بعد احترام عرض ہے کہ میں آپ کی خدمت میں اپنا اہم مسئلہ پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ اس بھر پور یقین کے ساتھ کہ آپ درج ذیل مسئلے کا بغور مطالعہ فرماتے ہوئے انتہائی خصوصی توجہ فرما کر مکمل رہنمائی فرمائیں گے۔ واضح ہو کہ درج ذیل مسائل نے عرصہ دراز سے جینا حرام کیا ہوا ہے۔ آپ کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے مسئلہ یہ ہے کہ عرصہ دراز سے( خصوصاً عرصہ پچیس سال سے) تمام دنیاوی اہم امور میں انتہائی شدید رکاوٹیں او ربندشیں ہیں ( معاشی‘ مالی اور دیگر ذرائع آمدن کی سخت بندش‘ عزت و شہرت اور دوسری شادی کی بندش وغیرہ) مذکورہ مسائل کے ہر ممکن حل کے صورت میں کی گئی ہر مخلصانہ جدوجہد اور کوشش عین کامیابی تک پہنچتے پہنچتے ناکامی سے دو چار ہو جاتی ہے۔ حالانکہ ناکامی کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔
سنگین صورت حال کی وجہ سے بالکل قلاش ہوں1990 ءکے بعد یعنی شادی کے فوراً بعد مذکورہ جملہ مسائل کچھ زیدہ ہی منہ پھاڑ ے کھڑے ہیں مقروض ہو گیا ہوں قرض کی ادائیگی اور دیگر مالی مسائل کے حل کےلئے کسی طرح کر کے متعدد مرتبہ انعامی بانڈ کی پرچیاں لیں ا س امید پر کہ کوئی بڑا انعام نکل آئے تاکہ قرضہ کی ادائیگی تو ہو لیکن …. قسمت بڑا انعقام تو کجا کوئی چھوٹا انعام تک نہ نکلا۔ اپنی سنگین معاشی و مالی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی مجبوری کے علام میں اپنی انا اور خود داری کو مجروح کرتے ہوئے غیر شخصیات اور حکومت سے مالی امداد تک طلب کی لیکن کہیں سے کوئی مسئلہ حل نہ ہوا اپنا گھر ہوتے ہوئے اور گھر میں رہتے ہوئے بھی بے گھر ہوں گھر کا ہر فرد حتیٰ کے بچے تک نخرے آمیز نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔میرے والدین نے میرے منع کرنے کے باوجود مجھ سے دو سال بڑی عمر کی عورت سے میری شادی کر دی ،یہ شادی صرف ایک سا رو رو کر چلی اس کے بعد زوجہ محترمہ سنگین الزامات لگا کر اور میری بےر وزگاری کا رونا رو کر میکے جا کر بیٹھ گئی ،لاکھ کوشش کے باوجود گھر بسانے پر آمدہ نہ ہوئی انتہائی مجبوری کے عالم میں اسے1995 میں طاق دیدی حتیٰ کہ بیٹا بھی اس کے حوالے کر دیا۔ اس صورتحال کے بعد میرے اپنے عزیز رشتے دار محلے کے افراد ‘ دوست وغیرہ سب نخرے کرنے لگے اک ستم یہ بھی کہ تمام بھائی اور والدہ میرے والد مرحوم کے بینک بیلنس او رلاکھوں کی جائیداد میں سے میرا حصہ دینے سے مکر گئے۔ نخرے‘ سازشیں ‘ چالبازیاں اور میری عزت کو نیلام کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ گھر میں اور باہر کوئی میری عزت نہیں کرتا ہر شخص دور بھاگتا ہے۔ کوئی میری درست بات تسلیم نہیں کرتا چھوٹے بھائی انتہائی حد تک بد تمیزی اور بد دماغی کرتے ہیں حالانکہ سب کے دکھ درد حتیٰ کہ خاندان اور غیروں کے دکھ درد میں میں ہی کام آتا ہوں۔ محلے اور علاقے کی فلاح و بہبود کے کام ہنسی خوشی فی سبیل اللہ کرتا ہوں گھر والوں نے مجھے گھر میں ‘ خاندان‘ برادری اور محلے میں منحوس مشہور کیا ہوا ہے گھر میں یا محلے اور خاندان میں کوئی منفی یا شر انگیزی بات یا کام ہو جائے تو الزام مجھ پر ہی لگایا جاتا ہے۔ صبر کرتے کرتے پینتیس سال ہو گئے ہیں روزگار کے سلسلے میں جس کمپنی‘ فیکٹری یا دفتر میں گیا مجھے ملازمت یا کام نہیں ملا۔ ایسا بھی ہو اکہ اگر کسی نے کام پر رکھ بھی لیا تو مجھ سے اس کا بھی جی ایک ماہ کے اندر اندر بھر گیا۔ اس کا بزنس مسلسل میری وجہ سے نقصان میں جانے لگا اور آکر کا رویہ انتہائی جارحانہ اور نفرت آمیز ہو گیا۔ حالانکہ اجرت کم ہونے کے باوجود انتہائی محنت‘ ایمانداری اور لگن سے کام کرتا ہوں۔ ایسا بھی ہوا کہ کئی آج میری محنت کا معاوضہ ہڑپ کر گئے۔ طلب کرنے پر غنڈہ گردی کی گئی مختصر یہ کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا‘ اپنے ساتھ اپنے پرائے سب کا انتہائی ذلت آمیز سلوک دیکھا۔ مذکورہ جملہ صورتحال کے پیس نظر شاید یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ نام تاریخ پیدائش سے ہم آہنگ نہیں ہے اپنے نام کے ساتھ عرفیت کا اضافہ کر لیا مگر صورتحال جوں کی توں رہی۔ شادی کے بعد تو بربادی مقدر بن گئی۔ گزشتہ تقریباً15 سال سے میں مذکورہ سنگین صورتحال کے تدارک کےلئے اپنے حالات سنوارنے کی غرض سے متعدد عامل صاحبان کے بتائے ہوئے وظائف پڑھ رہا ہوں۔متعدد نقوش استعمال کئے۔ مگر صورتحال میں کوئی فرق نہیں آیا۔ بلکہ حالات خصوصاً مالی اور معاشی حالات مزید بگڑتے گئے یعنی جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا کسی نے کالے سفلی کا چکر بتایا کسی نے چڑیل کا سایہ بتایا کسی نے زحل و مریخ کی نحوست بتائی کسی نے عملیات ووظائف کی رجعت بتائی۔ علاقے میں موجود ایک عامل صاحب جو کہ بے حد اچھے نسان ہیں کالے علم کے توڑ کے ماہر ہیں کے سامنے چند سال قبل اپنا مسئلہ رکھا۔ انہوں نے علاج شروع کیا۔ فقط چند یوم بعد اسے شدید بیمار ہوئے کہ تقریباً موت کے منہ میں پہنچ گئے۔ کافی مشکلوں سے صحت یابی ہوئی بعد میں میرے علاج سے معذرت کرتے ہوئے فرمانے لگے کہ تم فلاں بھنگی ہندو عامل سے علاج کرالو وہی تمہارا علاج کر سکتاہے کیونکہ تمہارے دشمنوں نے تم پر انتہائی طاقتور اور سخت سفلی گندہ علم کروایا ہوا ہے۔ بہر کیف میں نہیں گیا۔ کیونکہ بحیثیت مسلمان میرے دل و دماغ نے مجھے اس امر سے روک دیا۔ اگر بالغرض بغرض علاج اس بھنگی عامل سے مل لیتا تو اس کی لمبی چوڑی فیس کیسے اد کرتا۔ زیادہ تر عاملوں نے بھی بتایا کہ انتہائی طاقتور اور سخت سفلی گندے علم کی کارستانی ہے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب بھی کسی بزرگ یا عامل کی بتائی ہوئی کوئی پڑھائی کی جائے یا کوئی نقش پہن لیا جائے تو الٹا اثر ہو جاتاہے۔ چند گھنٹوں بعد مہینوں تک بیمار پڑ جاتا ہوں۔محترم جنا: یہ تھی مجھ بد نصیب کی داستان المناک اس وقت پیسے پیسے کو محتاج ہوں۔ چہار سو اندھیرا ہی اندھیرا ہے روشنی کی کوئی کرن دکھائی نہیں دیتی۔ مذکورہ سنگین صورتحال سے چھٹکارے کا کوئی رستہ سجھائی نہیں دیتا۔ ذہن مفلوج ہو چکا ہے پنج وقتہ نمازی ہوں ہر حال میں اور ہر لمحہ رب کریم کا شکر ادا کرتا ہوں ہر ممکن طریقے سے حقوق العباد پورے کرتا ہوں خیرات صدقات نہیں روکتا۔ یہی کوشش ہوتی ہے کہ میرے کسی بھی فعل سے کسی بھی ذی روح کو کسی بھی قسم کی معمولی سی بھی تکلیف پر تڑپ اٹھتا ہوں۔ اللہ اور رسول کے احکامات کی روشنی میں زندگی گزارنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں ممکن ہے کہ اپ میری تحریر کردہ باتوں کو میری ذہنی اختراع سمجھیں یا مذاق یا پھر شاید مجھے خبطی تصور کریں لیکن بخدا یقین کیجئے نہ ہی میں خبطی ہوں نہ ہی یہ تحریر کردہ باتیں ذہنی اختراع ہیں۔ الحمداللہ میں ایک سنجیدہ‘ بردبار‘ باشعور اور ٹھنڈے ذہن کا سب سے محبت اور خلوص سے پیش آنے والا اور روحانیت سے لگائے رکھنے والا کٹر مذہب پرست شخص ہوں میں انتہائی غریب حالات اور اپنوں کا ستایا ہوا شخص ہوں آپ سے صرف اور صرف رضائے الہٰی کی خاطر انتہائی مندانہ گزارش کرتا ہوں کہ مذکورہ سنگین صورتحال کی مکمل وجوہات سے آگاہ فرما کر مجھے اس گرداب سے نکالنے کی ہر ممکن سعی فرمائیں۔ تا کہ جو بھی مسائل‘ بندشیں اور رکاوٹ ہیں سب یکسر ختم ہو جائیں اور میں کسی محتاجی کے بغیر بقیہ زندگی پر سکون حالت میں گزار سکوں۔
عزیزم! آپ کا خط پڑھ کر آپ کی تحریر ‘ نشتہ بیانی اور زبان دانی سے بڑی خوشی ہوئی ساتھ ہی افسوس بھی ہوا کہ 35 سال سے میں آپ کو کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو صحےح راستہ دکھاتا بہر حال ہم اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق آپ کے مسائل کی نشاندہی اور ناکامیوں کی وجوہات بیان کرینگے۔ اور آپ سے یہ اسرار کرینگے کہ آپ ہمارے تجزئیے سے متفق ہوں۔سب سے پہلے جو بات طلب ہے وہ یہ کہ آپ نے اپنی تعلیم و تربیت کسی ہنر سے واقفیت کا کوئی تذکرہ نہیں کیا شادی کے سن سے اتنا اندازہ ہوا کہ یہ حادثہ تقریباً43 سال کی عمر میں پیش آیا۔ اور اس کے بعد ہی بقول آپ کے تباہی و بربادی کا سلسلہ شروع ہو گیا سوال یہ پید ہوتا ہے کہ عمر عزیز کے43 سال آپ نے کس طرح گزارے اور آخر شادی میں اس قدر تاخیر کی وجہ کیا تھی؟ بقول آپ کے والدین‘ بہن بھائی ‘ خاندان عزیز رشتے دار غرض بھرا پرا گھرانا تھا مالی اعتبار سے بھی والدین مضبوط پوزیشن رکھتے تھے۔ انہوں نے یقیناً آپ کی تعلیم و تربیت معقول انداز میں کرنے کی کوشش کی ہوگی ایسی صورتحال میں عموماً انسان زیادہ سے زیادہ30 سال کی عمر تک اپنی پیروں پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ اور اکثر منچلے صاحبزدگان اپنی پسند کی یا گھر والوں کی پسند کی شادیاں کبھی کر لیتے ہیں گھر والوں سے اختلافات ہوں تو بیوی‘ بچوں کو لے کر علیحدہ زندگی گزارتے ہیں جیسے تیسے حالات کا سامنا کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ مگر آپ43 سال کی عمر تک والدین اور بہن بھائیوں کے زیر کفالت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے۔ اور اپنی بد قسمتی کا رونا روتے رہے۔ گھر والوں کے ناروا سلوک پر جلتے کڑھتے رہے بالآخر گھر والوں نے آپ کی شادی کر دی۔ ہمارا اندازہ ہے کہ انہوں نے یہ سوچ کر اس کارخیر کا بیڑہ اٹھایا ہوگا کہ شاید شادی کے بعد آپ کے حالات درست ہو جائیں اور آپ کسی طرح اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں مگر آپ کے بیان سے اندازہ یہ ہوتا ہے کہ آپ نے شاید ذہنی یا دلی طور پر اپنے سے دو سال بڑی بیوی کو قبول نہیں کیا اور نہ ہی بر سر روزگار ہو کر اس کےلئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر سکے۔ اپنی اس نالائقی کے باوجود آپ کا خیال یہ ہے کہ محترمہ گھر بسانے پر آپ کی لاکھ کوششوں کے باوجود آمادہ نہ ہوئی آپ کی سوچ کا یہ منفی پہلو آپ کی زندگی میں آنے والی ناکامیوں کا سراغ لگانے میں نہایت معاون و مددگار ہے اگر آپ کی دلیل یہ ہو کہ گھر میں اسے کھانے پینے کی کوئی تکلیف نہ تھی تو ہم یہ واضح کرتے چلیں کہ ایک خودار اور شریف عورت اپنے سسرالیوں کے شاہی ٹکڑوں پر پلنے کے بجائے شوہر کی کمائی کی چٹنی روٹی کھا کر زیادہ خوش رہتی ہے بصورت دیگر سسرال میں اس کی پوزیشن گھر میں کام کرنے والی ماسی سے زیادہ نہیں ہوتی امید ہے کہ اس وضاحت سے آپ کی شادی کی ناکامی کا مسئلہ حل ہو گیا ہوگا اور پھر اس کے بعد گھر والوں کا آپ سے نخرے کا رویہ بھی اسی حوالے سے ہو گا کہ آپ کو سدھارنے کی ان کی آخری کوشش بھی رائیگاں گئی۔ دوسری بات یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ گھر میں خاندان میں محلے پڑوس میں عزت و احترام ان ہی لوگوں کو ملتا ہے جو اپنے علم و ہنر کی بدولت مالی استحکام حاصل کرتے ہیں اور دوسروں کے آغے ہاتھ پھیلانے کے بجائے دوسروں کے پھیلے ہوئے ہاتھ پر سکہ رائج الوقت رکھنے کی استطاعت رکھیں آپ نے قرض کی ادائیگی کےلئے بھی محنت مزدوری کرنے کے بچائے انعامی بانڈ کی پرچیوں کا سہارا لیا۔ ایسا عموماً شارٹ کٹ ڈھونڈنے والے آرام طلب کرتے ہیں مخیر شخضیات و حکومت سے مالی اداد معذوروں اور لاچاروں کو ملا کرتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو نہ ملی تو اس میں ناکامی کا کیا شکوہ آپ نے اپنی خوبیاں گنوائی ہیں وہ بھی ہماری نظر میں خامیاں ہی ہیں اور بلکہ یہ کہنا زیادہ بتر ہوگ کہ یہ سب آپ کی سہل طلبی اور جھوٹے سہارے ڈھونڈے کی کوشش ہے۔ یعنی دوسروں کے دکھ درد میں کام آنا علاقے کی فلاح و بہبود کے کام ہنسی خوشی فی سبیل اللہ کرنا‘ جبکہ اس کے بر عکس بقول آپ کے خاندان برادری اور محلے والوں کا سلوک آپ سے نا مناسب ہے تو آخر آپ یہ سب کچھ کس لئے کرتے ہیں کیا ان لوگوں کی خوشامد کرنے کےلئے آپ کو تو چائیے تھا کہ ایسے تمام زیادتی کرنے والے افراد کی شکلوں پر لعنت بھیج کر کہیں دور اپنا تھکانا بناتے چھوٹی موٹی محنت مزدوری کر کے زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے اللہ اسی میں برکت دیتا۔