اکیسویں صدی کا نیا سال 2020 شروع ہوا چاہتا ہے، نئے سال کی ابتدا ہم نئے انداز سے کرنا چاہتے ہیں۔
عزیزان من! ایک طویل عرصے سے ہر ماہ کے آغاز میں ہم فلکیاتی صورت حال کا جائزہ پیش کرتے ہیں، یہ یونانی یا ویسٹرن سسٹم کے مطابق ہوتا ہے، نئے سال سے پہلی تبدیلی یہی کی جائے گی کہ یونانی کے بجائے ویدک سسٹم کے مطابق سیاروی پوزیشن واضح کی جائے، اس طرح اکثر لوگوں کا یہ اعتراض بھی ختم ہوگا کہ آپ ذاتی طور پر ویدک سسٹم کو اولیت دیتے ہیں اور ہر ماہ فلکیاتی پوزیشن ویسٹرن سسٹم کے مطابق دی جاتی ہے، جہاں تک نظرات و اثراتِ سیارگان اور سیاروی شرف و ہبوط کے معاملات ہیں اس میں بھی تبدیلی لائی جائے گی، آئیے پہلے اس مسئلے کو سمجھ لیا جائے کہ یونانی یا ویسٹرن سسٹم اور ویدک سسٹم میں فرق کیا ہے اور کیوں ہے؟
یونانی سسٹم جسے موجودہ دور میں ویسٹرن سسٹم بھی کہا جاتا ہے، دائرة البروج میں حقیقی سیاروی گردش کو پیش کرتا ہے، اس حقیقت سے ویدک سسٹم کے ماہرین بھی انکار نہیں کرتے لیکن منطقی طور پر یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ چوں کہ صدیوں سے زمین کے ایک خاص اینگل پر جھکاو¿ کے سبب جو زاویہ پیدا ہورہا ہے وہ رفتہ رفتہ کرئہ ارض پر بسنے والوں تک حقیقی سیاروی پوزیشن میں فرق کا باعث بنتا جارہا ہے، آج کے موجودہ دور میں زمین کا یہ جھکاو¿ تقریباً 24 ڈگری تک پہنچ چکا ہے، چناں چہ اسی کی مناسبت سے حقیقی سیاروی پوزیشن میں کرئہ ارض پر24 ڈگری کا فرق آچکا ہے، بہت سے ویسٹرن ایسٹرولوجر آج بھی اس فرق کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن اب مغرب میں بھی اس فرق کی اہمیت آہستہ آہستہ تسلیم کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں ویدک سسٹم اب مغرب میں بھی مقبول ہورہا ہے، رہا سوال ہمارے ملک پاکستان کا تو حقیقت یہ ہے کہ ہم لوگ سب سے زیادہ لکیر کے فقیر ہیں ، ہمارے ملک میں جدید نظریات اور تحقیقی رویوں کی کمی ہے، برسوں بلکہ صدیوں سے جو روایات اور رسومات ہمارے ہاں رائج ہےں ، ہم انہی پر کاربند رہتے ہیں جس کے نتیجے میں علم محدود رہتا ہے اور پھر نتائج بھی درست حاصل نہیں ہوتے۔
ہمارے ملک کی اکثریت آج بھی قدیم ترین طریقہءکار کے مطابق اپنا پیدائشی شمسی برج معلوم کرتی ہے اور اسی کے مطابق اپنے معاملات کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہے، مزید غلطی یہ کی جاتی ہے کہ اپنے برج (Sign) کو اپنا اسٹار کہا جاتا ہے، جب کہ اسٹار کے معنی ستارے کے ہیں، قدیم طریقہ کار کے مطابق ہر سال پیدا ہونے والے افراد کا شمسی برج (Sun sign) مندرجہ ذیل لیا جاتا ہے۔
برج حمل: 21 مارچ تا 20 اپریل
برج ثور: 21 اپریل تا 21 مئی
برج جوزا: 22 مئی تا 21 جون
برج سرطان: 22 جون تا 21 جولائی
برج اسد: 23 جولائی تا 23 اگست
برج سنبلہ: 24 اگست تا 22 ستمبر
برج میزان: 23 ستمبر تا 23 اکتوبر
برج عقرب: 24 اکتوبر تا 22 نومبر
برج قوس: 23 نومبر تا 21 دسمبر
