اپنے حالات و مسائل کا حقیقت پسندانہ تجزیہ بہت کم لوگ کرتے ہیں
ایک بہت ہی دکھی بہن کا خط ملاحظہ کیجیے، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایسے بہنوں کی کوئی کمی نہیں جو حالات کی چکی میں مستقل پس رہی ہیں لیکن درست رہنمائی نہ ہونے کی وجہ سے حالات کے بھنور سے نکلنا مشکل ہوتا ہے۔
ایک بہن کا خط
کراچی سے آر، پی لکھتی ہیں ’’تقریباً تیرہ سال قبل میری شادی ہوئی، یہ ارینج میرج تھی۔ شادی ہوتے ہی کاروبار ٹھپ ہوگیا، شوہر کی دکان میں کام نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگئی۔ دوسری طرف سسرال والوں نے مسائل اس قدر پیدا کردیے جس کی کوئی حد نہیں۔ اوپر سے یہ کہنے لگے کہ جب سے یہ منحوس آئی ہے، ہمارا بیٹا تباہ ہوگیا ہے۔
میرے شوہر میرے ساتھ اچھے ہیں مگر نہ جم کر کماتے ہیں اور نہ کوئی بات مانتے ہیں اور نہ ہی کسی بات کو راز رکھتے ہیں۔ دوسرے کی بات جلد مان لیتے ہیں، یہ سلسلہ ہنوز چل رہا ہے۔ اتنا کام مل جاتا ہے کہ روٹی پانی چل جائے مگر تنگ دستی کے ساتھ۔ مجھے اللہ نے صبروشکر سے نوازا ہے لہٰذا صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتی مگر بچوں کا چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے ترسنا نہیں دیکھا جاتا۔
آپ کے کالم پڑھنے سے اتنا شعور ملا ہے کہ اس کی روشنی میں اپنے حالات پر غور کیا تو کافی باتیں معلوم ہوئیں ہیں اور دوسرے لوگوں سے بھی پتا چلا ہے کہ جادو اور بندش وغیرہ کی کیا اہمیت ہے۔ میں جب شادی کے بعد اپنے سسرال آئی تو تقریباً ایک مہینے کے بعد کمرے کی سیٹنگ تبدیل کی تو میرے بیڈ کے نیچے سے چھوٹی ثابت مرچیں نکلیں، تعداد یاد نہیں۔
اس کے بعد حالات اتنے بگڑے کہ بس اللہ کے کرم سے گھر بچ گیا مگر بیچ کے لوگوں نے تفرقہ اس قدر ڈال دیا کہ اس کے اثرات اب تک ہیں۔ سب سے بڑا روزگار کا مستقل نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کام ایک ہفتہ مل جاتا ہے پھر کئی ہفتے تک نہیں ملتا۔ کسی نے بتایا تھا کہ کسی عورت نے روزگار باندھ دیا ہے۔ شوہر کے خاندان میں دو تین گھر ایسے ہیں جہاں یہ کام ہوتے ہیں، میرے شوہر کی ان سے بنتی بھی نہیں ہے۔
رمضان سے ایک ہفتے قبل کی بات ہے کہ کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی جیسے نماز میں بیٹھتے ہیں اور کپڑے تہ کر رہی تھی۔ وقت تقریباً عصر سے کچھ پہلے کا تھا تو یوں لگا جیسے کوئی کمرے کے ساتھ والی گیلری میں کودا ہے۔ میں نے حیرت سے پیچھے دیکھا کیوں کہ ہمارا فلیٹ پانچویں منزل پر ہے۔ پھر کوئی چلتا ہوا آیا اور میرے پیچھے سے سیدھے ہاتھ کے اوپر سے، سینے سے ہوتے ہوئے الٹے ہاتھ کے کاندھے کو دبوچ لیا۔
واضح طور پر بھاری مردانہ ہاتھ محسوس ہوا، پہلے تو میرا دل بیٹھ گیا پھر میں نے آیت الکرسی پڑھنی شروع کردی تو وہ ہاتھ آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگا اور پھر چلتے ہوئے واپس چلا گیا۔ یہ میں باہوش و حواس لکھ رہی ہوں، نہ میں وہمی ہوں نہ تو ہم پرست مگر بچپن سے اس طرح کے حالات پیش آتے رہے ہیں کہ ان چیزوں کو ماننے پر مجبور ہوگئی ہوں۔ میری والدہ پر بھی گندہ علم کرایا گیا تھا اور وہ پاگل ہوگئی تھیں، اسی میں ان کا انتقال ہوا۔