35 سال کیا چند سالوں میں ہی آپ اپنی کاہلی اور سستی ‘ بے علمی اور بے ہنری سے خوب واقف ہیں۔ جانتے ہیں کہ یہاں رہ کر جو کچھ گزارہ ہو رہا ہے کہیں اور یہ بھی نہ ہو سکے گا۔ آپ کی یہ بات بھی ناقابل فہم ہے کہ کوئی آپ کی ملازمت دینے پر تیار ہی نہیں ہوتا اور اگر بھولے سے کوئی یہ غلطی کر لیتا ہے تو اس کا بزنس نقصان میں جانے لگتا ہے حالانکہ آپ کم اجرت پر انتہائی محنت‘ ایمانداری اور لگن سے کام کرتے ہیں اپنی طویل زندگی میں ہم نے ایسا نہیں دیکھا اور سنا کہ محنتی اور ایماندار ملازم سے کوئی معقول بزنس مین بے زار ہو جاتے۔ ایسے لوگوں کو تو اس وقت روکنے کی کوشش کی جاتی ہے جب وہ کام چھوڑنے کا ارادہ کر لیں۔ یا پھر مالکان ہی اول درجے کے نالائق ہونگے جو ایسے ہیرا ملازم کی قدر نہ کریں مگر سب تو ایسے نہیں ہوتے برادرم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنی ذات اور صلاحیتوں کے حوالے سے یقیناً کسی خوش فہمی کا شکار ہیں جھوٹی انا نے آپ کے دل و دماغ پر قبضہ جما لیا ہے کھرے کھوٹے کی تمیز نہیں رہی ہے اب کچھ آپ کے عاملین وکاملین کے حوالے سے بھی عرض کرتے چلیں جو آپ پر سخت بندشیں اور سفلی و کالے علم کے اثرات تشخیص فرما رہے ہیں اور بقول ان کے یہ انتہائی طاقتور گندہ علم آپط کے دشمنوں نے کرایا ہے پہلی بات تو یہ کہ آپ کے دشمن کون ہیں؟ آپ کہیں کہ آپ کے بہن بھائی اور والدہ جو آپ کے باپ کا مال ہضم کرنے کے چکر میں تھے تو یہ کام تو وہ اس کے بغیر بھی کر سکتے تھے اور بقول آپ کے انہوں نے کر بھی لیا۔ آپ کو کام دھندے یا دوسری شادی سے روکنے کی بندش لگانے کی کیا ضرورت تھی؟ جن عامل صاحب کو آپ نے بہت اچھا انسان اور سفلی و کالے علم کے توڑ کا ماہر لکھا ہے ان کی جہالت کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو گا کہ وہ آپ کو آخر میں بھنگی ہندو عامل کے پاس جانے کا مشورہ دے رہے تھے۔ عزیز من! آپ کی مزید باتوں کا جواب بھی دیا جا سکتا ہے مگر اس طرح بات طویل ہوتی چلی جائےگی ہمارا مشورہ ہے کہ خود کو منفی سوچوں کے گرد اب سے نکالیں اور اپنی جھوٹی انا سے پیچھا چھڑائیں کیونکہ یہی وہ عینک ہے جسے لگا کر آپ خود کو فرشتہ اور ایک مظلوم شخص ثابت کر رہے ہیں جبکہ ساری دنیا آپ کو مکار و ظالم نظر آرہی ہے اپنے زائچے کی روشنی میں آپ ایک ضدی‘ خود رائے‘ خوش فہم ‘ آرام طلب اور عیش پسند انسان ہیں آپ نے اچھے وقتوں میں فضولیات میں اپنا قیمتی وقت برباد کیا ہے جس کے نتیجے میں آپ زندگی کی دوڑ میں دوسروں سے بہت پیچھے رہ گئے اور جب احساس محرومی جاگا تو بہت دیر ہو چکی تھی مسابقت کی دوڑ میں شامل ہو کر دوسروں سے یعنی اپنے ہم عمروں سے آگے نکلنا نا ممکن تھا لہٰذا آپ نے شارٹ کٹ ڈھونڈنا شروع کر دئیے۔1988 ءایسا سال ہے جب آپ پر سیارہ زحل کی سختی کا آغاز ہوا اور1990 ءمیں یہ پوری طرح آپ کو اپنے شکنجے میں لے چکی تھی۔1995 ءتک حالات نے جو سنگین کروٹ بدلی آپ اس سے پھر دوبارہ نہ نکل سکے۔ وجہ یہ کہ کوئی ایسا رہنما نہ مل سکا جو درست طور پر رہنمائی کرتا نام نہاد عامل آپ کو سفلی زدہ قرار دیتے رہے اور نو آموز نجومی مریض و زحل کے اثرات دکھاتے رہے۔ مگر کسی نے یہ نہ بتایا کہ ان اثرات سے بچنے اور زندگی کو درست راہ پر لانے کا نسخہ کیا ہے۔ نتیجتاً مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ اور بالآخر مریض مایوس ہو کر بیٹھ گیا ممکن ہے تو کسی وقت آکر ملاقات کر لیں ہم آپ کو بتائیں گے کہ اب آپ کیا کریں اور کیا نہ کریں تا کہ باقی زندگی سکون سے گزر جائے۔
وقت کے پھیر
ع غ ا حیدرآباد: برادر!24 جون کو شعبان کی چار تاریخ تھی اور دن منگل ہی کا تھا۔ بہر حال آپ کی تاریخ پیدائش درست ہی ہے اس کے مطابق آپ کا شمسی برج سرطان اور قمری برج سنبلہ ہے آپ نے جو سال لکھا ہے وہ یقیناً ایک خراب وقت کے آغاز کا سال تھا۔سیارہ زحل آپ پر اپنا سایہ آہستہ آہستہ ڈال رہا تھا لہٰذا آپ وہ کچھ کرتے رہے جو نہیں کرنا چاہئے تھا اب نتائج آپ کے سامنے ہیں اور صورت حال تو مزید خراب پید اہو گی جیسے بھی ممکن ہو اس مقدمے سے جان چھڑائیں یہ تخریبی کام ہے اس کی موجودگی میں کوئی تعمیری سلسلہ شروع نہیں ہو سکتا۔ خیال رہے کہ سیارہ زحل کے زیر اثر مثبت انداز فکر کے ساتھ آہستہ روی سے آگے بڑھنا اور تنازعات سے گریز کرنا ضروری ہے ورنہ آج جو کچھ ہے وہ بھی نہ رہے گا۔ اپنا صدقہ ہفتے کے روز کسی کالی چیز کا دیں اور لوح زحل پاس رکھیں۔ یہ اسمائے الہٰی روزانہ99 مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ ہواللہ الرحمن الرحیم الملک القدوس اس سال جولائی تا نومبر کئی اہم مسائل کا حل سامنے آنے کی توقع ہے ہوش مندی سے مواقع سے فائدہ اٹھائیں پھر دسمبر تا اپریل2023ءتک وقت ناسازگار ہوگا اس دوران کوئی مہم جوئی نہ کریں صرف اپنے معمول کی مصروفیات پر کار بند رہ کر وہ وقت گزاریں اسی اقساط سے چلتے ہوئے آپ موجودہ بحرانی دوسر سے نکل جائینگے۔
رجعت عمل کا شکار
ضلع بدین سے ایک بیٹی کا خط لکھتی ہیں پانچ سال پہلے کسی وظیفے کی کتاب سے دیکھ کر میں نے ایک وظیفہ پڑھا وظیفہ پڑھنے کا طریقہ یہ تھا کہ رات کو تہجد کے وقت ایک ہزار مرتبہ پڑھنا تھا اور پڑھنے والا سب سے نا امید ہو تین دن تک پڑھائی کرنی تھی میں نے یہ وظیفہ چھ روز تک پڑھا اور پڑھنے کے بعد مجھے کالے رنگ کا ایک ہاتھ دکھائی دیت تھا میرا مسئلہ تو حل نہ ہوا لیکن میں مصیبتوں میں گھر گئی سارا جسم میرا جیسے کسی نے مضبوطی سے جکڑ رکھا ہو میری بہت ہی حالت خراب ہو گئی اگر نماز یا کسی دعا کی بدولت آرام ہو جاتا ہے تو یہی تکلیف گھر کے دوسر فرد کو ہو جاتا ہے خاص کر بچوں کی حالت زیادہ خراب ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد میں پھر اسی تکلیف میں مبتلا ہو جاتی ہوں میری اس بات پر کوئی یقین نہیں کرتا ہر وقت دھڑکا لگا رہتا ہے کہ اللہ کرے سب خیرت سے ہوں۔ آپ ہی اندھیرے میں امید کی کرن بن کے دکھائی دیتے ہیں خدا کےلئے میری مدد کیجئے کہ میں اس بلا سے نجات حاصل کر سکوں۔
