بیسویں صدی کو عظیم سائنس داں البرٹ آئن اسٹائن کی صدی قرار دیا جاتا ہے، کہتے ہیں کہ ہم ابھی تک آئن اسٹائن کے عہد میں سانس لے رہے ہیں، یہ نابغہ ءروزگار ہستی 14مارچ1879 کو جرمنی کے ایک شہر اُلپ (Ulp) میں پیداہوئی، ایسٹرولوجی کے بعض ماہرین کی نظر میں اُس کا وقت پیدائش 11:30am ہے، اس میں کسی حد تک کمی بیشی ہوسکتی ہے اور ہمارے تحقیق کے مطابق 11:11 am زیادہ بہتر نظر آتا ہے ۔
ہمارا ایک پسندیدہ موضوع مشہور اور غیر معمولی شخصیات کے زائچوں کا مطالعہ ہے، اس حوالے سے ہماری ایک کتاب بھی زیر تصنیف ہے جس میں ایسے نادرِ روزگار افراد کی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ اس وصف کا جائزہ لینا ہے کہ وہ اپنے شعبے میں کون سی سیاروی پوزیشن یا برجوں کے امتزاج کے نتیجے میں غیر معمولی کارنامے انجام دینے کے قابل ہوئے تھے، یقیناعام لوگوں کے لیے بھی دوسروں کی ایسی خوبیوں اور خامیوں سے واقفیت ایک دلچسپ اور پسندیدہ موضوع ہوسکتا ہے، آئیے اپنے وقت کے اس عجوبہ ءروزگار کے زائچے کا جائزہ لیتے ہیں۔
زائچہ البرٹ آئن انسٹائن
تاریخ و وقت پیدائش کے مطابق زائچے کے پہلے گھر پر برج جوزا تقریباً 17 درجہ طلوع ہے، پہلے گھر برج جوزا اور چوتھے گھر برج سنبلہ کا حاکم سیارہ عطارد دسویں گھر میں اپنے برج ہبوط میں ہے اور طرفہ تماشا یہ کہ متشدد روحانی کیتو کی اس پر بھرپور نظر ہے، سیارہ عطارد اگر کسی زائچے میں ہبوط یافتہ یا کسی بھی نوعیت کی نحس نظر کا شکار ہو یا زائچے کے منحوس اثر رکھنے والے گھروں (6,8,12) میں مقیم ہو، حالت غروب میں ہو تو صاحب زائچہ کی ذہانت مشکوک ہوجاتی ہے، گویا وہ دنیاوی معاملات میں دوسروں سے بہتر معاملت کے قابل نہیں رہتا، تعلیمی معاملات میں عام طور سے علم ریاضی میں اس کی کارکردگی بہتر نہیں ہوگی، اس کے علاوہ بھی عطارد سے متعلق کمزوریاں پیدا ہوجاتی ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر ایسے لوگوں میں روحانی اور تخلیقی صلاحیتیں غیر معمولی اور بے پناہ ہوسکتی ہیں، وہ اپنے شعور سے زیادہ لاشعور کی دنیا میں رہنے والے لوگ ہوتے ہیں، گویا ان کا وجدان زندگی بھر ان کی رہنمائی کرتا ہے اور وہ ساری زندگی اپنی وجدانی خوبیوں کے سبب ہی ایسے میدانوں میں نمایاں کار نامے انجام دیتے ہیںجو ان کے پسندیدہ ہوتے ہیں اور اکثر وہ اپنی وجدانی صلاحیتوں سے غیر معمولی استفادہ کرتے نظر آتے ہیں، ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنی اکیڈمک تعلیم کے دوران میں کسی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں، انھیں جو سمجھنا یا جاننا ہوتا ہے وہ اپنی وجدانی قوتوں کے ذریعے ہی جان لیتے ہیں اور ان کی یہ خوبی بہت چھوٹی عمر سے نمایاں نظر آنے لگتی ہے۔
کئی سال پہلے ہم نے مشہور پیش گو ناسٹراڈیمس کا زائچہ بھی لکھاتھا اور اس میں بھی اس موضوع پر بات کی تھی کہ وہ ہر گز کوئی غیر معمولی ایسٹرولوجر وغیرہ نہیں تھا، اپنی اعلیٰ درجے کی وجدانی صلاحیتوں کے سبب ایک اعلیٰ درجے کا ”کاہن“ بن گیا تھا۔
