یہ بہت سے لوگوں کو پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر جتنی تیزی سے اوپر جاتے ہیں اتنی ہی تیزی سے نیچے بھی آسکتے ہیں۔
برج جوزا ذہن کا عکاس ہے اور یہ بالکل سچ ہے کہ ہر طرح کے اظہار کے پیچھے ذہن کام کرتا ہے لیکن جوزا کا لاتعلق ذہن بھی ان کی کامیابی کے پیچھے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہوتا ہے،یہ لوگ عام طور پر باصلاحیت ، ہمہ گیر ہوتے ہیں اور اکثر آل راونڈر کی حیثیت سے کام کرتے نظر آتے ہیں لیکن یہ پیسے کا برج نہیں ہے، ذہنی دلچسپیاں اور سرگرمیاں اس میں نمایاں ہیں ، جوزا افراد کی ذہنی دلچسپیوں کو کسی پیداواری شعبے سے جوڑنا ضروری ہے ورنہ یہ ساری زندگی خلا میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہتے ہیں اور انہیں اپنی منزل کا سراغ نہیں ملتا،ہم آئی ٹی کی موجودہ دنیا میں ایک جوزا شخص کے احسان مند ہیں جو اس کا بانی تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اس نے اپنی اس ایجاد سے وہ فوائد حاصل نہیں کیے جو اسے کرنے چاہیے تھے۔ یہ ایک برج جوزا کی غیر ذمہ دار اور بے پروایانہ جبلت کا کرشمہ ہے ، یہ لوگ کسی بھی چیز سے صرف اُس وقت تک پوری سرگرمی کے ساتھ اور بھرپور دلچسپی کے ساتھ چپکے رہتے ہیں جب تک اس کے بارے میں سب کچھ نہ جان لیں لیکن اس کے بعد ان کی دلچسپی ختم ہوجاتی ہے اور یہ کسی نئی دلچسپی کی تلاش میں نظر آتے ہیں،اکثر جوزا افراد کی ناکامیوں کا بنیادی سبب یہی ہوتا ہے ، ورنہ ان سے زیادہ خیال آفریں اور ذہنی طور پر سرگرم کوئی دوسرا نہیں ہوتا۔
برج اسد فطری زائچے کا پانچواں برج ہے جس کا تعلق تفریحات سے ہے،اسد افراد آدرش وادی ہوتے ہیں،کسی ایک ٹارگٹ پر نظر جما کر رکھتے ہیں،ا گر وہ ٹارگٹ دولت ہے تو یقیناً دولت مند بن سکتے ہیں لیکن عام طور پر ایسا ہوتا نہیں ہے،ان کا رجحان تفریحی دلچسپیوں کی جانب زیادہ ہوتا ہے،اگر وہ کسی ایسے شعبے سے وابستہ ہوتے ہیں جس میں ان کے مزاج کے خلاف ماحول ہو تو وہ اسے برداشت نہیں کرسکتے اور نتیجے کے طور پر ان کی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار نہیں ہوتا،دولت کے حصول کے بعد اسدی افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر تبدیلی لائیں ورنہ وہ خود کو مکمل طور پر تباہ کرلیں گے،اکثر ایسی مثالیں دیکھنے میں آئی ہیں کہ وراثتی دولت یا کسی ایسے ذریعے سے کمائی گئی دولت جو اسدی افراد کے مزاج سے موافقت نہیں رکھتا، اسدی افراد نے ضائع کردی،یہ لوگ فوراً اپنی پسندیدہ تفریحات کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات حد سے گزر جاتے ہیں،ان کے لیے بہتر یہی ہے کہ اپنی پسندیدہ فیلڈ کو ہی اختیار کریں،وہ تفریح کے ذریعے عوام کی خدمت کرکے اور دنیا کی تفریحات میں حصہ لے کر اپنے شوق کی تسکین زیادہ کرتے ہیں،اس کوشش میں بعض اوقات ان کے کاروباری تجربات ناکام بھی ثابت ہوسکتے ہیں،اپنی عوامی خدمات میں بھی وہ ”خدمت خود“ کرتے نظر آتے ہیں،تفریحی موضوعات میں اسپورٹس ، ڈرامہ اور رومانی دلچسپیاں خصوصی طور پر نمایاں رہتی ہیں،دنیا کے بعض شہرہ آفاق فلم ڈائریکٹر برج اسد سے تعلق رکھتے تھے،یہ لوگ اقتدار کے بھی خواہش مند ہوتے ہیں لیکن اس حوالے سے بھی ان کی ذاتی تفریحی دلچسپیاں نمایاں رہتی ہیں،نپولین بوناپارٹ یا ملکہ قلوپطرہ اس کی نمایاں مثال ہیں جنہوں نے بے پناہ عروج کے بعد بدترین زوال کا منہ دیکھا،پاکستان کے اکثر سربراہان مملکت یا مشہور سیاست داں اسدی رہے ہیں،تازہ مثال صدر جنرل مشرف کی ہے۔