برج جدی: 22 دسمبر تا 20 جنوری
برج دلو: 21 جنوری تا 19 فروری
برج حوت: 20 فروری تا 20 مارچ
دنیا بھر میں اور پاکستان میں خاص طور پر وہ لوگ جو ایسٹرولوجی کی درست معلومات نہیں رکھتے، اسی اصول کے مطابق اپنا شمسی برج (Sun sign) معلوم کرتے ہیں اور ساری زندگی اسے ہی اپنا ”اسٹار“ سمجھتے ہیں، حقیقت میں یہ درست نہیں ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ جب اپنے مخصوص برج کے بارے میں پڑھتے ہیں تو انھیں محسوس ہوتا ہے کہ بعض باتیں درست ہیں اور بعض درست نہیں ہیں، چناں چہ وہ اس علم سے مکمل طور پر مطمئن نہیں ہوتے، ان کا اعتماد و یقین متزلزل رہتا ہے، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ حقیقی معنوں میں آپ کا شمسی برج کیا ہے اور زمین کے چوبیس درجہ یا اس سے پہلی صدی میں تقریباً 23 درجہ فرق کی وجہ سے ہر سال پیدا ہونے والے افراد کا حقیقی شمسی برج کیا ہوگا۔
برج حمل: 15اپریل تا 14 مئی
برج ثور: 15 مئی تا 15 جون
برج جوزا: 16 جون تا 16 جولائی
برج سرطان: 17جولائی تا 16 اگست
برج اسد: 17 اگست تا 16ستمبر
برج سنبلہ: 17 ستمبر تا 16 اکتوبر
برج میزان: 17 اکتوبر تا 15 نومبر
برج عقرب: 16نومبر تا 15دسمبر
برج قوس: 16 دسمبر تا 14جنوری
برج جدی: 15 جنوری تا 13 فروری
برج دلو: 14 فروری تا 14 مارچ
برج حوت: 15 مارچ تا 14 اپریل
جیسا کہ پہلے وضاحت کردی گئی ہے کہ ہر سال اس فرق میں بہت معمولی سا اضافہ ہوتا رہتا ہے لہٰذا ایسے لوگ جو دو برجوں میں شمس کی تبدیلی کے روز پیدا ہوتے ہیں، مثلاً 15 اپریل یا 15 مئی وغیرہ تو ان کا درست برج معلوم کرنے کے لیے اس سال کے مطابق سیارہ شمس کے دوسرے برج میں داخلے کا وقت چیک کرنا ضروری ہوگا کیوں کہ ایسی صورت میں غلطی کا امکان موجود ہے۔
اب اس مرحلے پر ایک اور حقیقت کو سمجھنا بھی ضروری ہے اور وہ یہ کہ علم نجوم سے حقیقی رہنمائی کیسے حاصل کی جاسکتی ہے؟
عام لوگ اپنا برج معلوم کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ یہی برج ہماری پوری زندگی کے تمام معاملات میں رہنمائی کرسکتا ہے اور اکثر ایسے سوالات کرتے ہیں جو ان کی ناواقفیت کا ثبوت ہوتے ہیں، اکثر لوگ ہمیں فون کرکے یا واٹس ایپ وغیرہ پر پوچھتے ہیں کہ ہمارا اسٹار فلاں ہے، ہمارا اگلا سال کیسا گزرے گا؟
ہمارا جواب یہی ہوتا ہے کہ جناب آپ اپنا جو اسٹار بتارہے ہیں یہ تو دنیا میں کروڑوں افراد کا ہے تو کیا سب کے لیے حالات و واقعات ایک جیسے ہوں گے، ظاہر ہے اس کا جواب نفی میں ہوگا، علم نجوم سے حقیقی رہنمائی کے طالب خواتین و حضرات کو یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ آپ کے خیال میں آپ کا جو بھی اسٹار یا برج ہے یہ ہر گز آپ کی زندگی کے حالات و واقعات میں رہنمائی نہیں کرسکتا، اس کے تحت آپ یہ ضرور معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ کی شخصیت اور مزاج کیسا ہے، لوگ آپ کو کیسا سمجھتے ہیں؟اپنی زندگی کے اونچے نیچے راستوں پر رہنمائی کے لیے آپ کا حقیقی انفرادی زائچہ ءپیدائش ہی آپ کے ماضی و حال اور مستقبل کی رہنمائی کرسکتا ہے اور اس کے لیے مکمل تاریخ پیدائش، وقت پیدائش کے ساتھ پیدائش کا شہر معلوم ہونا بھی ضروری ہے، اکثر لوگ اپنے وقت پیدائش سے بے خبر ہوتے ہیں، ان کا زائچہ بنانے میں دشواری پیش آتی ہے لیکن ایک ماہر ایسٹرولوجر بہر حال یہ کام کرسکتا ہے۔