محترم بھائی صاحب! شادی کے بعد تیرہ سالوں میں ہم نے آٹھ مکان کرائے کے بدلے اور اب نواں گھر ہمارا اپنا ہے، جو شوہر کے بڑے بھائی نے دلایا ہے۔ اب سارا زیور بیچ کر سوزوکی خریدی مگر وہ آئے دن خراب رہتی ہے، آج کل سوزوکی بیچ کر کوئی کھانے پینے کا کاروبار کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
آپ کا کالم پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپنا سگا بھائی مخاطب ہے، کالم میں یہ بات پڑھی تھی کہ اگر سیارے کے اثرات نحس ہوں تو ساڑھ ستی ہوتی ہے جو ساڑھے سات سال تک رہتی ہے۔ مگر میری شادی کو تو تیرہ سال ہوگئے ہیں، اب تک یہ اثرات کیوں ہیں؟ آپ سے میری درخواست ہے کہ میرا زائچہ بناکر یہ بتادیں کہ میری زندگی میں سکون اور پیسہ ہے کہ نہیں؟ میں خود سلائی وغیرہ کرکے گزارا کرتی ہوں مگر کبھی کام ملتا ہے اور کبھی نہیں، کسی نے ہمارا روزگار باندھ تو نہیں دیا؟
جس وقت ہاتھ والا واقعہ ہوا تو میں کسی کتاب میں سے دیکھ کر ایک وظیفہ پڑھ رہی تھی۔ یہ وظیفہ میں روز عشاء کے بعد پڑھا کرتی تھی اور مجھے وظیفہ پڑھتے ہوئے تقریباً ایک ماہ ہوگیا تھا۔ آج کل سب بند کردیا ہے صرف نماز اور قرآن پڑھتی ہوں، نام کے اعداد میں نے سب گھر والوں کے نکالے ہیں، ان پر نظر ثانی کرلیجیے گا۔
بیٹی بارہ سال کی ہوگئی ہے، کانوں سے پانچ فیصد سنتی ہے لیکن دماغی طور پر بہت ذہین ہے۔ کیا کوئی نقش اس کی بیماری دور کرسکتا ہے؟ ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق وہ لہریں جو آواز کو قبول کرتی ہیں، کمزور ہیں۔ یہ بھی بتائیں کہ جنوب مشرق کا اتصال کیا ہوتا ہے؟ ہم جیسے کم عقل نہیں سمجھ سکتے۔
میں نے امی کے علاج کے سلسلے میں جو کچھ کیا (اس کی تفصیل خط میں موجود ہے) کیا اس کے کچھ اثرات مجھ پر تو نہیں ہیں؟ شوہر کے لیے کون سا کام بہتر رہے گا؟ میرا اصل نام تو وہی ہے جو خط میں لکھا ہے مگر پکارتے دوسرے نام سے ہیں، اس سے تو کوئی فرق نہیں پڑتا؟ میرا اسم اعظم بھی چیک کرلیں، درست ہے یا نہیں؟ میری تاریخ پیدائش کا نمبر 9 ہے، کیا نو کی انگوٹھی مناسب رہے گی؟‘‘
جواب
عزیز بہن! آپ کے طویل خط کا جواب ہم تفصیل سے دینے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ آپ کے مسائل ہمیں معلوم ہیں کہ یہ اکثر گھروں کے مسائل ہیں۔ سب سے پہلے تو ایک بات یہ سمجھ لیں کہ جس مکان کی بنیاد ہی غلط اصولوں پر رکھ دی جائے اس کی کوئی دیوار سیدھی نہیں رہتی۔
شادی کے فوراً بعد ہی جب یہ تصور کرلیا گیا کہ آپ منحوس ہیں تو بس ابتدا ہی غلط ہوگئی۔ شادی سے پہلے آپ کے شوہر کون سا عظیم کارنامہ انجام دے چکے تھے جو شادی کے بعد نہ دے سکے؟ اپنی رہائش کے لیے ایک مکان بھی علیحدہ نہیں بناسکے۔ دکان سے جو آمدن ہوتی تھی وہ بس اتنی کہ گزارہ ہوجائے۔ اس آمدن سے کچھ سیونگ کی ہوتی، کچھ کاروبار کو مزید بڑھایا ہوتا تو شادی کے بعد یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ کاروبار میں بھی اتار چڑھاؤ سب کے ساتھ آتے ہیں۔
