چارٹ میچنگ، نکاح کا وقت اور تشخیص امراض
بے شک آسٹرولوجی اس حوالے سے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے، بہ شرط یہ کہ اسے درست طریقے سے استعمال کیا جائے لیکن مصیبت یہ ہے کہ کم از کم ہمارے ملک پاکستان میں اس انتہائی وقیع ودقیق علم سے جو مذاق ہو رہا ہے وہ شاید دنیا بھر میں کہیں نظر نہیں آئے گا۔
ایسے لوگ اس علم کے چیمپئن بن گئے ہیں جو آسٹرولوجی کی ابجد سے بھی واقف نہیں ہیں۔ وہ صرف ایک ٹیلی فون کال پر لوگوں کے مسائل کا تجزیہ کرنے اور اس کا حل تجویز کرنے کے دعوے کرتے ہیں۔ لیکن ان کے یہ دعوے باطل ثابت ہوتے ہیں اور پھر اس انتہائی قابل عزت علم کی رسوائی ہوتی ہے۔ اس حوالے سے استخارے جیسی سنت کو بھی بدنام کیا جارہا ہے۔
علم نجوم
عزیزان من! آسٹرولوجی بچوں کا کھیل نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی غیب کا علم ہے کہ ایک ٹیلی فون کال پر صرف نام یا تاریخ پیدائش سن کر کوئی نجومی صاحب ہر مسئلے کی گہرائی تک پہنچ جائیں۔ یہ ایک حسابی علم ہے اور علم ریاضی پر اس کی بنیاد ہے۔ آج کے زمانے میں کمپیوٹر کی ایجاد نے اسے بہت آسان بنا دیا ہے، ورنہ پہلے زائچے کے حسابات مہینوں میں تیار ہوتے تھے اورکسی نتیجے پر پہنچنے میں بہت وقت لگتا تھا۔
جب کہ آج کمپیوٹر کی مہربانی سے ہمیں یہ سہولت حاصل ہے کہ صرف تاریخ پیدائش، وقت پیدائش اور پیدائش کا شہر کمپیوٹر کے پروگرام میں فیڈ کرنے کے بعد لمحہ بھر میں مکمل جزئیات کے ساتھ کسی شخص کے زائچے کی تمام تفصیلات نظر کے سامنے ہوتی ہیں، اور پھر ان حسابات کی روشنی میں کسی مسئلے کو سمجھنا آسان ہوتا ہے۔
ہمیں بھی لوگ فون کرکے ایسی ہی توقع رکھتے ہیں کہ نام یا تاریخ پیدائش سنتے ہی ہم ان کا مسئلہ اور اس کا حل فوراً بتا دیں گے جب کہ ایسا ممکن نہیں ہوتا اور حل کے سلسلے میں بھی وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ بس کوئی اسم الٰہی یا کوئی آیت یا کوئی سورت بتا دی جائے جسے پڑھ کر وہ اپنا ہر مسئلہ حل کرلیں۔ یہ انداز فکر اور یہ سوچ مناسب نہیں ہے۔
زندگی کے پےچیدہ ترین مسائل جنہیں حل کرنے میں یا سمجھنے میں آپ ناکام رہے ہیں، آپ کے دوست احباب، عزیز رشتہ دار، آپ کے ڈاکٹر یا دیگر بہت سے دوسرے افراد ناکامی کا شکار ہوئے ہیں، وہ اتنی آسانی سے سمجھ میں آتے ہیں نہ حل ہوتے ہیں۔
بے شک ایسے مشکل ترین اور الجھے ہوئے معاملات میں آسٹرولوجی بہترین مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن یہ سب کچھ پلک جھپکتے نہیں ہوتا، بڑے صبر و تحمل کے ساتھ معاملات کو سمجھنا اور پھر ان کے لیے مناسب تدبیر کرنا ضروری ہوتا ہے۔
آیئے ایک ایسے ہی الجھے ہوئے اور پیچیدہ ترین کیس پر نظر ڈالتے ہیں جو ہمیں امریکا سے موصول ہوا ہے۔ گزشتہ سال ہی اس نوجوان نے کسی غیر ملکی لڑکی سے شادی کی تھی جو اب باہمی نا اتفاقی کے باعث علیحدگی کی طرف رواں دواں ہے۔ ان کے گھر والے چاہتے ہیں کہ یہ شادی برقرار رہے اور شاید وہ بھی اپنا گھر اجڑتا ہوا نہیں دیکھ سکتے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس گھر کا بسنا تقریباً ناممکنات میں سے ہے کیوں کہ فطری اصولوں کی خلاف ورزی کے نتائج کبھی اچھے نہیں نکل سکتے۔