ج: بہتر ہوتا کہ جو عمل پڑھا تھا وہ بھی لکھ دیا ہوتا ممکن ہو تو فون پر بتا دینا اور تم نے اپنا جو پتہ لکھا ہے وہ ہماری سمجھ میں نہیں آیا درست پتہ لکھو تا کہ براہ راست خط کے ذریعے مشورہ دیا جا سکے بہر حال سب سے پہلا کام تو یہ کرو کہ کھانے میں نمک کا استعمال بالکل بند کر دو اور صبح و شام ایک بڑا چمچہ شہد پر مع بسمہ اللہ ایک بار سورة فاتحہ پھر سورة اخلاص تین بار اور سورة فلق وناس ایک ایک مرتبہ پڑھ کر دم کر کے کھا لیا کرو۔ گھر کے دیگر افراد پر بھی سورة فلق و ناس سات سات مرتبہ پڑھ کر دم کرو یا وہ خود پابندی سے پڑھیں ہر ہفتے کو دوپہر دو بجے سوا کلو کالے ماش یا کالے چنے یا بھینس کا گوشت بستر سے اینٹی کلاک سات بار اتار کر صدقہ دیں اور ہر منگل کو گائے کا گوشت یا کلیجی 9 بوٹی اس طرح دن دو بجے سر سے وار کے چیل کوﺅں کو یا بلی کتے کو ڈال دیں مندرجہ ذیل عمل بدھ کے روز سے شروع کریں اس دعا کو انے نام کے اعداد کے مطابق روزانہ پڑھنا ہے اول آخر گیارہ بار دورد شریف کے ساتھ دس دن یا19 دن تک نام کے اعداد1045 ہیں بسم اللہ الرحمن الرحیم‘ یا اللہ یا رحمن یا رحیم یا ناصر یا علی یا عظیم یا جلیل یا متکبر یا مالک یوم الدین انی نستعینک احفظنی من نحوست الکواکب من بریعت اجمعین و من نحوست جمیع دعوة الاسماءو من اختلاف الاعضاءو من نحوست السحر و من شیر الاشرار و من شیر الکفار و من شیر الشیاطین بحق کھیعص حمعسق و بحق یا اللہ یا حمید یا احد یا لم یلد و لم یولد و لم یکن لہ کفواً احد۔روزانہ پڑھنے کے بعد پانی پر دم کر کے وہ پانی خود بھی پئیں اور گھر کے دوسرے افراد کو بھی پلائیں اگر خود نہ پڑھ سکیں تو کوئی دوسرا بھی آپ کےلئے اسی تعداد میں پڑھ کر پانی پر دم کر کے دے سکتا ہے اور دم کر سکتا ہے جس روز عمل مکمل ہو یعنی دسویں دن یا انیسویں دن اس روز آخر میں سفید کاغذ پر زعفران و عراق گلاب سے یا ہلدی اور کھانے کے زرد رنگ سے اس مکمل عزیمت کا ایک نقش بھی لکھ لیں اور اسے بعد میں خوشبو لگا کر تعویذ بنا کر پہن لیں۔ چاہیں تو بچوں کےلئے بھی مزید نقش لکھ لیں اور ان کے بھی گلے میں ڈال دیں۔ ہمیشہ حفاظت رہےگی۔ انشاءاللہ عمل کے اختتام پر کچھ مٹھائی پر فاتحہ ضرور دیں اور حسب توفیق صدقہ خیرات کریں ایصال ثواب بھی تمام انبیاءو اولیاءکے ساتھ حضرت کاشق البرانی کو بھی یاد رکھیں۔ یہ عمل روزنامہ جرا¿ت کے دیگر قارئین بھی کر سکتے ہیں اگر کسی عمل یا وظیفے کی رجعت ہو گئی ہو یا سحر و آسیب کا اثر یا گردش وقت کا شکار ہوں مگر اس میں ایک تبدیل کرنا ہوگی پڑھنے کی تعداد اپنے نام کے اعداد کے مطابق لیں اور کل اعداد کے مفرد یا مرکب عدد کے مطابق جتنے دن ہوں تنے دن تک پڑھیں مثلاً اوپر کی مثال میں نام کے اعداد دس سو پینتالیس ہیں تو روزانہ اتنی ہی تعداد میں پڑھنا ہوگا اب1045 کو جمع کیا تو عدد دس ہوا بس دس روز یا19 روز یا128 روز تک پڑھنا کامیابی دیگا۔ یعنی دس روز کا ایک چلہ ہوگا اگر ایک چلے میں مکمل فائدہ نہ ہو تو دوسرا چلہ کریں۔