جن دنوں آپ کی شادی ہوئی، خود آپ کے شوہر زحل کی نحوست کا شکار چل رہے تھے یعنی سیارہ زحل ان کے زائچہ پیدائش کے بارھویں گھر میں موجود تھا۔ ان کا شمسی برج بھی دلو ہے اور قمری برج بھی دلو، ان کی پیدائش کے وقت چاند کی آخری تاریخیں 29 یا 30 ہوں گی۔
زحل کی ساڑھ ستی کے تین دور ہوتے ہیں، ہر دور ڈھائی سال کا ہوتا ہے۔ پہلے دور میں انسان کو اس کی سختی زیادہ محسوس نہیں ہوتی کیوں کہ وہ اپنے ماضی کی کامیابیوں کے نشے میں بدمست ہوتا ہے اور غلط اقدام کرتا ہے، غلط صحبتیں اختیار کرتا ہے، اپنے حقیقی ہمدردوں کو نہیں مانتا، غیروں کی باتوں میں جلد آجاتا ہے، اپنا ذاتی گھر ہو تو اسے فروخت کرنے کی سوچتا ہے، کاروبار یا ملازمت تبدیل کرتا ہے، مختلف بہانے بناکر اپنے سیٹ اپ کو خراب کرتا ہے۔
دوسرے ڈھائی سالہ دور میں اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ کس مقام پر پہنچ چکا ہے لیکن اس وقت بھی وہ حقیقت پسندی اختیار نہیں کرتا، اپنی سستی، کاہلی، عاقبت نا اندیشی کے غلط رویے اور غلط اقدامات پر غور نہیں کرتا بلکہ اپنی ناکامیوں کے بارے یں دوسروں کو موردالزام ٹھہراتا ہے۔ خود شدید مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہوکر محنت سے جی چراتا ہے اور فضول مشغلوں میں وقت برباد کرتا ہے۔
تیسرا اور آخری دور شدید نوعیت کی مالی تنگی لاتا ہے، اگر بے روزگار ہو تو دوبارہ روزگار ملنا مشکل ترین ہوجاتا ہے۔ برسرروزگار ہو تو آمدن محدود ہوکر رہ جاتی ہے۔ بے انتہا محنت کرنے کے باوجود کچھ حاصل نہیں ہوتا، قرض بڑھتا ہے، لوگ مدد نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ۔
ان ساڑھے سات سالوں میں اگر معقول رہنمائی نہ ملے تو انسان بہت ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے اور بعد میں بھی اسے سنبھلنے میں اکثر اوقات برسوں لگ جاتے ہیں۔ کچھ لوگ جو عقل مندی اور سمجھ بوجھ سے کام نہ لیں، حقیقت پسندی اختیار نہ کریں بلکہ کسی منفی راستے پر بھی چل پڑیں تو پھر وہ کبھی نہیں سنبھلتے، زندگی برباد ہوکر رہ جاتی ہےْ
اپنے شوہر کو حوصلہ دلائیں کہ وہ مستقل مزاجی سے جم کر کام کریں، خراب وقت گزر گیا ہے مگر گزشتہ خراب وقت کی دھول آہستہ آہستہ ہی صاف ہوگی اور اس کے لیے سخت محنت اور جدوجہد کرنا ہوگی۔ ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ وہ بنیادی طور پر برسوں سے جو کام کر رہے ہیں وہی کام کریں۔ ایسے کسی کام میں ہاتھ نہ ڈالیں جس کا انھیں پہلے سے تجربہ نہ ہو۔ وہ نہایت ذہین اور سیلز مین شپ کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ برج دلو والوں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ لوگ سائبیریا میں فریج فروخت کرسکتے ہیں۔ لہٰذا یہ کاروبار خواہ کوئی بھی کریں، مستقل مزاجی شرط ہے، یہ ضرور کامیاب ہوں گے۔