برسوں پہلے ایک انڈین فلم ”تارے زمین پر“ ہم نے دیکھی تھی جس میں عامر خان نے مرکزی کردار ادا کیا تھا، فلم کا موضوع ایک بچہ تھا جس کی نالائقی اور شرارتوں سے اس کے والدین کے علاوہ اسکول کے اساتذہ بھی سخت نالاں اور برہم رہتے تھے، عامر خان نے بہ حیثیت استاد یہ سمجھ لیا کہ یہ بچہ عام تعلیم کے لیے ہر گز موزوں نہیں ہے، اس کے اندر غیر معمولی تخلیقی صلاحیتیں موجود ہیں، چناں چہ ان ہی کو بڑھاوا دینا چاہیے اور اس طرح وہ بچہ غیر معمولی طور پر ایک آرٹسٹ کے طور پر کامیاب رہا، قصہ مختصر یہ کہ جن لوگوں میں جس نوعیت کی خداداد صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں، وہ اسی نوعیت کے شعبے میں کامیاب رہتے ہیں اور بالآخر اپنی حیثیت کو منوانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
زائچے کے نویں گھر (بھاگیہ استھان )کا مالک سیارہ زحل بھی دسویں گھر برج حوت میں بہ عینہی وہی پوزیشن رکھتا ہے جو عطارد کی ہے دونوں باہم حالت قران میں ہیں، غروب ہیں، دونوں پر کیتو کی نظر ہے ، یہ کمبی نیشن یعنی زحل اور عطارد کا قران اور اس پر کیتو کی نظر علم ریاضی میں غیر معمولی دلچسپی اور جنون کا اظہار کرتی ہے، سونے پر سہاگا یہ کہ دسویں ہی گھر میں سیارہ زہرہ شرف یافتہ ہے گویا زائچے میں ایک اور کمبی نیشن یعنی ”ملاویا یوگ“تشکیل پارہا ہے،ملاویا یوگ بڑی خوش نصیبی کی علامت ہے، ایسے لوگ بہت زیادہ محنت اور جدوجہد کے بغیر ہی وہ سب کچھ حاصل کرلیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں ، خواتین میں مقبول ہوتے ہیں، عام لوگوں میں بھی ان کی مقبولیت محبوبیت کی حد تک پہنچ جاتی ہے۔
سیارہ شمس بھی اسی گھر میں ہے گویا چار سیارگان شمس، عطارد، زحل اور زہرہ ایک ہی گھر میںاور آبی برج میں ہیں، یہ ایک الگ نوعیت کا عمدہ نتائج دینے والا یوگ ہے جو کسی راج یوگ سے کم نہیں ہے، پانچویں گھر کا حاکم شرف یافتہ زہرہ اور نویں گھر کا حاکم زحل دسویں گھر میں ایک جگہ ہوں تو راج یوگ تسلیم کیا جائے گا، راج یوگ کا مطلب کسی ملک یا ریاست کا راجا یا بادشاہ یا سربراہ ہونا ہی نہیں ہے، ایسا شخص اپنے شعبے کا بادشاہ ہوتا ہے، چناں چہ آئن انسٹائن کو سائنس کی دنیا کا بادشاہ تسلیم کیا گیا ہے۔
علم اور فہم و فراست کا سیارہ مشتری جو ساتویں گھر کا حاکم ہے، نویں گھر برج دلو میں عمدہ پوزیشن میں ہے، اس کے برعکس دوسرے گھر کا حاکم سیارہ قمر چھٹے گھر برج عقرب میں ہبوط یافتہ ہے جو اس بات کی نشان دہی ہے کہ صاحب زائچہ کو دولت کی طلب ایسی نہیں تھی کہ وہ اپنے اصل اہداف کو نظرانداز کردے جو اس کے نزدیک زیادہ اہم تھے، چناں چہ وہ کبھی بھی ایک دولت مند بزنس مین شخصیت کے طور پر نمایاں نہیں ہوسکتا، اسی طرح اس کی فیملی لائف بھی ہمیشہ مسائل کا شکار رہے گی اور ابتدا میں اس کی حیثیت پر بھی سوال اٹھیں گے۔
گیارھواں گھر بھی زندگی کے نفع و نقصان ، کاروباری فوائد کی نشان دہی کرتا ہے، سیارہ مریخ اگرچہ اپنے شرف کے گھر برج جدی میں ہے لیکن آٹھویں گھر میں ہونے کی وجہ سے سخت مصیبت زدہ ہے لہٰذا دولت کمانے کا رجحان یا دولت کی فراوانی آئن اسٹائن کی زندگی میں کبھی نہ آسکی، اس کے والد چاہتے تھے کہ وہ ایک بہترین انجینئر کے طور پر اپنا کرئر بنائے اور دولت کمائے لیکن اس نے ابتدائی عمر ہی میں واضح طور پر اپنے باپ سے کہہ دیا کہ میں فزکس اور ریاضی کے علاوہ کچھ نہیں پڑھنا چاہتا، ابتدائی تعلیم کے دوران میں جب ایک بار وہ فیل ہوا تو ریاضی اور فزکس کے علاوہ تمام سبجیکٹس میں فیل تھا جس کی وجہ سے اسے اسکول چھوڑ کر اپنے باپ کے پاس اٹلی جانا پڑا، باپ سخت ناراض ہوالیکن اس نے واپس جرمنی جاکر اپنی تعلیم مکمل کرنے سے انکار کردیا اور سوئٹزرلینڈ چلا گیا جہاں اس کی دلچسپی کے تمام سامان موجود تھے۔