میزان افراد کا حال بھی کچھ کچھ اسد جیسا ہے، یہ بڑے فنکار ہوتے ہیں،ان میں حسن کے اظہار کا قدرتی جذبہ ہوتا ہے جس کے لیے وہ فن کے کسی نہ کسی ذریعے کو چنتے ہیں چوں کہ میزان پارٹنر شپ کا برج ہے لہٰذا میزانی افراد عام طور سے اپنے اظہار کو دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے یا پوری نسل انسانی کی شراکت کی خواہش کے ساتھ کام کرتے ہیں،اگر وہ ماہر تعمیر ہیں تو دنیا اس کی پروڈکشن کو استعمال کرتی ہے،اگر وہ ڈانسر ہے تو کوئی اس کا ہم رقص نہیں ہوتا،بہر حال میزان کسی بھی فیلڈ میں ہو ، پارٹنر شپ میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے جوزا افراد کی طرح میزانی بھی باصلاحیت اور ذہین ہوتے ہیں،ان میں مادّی شعور کا فقدان ہوسکتا ہے جو دولت کے حصول کے لیے ضروری ہے لیکن ان کی تخلیقی صلاحیتیں اور خوبیاں جلد یا بدیر ان کی زندگی میں دولت لاتی ہیں،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، بیرسٹر اعتزاز احسن، امیتابھ بچن اور اداکارہ ریکھا میزان شخصیت ہیں۔
دلو افراد پیسے کی پروا نہیں کرتے ان کی قابلیت بہت اعلیٰ درجے کی ہوتی ہے اور ان پر اکثروبیشتر دولت برستی ہے لیکن دلو افراد بہ ذاتِ خود پیسے کے پیچھے نہ تو بھاگتے ہیں اور نہ ہی انہیں دولت کے انبار لگانے کی ہوس ہوتی ہے کیوں کہ ان کی ساخت میں یہ خصوصی شامل ہی نہیں ہے ، کہا جاتا ہے کہ برج دلو کی ذہنی سطح تمام بروج میں سب سے بلند ہے لہٰذا آج کی دنیا میں خیالات کو فروغ دینا برج دلو کی حیات کا سب سے اہم کام ہے ، شہرہ آفاق موجد تھامس ایلو ایڈیسن کا تعلق اسی برج سے تھا،اس برج سے تعلق رکھنے والے عام طور سے انٹی لیکچوئل پیشوں یا علم کے فروغ کے کاروبار سے وابستہ ہوتے ہیں لہٰذا دولت ایک ثانوی حیثیت اختیار کرجاتی ہے۔
دائرئہ بروج کا آخری رکن برج حوت ہے ، حوت افراد کو سمجھانے اور خیال دلانے پر یہ لوگ پیسے کی طرف مائل ہوتے ہیں ورنہ ممکن ہے یہ اپنی ہی کسی دھن میں کھوئے رہیں ،یہ بڑے نفسیاتی قسم کے لوگ ہیں،خاموشی کی زبان میں پیغام رسانی کرتے ہیں اور جس چیز کی خواہش ہوتی ہے اس کا خاموشی سے اظہار کردیتے ہیں،اس کے لیے انہیں الفاظ کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن ان کی خواہشیں بھی بے شمار ہوتی ہیں اور یہ اندازہ لگانا بھی بڑا مشکل کام ہے کہ وہ کب ، کس چیز کی خواہش کریں گے۔
یہ لوگ عیش و عشرت میں رہنے کے دلدادہ ہوتے ہیں اور جی بھر کے رنگ رلیاں مناتے ہیں،انہیں بمشکل ہی اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہوتا ہے جو عام طور سے ہمہ گیر ہوتی ہیں،کسی حد تک یہ لوگ طفیلی فطرت کے مالک ہوتے ہیں اور جو لوگ اپنے آپ کو ان کے لیے وقف کردیتے ہیں انہیں وہ ”اتفاقیہ “ بنادیتے ہیں ۔
دوسری طرف ایک بالکل ہی مختلف قسم کے حوت پائے جاتے ہیں جنہیں آپ ”شہید“ کہہ سکتے ہیں ، یہ ایثار ذات کا جذبہ رکھنے والے ، اپنے آپ کو ہر شے سے محروم کرکے اپنا جسم اور اپنی روح انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردیتے ہیں نہ ستائش کی تمنا ، نہ صلے کی پروا۔
ایسے حوت افراد کو نہ تو مال و متاع اور نہ ہی کسی مادّی شے سے کوئی دلچسپی ہوتی ہے،ایسے لوگ صرف اور صرف خدمت کرنے کے لیے زندہ رہتے ہیں ، تاریخ کی کتابوں میں ایسی بے شمار حوت شخصیات ملیں گی جنہوں نے اپنے کسی آدرش کی خاطر اپنی زندگی قربان کردی ہو،مشہور سائنس داں البرٹ آئن اسٹائن کا تعلق برج حوت سے ہے،اس نے کبھی دولت کی پروا نہیں کی۔ یہ برج روحانیت کی طرف بھی خصوصی رجحان رکھتا ہے۔