اب آئیے اپنے زائچے کی طرف، آپ کا شمسی برج حوت اور قمری برج عقرب ہے۔ آپ غیر معمولی طور پر حساس ہیں، پیراسائیکولوجی کی زبان میں عمدہ معمول (میڈیم) ہیں۔ آپ نے جو واقعہ لکھا وہ اس بات کا ثبوت ہے۔ چوں کہ آپ اُن دونوں ایک مخصوص وظیفہ کر رہی تھیں لہٰذا وظیفے سے متعلق منفی و مثبت ماورائی قوتوں کا آپ کی طرف متوجہ ہونا ضروری تھا۔
یاد رکھیں کہ جب ہم کوئی مخصوص عمل کرتے ہیں اور کوئی مخصوص اسم، آیت، سورت یا الفاظ کی شکل میں منتر وغیرہ تواتر کے ساتھ پڑھتے ہیں تو اس سے وابستہ مؤکلات علوی و سفلی متحرک ہوجاتے ہیں۔ اب کوئی بھی یہ پسند نہیں کرے گا کہ آپ اسے اپنے زیر تصرف لائیں۔ آسانی سے آپ کے کام کے لیے تیار نہیں ہوگا، کچھ نہ کچھ مزاحمت کرے گا۔
اگر آپ زیادہ باقوت ہیں تو آپ کے تابع ہوجائے گا ورنہ آپ پر حاوی ہونے کی کوشش کرے گا۔ تابع ہونے کی صورت میں آپ کا مطلوبہ کام کردے گا، ورنہ آپ کو پریشان بھی کرسکتا ہے۔ اکثر وظائف میں یہ مؤکلات کوشش کرتے ہیں کہ عامل کو اس وظیفے یا عمل کی تکمیل سے روک دیں لہٰذا ایسی حرکتیں کرتے ہیں کہ وہ ڈرجائے یا پریشان ہوکر عمل ترک کردے۔
ایسے ہی موقعوں پر کسی استاد کی رہنمائی اور نگرانی ضروری ہوتی ہے، دوران وظیفہ و عمل میں مخصوص حصار اور دیگر احتیاطیں بھی اسی لیے کی جاتی ہیں۔ اسی لیے ہم منع کرتے ہیں کہ ہر جگہ سے اندھا دھند وظیفے اور اعمال پڑھ کر ان پر عمل نہ کریں مگر آج کل ہم نے دیکھا ہے کہ خواتین کا یہ محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔
بہر حال جو ہوا سو ہوا چوں کہ آپ کا وہ وظیفہ اتنا زیادہ نقصان دہ نہ تھا لہٰذا زیادہ نقصان نہیں ہوا مگر اسے ادھورا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔ بعض اوقات ادھورے عمل عمر بھر پریشان کرتے ہیں۔ آپ کے لیے صدقہ یہ ہے کہ آپ ہفتے کے دن بوڑھے یا معذور افراد کی مدد کیا کریں۔ اتوار کے روز کسی غریب بال بچے دار کی مدد کریں اور جمعہ کو سفید رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا کریں مثلاً سفید چاول، انڈے، سفید کپڑا وغیرہ۔
مزید یہ کہ سچا موتی کم از کم 5 کیرٹ وزن میں دائیں ہاتھ کی رنگ فنگر میں کسی نوچندے (نئے چاند کے 3 دن بعد) پیر کو صبح سورج نکلنے کے فوراً بعد پہن لیں۔ آپ کے شوہر کو نیلم کا نگینہ پہننا چاہیے تاکہ ان میں مستقل مزاجی آئے۔
سحری و آسیبی یا مہلک امراض
ایک اور خط ملاحظہ کیجیے۔ لکھتے ہیں، ’’عرصہ دراز سے بیمار ہوں، میرا وزن اب تک تیس کلو گرام سے کم ہوچکا ہے۔ روز بہ روز گھلتا جارہا ہوں۔ مجھے ایک شخص پر شک ہے کیوں کہ اس سے پہلے وہ کئی بار بذریعہ سفلی مجھ پر وار کرچکا ہے۔ وہ مجھ سے حسد کرتا ہے، اس کے پاس ایک آدمی آتا ہے جو کہتا ہے کہ میرے پاس مؤکل ہے۔ میرا مخالف اس شخص کے ساتھ جمعرات کو شام کے وقت قبرستان جاتا رہا ہے۔ یہ عرصہ آٹھ یا نو ماہ کی بات ہے، بس اس وقت سے ہی میری بیماری شروع ہوگئی۔ اب حالات یہ ہیں کہ کمزوری حد سے بڑھی ہوئی ہے۔