اہم اور غیر معمولی شخصیات کے زائچوں میں ہمارے نزدیک یہ بات اہم نہیں ہے کہ انھوں نے زندگی میں کیا کیا اور کیا نہیں کیا، یہ تو ساری دنیا کو پہلے ہی معلوم ہوتا ہے ،اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے جو کچھ بھی کیا اس کی تحریک ، وجوہات وغیرہ کیا تھیں اور اس راز کو جاننے کے لیے ان کے زائچوں کی ساخت ، برجوں اور سیاروں کا امتزاج زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
طالع جوزا
مناسب ہوگا کہ سب سے پہلے مرحلہ وار زائچے کے اہم مقامات پر گفتگو کی جائے زائچے کا سب سے اہم مقام پہلا گھر یعنی طالع پیدائش ہے جو صاحب زائچہ کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنے کردار و عمل میں کیسا ہے، یہاں برج جوزا طلوع ہے اور اس کا حاکم عطارد ہبوط یافتہ ہے، غروب ہے، وغیرہ وغیرہ۔ جوزا افراد غیر معمولی ذہین (اگر عطارد اچھی پوزیشن میں ہو)بے چین و مضطرب دہری شخصیت کے حامل ، ورسٹائل ہوتے ہیں، برج جوزا ایک ہوائی برج ہے لہٰذا سوچوں کے گھوڑے ان کے دماغی میدان میں ہر وقت دوڑتے رہتے ہیں، یہ ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتے رہتے ہیں، اچھا یا برا، کہتے ہیں ان کی نظر پرندوں کی طرح تیز ہوتی ہے، اگر آپ کسی جوزا کے ہمراہ کار میں سفر کر رہے ہوں اور وہ کار ڈرائیو کر رہا ہو تو اچانک آپ کو بتاسکتا ہے کہ دائیں یا بائیں طرف ہمارا فلاں جاننے والا فٹ پاتھ پر چل رہا ہے، گویا کار ڈرائیونگ کے دوران بھی وہ اپنے ارد گرد کے مناظر کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
برج جوزا کا بنیادی مسئلہ یا دلچسپی ”نالج “ہے،یہ لوگ اپنی ساری زندگی زیادہ سے زیادہ جاننے اور سمجھنے میں گزار دیتے ہیں اور پھر جو کچھ جانتے اور سمجھتے ہیں اسے دوسروں تک پہنچانا بھی ضروری سمجھتے ہیں، مزید طرفہ تماشا یہ کہ انھیں اس چیز سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی کہ انھیں اس کا کوئی صلہ بھی ملے گا یا نہیں، وہ صرف اپنے پسندیدہ اہداف کو پورا کرنے میں مصروف رہتے ہیں، صلے یا ستائش کی تمنا ان کے اندر نہیں ہوتی،اگر ہوتی ہے تو صرف اس قدر کہ لوگ ان کی نالج سے متاثر ہوں اور ان کے ذریعے کچھ سیکھیں اور سمجھیں۔
برسبیل تذکرہ ہم یہ بھی بتاتے چلیں کہ موجودہ دور کی سب سے بڑی دریافت ”آئی ٹی“ کا موجد بھی ایک جوزا تھا، اپنی بے پروائی اور بے غرضی کے سبب اس نے اپنی اس ایجاد کو کبھی پیٹنٹ نہیں کرایا، نتیجے کے طور پر دوسروں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور وہ خود آخری عمر میں تنگ دستی کا شکار ہوا،برج جوزا کی یہ بے پروائی ، غیر ذمے داری اور لااُبالی پن اکثر انھیں زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں مسائل کا شکار کرتی ہے۔
طالع برج جوزا کے درجات ”اردرا نچھتر“ میںہیں،یہ لوگ کسی حد تک مغرور ، لمبی عمر پانے والے ، ہوشیار، متزلزل ذہن کے مالک ، رابطے کے ہنر میں ماہر، متلون مزاج، عمدہ حافظے کے مالک،خوش مزاج،فقرے باز ہوتے ہیں،ایسے مشہور لوگوں میں آئن اسٹائن کے علاوہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، ملکہ میری انتونی ،اداکار شمی کپور وغیر ہ شامل ہیں، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھیں بہت قریب سے جاننے والے بھی یہ نہیں جان سکتے کہ ان کے ذہن میں کیا کھچڑی پک رہی ہے اور وہ اگلے لمحے کیا کرنے والے ہیں۔