بچھڑ بھی جاتے ہیں مل کر رہ محبت میں
تاریخ اور وقت پیدائش کے مطابق صاحبِ زائچہ کا برتھ سائن یعنی طالع پیدائش عقرب ہے جو ایک نہایت مضبوط لیکن شدت پسند برج ہے۔ اس کا حاکم سیارہ مریخ ہے جسے جنگ جو سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔ برج عقرب کا نشان بچھو ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ بڑے طناز یعنی نشتر چبھونے والے یا دوسرے معنوں میں ڈنک مارنے والے افراد ہوتے ہیں۔ ”نیش عقرب“ مشہور ہے، یعنی بچھو کا ڈنک۔ لہٰذا عقربی افراد کی عام بول چال میں بھی کسی نہ کسی مرحلے پر کوئی نہ کوئی چبھتا ہوا جملہ ضرور موجود ہوتا ہے۔
ساتواں گھر جو شادی اور پارٹنر شپ یا تعلقات کا گھر ہے، برج ثور ہے، اس کا حاکم زہرہ ہے۔ مریخ اور زہرہ دونوں زائچے کے دسویں گھر میں انتہائی قریب ہیں، دسواں گھر عزت و وقار، پروفیشن اور آپ کے آفس یا کام کی جگہ کو ظاہر کرتا ہے۔ زہرہ اور مریخ اگر کسی زائچے میں قریب قریب ہوں، عام طورپر پسند کی یا محبت کی شادی کا رجحان لاتے ہیں۔ دونوں افراد کی ملاقات یقیناً کسی آفس یا کام کی جگہ پر ہوئی ہوگی اور پھر کیوپڈ کا تیر چل گیا اور دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا۔ گزشتہ سال دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔
دونوں کے درمیان اٹریکشن اور پسندیدگی کے جذبات کی وجہ بھی سمجھ لیجیے۔ موصوف کا طالع پیدائش عقرب ہے اور موصوفہ کا سرطان۔ سرطان کا نشان سمندری کیکڑا ہے۔ بچھو کیکڑے اور مچھلی (حوت) کو بڑی حریص نظروں سے دیکھتا ہے اور کیکڑا بچھو کی پراسرار خاموشی اور راز داری کے انداز سے متاثر ہوتا ہے، دونوں بہت آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے قریب ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اگر زائچے میں دیگر عوامل ناموافق نہ ہوں تو یہ ایک بہت عمدہ قسم کی جوڑی بنتی ہے، دونوں کے درمیان محبت کی شان دار کہانی ترتیب پاتی ہے۔
موصوف کا مون سائن قوس اور موصوفہ کا حمل ہے۔ یہ دونوں سائن بھی آتشی عنصر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے کے لیے بھرپور کشش اور گرم جوشی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ تو پھر آخر ایسی کیا خرابی واقع ہوئی جو کیکڑا راہ فرار اختیار کر رہا ہے؟ واضح رہے کہ لڑکی علیحدگی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
زائچے میں مریخ اور زہرہ کی قربت خواہ کسی گھر میں بھی ہو محبت کی شادی کے ساتھ اکثر کیسوں میں ازدواجی زندگی میں ناکامی لاتی ہے۔ مزید خرابی یہ ہے کہ زہرہ، مریخ اور قمر تینوں منحوس راہو کے تیر کا شکار ہیں۔ گویا صاحب زائچہ کی شادی محبت کی ہوتی یا ارینج میرج، ہرصورت میں ناکام ہوتی کیوں کہ زائچے میں ایسی خرابیاں موجود ہیں۔ ایک اور نحس نظر یہ بھی ہے کہ مریخ صاحب زائچہ کے طالع کی ڈگری کو ہٹ کر رہا ہے۔
خرابی کی مزید وجوہات