آپ برائے مہربانی میرا حساب لگا کر کوئی تعویذ یا گنڈا یا اگر کوئی چیز پڑھنے کے لیے ہو تو تجویز فرمادیں۔ اس وقت میری جو پوزیشن ہے وہ مجھے معلوم ہے یا میرے خدا کو، مالی حالات بھی خراب ہیں۔ واسطۂ خدا اور رسولﷺ کا، میرے لیے کچھ کریں ورنہ زندگی سے چلا جاؤں گا۔‘‘
جواب
عزیزم! مایوسی گناہ ہے! آپ ہمت سے کام لیں اور اپنے معقول مادی علاج پر بھی توجہ دیں۔ آپ کا خط ہم نے مکمل شائع کرنے سے گریز کیا ہے تاکہ آپ کی شخصیت پردے میں رہے اور مخالف کی نظر میں نہ آئے۔ ہمارا پہلا مشورہ تو یہ ہے کہ اپنے مخالف پر شک نہ کریں، ضروری نہیں کہ آپ کی بیماری کا سبب وہی ہو۔ اگر وہ جمعرات کی شام کسی بھی شخص کے ساتھ قبرستان جاتا ہے تو ممکن ہے کسی مزار پر فاتحہ پڑھنے جاتا ہو یا اپنے روزی روزگار کے سلسلے میں کوئی وظیفہ یا عمل وغیرہ کرتا ہو۔ آپ کے بقول اس کا ایسے لوگوں سے ربط و ضبط زیادہ رہتا ہے تو ممکن ہے اس کا شوق ہو۔
اس کے ساتھ جو آدمی ہے اور اپنے پاس مؤکل کی بات کرتا ہے، وہ جھوٹا ہے، اس کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے۔ وہ محض نمائشی دھوکے باز شخص ہے، یقیناً وہ یہ بات کہہ کر اپنے روزگار کا بندوبست کرتا ہے تاکہ لوگ اس سے مرعوب ہوکر اس کی عزت کریں اور اپنے کاموں کے سلسلے میں اس سے رجوع کریں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ایسے لوگ جو اپنے پاس مؤکل یا جنات وغیرہ کے دعوے دار ہوتے ہیں اور اس کا اعلان بھی کرتے پھرتے ہیں، یا یہ اعلان اپنے کسی مقرب خاص کے ذریعے کراتے ہیں، محض دھوکے باز ہوتے ہیں۔
ان میں سے زیادہ تر فی سبیل اللہ فن کار ہوتے ہیں یعنی کسی سے کچھ نہیں لیتے۔ خدمت خلق کے لیے ہمہ وقت کمر بستہ ہوتے ہیں، بس موقع محل دیکھ کر کسی ایک سے ہی سب کچھ لے لیتے ہیں، وہ بھی ایسے ڈھنگ سے کہ ان پر کچھ لینے کا الزام بھی نہ آئے۔ ایسے لوگوں کے ذاتی حالات پر غور کرنے کی کوئی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا، وہ خود تباہ حال اور دربدر ہوتے ہیں۔ اپنی مفلسی کو اور ناکام زندگی کو ’’فقیری‘‘ کی آڑ لے کر کامیابی قرار دیتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ان کے مؤکل اور جنات خود ان کے لیے کچھ کیوں نہیں کرسکتے؟ اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ یہ چیزیں تو خدمت خلق کے لیے ہوتی ہیں۔ خدمت خود کے لیے نہیں تو پھر ایسی بے کار چیزوں کی خاطر اپنی پوری زندگی داؤ پر لگانے کی کیا ضرورت ہے اور کون سی شریعت یا طریقت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ آپ خدمت خلق کے لیے اپنی ذات اور اپنے اہل و عیال کی حقیقی و جائز ضروریات سے منہ موڑ لیں؟ محنت سے رزق حلال کمانے کے بجائے ’’فقیری‘‘ کے مزے لوٹیں؟
بات کہاں سے کہاں چلی گئی، عرض یہ کرنا تھا کہ آپ اپنے دل سے یہ وہم نکال دیں کہ وہ شخص آپ کا کچھ کرسکتا ہے۔ اس ساری بحث کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ پر مطلق کسی قسم کے سحری اثرات ہی نہیں ہیں۔ ممکن ہے ایسا ہو اور وہ کسی اور شخص کی کارگزاری ہو لہٰذا آپ یہ سب بھول کر صرف اپنے علاج اور دفاع پر توجہ دیں۔ اس سلسلے میں چند ہدایات پر عمل کریں۔