جیسا کہ ہم نے بتایا، آپ کا سن سائن صرف آپ کی ظاہری شخصیت اور مزاج پر ہی روشنی ڈال سکتا ہے لیکن آپ کا پیدائشی برج جو وقت پیدائش سے معلوم کیا جاتا ہے آپ کے کردار و عمل اور زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں یا ناکامیوں کی نشان دہی کرتا ہے، اسی برج کے ذریعے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آپ کا آنے والا سال کیسا ہوگا، تیسرے نمبر پر آپ کا قمری برج ہے یعنی جب آپ پیدا ہوئے تو قمر کس برج میں موجود تھا، یہ برج آپ کی فطری خصوصیات پر روشنی ڈالتا ہے جو کبھی تبدیلن نہیں ہوتےں، یاد رکھیں آپ کے شمسی برج کے تحت جو برج ہمیشہ آپ کے ذہن میں رہتا ہے اس کے زیر اثر آپ کی شخصیت میں عمر کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے لیکن قمری برج کے زیر اثر آپ کی فطرت ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی، اسی طرح پیدائشی برج کے تحت آپ کا جو بھی برج ہے وہ آپ کے کردار اور عمل کی نشان دہی کرتا ہے اور آپ اپنی زندگی میں جو کچھ کریں گے اسی برج کے زیر اثر کریں گے چناں چہ اپنی اس غلطی کی اصلاح کریں کہ اپنے سن سائن کو ہی سب کچھ نہ سمجھ لیں، علم نجوم سے رہنمائی کے لیے اپنا انفرادی زائچہ بنواکر پاس رکھیں اور پھر اسی کے ذریعے رہنمائی حاصل کریں، جدید علم نجوم کے تحت آپ کے شمسی برج کی جو نشان دہی کی گئی ہے اس کے مطابق ہی اپنا ”اسٹار“ یا سائن معلوم کریں ، پرانے طریق کار کو نظر انداز کردیں، اس طرح آپ زیادہ بہتر نتائج حاصل کرسکیں گے، ان شاءاللہ نئے سال سے آپ ہمارے مضامین میں جدید ایسٹرولوجی کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرسکیں گے۔
روحانی قوت کے غلط استعمال کی ایک مثال
عامل بننے سے پہلے جائز و ناجائز میں فرق کی تمیز پیدا کریں
ہمارے قارئین کو یاد ہو گا کہ ہم نے ابتداءمیں حروف صوامت کی ذکات اور اعمال پر لکھا ہے‘ لیکن بعد میں اس موضوع پر مزید لکھنے کا ارادہ ملتوی کر دیا۔ ساتھ ہی یہ بھی عرض کیا تھا کہ یہ ایک دو دھاری ننگی تلوار ہے جب نا اہل کے ہاتھ میں آجاتی ہے تو اندیشہ یہ رہتا ہے کہ وہ کہیں خود اپنا ہی گلا نہ کاٹ لے۔ بات دراصل یہ ہے کہ حروف صوامت کا عامل ہونا اتنا مشکل کام نہیں جتنا مشکل اس روحانی قوت کو سہارنا ہے۔ بہت سے ایسے لوگ جن کی ابتدائی تربیت کسی معقول استاد کی نگرانی میں نہ ہوئی ہو ان کے قدم لڑکھڑا جاتے ہیں وہ دانستہ نہ سہی نادانستہ طور پر کسی لغزش کا شکار ہو جاتے ہیں اور پھر نقصان بھی اٹھاتے ہیں۔