یہ درست ہے کہ عقرب اور سرطان باہمی کشش رکھتے ہیں مگر لڑکی کا مون سائن حمل ہے اس کا حاکم بھی جنگجو مریخ ہے اور وہ سچائی پسند، نڈر، بے باک اور روشن خیال ہے۔ برج حمل سے متعلق افراد دوسروں کی بالادستی قبول نہیں کرتے، وہ خود حاکمانہ مزاج کے مالک اور کسی بھی ناپسندیدہ بات پر ایک لمحے میں آپے سے باہر ہوجاتے ہیں۔
عقرب کی فطرت میں قبضہ اور ملکیت کا احساس شامل ہے، وہ اپنی محبت میں اس قدر شدید ہوتے ہیں کہ اپنے محبوب کو سات پردوں میں چھپا کر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس حوالے سے کافی جیلس اور حاسد بھی ہوتے ہیں، وہ برداشت نہیں کرسکتے کہ ان کی محبوبہ یا بیوی کسی دوسرے سے بے تکلف ہو۔ جب کہ لڑکی نے ایک آزاد و خود مختار ماحول میں آنکھ کھولی ہے اور اس ملک میں آنکھ کھولی ہے جہاں خواتین کے حقوق کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ وہ یقینا مسٹر عقرب کی بے جا پابندیوں، طنزیہ جملوں اور شک و شبہے کی نظروں کو برداشت نہیں کرسکی ہوگی۔
مزید طرفہ تماشا یہ کہ موصوف کا سن سائن سنبلہ ہے۔ یہ سخت نکتہ چیں اور عیب جو ہے۔ مس کینسر کو ایسا معلوم ہوا ہوگا کہ اس کا شوہر کوئی ٹیچر ہے جو صبح شام اس کو یہ بتاتا رہتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے۔ اٹھنے بیٹھنے کے آداب کیا ہیں اور کھانے پینے کے کون سے طریقے درست ہیں؟ مس کینسر آبی برج ہونے کی وجہ سے بے حد حساس اور مون سائن حمل کی وجہ سے نہایت غضب ناک، وہ یہ برداشت ہی نہیں کرسکتی کہ اس پر اس طرح کوئی حاکم نما ٹیچر مسلط ہوجائے۔
ہم نے موصوف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس رشتے کو ختم کردیں۔ روز کی کِل کِل سے بہتر ہے کہ ایک دن اب فیصلہ کر لیں اور دوسری شادی کی تیاری کریں۔ مگر اس سے پہلے اپنے آسٹرو لوجیکل ٹریٹمنٹ پر توجہ دیں یعنی فلکیاتی علاج۔ اس حوالے سے کچھ ضروری صدقات بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں اس کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ زائچے کی وہ خرابیاں دور ہوسکیں جو آئندہ بھی مسئلہ بن سکتی ہیں۔
ممکن ہے ہمارے قارئین یہ سوچ رہے ہوں کہ یہ توکوئی مناسب حل نہ ہوا۔ آپ نے تو طلاق کا حکم لگا دیا، تو ہم یہی عرض کریں گے جہاں صورت حال ایسی ہو کہ دونوں افراد محبت اور اتفاق کے ساتھ زندگی نہ گزار سکیں تو پھر ان کے لیے قرآن حکیم کا بھی یہی حکم ہے کہ وہ علیحدہ ہوجائیں اور معاشرے میں فتنہ و فساد برپا نہ کریں۔
چارٹ میچنگ
شادی کے حوالے سے آسٹرولوجی دو افراد کے باہمی تعلقات اور ذہنی رجحانات، دونوں کی قسمتوں کے ٹکراﺅ اور پھر آگے بڑھ کر نسلی ارتقا کے مسائل کا جائزہ لیتی ہے۔ اگر یہ جائزہ شادی سے پہلے ہی لے لیا جائے اور کسی ماہر آسٹرولوجسٹ سے مشورہ کر لیا جائے تو شادی کے بعد اس نوعیت کے حادثے سے بچا جاسکتا ہے۔
لیکن اس سلسلے میں بھی ہمارے ملک میں استخارے کا رواج تو موجود ہے لیکن باقاعدہ ”چارٹ میچنگ“ کی کوئی روایت نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگ فون کرکے یا ایک ای میل کے ذریعے دونوں فریقین کے درمیان ذہنی مطابقت معلوم کرلیتے ہیں۔ جب کہ یہ بھی کوئی ایسا کام نہیں ہے جو دونوں کے برتھ چارٹ کا باریک بینی سے جائزہ لیے بغیر تسلی بخش طور پر انجام پاسکے۔