ہمیشہ پاک صاف رہنے کی کوشش کریں، اپنے گھر اور کاروبار کی جگہ کو پاک صاف رکھیں اور صفائی کا بے حد خیال رکھیں۔ اگر برسوں سے رنگ و روغن نہیں کرایا ہے تو موقع ملتے ہی کرائیں۔ آپ نے جو سورتیں اپنے ورد میں لکھی ہیں، ان میں سے صرف سورۃ فلق، سورۂ الناس کو اپنے ورد میں رکھیں۔ بہتر ہوگا کہ روز صبح یہ دونوں سورتیں چالیس مرتبہ پڑھ کر پانی پر کسی دوسرے سے دم کراکے پی لیا کریں اور اپنے اوپر بھی دم کرائیں۔
اب ہم وہ طریقہ لکھ رہے ہیں جو سحروجادو یا ایسے امراض کے لیے مجرب ہے۔ ایسے لوگ جو لاعلاج ہوکر رہ گئے ہیں اور کسی بھی علاج سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہو، ایسی صورت میں مادی علاج کے ساتھ یہ طریقہ بھی اختیار کریں۔ انشاءاللہ فوری فائدہ ظاہر ہوگا اور مریض روبصحت ہونا شروع ہوجائے گا۔
کسی بھی ہفتے، منگل یا بدھ کے دن ایک مٹی کی کوری ہانڈی بازار سے لے آئیں اور عین دوپہر کے وقت (تقریباً ایک اور دو بجے کے درمیان) ڈھائی مٹھی کالے ماش (ثابت چھلکوں والی سیاہ ماش) مریض اپنے ہاتھ سے ہانڈی میں ڈال دے۔ پھر ایک کاغذ پر درج ذیل اسمائے الٰہی اور عزیمت تحریر کرکے وہ کاغذ دال ماش کے دانوں پر ہانڈی کے اندر رکھ دے اور آدھی ہانڈی پانی سے بھر دے۔
اب اس ہانڈی کو ماش کی دال کے آٹے سے ڈھکن رکھ کر بند کردیں اور یہ ہانڈی مریض کے سر سے پیر تک تین مرتبہ گھمائیں، جیسے صدقہ اتارتے ہیں یعنی اوپر سے نیچے تک اور نیچے پاؤں کی طرف سے اوپر کی طرف۔
اس کے بعد ہانڈی کو گھر سے باہر کہیں دور کسی سنسان مقام کی طرف لے جائیں جہاں لوگوں کی آمدورفت نہ ہو، وہاں تین پتھر رکھ کر ایک چولہا بنائیں اور اس میں ڈھائی کلو لکڑی کی آگ جلائیں تاکہ پانی میں جوش آئے۔ اس وقت تک آگ جلاتے رہیں جب تک پانی خشک نہ ہوجائے یا ماش جل نہ جائے۔
اس کے بعد ہانڈی کو وہیں زمین کھود کر دفن کر دیں، جو شخص یہ کام کرے، فارغ ہونے کے بعد گھر سے باہر ہی کسی حمام میں جاکر غسل کرے پھر واپس گھر میں آئے۔ انشاءاللہ فوراً ہی مریض کو آرام محسوس ہوگا۔ کاغذ پر تحریر کے لیے عبارت یہ ہے۔
’’الحفیظ (9 مرتبہ)، الرقیب (9 مرتبہ)، اعُوذ بِاللّہ الوَاحد الصّادق مِن شَرِّ کُل طارق بِحق اِیَاکَ نَعبُد وَاِیَاکَ نَسْتَعینْ الٰہی اپنے اس کلام پاک کی حرمت کی خاطف فلاں بن فلاں کو صحت عطا فرما، یا اللہ یا اللہ یا اللہ یا رب یا رب یا غفور یا غفور یا غفور‘‘
فلاں بن فلاں کی جگہ مریض کا نام اور اس کی ماں کا نام لکھیں۔
عزیزم! امید ہے کہ تمام طریقہ آپ نے اچھی طرح سمجھ لیا ہوگا، کسی اعتماد کے شخص کو ساتھ ملا کر یہ کام کرلیں۔ ہم نے یہ طریقہ اس لیے تفصیل سے سمجھا دیا ہے کہ زمانہ بہت خراب ہے، آپ جیسے مریض موجود ہیں جو اکثر ہمیں خط لکھتے رہتے ہیں۔ وہ تمام بھی اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ اس عمل کے لیے ہماری طرف سے اجازت عام ہے۔ جو لوگ فائدہ اٹھائیں حضورﷺ کو ایصال ثواب ضرور کریں اور ہمارے حق میں دعائے خیر، حسب توفیق صدقہ و خیرات سے غافل نہ رہیں۔