آئےے ایک خط سے پہلے کچھ اقتباسات ملاحظہ کیجئے۔ تاکہ آپ کو بھی اندازہ ہو کہ نادانستہ طور پر غلطی کیسے ہوتی ہے اور ایسی غلطیوں کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
ہمارے ایک پرانے قاری لکھتے ہیں” آپ کا پرانا قاری ہوں اور ایک طرح سے آپ کا شاگرد بھی ہوں۔ گزشتہ سال آپ نے مجھے سورہ ”اخلاص“ کی ذکات کی اجازت دی تھی اور اس سال آپ سے حروف صوامت کی اجازت ملی تھی۔ چاند گرہن میں میں نے ذکات ادا کی لیکن آپ کو پھر خط نہ لکھ سکا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں اس کو چھوڑنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ کی بات سچ ہے‘ لوگ جھوٹی کہانی سناتے ہیں‘ ایسا مرچ مسالہ لگا کر بات کرتے ہیں کہ لگتا ہے سچ بول رہے ہیں اور ان کے ساتھ واقعی ظلم ہوا ہے۔ دل کرتا ہے ان کی مدد کرنا چاہےے۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جو مظلوم بن کے نقش لینے آیا تھا وہ خود ظالم ہے ۔ میں کوئی باقاعدہ عامل وغیرہ نہیں ہوں جو کچھ ہے آپ کی مہربانی ہے لیکن اب میں حروف صوامت سے کام نہیں لینا چاہتا۔ ایک آدمی نے مجھ سے کام کرا لیا اور ایک رشتے کی بندش کرا دی۔ اس نے میری کافی منتیں کیں اور مجھے جھوٹی کہانی سنائی، مجھے اس وقت تو اس پر رحم آگیا اور میں نے حروف صوامت سے عمل بنا کے اسے دے دیا کہ بھاری وزن کے نیچے دبا دو۔ اس کا کام ہو گیا لیکن کچھ دنوں کے بعد ایک دوست کے ذریعے سے مجھے معلوم ہوا کہ اس شخص نے مجھے جو کہانی سنائی تھی وہ جھوٹی تھی۔ وہ اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے اپنے مخالف کی بیٹی کا رشتہ باندھنا چاہتا تھا۔ اب عرض یہ ہے کہ جب سے مجھے اس حقیقت کا پتہ چلا ہے تو مجھے اتنا خوف آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔ میں اس وقت سخت ٹینشن میں ہوں کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔ نا حق ایک لڑکی کا رشتہ باندھ دیا۔ اب میں سخت محتاط ہو گیا ہوں۔ اور لوگ بھی میرے پاس ایسے کاموں کے لئے آتے ہیں لیکن میں اب سب کو منع کر دیتا ہوں آپ مجھے بتائیں کہ اس کا حل کیا ہے؟
کچھ دوسرے ذاتی مسائل بھی لکھ رہا ہوں ان کا جواب بھی ضرور دیں۔“
جواب: عزیزم ! آپ کو یاد ہو گا ہم نے اپنے کالموں میں اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ جائز و نا جائز کی تمیز بہت مشکل سے ہوتی ہے اور اس کے لئے بنیادی چیز دینی علم سے درست واقفیت ہے۔ صرف ایک اصول ہم یہاں آپ کو سمجھا رہے ہیں۔ اگر آپ نے اس پر عمل کیا تو کبھی غلطی نہیں کریں گے۔ کوئی شخص کتنا بھی مظلوم بن کر آپ کو کوئی بھی کہانی سنائے آپ اس کی مدد کرتے ہوئے کبھی کسی اور کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں۔ اس اصول کو سمجھنے کے لئے مزید مثال یہ ہے کہ اس شخص کو یا آپ کو کسی صورت بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ آپ کسی تیسرے شخص کے معاملات میں مداخلت کریں۔ اگر وہ شخص اس لڑکی سے خود شادی کا خواہش مند تھا اور لڑکی کے گھر والے رشتے سے انکار کر رہے تھے تو آپ اس کی مدد اس طرح کر سکتے تھے کہ اس شخص اور لڑکی کے گھر والوں کے درمیان محبت اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کریں اور اس شخص سے بھی یہ کہیں کہ وہ اپنی ان برائیوں کو ختم کرے جن کی وجہ سے لڑکی کے گھر والے اس کے خلاف ہیں اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو آپ کی مدد کا مستحق بھی نہیں ہے اگر اس کے علاوہ بھی کوئی اور کہانی وہ سناتا ہے تو آپ کو پہلے اس کی تصدیق کرنی چاہےے۔ قصہ مختصر یہ کہ صرف لوگوں کے رونے دھونے، مظلوم بننے سے متاثر ہونا درست نہیں ہے۔ بہرحال اگر آپ چاہتے ہیں کہ آئندہ حروف صوامت سے کام نہ لیں اور اس روحانی قوت سے علیحدہ ہو جائیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ روزانہ کی مداومت بند کر دیں اور کچھ مٹھائی پر فاتحہ دے کر دعا کریں کہ پروردگار میں تیری عطا کی ہوئی یہ صلاحیت تجھی کو واپس لوٹانا چاہتا ہوں تو میری اس درخواست کو قبول فرما اور مجھے سیدھا راستہ دکھا۔ اس کے بعد چار کلو چینی اور چار کلو چاول کا صدقہ اپنے سر سے وار کے چینٹیوں وغیرہ کو ڈال دیں۔
آپ نے اپنے جن دیگر مسائل کا ذکر کیا ہے ان کے حوالے سے ہم آپ کو یہی مشورہ دیں گے کہ حق اور سچائی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اس معاملے میں کسی کی پروا نہ کریں۔ کوئی رشتہ بھی اس راستے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ خاص طور سے جب آپ جانتے ہیں کہ ایک شخص غلط ہے اور وہ غلط لوگوں کے اثر میں ہے۔ لہذا اس کی بات ماننا آپ پر واجب نہیں ہے۔ اس کی شر پسندی کو روکنے کے لئے آپ جو کچھ بھی کر سکتے ہیں ضرور کریں۔ آپ کے زائچے کے مطابق اب بہت تھوڑا وقت رہ گیا ہے یعنی تقریباً ایک سال، اس کے بعد آپ کے یہ موجودہ مسائل ختم ہو جائیں گے۔
بہن کے معاملے میں آپ اس شخص کی روک تھام حروف صوامت کے ذریعے کر سکتے ہیں اور ایسا ہی ان لوگوں کے لئے بھی کر سکتے ہیں جو اس معاملے میں ملوث ہیں اور ایک معصوم زندگی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ باقی اصل بات یہ ہے کہ بہن کا خراب وقت چل رہا ہے اور آئندہ سال اس خراب وقت سے نکلے گی پھر اس کی شادی آسانی سے ہو جائے گی۔ آخری بات یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ کو ہر صورت میں اپنے روزگار پر توجہ دینا ہے اور اس معاملے میں کسی رکاوٹ کو قبول نہیں کرنا خواہ اس کے لیے اپنوں ہی سے مخالفت مول لینا پڑے۔ اپنے آپ کو مالی طور پر مضبوط بنائیں ۔ جب آپ ہم سے حیدرآباد میں ملے تھے، اس وقت کیا حال تھا؟ آج یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ آپ پر اللہ کا بڑا کرم ہے۔ حاسدوں اور جلنے والوں کی پروا نہ کریں، یہ لوگ ایک روز حسد کی آگ میں جل کر خود ختم ہو جائیں گے۔