دوسری اہم بات شادی کا وقت اور تاریخ ہے، ہمارے ہاں اس حوالے سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ اپنی اپنی سہولتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی تاریخ مقرر کرلی جاتی ہے اور نکاح کی رسم انجام دے لی جاتی ہے۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ بعض اوقات بہت اچھی جوڑیاں ایک منحوس وقت پر نکاح کے نتیجے میں زندگی بھر نت نئے عذاب بھگتی ہیں۔
اگر ان کے درمیان علیحدگی نہ بھی ہو تو زندگی میں نت نئے ایسے مسائل جنم لیتے ہیں کہ زندگی عذاب بن کر رہ جاتی ہے۔ مندرجہ بالا مثال میں بھی نکاح کی تاریخ اور دن انتہائی نامناسب تھا۔ اگر مناسب وقت کا انتخاب کرلیا جاتا تو دونوں کے زائچوں کی بعض خرابیوں پر کنٹرول ہوسکتا تھا۔ مگر یہ ہو نہ سکا لہٰذا اب افسوس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔
شادی کے لیے مناسب وقت
شادی کے لیے ایک مبارک اور سعد وقت کا انتخاب اتنا آسان نہیں ہے جتنا عام لوگ سمجھتے ہیں۔ کبھی کبھی تو مسلسل کئی مہینے ایسے ہوتے ہیں جن میں ستاروں کی پوزیشن انتہائی خراب اور نحوست آثار رہتی ہے۔ ایسے وقت میں شادی کا مناسب وقت نکالنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے۔ جب کہ لوگوں کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق دو تین تاریخیں طے کرنے کے بعد پوچھتے ہیں کہ بتایئے شادی کے لیے یہ تاریخیں کیسی رہیں گی؟
اور جواباً اگر یہ کہہ دیا جائے کہ یہ تاریخیں مناسب نہیں ہیں، تو پریشان ہوجاتے ہیں۔ کوئی نئی تاریخ بتائی جائے تو وہ اپنے مسائل بیان کرنا شروع کردیتے ہیں کہ فلاں تاریخ کو بڑی بہن نہیں آسکے گی اور فلاں تاریخ سے بچوں کے امتحان شروع ہوجائیں گے وغیرہ وغیرہ۔
چارٹ میچنگ کے بعد اگر نکاح کے وقت اور تاریخ کا مبارک اور سعد وقت تعین کرکے اس مقدس فریضے کو انجام دیا جائے تو انشاءاللہ سعد نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ لیکن اس قدر اہم مسئلے کی اہمیت پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور بعد میں خراب نتائج کی صورت میں اپنی قسمت کی خرابی کا رونا رویا جاتا ہے۔ جب کہ قسمت کو خراب کرنے میں خود اپنی ہی کوتاہیوں کا اور غیر ذمہ دارانہ بلکہ اکثر جاہلانہ نظریات کا قصور ہوتا ہے۔
مہلک بیماریاں اور علاج
تقریباً یہی صورت حال علاج معالجے اور خطرناک بیماریوں کے حوالے سے ہمارے مشاہدے میں آئی ہے۔ اگر اس سلسلے میں بھی آسٹرولوجی سے مدد لی جائے تو نہ صرف یہ کہ ابتدا ہی میں یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل میں کس نوعیت کی بیماریوں سے واسطہ پڑسکتا ہے؟ اور وہ کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں یا جان لیوا ہوسکتی ہیں؟
آسٹرولوجی کے ذریعے تیار کیا گیا ایک درست برتھ چارٹ زندگی میں پیش آنے والے تمام خطرات کی پیشگی نشان دہی کرسکتا ہے اور پھر وقت سے پہلے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ان خطرات سے بچا جاسکتا ہے۔