اکثر جوزا افراد پیار محبت کے معاملے میں نہایت دلچسپ اور رنگا رنگ زندگی گزارتے ہیں ، ایک ڈبل باڈی سائن ہونے کی وجہ سے محبت کے معاملے میں بھی یہ توحید کے قائل نہیں ہوتے، ان کی ساری دلچسپیاں بیک وقت کئی سمتوں میں جاری رہتی ہیں، محبت یا شادی بھی کسی ایک سے کافی نہیں ہوتی، اگر ہم یہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ جاننے اور سمجھنے کی خواہش انھیں محبت میں بھی در در پھرنے پر مجبور کرتی ہے اور اکثر یہ لوگ ایک ہی وقت میں دو تین جگہ مصروف عشق نظر آتے ہیں، ایسٹرولوجی میں برج جوزا کی بے چین اور پل پل رنگ بدلتی کیفیات کے سبب اس برج کو ”ہرجائی“ کا خطاب بھی دیا گیا ہے۔
آئن انسٹائن کی زندگی میں بھی عشق و محبت کے کئی باب ہمیں نظر آتے ہیں، نو عمری میں ہی جب وہ اپنے باپ کی مرضی کے خلا ف سوئٹزرلینڈ پہنچا تو وہاں اپنے استاد پروفیسر جاسٹ ونٹلر کی بیٹی میری سے زندگی کے پہلے رومانی تعلق میں مصروف ہوگیالیکن بعد میں حالات نے کچھ ایسی کروٹ لی کہ دونوں کو ایک دوسرے سے دوری اختیار کرنا پڑی لیکن اس محبت کو اس نے کبھی فراموش نہیں کیاجس کا ثبوت وہ خطوط ہیں جو بعد میں منظرعام پر آئے، تھوڑے دن بعد ہی اسے ایک ہم ذوق اور ہم مزاج ریاضی کی اسٹوڈنٹ میلوا میرک مل گئی جو بعد ازاں اس کی شریک حیات بھی بنی۔
زائچے میں نویں گھر کا تعلق مذہب ، آئین و قانون سے ہے اور اس کا حاکم غروب بھی ہے اور کیتو کی نظر میں بھی ہے، چناں چہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ مروجہ مذہبی اقدار اور اخلاقیات یا رسم و روایات آئن اسٹائن کے لیے زیادہ اہم نہیں تھیں، ایک یہودی فیملی سے تعلق کے باوجود وہ مذہبی اقدار اور رسومات کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا تھا لیکن زائچے میں کثرت کواکب آبی بروج میں ہونے کی وجہ سے روایات سے کھلی بغاوت بھی اس کا مزاج نہیں تھا، اپنے ہم مذہب لوگوں کے لیے ایک نئے ملک کا قیام بھی اس کا خواب تھا جس کے لیے اس نے دامے درمے سخنے اور قدمے کوششوں میں حصہ بھی لیا اسی لیے اسرائیل کے قیام کے بعد اسے اسرائیل کا پہلا صدر بنانے کی پیشکش بھی ہوئی تھی جو اس نے قبول نہیں کی۔
شادی سے پہلے ہی وہ ایک لڑکی کا باپ بن گیا تھا، اس کا دوسرا بیٹا بھی شادی کے چند مہینے بعد ہی پیدا ہوگیا تھا، پیدائشی طور پر یہودی ہونے کے باوجود مذہب کی گرفت یا اس زمانے کے معاشرتی رسم و رواج کا اثر اس کے کردار اور عمل پر زیادہ مستحکم نہیں تھا، مزید یہ کہ میلوا سے شادی کے بعد جو 1903 میں ہوئی ، 1912 ءسے موصوف اپنی فرسٹ کزن ایلساکی محبت میں گرفتار ہوگئے تھے، بعد ازاں جب میلوا سے علیحدگی ہوئی تو ایلسا ان کی دوسری بیوی کے طو ر پر سامنے آئی، دونوں بیویوں کی موجودگی میں بھی دیگر خواتین سے آئن انسٹائن کے معاشقے جاری رہے جن میں سرفہرست ان کی سیکریٹری بیٹی نیومن(Betty Neumann) تھی جو بعد میں بھی ہمیشہ ساتھ رہی۔
ریکارڈ کے مطابق تقریباً 6 خواتین سے ان کے قریبی رومانی تعلقات رہے، جن میں ایک روسی جاسوسہ بھی تھی۔
قصہ مختصر یہ کہ اگر ہم یہ کہیں کہ روایتی افسانوی عشق برج جوزا کا مسئلہ نہیں ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا،یہ وہ پرندہ ہے جو درخت کی مختلف شاخوں پر نظرآتا ہے۔(جاری ہے)