کسی بیماری کا طول پکڑنا یا مستقل طور پر تکلیف دہ ہوجانا انسان کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا، وہ اس کے علاج میں بے شمار دولت بھی خرچ کرتا ہے مگر پھر بھی مکمل شفایابی حاصل نہیں ہوتی۔
اس کی ایک وجہ تو ہمارا جدید لیکن ناقص ایلوپیتھک طریقۂ علاج ہے اور دوسری وجہ پیدائشی زائچے کی خرابیاں یا پیدائشی زائچے میں حرکت کرتے ہوئے نحس سیارگان کی ایسی پوزیشن ہوتی ہے جو مرض میں پیچیدگی کے ساتھ علاج کو موثر نہیں ہونے دیتی۔ اس صورت حال میں اگر کسی ماہر آسٹرولوجسٹ سے مشورہ کرکے آسٹرولوجیکل ٹریٹمنٹ بھی شروع کیا جائے تو شفایابی کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ انشاءاللہ آئندہ اس حوالے سے بھی گفتگو ہوگی، آیئے اپنے سوالات اور ان کے جوابات کی طرف۔
پیدائشی امراض
ایک خاتون نے اپنے بیٹے کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ پیدائش کے بعد سے ہی مختلف نوعیت کی بیماریوں میں مبتلا رہا ہے اور انتہائی مشکل زندگی گزاری ہے، یہ سلسلہ جاری ہے۔
آپ کے صاحب زادے کا برتھ سائن ثور اور حاکم سیارہ زہرہ ہے جو برج عقرب میں ساتویں گھر میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ مرکری، مارس، شمس، یورینس اور راہو چھٹے گھر میں آگئے ہیں۔ اور چھٹا گھر زائچے کا خانۂ امراض کہلاتا ہے جب کہ شمس کا تعلق صحت اور توانائی سے ہے۔ اگر کسی زائچے میں شمس کمزور ہو یا کسی منحوس گھر میں ہو تو صاحب زائچہ کی صحت مندی مشکوک ہوجاتی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ زائچے میں دو اہم ستارے قمر اور زحل نہایت باقوت ہیں جو اسے زندگی میں دیگر کامیابیاں عطا کرتے ہیں۔
مزید خرابی یہ ہے کہ زائچے کے آٹھویں گھر کا تعلق مشکلات، مصائب اور گہری بیماریوں سے ہے اور اس کا حاکم سیارہ مشتری ہے جو زائچے میں پہلے گھر میں آگیا ہے۔ پہلے گھر کا تعلق انسان کے ذاتی معاملات اور اس کے جسم سے ہے۔ گویا مشکلات، مصائب اور کوئی گہری بیماری جسم پر آپڑی ہے۔ اگر آسٹرولوجیکل ٹریٹمنٹ کیا جائے تو دیگر علاج معالجے کے ساتھ زیادہ بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
جمعرات کے روز زرد رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا کریں، مثلاً چنے کی دال، زردہ، بیسن کی بنی ہوئی مٹھائیاں، زرد کپڑا وغیرہ اور یلو کلر کا استعمال ہر گز نہ کریں۔ صدقے کا دوسرا طریقہ یہ ہوگا کہ ایسے افراد کی مدد کریں جو اہل علم ہوں یعنی دوسروں کو تعلیم دیتے ہوں، مثلاً عالم حضرات یا غریب ٹیچرز وغیرہ۔
اتوار کے روز سُرخ رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا کریں اورگلابی رنگ کے شیڈ لباس میں زیادہ استعمال کریں۔ خیال رہے کہ پرپل کلر میں بھی سُرخ رنگ کی آمیزش ہوتی ہے اس کا استعمال بھی مفید ثابت ہوگا۔ سُرخ رنگ کی چیزوں میں گوشت، لال مسور کی دال یا سرخ کپڑا وغیرہ شامل ہے۔ اگر یہ صدقہ دینا ممکن نہ ہو تو ایسے غریب افراد کی مدد کریں جو جوان اور بال بچے دار ہوں۔
سُرخ یا قوت یعنی روبی کا نگینہ 8 اپریل کو جب شمس اپنے شرف کے درجہ پر ہوگا، شمس کی ساعت میں پہنا دیں اور انہیں تاکید کریں کہ اسمائے الٰہی یا حیُّ یا قیُّومُ کا ورد کثرت سے کیا کریں کیوں کہ یہ دونوں اسمائے الٰہی سیارہ شمس سے تعلق رکھتے ہیں تو انشاءاللہ جلد صحت یابی ہوسکے گی۔
جسمانی کم زوری
ایم بلال، شہداد پور سے لکھتے ہیں ”جناب میرا بیٹا پیدائشی بہت کم زور تھا، اسے روئی میں اور کپڑوں میں رکھنا پڑتا تھا۔ تقریباً ڈھائی سال کی عمر میں سات فٹ اونچی چھت سے پکّے فرش پر گر گیا تھا۔ بے ہوش ہوگیا، سر فرش پر لگا تھا لیکن خون نہیں نکلا۔ ماتھے کے اوپر گومڑ ہوگیا تھا، ڈاکٹر کے پاس لے گئے اوربہت دیر بعد ہوش آیا۔
اب یہ ضد بہت کرتا ہے، اسکول نہیں جاتا۔ سختی سے بھی نہیں مانتا، بہانے کرتا ہے۔ رپیئرنگ کا کام کرتا ہے لیکن ٹک کر کام نہیں کرتا۔ مکمل مکینک نہیں ہے۔ کمپیوٹر بھی چلا لیتا ہے مگر سب کام ادھورا ہے، کہتا ہے دکان کھول کرکے دے دیں۔ جسمانی لحاظ سے کم زور ہے، زبان میں ہکلاہٹ بہت ہے۔ بیمار ہونے پر دوائی بھی نہیں لیتا، اس وجہ سے ہم بہت پریشان ہیں خاص طورپر تعلیم کی وجہ سے۔ آپ ہماری مدد فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے‘‘۔
جواب: سر کی بند چوٹ دماغی اور ذہنی مسائل پیدا کرتی ہے۔ بچپن ہی میں معقول ہومیو پیتھک علاج ہوتا تو صورت حال کنٹرول ہوجاتی اور یہ خرابیاں سامنے نہ آتیں۔
اس کا پیدائشی برج سرطان اور ستارہ قمر ہے، جب کہ قمری برج عقرب ہے۔ زائچے کے چوتھے گھر میں ایک منحوس یوگ ہے، اس کا توڑ کرنا پڑے گا۔ اتوار کے علاوہ روزانہ سوجی اور چینی ملا کر چیونٹیوں کو ڈالا کریں۔ دوسری بات یہ کہ صحت کا ستارہ بھی کمزور ہے لیکن تعلیم کا ستارہ طاقت ور ہے، یہ مزید پڑھ سکتا ہے۔
منگل کے دن بھی گوشت وغیرہ یا سرخ رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیا کریں اور اتوار کے دن کچھ پیسے اس کے سر سے وار کر کسی ایسے غریب کو دیا کریں جو بال بچے دار ہو۔ یہ تین صدقے پابندی سے لمبے عرصے تک دیتے رہیں۔
کم از کم 9 کیریٹ وزن کا مرجان کا نگینہ لے کر ایسا لاکٹ بنوائیں جو دونوں جانب سے کھلا ہو اور خاص ٹائم پر اس کو پہنایا جائے۔ خاص ٹائم فون کرکے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ روز گار کے معاملات کے لیے برکاتی انگوٹھی پہنائیں۔ بائیو کیمک سالٹ بائیوپی 24 نمبر کی دو تین شیشیاں اس کو کھلائیں۔ یہ دوا ہر بڑے ہومیو پیتھک اسٹور پر شوابے جرمنی کی سیل بند مل جاتی ہے۔ چار ٹکیاں صبح، دوپہر، شام اور رات کو سوتے وقت کھلائیں تو انشا اللہ آہستہ آہستہ صحت اور تندرستی کے ساتھ پڑھائی کا رجحان بھی پیدا ہوگا اور دیگر معاملات بھی ٹھیک ہوتے چلے جائیں گے۔
یاد رکھیں پیدائشی خرابیاں مہینہ پندرہ دن میں ختم نہیں ہوتیں۔ لمبے عرصے تک علاج کرنا پڑتا ہے۔ اس سال 30 ستمبر تک اس کے لیے وقت خراب ہے، خصوصی خیال رکھیں اور صدقات پر زیادہ سے زیادہ زور دیں۔ 30 ستمبر تک جمعرات کو بھی زرد رنگ کی چیزوں کا صدقہ دیں، جیسے چنے کی دال، زردہ، بیسن کی مٹھائیں وغیرہ۔ 30 ستمبر کے بعد اس کے حالات میں نمایاں تبدیلی شروع ہوگی اور یہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